وجود

... loading ...

وجود
وجود

نعمتوں کی قدر دانی اور اُن کا شکریہ

جمعه 03 نومبر 2017 نعمتوں کی قدر دانی اور اُن کا شکریہ

مولانا محمد وقاص رفیعؔ
قیامت کے دن میدانِ حشر میں جہاں نیکیاں اور برائیاں تولی جائیں گی تو وہاں اس چیز کا بھی مطالبہ اور محاسبہ کیا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے جو اپنی نعمتیں عطاء فرمائی تھیں اُن کا کیا حق اور کیا شکر ادا کیا؟ ۔ بندہ کے پاس ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی عطا کی ہوئی ہے ۔ ہر چیز کا ایک حق ہے اوراس حق کی ادائیگی کا مطالبہ کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے حضور ضرور ہونا ہے ۔
چنانچہ قرآنِ مجید میں سورۂ تکاثر میں بھی اس کا ذکر موجود ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بندہ سے اپنی نعمتوں کا بھی سوال فرمائیں گے ۔ حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ بدن کی صحت ، کانوں کی صحت اور آنکھوں کی صحت کے بارے میں سوال ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ نعمتیں اپنے لطف سے عطا فرمائیں ان کو اللہ تعالیٰ کے کس کام میں خرچ کیا؟ ۔
اسی طرح ایک دوسری جگہ سورۂ بنی اسرائیل میں ہے کہ:’’ بلا شبہ قیامت والے دن ہر شخص سے اس کے کان ، آنکھ اور دل کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ: ’’ان کا استعمال کہاں کیا؟۔‘‘ حضور اقدسؐ کا ارشاد ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ: ’’ کل قیامت کے دن آدمی سے جن نعمتوں کے بارے سوال کیا جائے گا ان میں سے ایک چیز ’’بے فکری‘‘ ہے اور دوسری چیز ’’بدن کی صحت و سلامتی‘‘ بھی ہے اور یہ دونوں چیزیں اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمتیں ہیں ۔ مجاہدؒ کہتے ہیں کہ: ’’ دنیا کی ہر لذت نعمتوں میں داخل ہے جس کے بارے میں سوال ہوگا ۔‘‘ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ : ’’ اس میں عافیت بھی داخل ہے ۔ ‘‘ ایک شخص نے حضرت علیؓ سے پوچھا کہ : ’’قرآن مجید میں جو یہ ہے کہ : ’’ترجمہ: پھر اس دن نعمتوں کے بارے میں تم سے سوال کیا جائے گا؟۔‘‘ اس کا مطلب کیا ہے؟۔‘‘ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ : ’’ گیہوں کی روٹی اور ٹھنڈا پانی مراد ہے ان کے بارے میں بھی سوال ہوگا اور رہنے کے لیے مکان کے بارے میں بھی سوال ہوگا ۔‘‘
ایک حدیث میں آتا ہے کہ : ’’ جب یہ مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی تو بعض صحابہؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہؐ! کن نعمتوں کے بارے میں سوال ہوگا ؟ آدھی بھوک روٹی ملتی ہے اور وہ بھی ’’جو‘‘ کی ( اور پیٹ بھر کر روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی۔)‘‘ تو وحی نازل ہوئی کہ کیا پاؤں میں جوتا نہیں پہنتے ؟ کیا ٹھنڈا پانی نہیں پیتے؟ یہ بھی تو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ہیں ۔
ایک دوسری حدیث میں آتا ہے کہ بعض صحابہؓ نے اس آیت شریفہ کے نازل ہونے پر عرض کیا: ’’ یا رسول اللہؐ! کن نعمتوں کے بارے میں سوال ہوگا؟ کھجور اور پانی صرف یہ دو چیزیں کھانے اور پینی کو ملتی ہیں اور ہماری تلواریں (جہاد کے لیے) ہر وقت ہمارے کندھوں پر رہتی ہیں اور دشمن ہر وقت سامنے ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ دو چیزیں بھی سکون اور اطمینان سے نصیب نہیں ہوتیں ۔‘‘ حضور ؐ نے ارشاد فرمایاکہ : ’’عنقریب نعمتیں میسر ہونے والی ہیں ۔‘‘
ایک حدیث میں حضور اقدسؐ کا ارشاد ہے کہ: ’’ قیامت والے دن جن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا ان میں سب سے اوّل یہ سوال ہوگا کہ ہم نے تیرے بدن کو تندرستی عطا فرمائی ( تونے اس کا کیا حق ادا کیا؟) ہم نے ٹھنڈے پانی سے تجھ کو سیراب کیا ( اس میں تونے ہم کو کس طرح راضی کیا ؟) ۔‘‘
ایک اور حدیث میں وارد ہے کہ قیامت والے دن جن جن نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا وہ یہ ہیں : (۱) روٹی کا ٹکڑا کہ جس سے پیٹ بھرا جاتا ہے ۔ (۲) پانی کہ جس سے پیاس بجھائی جاتی ہے ۔ (۳) کپڑا کہ جس سے بدن ڈھانکا جاتا ہے ۔
ایک مرتبہ دوپہر کے وقت سخت دھوپ میں حضرت ابوبکر صدیقؓ پریشان ہوکر گھر سے چلے ، مسجد میں پہنچے ہی تھے کہ حضرت عمر فاروقؓ بھی اسی حالت میں تشریف لے آئے ،حضرت ابوبکر صدیقؓ کو بیٹھا ہوا دیکھ کر دریافت کیا کہ:’’ تم اس وقت یہاں کہاں ؟ ‘‘ فرمایا کہ : ’’بھوک کی بے تابی نے پریشان کیا ‘‘ حضرت عمرؓ نے عرض کیا ’’ واللہ ! اسی چیز نے مجھے بھی مجبور کیا کہ کہیں جاؤں ‘‘ یہ دونوں حضرات یہ گفتگو کر ہی رہے تھے کہ سردار دو عالم نبی اکرمؐ تشریف لے آئے ، ان کو دیکھ کر دریافت فرمایا کہ :’’تم اس وقت کہاں ؟‘‘ عرض کیا یارسول اللہؐ! : ’’بھوک نے پریشان کیا ، جس سے مضطرب ہوکر نکل پڑے۔ ‘‘ حضورؐ نے ارشاد فرمایا : ’’اسی مجبوری سے میں بھی آیا ہوں ۔‘‘
تینوں حضرات اکٹھے ہوکر حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے مکان پر پہنچے ، وہ تشریف نہیں رکھتے تھے۔ بیوی نے بڑی مسرت و افتخار سے ان حضرات کو بٹھایا ، حضور اقدسؐ نے دریافت فرمایا : ’’ابو ایوبؓ کہاں گئے ہیں ؟ ‘‘ عرض کیا :’’ابھی حاضر ہوتے ہیں ، کسی ضرورت سے گئے ہوئے ہیں ۔‘‘ اتنے میں ابو ایوبؓ بھی حاضر خدمت ہوگئے اور فرطِ خوشی میں کھجورکا ایک بڑا سا خوشہ توڑ لائے ، حضورؐ نے ارشاد فرمایا کہ : ’’سارا خوشہ کیوں توڑا؟ اس میں کچی اور ادھ کچری بھی ٹوٹ گئیں،چھانٹ کر پکی ہوئی توڑ لیتے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : ’’ اس خیال سے توڑا کہ ہر قسم کی سامنے ہوں جو پسند ہو وہ نوش فرماویں ۔‘‘ (کیونکہ بعض مرتبہ پکی ہوئی سے آدھ کچری زیادہ پسند ہوتی ہیں ) خوشہ سامنے رکھ کر جلدی سے گئے اور ایک بکری کا بچہ ذبح کیا اور جلدی جلدی کچھ تو ویسے ہی بھون لیا کچھ سالن تیار کرلیا ۔
حضور اقدسؐ نے ایک روٹی میں تھوڑا سا گوشت رکھ کر ابو ایوبؓ کو دیا کہ یہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو پہنچادو ، اس کو بھی کئی دن سے کچھ نہیں مل سکا ، وہ فوراً پہنچاکر آئے ان حضرات نے بھی سیر ہوکر نوش فرمایا ، اس کے بعد حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا کہ : ’’دیکھو ! یہ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ہیں ،روٹی ہے ، گوشت ہے ،ہر قسم کی کچی اور پکی کھجوریں ہیں ‘‘یہ فرماکر نبی اکرمؐ کی پاک آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور ارشاد فرمایا : ’’اس پاک ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہی وہ نعمتیں ہیںجن سے قیامت میں سوال ہوگا ۔‘‘
جن حالات کے تحت میں اس وقت یہ چیزیں میسر ہوئی تھیں ان کے لحاظ سے صحابہ کرامؓ کو بڑی گرانی اور فکر پیدا ہوگیا کہ ایسی مجبوری اور اضطرار کی حالت میں یہ چیزیں میسر آئیں اور ان پر بھی سوال و حساب ہوگا؟۔حضور ؐ نے ارشاد فرمایا کہ : ’’ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا تو ضروری ہے ہی ، لہٰذا جب اس قسم کی چیزوں پر ہاتھ ڈالو تو اوّل بسم اللہ …الخ پڑھو اور جب کھا چکو تو کہو: ’’الحمد للہ …الخ‘‘۔ اس دعاء کا پڑھنا شکر ادا کرنے میں کافی ہے ۔‘‘
حضرت عمرؓ کا گزر ایک شخص پر ہوا جو کوڑھی بھی تھا اور اندھا، بہرا ، گونگا بھی تھا ۔ آپؓ نے اپنے ساتھیوں سے دریافت فرمایا کہ : ’’ تم لوگ اللہ تعالیٰ کی کچھ نعمتیں اس شخص پر بھی دیکھتے ہو ؟ ۔ ‘‘ لوگوں نے عرض کیا کہ : ’’ اس کے پاس اللہ تعالیٰ کی کون سی نعمت ہے؟۔‘‘ آپؓ نے ارشاد فرمایا : ’’ کیا یہ پیشاب سہولت سے نہیں کرسکتا؟ ۔ ‘‘ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ : ’’ قیامت میں تین دربار ہیں : (۱) ایک دربار میں نیکیوں کا حساب ہے ۔ (۲) دوسرے دربار میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا حساب ہے ۔ (۳) تیسرے دربار میں گناہوں کا مطالبہ ہے ۔ نیکیاں نعمتوں کے مقابلہ میں ہوجائیں گی اور برائیاں باقی رہ جائیں گی جو اللہ تعالیٰ کے فضل کے تحت میں ہوں گی ۔ ان سب کا مطلب یہ ہے کہ اللہ جل شانہ کی جس قدر نعمتیں ہر آن اور ہر دم آدمی پر ہوتی ہیں ان کا شکر ادا کرنا اور ان کا حق بجا لانا بھی آدمی کے ذمہ ہے ۔ اس لیے جتنی مقدار بھی نیکیوں کی پیدا ہوسکے ان کو حاصل کرنے میں کمی نہیں کرنی چاہیے اور کسی مقدار کو بھی زیادہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہاں پہنچ کر معلوم ہوگا کہ کتنے کتنے گناہ ہم نے اپنی آنکھ ، ناک ، کان اور دوسرے بدن کے حصوں سے ایسے کیے ہیں جن کو ہم گناہ بھی نہ سمجھے ۔
حضور اقدسؐ کاا رشاد ہے کہ : ’’ تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے کہ جس کی قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کے یہاں پیشی نہ ہو کہ اس وقت نہ کوئی پردہ درمیان میں حائل ہوگا اور نہ کوئی ترجمان اور وکیل وغیرہ۔دائیں طرف دیکھے گا تو اپنے اعمال کا انبار ( ڈھیر) لگا ہوگا ۔ بائیں طرف دیکھے گا تب بھی یہی منظر ہوگا ۔ جس قسم کے بھی اچھے یا برے اعمال کیے ہیں وہ سب ساتھ ہوں گے ۔ جہنم کی آگ سامنے ہوگی ۔ اس لیے جہاں تک ممکن ہو صدقہ دے کر جہنم کی آگ سے اپنے آپ کو بچاؤ! خواہ کھجور کا ٹکڑا صدقہ کرکے ہی جہنم کی آگ سے کیوں نہ بچا جائے ۔
ایک حدیث میں آتا ہے کہ قیامت والے دن سب سے پہلا سوال یہ کیا جائے گا کہ ہم نے تجھے صحت مند بدن عطا کیا تھا اور پینے کے لیے ٹھنڈا پانی دیا تھا تو نے ان کا کیا حق ادا کیا ؟۔ ‘‘ دوسری حدیث میں آتا ہے کہ : ’’ اس وقت تک میدانِ حساب سے نہ ہٹ سکے گا جب تک کہ اس سے پانچ چیزوں کا سوال نہ کرلیا جائے: (۱) عمر کس کام میں خرچ کی؟۔ (۲) جوانی کس مشغلہ میں صرف کی؟۔ (۳) مال کس طریقہ سے کمایاتھا؟۔ (۴) اورکس طریقہ سے خرچ کیا ؟(یعنی کمائی اور خرچ کے طریقے جائز تھے یا ناجائز؟)۔ (۵) جو کچھ علم حاصل کیا (خواہ کسی درجہ کا ہو) اس پر کیا عمل کیا؟۔ ( یعنی جو مسائل معلوم تھے ان پر عمل کیا کہ نہیں؟۔)


متعلقہ خبریں


مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر