وجود

... loading ...

وجود
وجود

حامد کرزئی نے افغانستان میں امریکی لنکا ڈھا دی

بدھ 18 اکتوبر 2017 حامد کرزئی نے افغانستان میں امریکی لنکا ڈھا دی

معلوم نہیں یہ محض اتفاق تھا یا سوچی سمجھی ترکیب۔۔ ۔ ؟ کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف واشنگٹن یاترا پر تھے اور یہاں اسلام آباد میں آئین میں موجودختم نبوت ﷺسے متعلق حلف نامے کی تبدیلی کے مسئلے نے سر اٹھا لیا تھااس کے بعد سوشل میڈیا پر وزیر خارجہ کی امریکا میں موجود احمدی جماعت کے سربراہ سے ملاقات کی تصویر بھی سامنے آئی۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا تاکہ مغرب کو پیغام دیا جائے کہ ہم تو ’’قادیانیوں کے معاملے میں نرم، ہاتھ رکھنا چاہتے ہیں لیکن پاکستانی عوام کی اکثریت اور بہت سے حلقے اس راستے کی رکاوٹ ہیں‘‘۔ اس میں شک نہیں کہ ختم نبوتﷺ، ڈان لیکس، کالعدم جماعتیں، ریاست کے اندر ریاست، یہ تمام جملے اور بیانیہ باہر سے آیا۔ یہ سب کچھ نون لیگ کی حکومت اپنے لیڈروں کی کرپشن پر پردہ ڈالنے اور احتساب کے معاملے میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے کررہی ہے ان تمام معاملات میں زرداری گروپ اور الطاف حسین نواز شریف کی بیساکھیاں بنے ہوئے ہیں۔لیکن اس ساری بوکھلاہٹ میں حالات ایسی نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ حکومتی وزرا بدحواسی کا شکار ہوگئے ہیں ۔ وزیر خارجہ بھارت اور خطے کے دیگر حالات کو نظر انداز کرکے’’ اپنا گھر‘‘ پہلے ٹھیک کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔ وزیر داخلہ احسن اقبال کا یہ حال ہے کہ وہ ابھی تک ذہنی طور پر وزیر داخلہ ہی نہیں بنے۔ شریف خاندان ہو یا زرداری خاندان اور ان کے ہم نواء سب کی آخری امید امریکا اور برطانیہ بن چکے ہیں کہ کسی طرح مغربی اسٹیبلشمنٹ پاکستانی اداروں پر دبائو ڈال کر موجودہ تعفن انگیز کرپٹ نظام چلنے دے لیکن ایسا ہوتا بھی نظر نہیں آرہا ، دوسری صورت میں اس سیاسی مافیا کی خواہش یہ ہے کہ کسی طرح ملک میں مارشل لاء لگ جائے تاکہ یہ سیاسی شہید بن کر کرپشن کے الزامات سے محفوظ رہ سکیں لیکن ان کی بدقسمتی یہ بھی نہیں ہورہا۔ ان کی یہ بھی خواہش ہے کہ ملک میں دیگر ایشو کھڑے کرکے ان کی کرپشن سے لوگوں کی توجہ ہٹائی جائے اس میں بھی یہ بری طرح ناکام رہے ہیں۔
دوسری جانب صورتحال یہ ہے کہ امریکا اور اس کے دجالی صہیونی اتحادیوں کو افغانستان میں دھول چاٹتے کئی برس ہوچکے ہیں لیکن ان کے مطلوبہ نتائج نہیں مل رہے جس کا ملبہ وہ پاکستان پر ڈالتے ہیں۔ اس بات کا انہیں ادراک ہے کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کو دفاعی پوزیشن میں لاکھڑا کیا گیا ہے بلکہ ان کی بڑی تعداد پھر بھاگ کر افغانستان پہنچ چکی ہے ۔ امریکی بوکھلاہٹ کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس نے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں کو ہوا دینے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہا، اس کے بعد پاکستان میں عراق اور شام کی طرز پر فرقہ ورانہ فسادات کرانے کی بھرپور کوشش کی گئی لیکن ایسا بھی نہیں ہوسکا۔بھارت کو افغانستان میں فری ہینڈ دیا گیا کہ وہ افغان سرزمین پر بیٹھ کر پاکستان خصوصا بلوچستان کے علاقے کو غیر مستحکم کرسکے لیکن بھارت کی چانکیائی سیاست کی ہانڈی بیچ چوراہے میں پھوٹ چکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستانی سیاسی مافیا اور بھارتی حکومت کے درمیان قربتیں بڑھانے کی کوشش کی گئی تاکہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو کمزور کرکے پاکستان کے معاملات میں کھلی من مانی کی جاسکے لیکن یہ چال بھی منہ پر پڑ گئی۔پاکستان کی سیاسی مافیا کو کھل کر کرپشن کرنے کے موقع فراہم کئے گئے جس کے لیے عالمی دجالی مالیاتی اداروں سے قرضوں کی بارش کی گئی تاکہ ملک اقتصادی طور پر دیوالیہ ہوجائے لیکن یہی سیاسی مافیا مکافات عمل کی زد میں آگئی۔ پاکستانی میڈیا کے بڑے حصے کو حکمرانوں کے ذریعے خرید کر امریکی اور بھارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش عرصے سے جاری ہے لیکن ان کے بھیانک چہرے پر پڑی نقاب قوم کے سامنے الٹ چکی ہے۔
اخباری ذرائع کے مطابق رواں ماہ امریکی صدر ٹرمپ کے اعلی سفارتی اور عسکری مشیر پاکستان کا دورہ کریں گے یہ دورہ ایسے وقت ہونے جارہا ہے جب ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کو پناہ دینے کے بیان کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات خاصے تنائو کا شکار ہیں اس قسم کی کشیدہ صورتحال کے بعد پہلے امریکی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے اس کے بعد امریکی وزیر دفاع بھی اسلام آباد آئیں گے۔ذرائع کے مطابق اس دورے کا مقصد ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کو قبائلی علاقوں میں جہادی گروپوں کو کی حمایت کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کرنا ہے ٹرمپ انتظامیہ کا الزام ہے کہ پاکستانی ریاست ان گروپوں کی سرکوبی کی بجائے انہیں پناہ فراہم کرتی ہے جو بعد میں افغانستان میں داخل ہوکر امریکی مفادات پر حملے کرتے ہیں اس لیے ان گروپوں کی حمایت پاکستانی ریاست کی جانب سے ختم ہونی چاہئے۔درحقیقت یہ وہ الزامات ہے جو امریکی انتظامیہ افغانستان میں اٹھانے والی خفت مٹانے کے لیے پاکستان پر لگاتی آئی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اقتدار سنبھالتے ہی افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے خلاف جارحانہ انداز اپنایا ہوا تھا اس کے بعد امریکی وزیر دفاع میٹس نے کانگریس میں بیان دیا تھاکہ ’’پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ایک اور کوشش کی جائے گی اور یہ اندازہ لگایا جائے گا کہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کیا جاسکتا ہے یا نہیں‘‘۔
ان تمام باتوں کے بعد امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ پر جو بم پھٹا ہے وہ افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کا حالیہ بیان ہے جو انہوں نے ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کوانٹرویو دیتیہوئے دیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکا افغانستان میں داعش کو اسلحہ فراہم کرتا ہے، امریکا بتائے افغانستان میں داعش کیسے آئی؟ حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ امریکا کے داعش سے رابطے ہیں اور امریکی اڈوں سے داعش کو مدد فراہم کی جاتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ پہلے افغانستان میں طالبان اور القاعدہ تھے اب سب سے زیادہ وجود داعش کا ہے اور امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کی موجودگی میں ہی داعش افغانستان میں وارد ہوئی ہے۔افغانستان بھرسے داعش کو امریکی امداد ملنے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں امریکا کو ان سوالوں کا جواب دینا ہوگا۔ اب اس بیان کو گھر کے بھیدی کا لنکا ڈھانا کہا جائے یا کچھ اور۔ اس تمام صورتحال کے بعد اب امریکی وزیر خارجہ ٹیلرسن اور وزیر دفاع جم میٹس کس منہ سے پاکستانی ریاست کو ٹرمپ کا ’’سخت پیغام‘‘ دیں گے۔ غالبا پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف کے اس بیان کہ ’’پہلے ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا چاہئے‘‘ کا جواب بھی کرزئی کے اس حالیہ بیان میں پوشیدہ ہے۔
(جاری ہے)


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر