وجود

... loading ...

وجود
وجود

حکومت مجموعی ملکی پیداوار کا مقررہ ہدف پورا کرنے میں ناکام

منگل 17 اکتوبر 2017 حکومت مجموعی ملکی پیداوار کا مقررہ ہدف پورا کرنے میں ناکام

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) نے پیش گوئی کی ہے کہ مالی سال 18-2017 میں مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی) کی شرح حکومت کے مقررہ کردہ ہدف 6 فیصد سے کم رہے گی۔ جبکہ رپورٹ کے مطابق 17-2016 کے دوران جی ڈی پی کی شرح 5 اور 6 فیصد کے درمیان تھی۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے طے شدہ 6 فیصد افراط زر کی شرح، 4.5 اور 5.5 فیصد کے درمیان رہے گی۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 18-2017 کے دوران مالی اور کرنٹ خسارے بالترتیب 5 سے 6 فیصد اور 4 سے 5 فیصد رہیں گے جبکہ جی ڈی پی میں ان کا ہدف 4.1 اور 2.6 فیصد طے کیا گیا تھا۔ معاشی رپورٹ 17-2016 میں کہا گیا کہ درآمدات اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے عوامی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے بیرونی اور مالی اکاؤنٹس شدید دباؤ کا شکار ہوں گے۔اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ کرنٹ اکاؤنٹس خسارہ گزشتہ برس جیسا ہی رہے گا جو جی ڈی پی کا 4 سے 5 فیصد تھا۔اسٹیٹ بینک نے تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے لگژری سامان اور غیر ضروری اشیا کی درآمدات کو محدود کرنے کی اشد ضرورت کی تجویز دی ہے۔رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ پاکستان کو اشیائے صرف اور ضروری خام مال میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے غیراہم درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی۔ اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 148 اعشاریہ 5 فیصد سے تجاوز کرکے 12 ارب 9 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ایس بی پی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال 17-2016 کے دوران یہ خسارہ 4 ارب 86 کروڑ ڈالر تھا جبکہ تجارتی اشیامیں توازن کا خسارہ مالی سال 16-2015 کے 19 ارب 30 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 26 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔موجودہ حکومت برآمدات بڑھانے میں ناکام رہی جبکہ گذشتہ 4 برسوں کے دوران برآمدات بڑھنے کے بجائے تنزلی کا شکار رہی، جس کی وجہ سے حکومت کے لیے تیزی سے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کو متوازن رکھنا بہت مشکل ہورہا ہے۔موجودہ مالی سال کے دوران گڈز اینڈ سروسز میں توازن کا خسارہ گذشتہ مالی سال 16-2015 کے 22 ارب 70 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 30 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے نے عملی طور پر بیرون ملک موجود پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئے 19 ارب روپے کی ترسیلات ذر کو بے اثر کردیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ایک دہائی سے پاکستان کی ترسیلات ذر میں سالانہ بنیاد پر کمی واقع ہورہی ہے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق وہ درآمدات جن کی نگرانی نہیں ہوتی، پاکستانی معیشت کے بیرونی سیکٹر کے لیے خطرناک ثابت ہوئی ہیں۔موجودہ خسارے سے بین الاقوامی منڈیوں میں ملک کی بونڈ کی فروخت متاثر ہوئی جبکہ حکومت یورو بونڈ کی فروخت کی منصوبہ بندی کرتی رہی۔تاہم بین الاقوامی محاذ پر پاکستان کی کمزوری کرنٹ اکاؤنٹ میں 12 ارب 10 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کو مناسب منافع حاصل نہیں ہوگا۔معاشی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مشینری کے علاوہ تیل اور اشیائے صرف (بشمول خوراک) بڑی تعداد میں درآمد ہوئیں جس سے درآمدات میں 19.1 فیصد اضافہ ہوا۔اس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ درآمدات میں اضافے سے آمدنی کی سطح بڑھی اور کھپت میں اضافہ ہوا جس سے مجموعی جی ڈی پی کی شرح بہتر ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 17-2016 میں جی ڈی پی میں کھپت کا حصہ 94 فیصد رہا جبکہ گزشتہ 10 برسوں میں اس کی شرح 90 فیصد رہی تھی۔اس اعتبار سے مجموی جی ڈی پی میں گھریلو کھپت 81.8 فیصد کے ساتھ سرفہرست رہی ہے۔اخراجات کی مد میں معاشی نمو میں مثبت اشاریے گھریلو کھپت سے آئے جو مقررہ کردہ جی ڈی پی کے حساب سے 8.9 سے 94 فیصد بڑھا۔گزشتہ برس سرمایہ کاری کے لیے مشینری اور نجی شعبے میں درآمدات میں نمایاں اضافہ اور فکس انویسٹمنٹ کے باوجود جی ڈی پی میں معمولی اصافہ دیکھنے میں آیا جو 15.8 فیصد سے بڑھ کر صرف 15.6 ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ میں معاشی بڑھوتی کے ساتھ ساتھ متوازن افراط زر کے لیے چار بڑے چینلجز کا ذکر بھی کیا گیا،جن پر قابو پا کر معاشی نمو میں ترقی ممکن ہے۔رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ بہتر معیشت کے لیے کھپت سے نکل کر برآمدات پر مشتمل سرمایہ کاری کی جائے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کیا جائے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے لیے کریڈٹ کی رکاوٹیں کم کی جائیں، وسائل کو بڑھایا جائے اور انفرانسٹرکچر اور سماجی ترقیاتی منصوبوں کو فنڈ کرنے کے لیے ضروری مالی خلا پیدا کی جائے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ محصولات کی وصولی 9.5 فیصد سے بھی کم رہی، جس کے نتیجے میں ٹیکس برائے جی ڈی پی کی شرح میں 12.5 فیصد کمی ہوئی۔خیال رہے کہ ٹیکس برائے جی ڈی پی 10-2009 میں 9.3 فیصد سے مسلسل اضافے کے ساتھ 16-2015 میں 12.6 ریکارڈ کی گئی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 17-2016 میں ٹیکس برائے جی ڈی پی غیر معمولی تنزلی کا شکار رہی جو 12.9 فیصد مقرر کی گئی تھی۔مالی سال 17-2016 میں وفاقی اور صوبائی اخراجات میں 17.3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 16-2015 میں اس کا تناسب 7.6 فیصد تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں اخراجات میں غیر معمولی اضافہ ہوا جس کی بڑی وجہ ہنگامی بنیادوں پر صوبوں کی جانب سے مختلف ترقیاتی کاموں کی تکمیل تھی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی سال 17-2016 کی چوتھی سہ ماہی میں صوبوں کے اخراجات میں ایک کھرب کا اصافہ نوٹ کیا گیا، اس اعتبار سے رواں برس صوبائی اخرجات کی مد میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں زرعی شعبہ سے متعلق بتایا گیا کہ یہ شعبہ کارکردگی کے اعتبار سے گزشتہ برسوں کی طرح ہی رہے گا۔دوسری طرف تمام بڑے مینوفیکچرنگ ادارے، جن میں بجلی پیدا کرنے والے، تعمیراتی کمپنیاں، بجلی اور گیس کی تقسیم کرنے والے ادارے شامل ہیں، پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گے۔ رپورٹ میں واضح کہا گیا کہ زراعت اور صنعتی شعبوں میں متوقع بہتر کارکردگی کے ثمرات کا تعلق 18-2017 میں سروس سیکٹر پر بھی منحصر ہوگا۔برآمدات میں اضافہ اور کارکنوں کی ترسیل میں بہتری متوقع ہے جبکہ برآمدات میں مثبت نتائج کا تعلق عاملی اشیاکی قیمتوں کی بحالی اور توانائی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے میں ہے۔رپورٹ میں خصوصی طور پر اشارہ دیا گیا کہ رواں مالی سال 18-2017 کے ابتدائی دو مہینوں میں برآمدات میں دو گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔معاشی رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 18-2017 میں معیشت کو کم اور مستحکم افراط زر کے ساتھ بڑھانے کے امکانات ہیں۔اس میں مزید بتایا گیا کہ نجی شعبوں میں کریڈٹ کے بڑھتے ہوئے رحجانات اقصادی سرگرمیوں کے لیے حوصلہ افزا ہیں۔اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کی اس رفتار کے آگے بڑھنے کا زیادہ تر انحصار خارجی اور مالیاتی اکاؤنٹس کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے پر ہے۔


متعلقہ خبریں


پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف وجود - منگل 23 اپریل 2024

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ وجود - منگل 23 اپریل 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری وجود - پیر 22 اپریل 2024

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق وجود - پیر 22 اپریل 2024

ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق

مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر