وجود

... loading ...

وجود
وجود

612بچوں کے قاتلوں کو پھانسی کب؟

بدھ 25 اکتوبر 2017 612بچوں کے قاتلوں کو پھانسی کب؟

اور چولستان موت کے کنوئیں اور ایسی گہری کھائی ہیں جہاں آج تک ہزاروں نو مولود کم سن اور کم عمر بچے صرف غذائوں کی قلت اور پانی کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہو کرمدفون ہیں ان علاقوں میں کوئی باقاعدہ قبرستان نہ ہیں لوگ دور دراز پانی کی تلاش میں گھومتے پھرتے اور ذاتی طور پر بنائی گئی جھونپڑیوں میں رہائش پذیر ہیںجونہی بچہ فوت ہوتا ہے اسے وہیں دفنا دیتے ہیں صرف امسال ہی دس ماہ کے دوران چھ سو سے زائد بچے صرف غذائوں پانی اور ادویات کی کمی کی وجہ سے اگلے جہاں کو سدھار گئے ہیں، تھر اور چولستان کے لیے اربوں روپے کے فنڈزسندھ اور پنجاب کی حکومتیںبیرون ممالک امداد کرنے والی کمپنیوں سے وصول کر رہی ہیں مگر ان علاقوں کے غرباء اور مساکین بے حال وپریشان ہیں، ان نو مولود ننھے بچوں کی امددا بھی ساری کی ساری اسی طرح ہضم کر لی جاتی ہے جس طرح یہ کرپٹ اژدھے سرکاری خزانہ کا مال ڈکار جاتے ہیں ۔
زرداری صاحب ہوں یا نواز شریف یاسابقہ و حالیہ مقتدر افراد کی کھربوں روپوں کی دولت بیرون ممالک جمع پڑی ہے ہمہ قسم لیکس ،پلازوں ،کارخانوں اور فلیٹس میں پاکستانیوں کی خون پسینے کی کمائیاں لگی ہوئی ہیں۔ٹھگوں چوروں اور ڈاکوئوں کے منظم گروہ سیاسی روپ دھارے بڑی پارٹیوں میں اہم عہدوں پر قابض ہیں ا س لیے ایک دوسرے کا احتساب کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔
حال ہی میںتین اور بچے تھر میںجان سے گزر گئے مگر صدر وزیراعظم گورنر مرکزی و صوبائی وزراء کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی آخر تھر کے اندرمٹھی کے مقام پر اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ ہسپتال کس غرض سے بنایا گیا ہے ؟وہاں ادویات تو مہیا نہ ہیںاور غریب مریضوں کو خوراک تک بھی نہ دی جاسکے تو نئے پلازے عالیشان سڑکیںمیٹرو نما بسیں اور اورنج ٹرینیں چلانے کا کیا فائدہ ہے؟مریض بلکتے بلکتے مر جائیں اور انہیں صاف پانی اور ادویات بھی مہیا نہیں کی جاسکتیں تو ایسے چونچلے کرنے کا کیا فائدہ ہوگا۔صدر ممنون حسین نے حال ہی میں یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چار سالوں کے دوران کھربوں روپوں کے قرضے جو کہ صرف اسپتالوں تعلیمی اداروں اور پانی کے ڈیم بنانے کے لیے حاصل کیے گیے تھے وہ کیا ہوئے خدا ایسے کرپٹ لٹیروں اور ٹھگوںکو لازماً سخت سزاسے گزاریں گے۔
پوری قوم بجا طور پر مطالبہ کرتی ہے کہ صرف دس ماہ میں ان603و مزیدنو مولود و کم سن بچوں کی ہلاکت کا سبب تلاش کرکے جو بھی ملوث ہو خواہ وہ وزیر اعلیٰ یا کوئی بیورو کریٹ ہی کیوں نہ ہو ان کے خلاف قتل عمد کے مقدمات چلا کر انہیں تختہ دار پر کھینچا جائے ہمارے دوسرے خلیفہ حضرت عمرؓنے فرمایا تھا کہ میری خلافت کے دوران اگرایک کتا بھی بھوکا مرگیا تو میں آخرت میں کیا جواب دوں گا؟ نہ کوئی نوٹس لیتا ہے اور نہ ہی کوئی انکوائری ہوتی ہے مرکزی و صوبائی حکومتیں زیادہ مال بنائو مہم میں مصروف ہیں تاکہ آئندہ انتخابات میں دوبارہ ووٹوں کی بندر بانٹ کرتے ہوئے انہیں خریدا جا سکے تاکہ دوبارہ مقتدر ہو کر اسی طرح ان کا لوٹ کھسوٹ کا کاروبار جاری رہ سکے۔
شریفین سبھی پانامہ لیکس سے جان چھڑوانے اور مقدمات بھگتنے میں مصروف ہیںمعصوم بچے جس طرح بھی ہلاک ہوتے رہیں انہیں کیا پرواہ ہے؟ کہ تجھے پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو اگر سخت ترین ایکشن نہ لیا گیا تو یونہی ہلاکتیں ہوتی رہیں گی۔کم ازکم جو خوراک بیرون ممالک سے ایسے علاقوں کے لیے بھجوائی گئی ہے وہی بھوک مرتے بچوں اور مریضوں میں تقسیم کردی جائے مگر کرپٹ بیورو کریٹ اسے دوکانوں پر بیچ ڈالتے ہیں۔ایسے انتظامی افسران محکمہ خوارک کے ذمہ داران کو ٹکٹکیوں پر باندھ کر سخت ترین سزائیں دیا جانا اشد ضروری ہے شریفین تو اپنے مقدمات میں الجھے ہوئے ہیں مگر سندھ اور پنجاب کی حکومتیں کیا گھاس چرنے گئی ہوئی ہیں؟ کہ ان بے آب وگیاہ ریگستانی علاقوں تھر اور چولستان میں رہنے والے بچے صرف غذائی قلت پانی کی عدم دستیابی اور ادویات کی عدم فراہمی ،ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہوتے رہیں، حکمرانواور بیورو کریٹو!خدا کے عذاب سے ڈرو کہ وہ بہت طاقتور ہے اور وہ زلزلے ،طوفان ،سیلاب بھیج کر ہمیں تباہ کرنے کی مکمل طاقت رکھتا ہے اور اگر آتش فشاں پہاڑ پھٹ پڑے تو ظالم افراد بھسم ہو کر کوئلہ بن کر رہ جائیں گے کہ گہیوں کے ساتھ گھن بھی پس جایا کرتا ہے ۔بیرونی امدادوں سے ان علاقوں میں سڑکیں بنانے اور کنوئیں کھدوانے اور بجلی مہیا کرنے کی سکیموں پر آج تک عمل شروع ہی نہیں کیا جا سکا غالباً یہ رقوم بھی ہضم کی جاچکی ہونگی۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چند روز قبل ہی سول ہسپتال مٹھی (تھر)میں ایک ہی روز قبل ازوقت پیدائش اور غذائی قلت کے باعث 9بچے مزید انتقال کر گئے ہیںقاتلوں کو کون پھانسی پر لٹکائے گا؟


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر