وجود

... loading ...

وجود
وجود

گڑ چینی اور شوگر

منگل 14 نومبر 2017 گڑ چینی اور شوگر

گڑ نہ دے گڑ کی سی بات کہہ دے، میٹھے بول میں جادو ہے، میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو، چلو کچھ میٹھا ہو جائے۔ چینی یا شکر ہے کہ ہمارے محاوروں تک میں رچی بسی ہے شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں میٹھا کھانا پسند کیا جاتا ہے لیکن چینی کے اس بے تحاشہ استعمال کا سائڈ افیکٹ بھی ہے یعنی ملک میں شوگر یا ذیابیطس کا مرض بڑھتا جا رہا ہے۔صرف پاکستان ہی نہیں شوگر کا مرض دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے ، اسی لیے اقوام متحدہ کی جانب سے ہر سال چودہ نومبر کو ذیابطیس سے آگاہی کے دن کے طور پر منایا جاتاہے۔ پاکستان میں اس مرض کے حوالے سے حقائق خاصے تشویش ناک ہیں۔ ذیابیطس کے حوالے سے کیے جانے والے قومی سروے 16-2017 کے مطابق پاکستان کی کل آبادی کا 26 فیصد حصہ ذیابیطس کا شکار ہے۔اِس سروے کے مطابق ملک کی آبادی میں 20 سال کی عمر سے زیادہ کے ساڑھے تین کروڑ سے پونے چار کروڑ افراد اِس مرض کا شکار ہیں۔ پہلے ماہرین کا خیال تھا کہ سنہ 2040 تک یہ تعداد 15 سے 20 فیصد تک پہنچ سکتی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد پاکستان میں آبادی کے 26 فیصد سے زیادہ ہو چکی ہے جو کہ انتہائی خطرناک ہے۔ اس سروے کی خاص بات یہ بھی ہے کہ سروے میں شریک تقریبا 19 فیصد سے زیادہ لوگوں کو شک تھا کہ وہ اِس مرض کا شکار ہیں جبکہ سات فیصد سے زیادہ ایسے تھے جنھیں پتہ ہی نہیں تھا کہ وہ شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں ان لوگوں میں سروے کے دوران کرائے جانے والے ٹیسٹ کے ذریعے اِس مرض کی تشخیص ہوئی۔ عام طور پر لوگ شوگر کے مرض سے آگاہ نہیں ہو پاتے، احتیاط اور علاج نہ ہونے سے مرض بڑھتا جاتا ہے اور آخر کار مریض امید کا دامن چھوڑ دیتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسی خاموش علامات کے بارے میں جانا جائے جو آپ کو اس مرض میں مبتلا ہونے کی صورت میں باخبر کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
۔1،معمول سے زیادہ پیاس لگنا۔۔
بہت زیادہ پیشاب کرنے کے نتیجے میں پیاس بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے اور ذیابیطس کے مریض افراد اگر جوسز، کولڈ ڈرنکس یا دودھ وغیرہ کے ذریعے اپنی پیاس کو بجھانے کی خواہش میں مبتلا ہوجائیں تو یہ خطرے کی علامت ہوسکتی ہے۔ یہ میٹھے مشروبات خون میں شکر کی مقدار کو اور بڑھا دیتے ہیں۔
۔2،ٹوائلٹ کا زیادہ رخ کرنا۔۔
جب آپ ذیابیطس کا شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ بہتر کام نہیں کرپاتا۔ خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے پیشاب کے راستے باہر نکالنے لگتا ہے، یعنی ٹوائلٹ کا رخ زیادہ کرنا پڑتا ہے۔رات کو جب ایک یا دو بار ٹوائلٹ کا رخ کرنا تو معمول سمجھا جاسکتا ہے تاہم یہ تعداد بڑھنے لگے اور آپ کی نیند پر اثرات مرتب ہونے لگیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
۔3،جسمانی وزن میں کمی۔۔۔
وزن میں اضافہ ذیابیطس کے لیے خطرے کی علامت قرار دی جاتی ہے تاہم وزن میں کمی آنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی دو وجوہات کی بناء پر ہوتی ہے، ایک تو جسم میں پانی کی کمی ہونا (پیشاب زیادہ آنے کی وجہ سے) اور دوسری خون میں موجود شوگر میں پائے جانے والی کیلیوریز کا جسم میں جذب نہ ہونا۔
۔4،کمزوری اور بھوک کا احساس۔
ذیابیطس کے مریضوں کو اچانک ہی بھوک کا احساس ستانے لگتا ہے اور ان کے اندر فوری طور پر زیادہ کاربوہائیڈیٹ سے بھرپور غذا کی خواہش پیدا ہونے لگتی ہے۔ بی ماہرین کے مطابق جب کسی فرد کا بلڈ شوگر لیول بہت زیادہ ہوا تو جسم کے لیے گلوکوز کو ریگولیٹ کرنا مسئلہ بن جاتا ہے، جس کے نتیجے میں جب آپ کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذا استعمال کرتے ہیں تو مریض کا جسم میں انسولین کی مقدار بڑھ جاتی ہے جبکہ گلوکوز کی سطح فوری طور پر گرجاتی ہے جس کے نتیجے میں کمزوری کا احساس پیدا ہوتا ہے اور آپ کے اندر چینی کے استعمال کی خواہش پیدا ہونے لگتی ہے اور یہ چکر مسلسل چلتا رہتا ہے۔
۔5،ہر وقت تھکاوٹ۔
کام کی زیادتی سے تھکاوٹ تو ہر شخص کو ہی ہوتی ہے مگر ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت ہوسکتی ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔
۔6،پل پل مزاج بدلنا یا چڑچڑا پن۔
جب آپ کا بلڈ شوگر کنٹرول سے باہر ہوتا ہے تو آپ کو کچھ بھی اچھا محسوس نہیں ہوتا، ایسی صورت میں مریض کے اندر چڑچڑے پن یا اچانک غصے میں آجانے کا امکان ہوتا ہے۔ درحقیقت ہائی بلڈ شوگر ڈپریشن جیسی علامات کو ظاہر کرتا ہے، یعنی تھکاوٹ، ارگرد کچھ بھی اچھا نہ لگنا، باہر نکلنے سے گریز اور ہر وقت سوتے رہنے کی خواہش وغیرہ۔ ایسی صورتحال میں ڈپریشن کی جگہ سب سے پہلے ذیابیطس کا ٹیسٹ کرالینا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے۔
۔7،بینائی میں دھندلاہٹ۔
شوگر کی ابتدائی سطح پر آنکھوں کے لینز منظر پر پوری طرح فوکس نہیں کرپاتے کیونکہ آنکھوں میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں عارضی طور پر اس کی ساخت بدل جاتی ہے۔ چھ سے آٹھ ہفتے میں جب مریض کا بلڈ شوگر لیول مستحکم ہوجاتا ہے تو دھندلا نظر آنا ختم ہوجاتا ہے کیونکہ آنکھیں جسمانی حالت سے مطابقت پیدا کرلیتی ہیں اور ایسی صورت میں ذیابیطس کا چیک اپ کروانا ضروری ہوتا ہے۔
۔8،زخم یا خراشوں کا دیر سے بھرنا۔زخموں کو بھرنے میں مدد دینے والا دفاعی نظام بلڈ شوگر لیول بڑھنے کی صورت میں موثر طریقے سے کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں زخم یا خراشیں معمول سے زیادہ عرصے میں اچھے ہوتے ہیں اور یہ بھی ذیابیطس کی ایک بڑی علامت ہے۔
۔9،پیروں میں جھنجھناہٹ۔
قبل بلڈ شوگر میں اضافہ جسمانی پیچیدگیوں کو بڑھا دیتا ہے۔اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس کے نتیجے میں آپ کے پیروں کو جھنجھناہٹ یا سن ہونے کا احساس معمول سے زیادہ ہونے لگتا ہے جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
۔10،مثانے کی شکایات۔۔
پیشاب میں شکر کی زیادہ مقدار بیکٹریا کی افزائش نسل کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں مثانے کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بار بار انفیکشن کا سامنے آنا فکرمندی کی علامت ہوسکتی ہے اور اس صورت میں ذیابیطس کا ٹیسٹ لازمی کرالینا چاہئے۔۔
یہ تو ہو گئیں وہ دس علامات جن میں کسی ایک یا زیادہ کی موجودگی میں آپ کو فوری طور پر شوگر کا ٹیسٹ کروا لینا چاہیے اور ڈاکٹر کے مشورے پر پرہیز اور علاج شروع کردینا چاہیے۔ ذیابیطس کے حوالے سے ماہرین نے ایک اور اہم بات بھی دریافت کی ہے۔ ذیابیطس کے مرض میں صرف شکر ہی نہیں بلکہ نمک بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے۔امریکی طبی جریدے سیل میٹابولزم میں شائع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خوراک کے حوالے سے آسان تدابیر کا سہارا لینا مثلا ایک ہی وقت میں نمک اور شکر کا کم استعمال ٹائپ ٹو ذیابیطس سے حفاظت کا ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اپنے کھانے پینے کی عادات کو کنٹرول کرکے اور مناسب جسمانی ورزش کرکے ہم شوگر پر قابو پا سکتے ہیں اور شوگر میں مبتلا لوگ بھی کھانے پینے کی عادات اور اپنا طرز زندگی تبدیل کرکے اس مرض کے ساتھ ایک اچھی زندگی جی سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر