وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاکستان کے خلاف ہنود ویہود باہم شیر و شکر

جمعرات 18 جنوری 2018 پاکستان کے خلاف ہنود ویہود باہم شیر و شکر

آج کل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بھارت کے6 روزہسرکاری دورہ پر ہیں۔گزشتہ 15 برسوں کے دوران کسی بھی اسرائیلی وزیراعظم کا پہلا دورہ بھارت ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دورے کے حوالے سے بھارت میں بھرپور تیاریاں کی گئی ہیں اور ان کے دورے کو بھارتی میڈیا بھی خاص اہمیت دے رہا ہے۔

مودی کے دورہ اسرائیل کے بعد نیتن یاہو کا یہ پہلا بھارتی سرکاری دورہ ہے اس سے قبل دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر بھی بات چیت کی گئی۔ دونوں ملکوں کے وزراء اعظم نے ملاقات بھی کی جس کے بعد نیتن یاہو نے کہا کہ یہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان دوستی کا نیا دور ہے۔ دونوں وزرائاعظم کے درمیان سکیورٹی اور دفاع کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بھارت اور اسرائیل میں دفاع، سائبر سکیورٹی‘ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘ خلائی تعاون‘ فلم پروڈکشن‘ تیل اور قدرتی گیس‘ سولر تھرمل ٹیکنالوجیز‘ ہوائی سفر اور ہومیو پیتھک ادویات سازی کے حوالے سے 9 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم کی بھارت آمد پر نئی دہلی سمیت دیگرشہروں میں فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کی مخالفت میں مظاہرے کیے گئے۔ نئی دہلی میں مسلمانوں نے فلسطینیوں پراسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ مظاہرین نے اسرائیل مخالف بینرز بھی تھام رکھے تھے۔اسرائیل مخالف نعرے لگاتے ہوئے شرکاء نے اسرائیلی وزیر اعظم سے اسرائیل واپس لوٹنے کا مطالبہ کیا۔ احتجاج میں شریک افراد نے نتین یاہو کا پتلا بھی جلایا۔ کارگل میں بھی اسرائیل مخالف مظاہرہ کیا گیا۔

بھارت اوراسرائیل کے درمیان یہ قدر مشترک ہے کہ دونوں مسلمانوں کے صریح دشمن ہیں اور مسلم علاقوں پر قبضہ کیے ہوئے ہیں۔بھارت کشمیر میں مسلمانوں کے علاقے پر قبضہ کرکے بیٹھا ہواہے جبکہ اسرائیل مسلمانوں کے بہت بڑے علاقے پر قبضہ کرکے بیٹھا ہواہے۔

مودی برسر اقتدار آنے کے بعد اس بات کا دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں گے ۔اسی لیے ہندوستان نے اسرائیل کے خلاف اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں قرارداد پر ووٹ دینے کے بجائے غیر حاضری مناسب جانی۔ یہ قرارداد غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام پر پیش کی گئی تھی۔ ہندوستان نے رائے شماری سے غیر حاضری کا جواز یہ پیش کیا کہ اس میں عالمی عدالت انصاف کا ذکر تھا جسے وہ تسلیم نہیں کرتا ۔

اسرائیل کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کوئی نئی بات نہیں۔ بی جے پی کی پہلی حکومت جو 1998 سے 2004 تک رہی اس دور حکومت میں اسرائیل بھارت تعلقات کو بہت فروغ دیا گیا۔ہندوستانی وزیر خارجہ جسونت سنگھ نے تل ابیب کا دورہ کیا، اس دورے کے موقعے پر جسونت سنگھ نے کہا تھا کہ ہندوستان اسرائیل تعلقات میں پیشرفت شعوری تبدیلی ہے۔

اسرائیل ، بھارت گٹھ جوڑ کا ایک مقصد مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کشمیر کو دبانا بلکہ ختم کرنے میں اسرائیلی مدد حاصل کرنا ہے کیونکہ اسرائیل کو فلسطین میں تحریک آزادی کو دبانے کا تجربہ ہے۔ اسی تجربے سے بھارتی فوج کو بہرہ مند کرنے کے لیے اسرائیلی فوجی افسران متعدد بار مقبوضہ کشمیر اور نئی دہلی کا دورہ کر چکے ہیں۔چند ماہ پہلے اسرائیلی فوجی جنرل کا ادھمپورمیں بھارتی فوجی اڈے کا دورہ واضح کرتا ہے کہ دونوں ملک کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں اور دونوں کے درمیان یہ تعاون محض مسلم دشمنی پر مبنی ہے۔ اس وقت یہود و ہنود مسلمانوں کے خلاف ایکا کیے ہوئے ہیں اس لیے ہم پر لازم ہے کہ ہم انکی مکروہ سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کو مضبوط بنائیں۔کشمیریوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ انکا واسطہ ہندو انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ ہے اس لیے ممکن ہے کہ مستقبل میں ہماری مشکلیں اور بڑھ جائیں اس لیے ہمیں بھی مزاحمت میں مزید طاقت پیدا کرنا ہوگی۔

بھارت عالمی برادری کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی میں ایک نئی سرعت پیدا ہوگئی ہے جبکہ اسکے ساتھ ساتھ بھارت نے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا بدترین بازار سرگرم کر رکھا ہے اور بھارتی جیل کشمیریوں سے بھرے پڑے ہیں۔10 سالہ بچوں سے لے کر 80 برس کے معمر افراد تک کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے جنکا واحد قصور یہ ہے یہ لوگ حق خود ارادیت کی بات کر رہے ہیں۔ نظر بندوں کو عدالتی احکامات کے باوجود رہا نہیں کیا جارہا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت نواز جماعت نیشنل کانفرنس کے رہنما آغا روح اللہ نے انکشاف کیا کہ کہ بھارت بدنام زمانہ اسرائیلی خفیہ ادارے’’موساد ‘‘کی مشاورت سے مقبوضہ علاقے میں ایک جعلی’’ دولت اسلامیہ ‘‘ گروپ بنانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔موساد کے تعاون سے مقبوضہ کشمیر میں ایک ایسے نظریے کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ اسے بے دردی سے کچلنے کا جواز مل سکے۔ایک جعلی ’’دولت اسلامیہ ‘ ‘ گروہ قائم کر کے کشمیریوں کے خلاف مزید طاقت آزمائی کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ نے ’’موساد‘‘ کے سربراہ سے نئی دلی میں ملاقا ت کی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت جو صورتحال ہے وہ پاکستان کی پیدا کردہ نہیں اور بھارت مقبوضہ علاقے میں بری طرح سے ناکام ہوا ہے۔ کشمیریوں کے ساتھ بھارتی حکومت کا برتاؤ ظالمانہ اور غیر انسانی ہے۔

حال ہی میںمقبوضہ کشمیر میں اسرائیل کے گراؤنڈ فورسز کے سربراہ میجر جنرل یعقوو بیرک نے جموں میں بھارتی فوج کی شمالی کمان کے ہیڈکوارٹرکا دورہ کے دوران بھارتی فوج کے کمانڈر اور دیگر سینئر افسروں سے ملاقات کی تاکہ فلسطین اور کشمیر میں جاری آزادی کی جائز تحریکوں کو دبانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھایا جائے۔اسرائیل اور بھارت کے درمیان تعلقات کے پس منظر میں باہمی دلچسپی کی اصطلاح کو مقبوضہ کشمیر میں جاری عوامی تحریک کودبانے کے لیے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی طرز کے مظالم کو دہرانے کے لیے استعمال کیا جاتاہے۔ ملاقات میں بھارتی فوج کے کئی دیگر افسران نے بھی شرکت کی۔
کشمیری پچھلے 70 برس سے مصائب برداشت کررہے ہیں لیکن اسکے باوجود انکے حوصلے بلند ہیں اور وہ تحریک آزادی کو ا س کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر