وجود

... loading ...

وجود
وجود

کیا نواز شریف اور ثناء اللہ ارتدادی ہوگئے ہیں؟

منگل 14 نومبر 2017 کیا نواز شریف اور ثناء اللہ ارتدادی ہوگئے ہیں؟

انٹر نیٹ فیس بک ،ٹوئیٹر ،یوٹیوب پر زبردست پروپیگنڈے چل رہے ہیں کہ نواز شریف اور ثناء اللہ اپنے مخصوص بیانات کی وجہ سے قادیانیوں کے زبردست حمایتی ہیں اور یہ سب کچھ بیرون بڑے سامراج کے دبائو کا ہی نتیجہ ہے کہ اس طرح موجودہ حکمران اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے ان کی ہر بات پر عملدرآمد کرنا اور ان کے ہر حکم کو من و عن ماننے میں ہی اپنی حکومت کی عافیت سمجھتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ سابق وزیر اعظم چوہدری محمد علی کے بعد تقریباً سبھی حکمرانیاں وزارت عظمیٰ صدارت انہی کے حکم کے تابع تبدیل ہوتی رہیںقومی اسمبلی اور سینیٹ میںنا اہل نواز شریف کو پارٹی کا صدر چن لینے کی پابندی کو ختم کروانے کے لیے جو انتخابی اصلاحات کا بل منظور کروالیا گیا تو اسی کی آڑ میں سامراج کی پرانی خواہش کہ مرزائی بھی اعلیٰ ترین عہدوں تک پہنچ سکیںختم نبوت کے حلف نامے کو ان کی مرضی کے مطابق منظور کروالیا مجاہدین تحفظ ختم نبوت اور رسالت مآب ﷺکی آن بان شان کے لیے مر مٹنے والوں نے اس قدر بیرونی پریشر ڈالا کہ اگلے روز ہی حکومتی ممبران و دیگر نا سمجھ ممبران اسمبلی کو تھوکا چاٹنا پڑگیااور حکمرانوں میں بیٹھے ہوئے مرزائی اور قادیانی نواز عہدیداروں اور بیورو کریٹوں کو منہ کی کھانی پڑی اور یہودیوں مرزائیوں اور سامراجیوں کا مکروہ پلان ٹیں ٹیں ہوگیا۔
نواز شریف قبل ازیں مرزائیوں کو اپنا بھائی قرار دے چکے ہیں اور اب رانا ثناء نے ایک نجی چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے “اگر اس بحث کو ہم اور زیادہ ڈیٹیل میں جا کر کریں گے ،تو ان کے متعلق جو ہمارے علمائے کرام ہیں ، آپ کہتے ہیں نان مسلم اور وہ ان کو نان مسلم تسلیم نہیں کرتے”خدا بہتر جانتا ہے کہ وہ کسی نشہ آور دوائی یا کسی اور وجہ سے الفاظ بھی صحیح نہیں ادا کر پارہے تھے ہندو پاک کی پوری تاریخ میں ان کے کہے کے بموجب کسی عالم دین نے یہ نہیں کہا کہ وہ رانا ثناء اللہ کے اوپر بیان کردہ بیان کے مطابق نان مسلم تسلیم نہیں کرتے اپنی بات کی مزید وضاحت کرتے رانا نے کہا “آپ ڈیٹیل میں دیکھیں تو یہ وہ بالکل وہ عقائد یعنی ہماری نماز ہے روزہ ہے تو یہ ان سب چیزوں پر عمل کرتے ہیں یہ اپنی مساجد بھی بناتے ہیں ان میں اذان بھی دیتے ہیں بس آکر اس پوائنٹ کے اوپر یہ اختلاف کرتے ہیں اس لیے ان کے متعلق جو جذبات یا فتوے ہیں وہ بالکل “Otherwise”ہیںرانا ثناء اللہ کا یہ بیان کسی بھی صورت ملت اسلامیہ کو قبول نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ان کی تاویلیں وضاحتیں درست قرار دی جاسکتی ہیں وہ خود بخود مرازئیوں کے ترجمان بن بیٹھے ہیں ۔
جب پورے ملک کے جید علماء اور تمام مسالک کے مسلمان رانا ثناء اللہ کی مذمت میں اٹھ کھڑے ہوئے تو اب وہ وضاحتیں پیش کرتا پھرتا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے جس پر ملک بھر کے علماء غور وفکر کررہے ہیں کہ کیا آقائے نامدارمحمد رسول اللہﷺ کی ختم نبوت کے ٖڈاکوئوں کی حمایت میںنواز شریف اور ثناء اللہ کے بیانات معافی کے قابل ہوسکتے ہیں یا نہیں ؟ہمارے عقائد کے مطابق اس بات پر اجماع ہے کہ قادیانی مرتد ہیں یہاں تک کہ ان کا نوزائیدہ بچہ بھی مرتد ہوگا کہ سپنی کے بچوں کی طرح مرزائیوں کا بچہ بھی بڑا ہو کر سانپ ہی بنے گا اور ختم نبوت کے قلعہ میں ڈنگ مارنے سے باز نہیں رہ سکے گا۔
مرتد کی تعریف ہی یہ ہے جو شخص اپنے آپ کو مسلمان کہتا پھرے اور پھر دین کی بنیاد سے ہٹ جائے اور اصل اسلامی عقائد کے خلاف باتیں کرتا پھرے وہ مرتد ہے یعنی ہرصورت قابل گردن زنی ۔پھر شرعی مسئلہ ہے کہ جو مرتد ہو گیا اس کی معافی تلافی کسی بھی صورت ہو ہی نہیں سکتی اسی لیے آئین میں295Cکی دفعہ شامل کی گئی تھی۔جس کے مطابق اب مرزائی مسجد کی شکل کے مطابق اپنے”مرزواڑے”نہیں تعمیر کرسکتے کلمہ طیبہ کو کسی جگہ نہیں لکھ سکتے ” اس لیے اب کوئی مرتد یا زندیق کہیں بھی چھپتا پھرے لاکھوں طرح معافی کا خواستگار ہو وہ مرتد ہی رہے گایہی حال مرزائیوں کا ہے کہ اپنے آپ کو مسلمانClaimکرتے ہیں ووٹ اندراج بھی مسلمانوںکی لسٹوں میں کرواتے ہیں مگر ان کے کفریہ عقائد ایسے ہیں کہ بیان کے قابل نہ ہیںنقل کفر کفر نہ باشد مرزا نے صرف خدا ئے بزرگ و برتر کی توہین کرتے ہوئے نعوذ باللہ کہا کہ میں خدا کی بیوی ہوں ،میں خدا کا بیٹا ہوں،میں خدا کی بیٹی ہوںمیں خدا کا باپ ہوں اور یہ کہ میں خود خدا ہوںاور میں نے زمین و آسمان تخلیق کیے ۔
اب ان کے امدادی اور ہر قسم کے سپورٹرز پر میڈیا مرتد ہونے کااعلان نہ کرتا پھرے تو کیا کرے؟پھر ان کو کلیدی عہدوں سے ہٹانے کا پاکستانی مسلمانوں کا مطالبہ بالکل بجا ہے کہ پاکستان بننے کے بعدمرزائیوں نے اعلان کیا کہ ہم ہندوستان کی تقسیم پر راضی ہوئے پر تو یونہی نہیںکوشش کریں گے کہ جلد دوبارہ مل جائیں۔اور اپنے مردوں کو ربوہ میں امانتاًیہ کہہ کر دفن کرتے ہیں کہ انہیںبھارت پاکستان ایک ہوجانے کے بعد قادیان(بھارت) میں جا کر دفن کریں گے ان کے ملک دشمنانہ قبیح خیالات کی ہی وجہ سے انہیں بیورو کریسی اور بالخصوص افواج پاکستان کے کلیدی عہدوںسے ہٹایا جانا اشد ضروری ہے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر