وجود

... loading ...

وجود
وجود

ترقی یافتہ عورتیں مرتی رہیں گی

پیر 13 نومبر 2017 ترقی یافتہ عورتیں مرتی رہیں گی

(دوسری قسط)
مگر افسوس اکیسویں صدی کے جدید دور کی عورتیں اس فرض سے غافل ہے۔ المیہ یہ ہے کہ صرف نوکری کرنے والی عورتیں ہی اس جرم کا ارتکاب نہیں کرتی ہیں بلکہ سارا دن گھر میں رہنے والی عورتیں بھی دودھ پلانے سے پرہیر کرتی ہیں ۔ سارا دن ڈرامے دیکھنا، موبائل فون پر مصروف رہنے والی عورتیں اپنا انجام سوچ لیں !!!، یہ مرض صرف شادی شدہ عورتوں کو نہیں ہوتا، بلکہ کنواری عورتیں بھی اس مرض کا شکار ہوجاتی ہیں ۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ سادہ غذا کھائیں ۔ سوال یہ ہے کہ کس نے دنیا میں رنگ برنگے پکوانوں کو گھر گھر دکھانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے؟ یہ سارا دن، شام، رات ٹی وی پرجو مسلسل کھانے پکانے کے پروگرامات آتے ہیں کیا وہ عورت اور مرد جو، ان پروگرامات کو روز دیکھتے ہیں وہ سادہ غذا کھائیں گے؟ تو ڈاکٹرز یہ مطالبہ کریں نا، کہ ٹی وی پر کھانے پکانے کے پروگرامات پر مکمل پابندی ہونی چاہئے۔ لوگوں نے کھانا پکانا کیا ٹی وی سے سیکھا ہے؟ جب دنیا میں ٹی وی نہیں تھا اس وقت کیا لوگ پتے کھاتے تھے؟ امریکی ڈاکٹرز کے مطابق بریسٹ کینسر سے بچنے کے لیے ہفتے میں 150 منٹ ورزش کرنی چاہئے۔ اگر کوئی عورت صرف گھر کے تمام کام اپنے ہاتھ سے کرے تو کیا اس عورت کو کبھی چربی چڑھ سکتی ہے؟ جتنی عورتیں بڑے بڑے ہیلتھ کلب میں ورزش کرتی ہیں یہ تمام گھر سے کام چوری کرتی ہیں ۔ ان کے گھر میں ماسیاں کام کرتی ہیں لہٰذا وہ عورتیں جو گھر کا کام نہیں کرتی ہیں ان کی ماسیوں کی صحت الحمد اللہ مالکن سے ہزار گناہ اچھی ہوتی ہیں یہی عورتیں حسرت سے ایک دوسرے کوکہہ رہی ہوتی ہیں ، ’’ہماری ماسی اتنی فٹ ہے‘‘ مگر اس عورت کو یہ فلسفہ سمجھ نہیں آتا کہ ماسی صبح سے شام تک کام کرتی ہے۔ اس لیے وہ بیماریوں اور موٹاپے سے محفوظ رہتی ہے۔
میں نے ایک انتہائی دین داربزرگ عورت کوسناوہ کہہ رہی تھی ’’میں نے بچے پال دیئے ،شادیاں کردیں ۔کیامیں اب بھی بیٹھ کرماسیوں کی طرح برتن مانجھوں ؟‘‘ بریسٹ کینسر کی ایک وجہ پیدائش روکنے والی ادویات کا استعمال بھی ہے۔ سوال یہ ہے کہ عورت کیوں بچے پیداکرنا نہیں چاہتی؟ وہ بچوں کی پیدائش کے عمل کو کیوں روکنا چاہتی ہے؟جواب ہے کیونکہ وہ خوشحال زندگی گزارنا چاہتی ہے۔ کیونکہ وہ اپنی آزادی قربان کرنا نہیں چاہتی۔ یہاں مردوں کو رسول ﷺ کی بچوں کی پیدائش کے حوالے سے سنت یاد نہیں آتی؟ حضرت عائشہؓ کی مثال پیش کرنے والی خواتین جو کہتی ہیں کہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہ خواتین کی تعلیم حاصل کرنے کے حوالے سے مثال ہیں وہ حضرت عائشہؓ کے بچوں کی تعداد بھی معلوم کریں نا؟؟ بس اماں عائشہ رضی اللہ عنہ عورتوں کو اپنی تعلیم کے لیے یاد ہیں ؟ جو عورتیں حضرت خدیجہؓ کی تجارت کی مثال دیتی ہیں وہ ان کی پہلی شادی کی عمر کیوں نہیں معلوم کرتی ہیں ؟ڈاکٹرشائستہ مسعود شکوہ کرتی ہیں کہ عالمی ادارہ صحت صرف بریسٹ کینسر پر تحقیق کے لیے رقم دیتا ہے یہ ادارہ مریضوں کے علاج معالجے کے لیے رقم فراہم نہیں کرتا۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان ابھی ،عالمی طور پر اس خطرناک حد ، کو نہیں چھوا ، جہاں بریسٹ کینسرایک مسئلہ بنے۔ اس لیے عالمی ادارہ صحت والے ابھی صرف تحقیق کے لیے رقم دیتے ہیں ۔
جب پاکستان کی ہردوسری عورت تعلیم حاصل کرے گی ،جس کی وجہ سے اس کی شادی میں تاخیرہوگی اوروہ نوکری بھی کرناچاہے گی تب امریکہ کی طرح پاکستان میں بھی سالانہ چالیس ہزارعورتیں چھاتی کے کینسرسے مریں گی اس وقت عالمی ادارہ صحت ہمیں علاج کے لیے رقم ضروردے گا۔ماڈرن ازم کے مسائل پرعہدجدیدکاانسان سوال نہیں کرتاکیوں کہ ترقی ’’الحق‘‘ کے پیمانے پرقبول کی جاچکی ہے ۔اس لیے ترقی کرتے لوگ بس کہتے رہیں گے ماشاء اللہ کینسر کا علاج آگیا۔ ماشاء اللہ گردے ناکارہ ہونے سے بچنے کا علاج آگیا۔ اوبھائی سوال یہ ہے کہ کون ہے جس کی وجہ سے گردے خراب ہوئے تھے؟ کون ہے جس کی وجہ سے کینسر پیدا ہوا تھا؟ کون ہے جس کی وجہ سے دل کی بیماریاں پیدا ہوئی تھیں ؟ کون ہے جن کی وجہ سے بریسٹ کینسر پیدا ہوا تھا؟ ماڈرن میڈیسن مرض کو اہمیت دیتی ہے ناکہ انسان کو۔وہ کبھی مسئلے کی وجہ نہیں بتاتی بلکہ مسئلے کے حل پرزوردیتی ہے ۔کیونکہ مسئلے کی وجہ وہ خود ہوتے ہیں ۔آج وہ والدین ،جن کا خواب ہے کہ ان کی بچیاں ڈاکٹر بنیں ، انجینئر بنیں ، بینکر بنیں ۔پی ایچ ڈی کریں ۔سوال یہ ہے کہ ان بچیوں کی شادیاں کیسے16سال ، 18 سال، 21 سال میں ہوسکتی ہیں ۔ 18 سال 21 سال میں تو آج لڑکی FSC اور MSC کررہی ہوتی ہے۔ مختصر یہ کہ بریسٹ کینسر کی وجہ جدید طرز زندگی ہے یہ فیصل مسجد کو پنک کرنے سے نہیں رکے گا یہ عورتوں کو روایتی، قدیم اور فطری طرز زندگی دینے سے رکے گا اور ایسا اب ہو نہیں سکتا، ہر گزرتے دن کے ساتھ ہماری قوم ترقی کی آگ میں جلتی جائے گی اس لیے دنیا بھر کی عورتوں میں بریسٹ کینسر سے متاثرہ خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوگا کمی نہیں ۔ کیونکہ جدید طرز زندگی اور ترقی کرنا آج کے انسانوں کا نصب العین بن چکا ہے۔ اس لیے انتہائی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ترقی یافتہ عورتیں مرتی رہیں گے۔
(ختم شد)


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر