وجود

... loading ...

وجود
وجود

کیا سبھی ممبران سزا کے لائق ہیں؟

هفته 06 جنوری 2018 کیا سبھی ممبران سزا کے لائق ہیں؟

ہر کس و ناکس کو اپنے کیے پر دنیا و آخرت میں جزا و سزا کا مستوجب ٹھہرنا ہے کہ یہی سنت خدا وندی ہے۔ہمیں آزاد ہوئے70سال ہوچکے ہیں اور ہم سے بعد میں آزادی پانے والے ممالک ترقی کی منازل طے کرچکے ہیں مگر ہم اپنی اندرونی لڑائیوں جھگڑوں سے ہی نہیں نمٹ سکے ،قائد اعظم کی وفات کے بعدبرسر قتدار ٹولوں میںانگریز کے ٹوڈی وڈیروںاور جاگیرداروں نے قبضہ جمالیاتھا جو آج تک جاری ہے اس لیے صبح آزادی کا سورج آج تک صحیح معنوں میں نصیب نہیں ہوا یہ طبقہ انتہائی مطلب پرست ،مفاد پرست ،کرپٹ ہے صرف اقتدار میں رہنا ہی ان کا مقصد ہوتا ہے وہ بار بار پارٹیاں تبدیل کرتے اور مسلسل مقتدر رہتے ہیں ۔

ہماری قوم مذہبی جذبات کا احترام ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بجا طور پر یہ جاننے کا حق رکھتی ہے کہ ختم نبوت جیسے حساس ترین مسئلہ پر آئینی ترمیم کی ضرورت کیوں پیش آئی اور پھر کئی روز تک مرکزی وزیر قانون کا غذات لہرا لہرا کرکذب بیانی اور جھوٹ سے کام لیتے رہے کہ ان ترامیم میں کوئی فرق نہیں ہے، پھر کلریکل غلطی کا ڈھنڈورا پیٹا گیا مگر کسی بھی مسلک کے مسلمانوں نے ان کی یہ بات قطعاً نہیں مانی اور اصل بات تو یہ ہے کہ یہ آئینی ترمیمی بل لگ بھگ تین سال تک پارلیمانی کمیٹی کے زیر بحث رہا جہاں پر اسمبلی میں موجود سبھی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہوتی ہے کوئی ممبر غلطی کی نشاندہی نہ کرسکاجس سے ان کی علمی قابلیت کا اظہار ہوجاتا ہے پھر دونوں اسمبلیوں سے اس کی منظوری کیا ہمارے حکمرانوں سبھی ممبر ان اسمبلی،اسمبلیوں میں موجود سبھی سیاسی جماعتوں کے راہنمائوں کے منہ پر ایک طمانچے کی حیثیت نہیں رکھتی؟سینٹ میں بل پیش ہوا تو جے یوآئی( ایف )کے حافظ حمد اللہ نے اس کی نشاند ہی کی مگر حکمرانوں پر تواس بل کی آڑ میں نااہل قرار دیے گئے نواز شریف صاحب کو پارٹی صدارت کے لیے اہل قرار دلوانے کی دھن سوار تھی اس لیے اکیلے حافظ صاحب کی بات کو در خورِاعتناء ہی نہ سمجھا گیا ان کی توجہ کروانے پر کوئی نوٹس تک نہ لیا گیا۔
پھر جیسے سینیٹ سے ن لیگ نے اکثریت نہ ہونے کے باوجود اس بل کو پاس کروایا وہ بھی ایک محیر العقول واقعہ ہے کہ کس طرح ممبران سینٹ کو اجلاس سے ہی باہر رکھا گیا اور کس طرح اپنی حمایتی جماعتوں کے علاوہ دوسرے ووٹ حتیٰ کہ ایم کیو ایم کا ووٹ بھی حاصل کیا گیا پھر جب قومی اسمبلی میں بل پیش ہوا تو صرف ایک جماعت اسلامی کے ممبر اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے اس پر توجہ کراوئی اور باقاعدہ اس میں ترمیم پیش کی مگر یہاں بھی ان کے ساتھ سینٹ والا حشر کیا گیا کوئی ان کی بات کا نوٹس یا انہیں اہمیت دینے کو بھی تیار نہ ہوابل پاس ہونے کے بعد شیخ رشید نے للکارا تو ملک بھر میں شور مچ گیا قادیانی 7ستمبر1974کو قومی اسمبلی میں مشترکہ قرارداد کے ذریعے غیر مسلم قرارپاچکے تھے۔

قادیانیوں نے 26مئی1974کو نشتر کالج کے سوات کو سیر جاتے ہوئے طلباء کو ربوہ اسٹیشن پر اپنا مذموم لٹریچر تقسیم کیا تو نشتر کے طلباء نے راقم کے لکھے ہوئے پمفلٹ آئینہ مرزائیت سے ان کے کفریہ عقائد پڑھ کر سنائے جن میں قادیانیوں نے آقائے نامدار محمد مصطفیﷺ کے آخری نبی ہونے پرتنقید کی تھی اور یہ کہ مرزائی اپنے آپ کو خدا کا بیٹا خدا کی بیٹی خدا کی بیوی خدا کا باپ اور پھر خود کو خدا قرار دیا تھا اور( مرزاغلام احمد ) نے کہا تھا کہ میں نے زمین و آسمان تخلیق کیے بیشتر ان کی ایسی نام نہاد تحریروں سے مسلمانوں اسلام انبیائے اکرام حضرت فاطمتہ الزاہرا، حضرت علی شیر خد،ا حضرت امام حسین عالی مقام اور قرآن مجید کے بارے میں توہین آمیز کلمات دکھائے تو مرزائیوں نے ربوہ اسٹیشن پر جھگڑا شروع کردیا گاڑی چل پڑی اور جب29مئی1974کو طلباء سوات کی سیر سے واپس آئے تو مرزائیوں نے پورے ملک سے مسلح قادیانی نوجوان اکٹھے کررکھے تھے اور نشتر کے نہتے 178طلباء پر سخت ترین تشدد کیا ۔جب راقم اور نشتر میڈیکل کالج ملتان سٹوڈنٹس یونین کے منتخب عہدیدران نے پریس کانفرنس کی تو یہ بات بین الاقوامی میڈیا تک جا پہنچی اور اگلے دن تمام سرکاری نیم سرکاری اخبارات حتیٰ کہ بی بی سی لندن پر بھی اس تشدد کی لیڈنگ سٹوری شائع ہوئی اور ان کے خلاف تحفظ ختم نبوت کی تحریک چل پڑی۔

اب بھی بیعنہہ ویسی ہی صورت پیدا ہوئی ہے کہ بڑے غندہ سامراج امریکا اور یہودیوں کی شہہ پر ہمارے حکمران طبقات نے انتہائی ہوشیاری سے نہیں بلکہ عیاری و مکاری سے بل کے اندر کئی جگہ مرزائیو ں کے حق میں تبدیلیاں کر ڈالیں اب جب کہ دونوں اسمبلیو ں سے بل پاس ہوا تو اوپر بیان کردہ 2ممبران کے علاوہ باقی سبھی نا سمجھی اور اپنی جہالت کی ہی وجہ سے ملوث تو ہیں ! مکمل انصاف مطلوب ہے۔مرزائی مرتدین و زندیقین کو آئینی تبدیلیوں سے دوبارہ غیر مسلموں کی فہرست سے نکال ڈالنے جیسی غلیظ اور قبیح اسلام دشمن حرکت کر نے اور پھر اس کو منظور کرنے والے سبھی ممبران اسمبلی و سینٹ سزا سے کیونکر بچ سکتے ہیں۔ تو سبھی موجود ممبران سینٹ و قومی اسمبلی پر295Cکی دفعہ لاگو کرکے ان پر مقدمہ چلا کر انھیں بھی قرار واقعی سزا دی جاویں کسی وزیر کو ہٹا دینا کوئی سزا ہی نہ ہے سبھی ممبران اسمبلی اپنی نا اہلیوں جاہلیت کی مکمل سزا بھگتیں تاکہ وہ اسمبلیوں میں صرف ہاتھ کھڑا کرنے اور ہاں نہ میں جواب دینے والے نہ رہیں اور آئندہ اسمبلیوں میں منتخب ہونے کے لیے باشعور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد ہی حصہ لیں اور ستر سال سے ان پڑھ اجڈ لاپرواہ اور نا اہل وٖڈیرہ شاہی سے جان چھوٹ جائے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر