وجود

... loading ...

وجود
وجود

علامہ اقبالؒ اور فرقہ واریت

جمعرات 09 نومبر 2017 علامہ اقبالؒ اور فرقہ واریت


کون نہیں جانتا علامہ اقبالؒ کو مشہور انقلابی شاعر جس نے اپنے کلام میں ہر موضوع کو اس انداز میں بیان کیا گویا سمندر کو کوزے میں بند کردیا ہے۔
شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نہ صرف اردو ادب کے ماہر فن تھے بلکہ ان کو مختلف زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔ علامہ اقبالؒ کی شخصیت پر مسلمانوں میں کوئی دو رائے نہیں تو کیوں نہ آج علامہ صاحب کے کلام میں سے اس شعر کو پڑھ کر کچھ غوروفکر کیا جائے جس میں انہوں نے جنت اور ملا کو موضوع بنایا ہے۔ کلیات اقبال کے ایک حصہ بال جبریل کے صفحہ 79پر یہ اشعار درج ہیں۔
میں بھی حاضر تھا وہاں، ضبط سخن کر نہ سکا
حق سے جب حضرت مُلا کو ملا حکم بہشت
عرض کی میں نے الٰہی کر میری تقصیر معاف
خوش نہ آئیں گے اسے حور وشراب ولب کشت
نہیں فردوس مقام جدل و قال واقول
بحث وتکرار اس اللہ کے بندے کی سرشت
ہے بد آموزی اقوام وملل کام اس کا
اور جنت میں نہ مسجد، نہ کلیسا، نہ کنشت
اور اقبالؒ کی یہ خاصیت رہی ہے کہ وہ اپنے اشعار میں اکثر استعارات استعمال کرتے ہیں جنہیں اہل علم ہی سمجھ سکتے ہیں مذکورہ اشعار میں بھی اقبال نے ایک فیصلہ کن بات کہی ہے کہ جب اللہ نے مُلا کو حکم دیا کہ اسے جنت میں داخل کیا جائے تو تصورات کی دنیا میں اقبال فرماتے ہیں میں بھی وہاں موجود تھا تو میں نے اللہ سے گزارش اے میرے مولا اس مُلا کو جنت میں داخل کرنے کا کوئی سروکار نہیں کیونکہ جنت وہ مقام ہے جہاں جدل، قال، اقول نہیں ہوتا، وہ ایک پرسکون مقام ہے اور یہ مُلا جیسے وہاں سکونت اختیار نہیں کرسکتے کیوں کہ اس مُلا کا کام ہی ہر بات میں جھگڑنا ہے ،بے موقع پر بحث کرنا اس کی عادت ہے اس کا تو کام ہی صرف بحث وتکرار کرنا ہے تو جنت چونکہ تکرار کی جگہ نہیں تو لہٰذا اس بندے کو جنت میں داخل کرنے سے اجتماع ضدین لازم آتا ہے۔ لہٰذا اس کو جنت میں داخل کرنے پر مجھے اعتراض ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ علامہ اقبالؒ نے یہ کیسے فرمایا کہ مُلا کو جنت نہ ملے حالانکہ مُلا ہی تو قرآن و حدیث سکھاتا ہے۔ معاشرے کا ہر فرد مُلا سے ہی تو دین سیکھتا ہے پھر آخر کیوں علامہؒ نے مُلا پر اتنی تنقید کی؟ جواب یہ ہے کہ اقبال مرحوم نے حقیقی علماء کرام کو نہیں بلکہ نام نہاد مُلائوں کو موضوع سُخن بنایا ہے پھر علامہؒ نے اس موضوع کو صرف دین اسلام میں قید نہیں کیا بلکہ تمام مذاہب کے نام نہاد دینی پیشوائوں کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ وہ لوگ ہیں جو دین ومذہب کے نام پر کھاتے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف رہتے ہیں، یہ بات صرف مذہب اسلام میں نہیں بلکہ پوری دنیا کے مذاہب عالم میں ایسے لوگ کثرت سے موجود ہیں جو خود کو دین کا مذہب ومسلک کا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں اور اپنے حلقہ کے افسران کو وہ پٹیاں پڑھاتے ہیں جن میں دوسرے فرقے، دوسرے مذہب ومسلک کے لوگوں کے لیے زہر آلود جملے لکھتے ہوتے ہیں یہ پیشوا حضرات اپنے علاوہ سب کو کافر سمجھتے ہیں پھر مذہب سے نفرت کا درس دیتے ہیں حتیٰ کہ غیر مذہب وغیر مسلک افراد سے ہاتھ ملانا بھی ناجائز سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبال فرماتے ہیں ۔
ہے بدآموزی اقوام وملل کام اس کامطلب ہے اس قسم کے مُلا حصرات اقوام عالم کو بری باتیں سکھاتے ہیں، امت کا شیرازہ بکھیرنے میں لگے رہتے ہیں اپنی تقریروں، تحریروں میں ہمہ وقت ہی درس دیتے ہیں وہ برے ہیں ہم اچھے ہیں، فلاں فرقہ کے ہمارے مذہب سے کوئی تعلق نہیں، فلاں فرقہ واجب القتل ہے، فلاں فرقہ مرتد ہے۔ فلاں گستاخ ہے بس ہمہ وقت نفرت کی آگ بھڑکاتے ہیں ان کا کام صرف فرقہ واریت کو ہوا دینا ہے، سوال یہ ہے کہ پھر اس قسم کے مُلا حضرات اپنے موقف کو عوام تک کس طرح پہنچاتے ہیں؟ یہ کہاں بیٹھ کر ایسی نفرت انگیز باتیں لوگوں کے کانوں میں بھرتے ہیں تو علامہ اقبالؒ نے فرمایا کہ جنت میں نہ مسجد نہ کلیسا نہ کنشت مطلب اس قسم کے مُلا مذہبی عبادت گاہوں پر قابض ہوتے اور مسجد وکلیسا سے میں بیٹھ کر درس دیتے ہیں اور وہ مسجدیں اور عبادت گاہیں جو فرقہ واریت کاگڑھ بن چکی ہیں ایسی عبادت گاہیں تو جنت میں نہیں ہونگی پھر یہ مُلاّ بیچارہ جنت میں کرے گا کیا؟۔
آج اگر علامہ اقبالؒ کے ان اشعار کو شدت مذہب سے ہٹ کر ٹھنڈے دماغ سے دور حاضر پر آویزاں کیا جائے تو سو فیصد ایسے مُلاّ دین کے نام لیوا ہمارے معاشرے میں موجود ہیں جو محبت کے بجائے نفرت کا درس دیتے ہیں جو بحث برائے بحث کرتے ہیں جو چھوٹی چھوٹی بات کا بتنگڑ بناکر تکرار کی نوبت تک لاتے ہیں اور حیرت تو یہ ہے کہ وہ خودکو ہی جنت کا وارث قرار دیتے ہیں، باقی تمام فرقوں کو پکا جہنمی تصور کرتے ہیں ،یہ اپنے نظریات میں لامحدود غلو کرتے ہیںگویا کہ کسی کو مسلمان رہنے کے لیے کوئی گنجائش نہیں رکھتے باقی مذاہب کو چھوڑ کر ہم اسلام کی بات کرتے ہیں تو مسلمانوں میں ایسے حضرات بکثرت موجود ہیں جو اپنی رائے اور اختیار سے اختلاف رکھنے والوں کے ساتھ جنگ وجدل اور دوسرے ان فروعی مسائل کی بحث میں غلو کے سہارا، علم وتحقیق کا زور اور بحث وتمحیص کی طاقت اور عمر کے اوقات عزیز انہی بحثوں کے نذر کرتے ہیں اگرچہ ایمان واسلام کے بنیادی اور قطعی اجماعی مسائل مجروح ہورہے ہیں، کفر والحاد دنیا میں پھیل رہا ہو سب سے صرف نظر کرکے ان کا علمی مشغلہ یہی فروعی بحثیں بنی رہتی ہیں، ان میں بعض حضرات کا غلو تو یہاں تک بڑھا ہوا ہے کہ اپنے سے مختلف رائے رکھنے والوں کی نماز فاسد اور ان کو تارک قرآن سمجھ کر اپنے مخصوص مسلک کی اس طرح دعوت دیتے ہیں جیسے منکر اسلام کو اسلام کی دی جارہی ہو اور اسی کو دین کی سب سے بڑی خدمت سمجھتے ہیں، معلوم نہیں کہ یہ حضرات اسلام کی بنیادوں پر چاروں طرف سے حملہ آور طوفانوں سے باخبر نہیں یا جان بوجھ کر اغماض کرتے ہیں ان حالات میں کیا ہم پر واجب نہیں کہ ہم غوروفکر سے کام لیں اور سوچیں کہ اس وقت ہمارے آقا نبی کریم ﷺ کا مطالبہ اور توقع اہل علم سے کیا ہوگی؟ اور اگر محشرمیں آپ ﷺ نے ہم سے سوال کرلیا کہ میرے دین اور شریعت پر اس طرح کے حملے ہورہے تھے، میری امت اس بدحالی میں مبتلا تھی تم وارثت نبوت کے دعویدار کہاں تھے؟ تم نے اس وراثت کا کیا حق ادا کیا؟تو کیا ہمارا جواب یہ کافی ہوگا کہ ہم نے رفع یدین پر ایک کتاب لکھی تھی یا کچھ طلباء کو قطبی کے اسباق خوب سمجھائے تھے یا حدیث میں آنے والے اجتہادی مسائل پر ایسی بڑی دلچسپ تقریریں کیں تھیں ۔صحافیانہ زور قلم اور نعرہ بازی کے ذریعے دوسرے علماء وفضلا کو خوب ذلیل کیا تھا۔
قرآن وحدیث میں اس تجاوز عن الحددود کا نام تفرق ہے جو جائز اختلاف رائے سے ایک الگ چیز ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں واعتصموا بحبل اللہ جمیعاً ولا تفرقوا دوسری جگہ اللہ تعالیٰ دین کے قیام کے لیے فرماتے ہیں۔ ان اقیمواالدین ولا تفرقوافیہ ترجمہ دین قائم کریں اور اس میں تفرقہ نہ ڈالیں۔
ہماری تبلیغ ودعوت کو بے کار کرنے، تفرقہ اور جنگ وجدل کی خلیج وسیع کرنے میں سب سے زیادہ دخل اس کو ہے کہ آج کل اہل زبان اور اہل قلم علماء نے عموماً دعوت کے پیغمبرانہ طرق کو نظر انداز کرکے صحافیانہ زبان اور نعرے چسپاں کرنے کو ہی بات میں وزن پیدا کرنے اور مؤثر بنانے کا ذریعہ سمجھ لیا ہے اور یہ طریقہ دعوت واصلاح کے بجائے دلوں میں دشمنی کے بیج بوتا ہے اور عداوت کی آگ بھڑکاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ فرقہ واریت سے ہٹ کر دین کا کام انبیاء یا ان کے وارث ہی کرسکتے ہیں جو ہر وقت خود سے مستغنی ہوکر دشمن کی خیر خواہی اور ہمدردی میں لگے رہتے ہیں ان کی گفتار میں کسی مخالف پر طنز وتشنیع کا شائبہ نہیں ہوتا وہ الزام تراشی کا پہلو اختیار نہیں کرتے۔
اللہ تعالیٰ نے تو فرعون جیسے ظالم بادساہ سے بھی نرمی سے بات کرنے کا حکم دیا ہے فرمایا اے موسیٰ وہارون ’’قولا لہ قولا لینا لعلہ یتذکر او یخشی‘‘ ترجمہ آپ دونوں جب اس فرعون سے بات کرو تو نرمی سے بات کرنا۔
اس وقت دنیا کے ہر ملک میں مسلمان جن مصائب میں مبتلا ہیں ان کا سب سے بڑا سبب آپس کا تفرقہ اور خانہ جنگی ہے ،اگر ہم اسلام کے بنیادی اصول کی حفاظت اور بے دینی کے سیلاب کے دفاع کو اہم مقصد سمجھ لیں تو اس پر مسلمانوں کے سارے فرقے اور تنظیمیں جمع ہوکر کام کرسکتی ہیں۔
لیکن موجودہ دور کے حالات بتاتے ہیں کہ اصل مقصد ہماری بینائی سے اوجھل ہے اس لیے ہماری ساری قوت، علمی تحقیق کا زور آپس کے اختلافی مسائل پر صرف ہوتا ہے ۔آپ مشاہدہ کریں آج کل ہماری تقریریوں، جلسوں، رسالوں، اخباروں میں موضوع سخن کے لیے یہی اختلافی مسائل رہ گئے ہیں ہمارا زور قلم، زار زبان جس قوت سے اختلافی مسائل میں جہاد کرتا ہے اس کا کوئی ایک حصہ بھی ملکی سرحدات اور اصول ایمانی پر ہونے والی یلغار کے مقابلہ میں کیوں صرف نہیں ہوتا۔
آخر وہ وقت کب آئیگا جب ہم اپنے نظریاتی مسائل سے ذرا آگے بڑھ کر اصول اسلام کی حفاظت اور بگڑے ہوئے معاشرے کی اصلاح کو اپنا اصلی فرض سمجھیں گے۔
آج علامہ اقبالؒ کی روح تڑپ کر ہم سے سوال کررہی ہے ۔
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک
کیا ہی بڑی بات ہوتی جو ہوتے مسلمان بھی ایک
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہ ہی باتیں ہیں؟
روح اقبال ہم سے سوال کررہی ہے کہ کیا دنیا میں زندہ رہنے کے لیے ، کارواں کو آگے بڑھانے کے لیے ، صرف فرقہ بندی کی باتیں رہ گئی ہیں ،اسلام کی حفاظت کا بس صرف یہی کام رہ گیا ہے ؟نہیں میرے دوستوں !دشمن اسلام آج ہمارے حالات پر جس طرح خندہ زن اور مسلمانوں کا مذاق اڑارہا ہے وہ اقبالؒ نے اس انداز سے بیان کیا تھا۔
خندہ زن کفر ہے احساس تجھے ہے کہ نہیں
اپنی توحید کا کچھ پاس تجھے ہے کہ نہیں
تمام علماء امت سے میری گزارش ہے خدارا مقصد کی اہمیت اور نزاکت کو سامنے رکھ کر سب سے پہلے تو اپنے دلوں میں یہ عہد کریں کہ اپنی علمی اورعملی صلاحیت اور تعلیم کی طاقت کو زیادہ سے زیادہ اس محاذ پر لگائیں جس کی حفاظت کے لیے قرآن وحدیث آپ کو بلارہے ہیں۔
اپنے اختلافی مسائل کو برائے کرم اپنے حلقہ درس اپنی تصنیف تک محدود رکھیں ،عوامی جلسوں، اخباروں، اشتہاروں اور جھگڑوں کے ذریعے ان کو نہ اچھالیں جو بحث علماء کی شایان شان ہے اس کو عوام میں نہ پھیلائیں ۔ہم آپ کو یہ نہیں کہتے کہ اپنا مسلک چھوڑو بلکہ اپنے مسلک کی باتیں اور نظریات تقریروں، جلسوں میں مت چھیڑو ، فکر امت کرو، دعوت واصلاح کے پیغمبرانہ طریقے اپنائو۔
اگر ہم اس روش پر قائم رہے اور عداوت کو ختم نہ کیا تو معذرت کے ساتھ علامہ اقبال کی یہ بات بے جا نہ ہوگی۔
وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں کہ جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
٭٭٭٭٭
مولانا عبیداللہ سندھی نائچ


متعلقہ خبریں


بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف وجود - منگل 23 اپریل 2024

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ وجود - منگل 23 اپریل 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری وجود - پیر 22 اپریل 2024

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق وجود - پیر 22 اپریل 2024

ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق

بشام خودکش حملہ، چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی، اہم انکشاف وجود - پیر 22 اپریل 2024

بشام میں چینی انجینئرز کے قافلے پر خودکش حملے سے متعلق پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی کی فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمانڈنٹ ایس ایس یو نے انکوائری کمیٹی کے سامنے ذمے داری نہ لینے کے حوالے سے تسلیم کیا ہے ، ڈائریکٹر سی...

بشام خودکش حملہ، چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی، اہم انکشاف

پاکستان ، ایران کا باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ وجود - پیر 22 اپریل 2024

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی (آج)22سے 24 اپریل تک پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے ،ایرانی صدر ابراہیم رئیسی صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہِ مملکت کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو...

پاکستان ، ایران کا باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ

ملک میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری وجود - اتوار 21 اپریل 2024

ملک میں قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہوگیا اور اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے. پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہی۔ الیکشن والے علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند ہے۔ گورنمنٹ پرائمری اسکول...

ملک میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری

پی ٹی آئی پر ظلم کی ذمہ داری چیف جسٹس پرعائد ہوتی ہے، انصاف دیں یا کرسی چھوڑ دیں، عمران خان وجود - اتوار 21 اپریل 2024

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام خط لکھ دیا جس میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر ریاستی ظلم کی نشاندہی اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ آخری پیراگراف میں چیف جسٹس کو یاد دہانی کروائی کہ وہ اپنے ریفرنس میں عدالت میں کھڑے آئین پاکستان کی کتاب پکڑی تھی،چیف جسٹس ...

پی ٹی آئی پر ظلم کی ذمہ داری چیف جسٹس پرعائد ہوتی ہے، انصاف دیں یا کرسی چھوڑ دیں، عمران خان

پاکستانی میزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4کمپنیوں پرپابندی لگا دی وجود - اتوار 21 اپریل 2024

امریکا نے پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے کے الزام میں 4 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی۔پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے کے الزام میں 3 چینی اور بیلا روس کی ایک کمپنی پر پابندیاں عائد کیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان متھیو ملر کی جانب سے جار...

پاکستانی میزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4کمپنیوں پرپابندی لگا دی

ضمنی انتخابات، پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری وجود - اتوار 21 اپریل 2024

ملک بھر میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کا فیصلہ کر لیا گیا۔وفاقی حکومت نے ضمنی انتخابات میں سول آرمڈ فورسز اور پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔وفاقی حکومت کی جانب سے منظوری کے بعد وزارت داخلہ نے سول آرمڈ فورسز اور پاکستان آرمی کے دستے تعینا...

ضمنی انتخابات، پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری

مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر