وجود

... loading ...

وجود
وجود

حامد کرزئی نے افغانستان میں امریکی لنکا ڈھا دی

جمعرات 19 اکتوبر 2017 حامد کرزئی نے افغانستان میں امریکی لنکا ڈھا دی

جو حلقے اس بات سے واقف ہیں کہ ماضی میں حامد کرزئی کس بینڈ سے بولتے رہے ہیں ان کے لیے یہ بیان خاصا حیران کن ہوسکتا ہے، جو ذرائع اس بات سے واقف ہیں کہ کرزئی واشنگٹن اور دہلی کی زبان میں پاکستان کو لتاڑتے رہیں ان کے لیے اس میں حیرانگی کی کوئی بات نہیں کیونکہ حقیقت بھی یہی ہے۔ امریکی اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کس قدر گر سکتے ہیں اس سے ایک دنیا واقف ہے ۔ سب سے زیادہ کیوبا کی انقلابی حکومت کو اس کا ادراک ہے جب سابق صدر فیدل کاسترو کو قتل کرنے کی تمام تر ناکامیوں کے بعد امریکی سی آئی اے کو میامی کے مختلف مافیا ئوںکا سہارا لینا پڑا تھا جو بعد میں سی آئی اے کے پیسے کھاکر بھاگ گئے تھے۔ یہی کام امریکا افغانستان میں کرتا رہا 2005ء کے بعد جیسے ہی افغان طالبان نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو افغانستان کی تاریخ کا سبق دینا شروع کیا تو امریکا اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پرائیوٹ فوج بلیک واٹر اور دیگر ناموں کے ساتھ میدان میں لے آیا جیسا وہ عراق میں کرتا رہا۔لیکن فوج سرکاری ہو یا پرائیویٹ میدان تو افغانستان کا تھا اس لیے نتائج بھی وہی نکلے جو تاریخ میں نکلتے آئے ہیں۔ اس کے بعد عراق اور شام میں داعش کا ہتھکنڈہ استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بھی یہی چال چلنے کی کوشش کی گئی لیکن حالات یہ ہیں کہ نصف سے زائد افغانستان پر افغان طالبان کا قبضہ ہے ۔ امریکا جان بوجھ کر داعش کے ارکان کو جنوبی افغانستان میں لڑانا چاہتا تھا تاکہ پاکستانی سرحد اور قبائلی علاقوں میں دوبارہ بے چینی پیدا کی جائے۔
عرب صحافتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں افغانستان ایک مرتبہ پھر بڑا میدان جنگ بن سکتا ہے کیونکہ امریکی صدر کے اس بیان کے بعد کہ پاک چین اقتصادی راہداری یعنی سی پیک کئی متنازعہ علاقوں سے گذرتا ہے جس سے خطے میں ممالک کے درمیان مزید کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے ایسا صرف اس لیے کہا جارہا ہے کہ پاکستان اور چین کے اس مشترکہ منصوبے کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی جائے اور بھارت کو بھی اس سے فائدہ پہنچایا جائے جس پر چینی حکام کی جانب سے واشنگٹن کو فورا یہ پیغام دیا گیا تھا کہ یہ منصوبہ تنہاء پاکستان اور چین کے درمیان نہیں ہے بلکہ اس میں بہت سے ممالک شامل ہیں۔ اس سلسلے میں ہم پہلے بھی یہ لکھتے رہے ہیں کہ امریکا نے اپنے اتحادیوں خصوصا بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان خصوصا بلوچستان میں دہشت گردی کی جو آگ پھیلائی تھی اس کا بڑا مقصد یہی تھا کہ چین کو اقتصادی طور پر گوادر تک رسائی حاصل نہ ہوسکے مگر پاکستان کے ریاستی اداروں نے جان توڑ کوششوں کے بعد دہشت گردی کی اس عالمی سازش کا مقابلہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا اب داعش کا ہتھیار استعمال کرنے انہیں جنوبی افغانستان کی جانب لے آیا ہے اس حوالے سے یہ بھی خبر عرب صحافتی ذرائع آچکی تھی کہ جنوبی افغانستان میں دبائو بڑھ جانے کی وجہ سے جو عرب جنگجو شمالی کی جانب بکھری ہوئی پوزیشن میں موجود تھے وہ بھی جنوبی کی جانب ایک مرتبہ پھر سمٹنا شروع ہوگئے ہیں جو آنے والے وقت میں افغان طالبان کے ساتھ مل کر ان علاقوں میں داعش اور اس کے مددگار افغان فوج اور امریکا کا مقابلہ کریں گے۔ یقینی بات ہے اگر یہ صورتحال پیدا ہوتی ہے تو افغانستان میں ایک مرتبہ پھر بڑی جنگ کے شعلے بلند ہوسکتے ہیں لیکن اس مرتبہ ماسکو اور بیجنگ بھی افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کرچکے ہیںاور ان کے ساتھ رابطے میں ہیںاس لیے آنے والے وقت میں امریکا کے لیے افغانستان کی صورتحال مزید پریشان کن ہوسکتی ہے۔امریکی صہیونی اسٹیبلشمنٹ اس کام کے لیے ٹرمپ کا ’’پاگل پن‘‘ استعمال کرے گی کیونکہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کے خیال میںافغانستان میں امریکا کی پتلی حالت کا ذمہ دار پاکستان ہے۔
اس تمام صورتحال کے ساتھ پاکستان کے دفاع کے ضامن اداروں کو مشرق وسطی کی صورتحال پر بھی گہری نگاہ رکھنا ہوگی۔ ہم پہلے ہی متعدد بار یہ لکھتے رہے ہیں کہامریکا اور اسرائیل کی کوشش ہے کہ شمالی عراق اور شام میں ایک آزاد کرد ریاست تشکیل دے کر وہاں ضدید ترین میزائل شیلڈ پروگرام نصب کردیا جائے اس کی تنصیب اس سے پہلے روس نے پولینڈ اور بعد میں جارجیا میں ناکام بنا دی تھی۔امریکا’ اور عالمی مغربی صہیونی قوتیں’ گریٹر اسرائیل‘‘ کی خاطر مشرق وسطی میں کا جلد نقشہ تبدیل کرنے کی کوششوں میں ہیں یہی وجہ تھی کہ عراق اور شام میں موجود داعش نے خلافت کے نام پر ان دو ملکوں کے بیچ سرحدیں ختم کردی تھیں۔ دوسری جانب سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا دورہ ماسکو انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے امریکی ناراضگی کی پروا نہ کرتے ہوئے روس کے ساتھ جدید میزائل سسٹم جو اس سے پہلے ترکی نے حاصل کرلیا ہے حاصل کرنے کا معاہدہ کیا ہے ، عالم عرب کی اسٹیبلشمنٹ میں یہ فکر زور پکڑتی جارہی ہے کہ عربوں کو آپس میں لڑاکر اسرائیل کو مزید بالادست کرنے کی سازش ہورہی ہے۔ جبکہ خطے میں مختلف قسم کے دہشت گرد گروپ بھی امریکا اور مغربی قوتوں کی سیسہ گری کا شاخسانہ ہیں۔اس سلسلے میں عالمی صہیونی قوتوں کے سامنے پاکستان بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے اس حوالے سے پاکستان کو بیرونی خطرات کے ساتھ ساتھ داخلی خطرات کا بھی سامنا ہے اس لیے داخلی طور پر کرپٹ سیاسی مافیا کی سخت سرکوبی وقت کی اہم ضرورت ہے اس کے بغیر تیزی سے تبدیل ہوتے عالمی اور علاقائی حالات کا مقابلہ ممکن نہیں۔
(ختم شد)


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر