وجود

... loading ...

وجود
وجود

ترقی یافتہ عورتیں مرتی رہیں گی

اتوار 12 نومبر 2017 ترقی یافتہ عورتیں مرتی رہیں گی

بے چاری فیصل مسجد کا کیا قصور تھاجواسے پینک کردیاگیا؟ اکتوبر کے مہینے کو دنیا بھر میں چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے حوالے سے منایا جاتا ہے۔ اس سال پاکستان میں بریسٹ کینسر سے آگاہی کے لیے اسلام آباد کی فیصل مسجد کو روشنیوں کی مدد سے پینک کردیا گیا۔ بندہ پوچھے کے کیا دنیا بھر میں جو ہر سال 5 لاکھ عورتیں چھاتی کے کینسر کی وجہ سے مرجاتی ہیں ،اس کا ذمے دار اسلام ہے؟ کیا نمازیوں کی عورتوں کو چھاتی کا کینسر ہوتا ہے؟ کہ اس وجہ سے فیصل مسجد کو اظہار یکجہتی کے لیے استعمال کیا گیا؟ اگر پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور GHQ کو پینک کردیتے تو بات سمجھ آتی کہ کیونکہ چھاتی کے کینسر کا براہ راست تعلق ترقی، جدید طرزِ زندگی اور سرمایہ دارانہ نظام سے ہے۔ اور ابھی ذکرکیے گئے ادارے ہی دراصل کسی بھی جدید ریاست میں نافذ نظام کے سب سے بڑے حامی اور محافظ ہوتے ہیں اس لیے ان کاپینک ہوناسمجھ آتاتھا۔
بریسٹ کینسر دنیا کے ان چند امراض میں سے ایک ہے جس کا براہ راست اور سیدھا تعلق ترقی اور ماڈرن طرز زندگی کے اختیار کرنے سے ہے۔ عالمی کینسر ریسرچ فنڈ انٹرنیشنل نامی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق بریسٹ کینسر پوری دنیا کی خواتین میں پایا جانے والا سب سے عام سرطان ہے۔ ماضی میں یہ مرض عوتوں کو بڑھاپے میں لاحق ہوتا تھا مگر آج کم عمر خواتین بھی اس بیماری کا شکار ہورہی ہیں ۔ ہمارے سامنے اکتوبر کے مہینے میں اخبارات میں ڈاکٹرز کی مدد سے چھپنے والی تحریروں کا انبار لگا ہے۔ تقریباً ہر تحریر کا مطالعہ کرنے کے بعد ہم جس نتیجے پر پہنچے ہیں اس کو آج ہم اپنے پڑھنے والوں کے ساتھ بانٹیں گے۔ یہ تحریریں صرف ڈاکٹرز کی ذاتی رائے نہیں ہیں بلکہ انہوں نے عالمی اداروں کے حوالے اور ان کی جدید تحقیق کی روشنی میں بریسٹ کینسر کے موضوع پر روشنی ڈالی ہے ۔
اگر ہم سب سے پہلے بات کریں کے بریسٹ کینسرکیسے ہوتا ہے تو اس کی نمایاں وجوہات درجہ ذیل ہیں ۔ 1 شادی کا تاخیر سے ہونا، 30 سال کے بعد شادی کرنے والی خواتین میں یہ مرض پیدا ہونے کے امکان روشن ہوجاتے ہیں ۔ 2 بچوں کو اپنا دودھ نہ پلانا، 3 پیدائش کو کنٹرول کرنے والی ادویہ کااستعمال۔ یہ تین بنیادی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے عام طور پر چھاتی کا سرطان ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکین کینسر سوسائٹی کے مطابق باقاعدگی سے ورزش نہ کرنے والی، ہر وقت بیٹھے رہنے والی خواتین میں اس سرطان کی پیدائش ہوسکتی ہے۔ فاسٹ فوڈ کلچر بھی بریست کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ وہ خواتین جوفیکٹریوں ، کارخانوں یا ایسی جگہوں پر کام کرتی ہیں ، جہاں کیمیائی اجزاء کا اخراج ہوتا ہو، انہیں بھی اس کا سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے۔
اب آتے ہیں ان عوامل کی طرف جن کی مدد سے خواتین بریسٹ کینسر سے محفوظ رہ سکتی ہیں ۔ 1:بالغ ہونے کے فوری بعد شادی ہوجانا، 2 بچوں کوکم ازکم ایک سال تک ماں کا، اپنا دودھ پلانا، 3 پیدائش کو کنٹرول کرنے والی ادویات کا استعمال نہ کرنا، 4 ہفتے میں کم از کم 150 منٹ کی ورزش کرنا، 5 صاف ستھری آب و ہوا میں رہنا، یعنی شہروں سے دور رہنا، 6 سادہ غذا کھانا، زیادہ مرغن اور تیل والے کھانوں سے پرہیز کرنا ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ پورے پاکستان میں کوئی ایک ادارہ یا اسپتال ایسا نہیں ہے جو مکمل طور پر بریسٹ کینسر سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ آغا خان اسپتال میں شعبہ سرجری کے بریسٹ سرجری سیکشن کی سربراہ ڈاکٹر شائستہ مسعود (ستارہ امتیاز) بتاتی ہیں کہ المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں مکمل ٹریننگ نہیں ہے، ماہرین کی کمی ہے۔ لہٰذا بغیر مکمل تشخیص کیے فوری طور پر ’’سرجری‘‘ کردی جاتی ہے اور بعد میں کیمو تھراپی بھی نہیں کی جاتی۔ بریسٹ کینسر کی 20 فیصد خواتین کو جو ایک انجیکشن چاہئے ہوتا ہے وہ 15 لاکھ کا ہے، دوسرا انجیکشن ایک لاکھ 25 ہزار کا ہے اور ایسے 12 انجیکشن درکار ہوتے ہیں ۔ اگر ہم صحت کے عالمی اداروں کے اعدادو شمار کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ بریسٹ کینسر کا تعلق جدید طرز زندگی ہے۔
امریکامیں ہر سال 40 ہزار امریکن عورتیں چھاتی کے سرطان سے مرتی ہیں ۔ جبکہ دنیا میں سب سے کم چھاتی کا سرطان مشرقی افریقہ کے غریب ممالک میں ہے۔ دنیا میں جو ملک ترقی میں جتنا آگے ہے اس ملک میں چھاتی کے سرطان کے مریض اتنے زیادہ ہیں اور دنیا میں جو ممالک سب سے غریب تصور کیے جاتے ہیں ان ممالک میں چھاتی کا سرطان سب سے کم ہے۔ مگر اس حقیقت کو کوئی واضح کرکے بیان کرنے پر راضی نہیں ہے۔ بریسٹ کینسر کے عالمی دن کے موقع پر جتنے مضامین لکھے گئے ان میں اس مرض کی اقسام، اس کی روک تھام اس کی وجوہات، اس کی نشانیاں تو بیان کی گئیں مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ اس مرض کی اصل وجہ سادگی کو چھوڑ کر جدید طرز زندگی اختیار کرنا ہے۔ عالمی طور پر مشہور ڈاکٹرز بتاتے ہیں کہ 30 سال کے بعد شادی کرنے والی عورت کو چھاتی کے سرطان کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ مگر وہ یہ کبھی
نہیں کہیں گے کہ عورت کے بالغ ہونے کے فوراً بعد اگر اس کی شادی کردی جائے تو اس کو چھاتی کا سرطان نہیں ہوگا۔ کون ہے وہ عورت جو بچے کو دودھ نہیں پلانا چاہتی؟ دنیا بھر کی مادائیں ،بکریاں ،بلیاں ،با گڑبلیاں ،لومڑیاحتی کہ ایک کتیا بھی، اپنے بچوں کو چھاتی سے لگاکر دودھ پلاتی ہے ۔
(جاری ہے )


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر