وجود

... loading ...

وجود
وجود

بنیادی اشیائے ضروریہ کی کمر توڑ قیمتیں

بدھ 18 اکتوبر 2017 بنیادی اشیائے ضروریہ کی کمر توڑ قیمتیں

عید قربان پر جو افراد غربت کی وجہ سے قربانی کے جانور خرید کرسنت ابراہیمی ادا کرنے سے محروم رہ گئے ان بیچاروں کو خود آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی نے ذبح کر ڈالا،اس وقت سے اب تک بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوںکی ہوش ربا بڑھوتری کے رجحان میں تیزی ہی آتی جارہی ہے حتیٰ کہ برائلر مرغی کا گوشت جس کے کاروبارپر پنجاب بھر میں “شریفین اور ان کے عزیز واقارب و دوست احباب ” کا ہی قبضہ ہے بھی بتدریج مہنگا ہوتا چلا جارہا ہے۔
اسی طرح چینی جس کی پچھلے دو ماہ سے پانچ لاکھ ٹن کے کوٹے کی برآمد کے لیے سرکاری احکامات جاری ہوئے تھے اور ان سود خور نودولتیوں کو سبسڈی سے بھی نوازا گیا تھا اب چونکہ چینی ذخیرہ اندوز سرمایہ پرستوں نے اپنے خفیہ گوداموں میں چھپا رکھی ہے اس لیے اس کی کمی کا رونا روتے ہوئے اس کی قیمتیں بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں اور یوٹیلٹی ا سٹور زسے تو گدھے کی سینگوں کی طرح عرصہ سے غائب ہوچکی ہے۔
تیل کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ میں کمی کے باوجودپاکستان میں دوہری تہری وصول کی جارہی ہیں مہنگائی غریب کے لیے جان لیوا مگر دنیا کے لعنتی ترین اور کافرانہ نظام سود کے علمبردار سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کے لیے بہار کا جھونکا ہے چونکہ اشیائے ضروریہ کے پچانوے فیصد مالکان حکومتی بنچوں پر قابض ہیںجب کہ چینی کی سندھ میں17ملیں زرداری صاحب کی ملکیت ہیں اس لیے چینی مہنگے ترین نرخوں پر ہی دستیاب ہو گی۔
تمام سبزیوں پھلوں اور انڈوں کی قیمتیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیںاور ان کی قیمتیںعید کے بعد مسلسل بڑھتی ہی چلی جارہی ہیں ٹماٹر تین سنچریاںمکمل کرچکا۔پیاز کی بھی سنچری ہوچکی، ادرک اور لہسن کی ڈبل سنچری میں چند رنز (روپوں ) کا ہی فاصلہ ہے سی این جی و ایل پی جی گیسوں میں جس طرح اضافے کا رجحان چل رہا ہے وہ ہم بیان کرنے سے قاصر ہیں آٹھ سو روپے پر بکنے والا گھریلو گیس کا سلنڈر اب 1300 روپے سے بھی کراس کرچکا ہے ،فروٹس اور سبزیوں کی قیمتیں مارکیٹ کمیٹیاں سرکاری طور پر جاری کرتی رہتی ہیں مگر یہ کاغذی کارروائی ہوتی ہے ۔پہلے بھی کبھی کسی سبزی یا فروٹ فروش نے اس لسٹ کو آویزاں نہیں کیا اب حکمرانوں کے چل چلائو کے وقت تو اب کیونکر کریں گے؟ اس کو فضول ردی کا کاغذ سمجھ کر کسی ٹوکری میں پھینک ڈالتے ہیں غریب مائوں بہنوں بیٹیوں کے لیے کچن چلانا اب ناممکن ہے اور فروٹ تو غریب کیسے خریدیں گے؟ ۔
سندھ کے حکمرانوں نے تمام اسمبلی ممبران اور بڑے عہدوں کے لیے تنخواہوں میں تین سو گنا اضافہ کر لیا ہے جس پر وزیر اعلیٰ کے دستخطوں کے بعد عملدرآمد بھی شروع ہو گیا ہے۔ ملک بیرونی قرضوں میں ڈوب چکا ہے معیشت کی حالت عام آدمی ،معیشت دانوں اور افواج پاکستان کی نظر میں دگرگوں ہے، مگر حکمران وزراء سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں تقریباً سبھی بڑی پارٹیوں کے کرتا دھرتا ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں اور بات گالم گلوچ اور ایک دوسرے کو مار ڈالنے تک پہنچی ہوئی ہے اس لیے ان پرانے جغادری سیاستدانوں کو غریبوں کے لیے جن بھوت بنی مہنگائی پر نہ تو ملال ہے اور نہ ہی اس کے روکنے کی کوئی تدبیر در اصل یہ سب کچھ عرصہ دراز سے نافذ نظام سود کا ہی کیا دھرا ہے۔
ہر کاروباری شخص سود پر رقوم بینکوں سے لیتا ہے اور پھر اس پر کم ازکم 13تا 18فیصد کی رقوم بطور سود بینکوں والے لے جاتے ہیںاس طرح سودی گھن چکر اور سرمایہ دارانہ گھوم چکری کی بنا پر ہر شے کی قیمت انہیں بڑھاناہی پڑتی ہے سودی سرمایہ کا یہ غلیظ سرکل جسے دین اسلام نے سختی سے منع کیا تھا اور قوانین خدا وندی کے مطابق جو سودی لین دین کرتے ہیں وہ خدا اور اس کے رسولﷺ کے خلاف براہ راست جنگ میں ملوث ہیںاور یہ کہ سود لینے والے دینے والے اور اس لعنتی کافرانہ نظام میں گواہ بننے والے اگر72دفعہ اپنی سگی ماں سے زنا کرلیں تو بھی سود کا لینا دینا اس سے بڑھ کر گناہ ہے ۔
آقائے نامدار محمد ﷺ نے اس کاروبار کے مضمرات سمجھاتے ہوئے فرمایا کہ سود سے غربت مزید بڑھتی ہے اور سرمایہ چند ہاتھوں میں مرتکز ہوجاتا ہے ،واضح ہے کہ اس طرح سے معاشرہ میں تفاوت بڑھ کر لڑائی جھگڑے ہوں گے لوگ اپنے سرمایہ سے بنے ہوئے سود خور سرمایہ داروں کے محلات دیکھ کر نفرتوں کا شکار ہوں گے اور معاشرے میں آپس کا شدید اختلاف قتل وغارت گری کو جنم دیگا۔موجودہ شریفوں کی حکومت نے تو سود کو فیڈرل شریعت کورٹ اور سپریم کورٹ سے ختم کرنے کے احکامات پر اپنی سابقہ حکمرانی کے دور میں اسٹے آرڈر جاری کروالیا تھا اس چھینا جھپٹی والے نظام سود کے ہوتے ہوئے ہم خدا کی رحمتوں کے نزول سے محروم ہیں نواز شریف نے خانہ کعبہ میں بیٹھ کر اپنی خود ساختہ جلاوطنی کے دوران جن صحافیوں و دوست احباب کی موجودگی میں یہ اعلان کیا تھا کہ اگر مجھے دوبارہ اقتدار ملا تو میں اسلامی نظام کو اس کی اصل ا سپرٹ کے تحت نافذکروں گا وہ آج بھی موجود ہیں مگر موجودہ چار سال اس وعدے کی خلاف ورزی میں ہی گزار ڈالے جب تک نظام سود کا مکمل خاتمہ نہ ہو گا مہنگائی مسلسل بڑھتی رہے گی اور سودخور نودولتیے سرمایہ دارطبقات حکومت کی آشیر باد سے غرباء کے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑ ڈالیں گے کہ یہ تو وہی ہیں جو خون مزدور شرابوں میں ملا کر پی جاتے ہیںصحیح اسلامی جمہوری فلاحی مملکت ہی خدا کی مشیت ایزدی سے قائم ہو کرمہنگائی غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ کرسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر