وجود

... loading ...

وجود
وجود

زمین سے ایک ہزاردوسونوری سال دور‘ٹیبی ستارہ

پیر 16 اکتوبر 2017 زمین سے ایک ہزاردوسونوری سال دور‘ٹیبی ستارہ

آج ہم یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ آسمان میں جتنے بھی ستارے دکھائی دیتے ہیں وہ سب کے سب سورج ہیں لیکن کیا اْن تمام کے گرد بھی ہمارے سورج کی طرح کوئی نہ کوئی سیارہ موجود ہے؟ اِس بات کا جواب سو فیصد یقین کے ساتھ تو ابھی تک نہیں دیا جاسکا لیکن سائنسدانوں کا ماننا یہ ہے کہ ہماری کہکشاں میں یا پھر ہماری پوری کائنات میں جتنے بھی ستارے ہیں اْن تمام کے گرد ایک نا ایک سیارہ ضرور چکر لگا رہا ہے!چلیں اِس بات کو اگر ہم سچ بھی مان لیں تو اِس پر ایک اور سوال اْٹھایا جاسکتا ہے کہ سائنسدان کسی ستارے کے گرد سیارے کی موجودگی کا کیسے پتا لگاتے ہیں؟ کیا کوئی اصول ہے یا آلہ تو اس کا جواب یہ ہے کہ سائنسدان اِس بات کا پتا لگانے کے لیے بہت سے طریقہ کار اپناتے ہیں مگر آج کل سب سے زیادہ موثر طریقہ یہ ہے کہ ستاروں کی روشنی کو مسلسل دیکھتے رہنا اور اگر کسی ستارے کی روشنی میں ذرا سی بھی کمی واقع ہو تو کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ واقعی کوئی سیارہ ہے؟ تب سائنسدان اِس بات کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ اگر تو یہ کمی مخصوص اوقات میں آرہی ہے تو اِس کا مطلب کہ یہ سیارہ ہی ہے جو ابھی ابھی اپنے سورج کے سامنے سے گزرا ہے۔یہ وہ طریقہ ہے جو آج کے سائنسدان ہمارے نظامِ شمسی سے باہر سیاروں کو تلاش کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں لیکن 2011 میں ناسا کی طرف سے بھیجی گئی کیپلر خلائی دوربین” نے آسمان کے مخصوص حصّے میں موجود ستاروں کے جْھنڈ مشاہدہ کیا اور اْن میں سے ایک ستارے کی روشنی میں کچھ غیر عمومی تبدیلیاں دیکھی۔ اِس ستارے کا نام 8462852 KIC ہے۔ یقیناً یہ عجیب اور مشکل نام ہے اس لیے اِس ستارے میں اِن غیر عمومی تبدیلیوں پر تحقیق کرنے والی لوزیانا یونیورسٹی کی ماہر فلکیات تبیتا سوزین بویاجین کے نام پر اِس ستارے کا نام ٹیبی ستارہ” رکھ دیا گیا۔ یہ ستارہ زمین سے تقریباً ایک ہزار دو سو نوری سال دور ہے۔
آغاز میں جب سائنس دانوں نے اِس ستارے کی روشنی میں کمی واقع ہوتی دیکھی تو انھیں لگا کہ باقی ستاروں کی طرح اِس ستارے کے گرد بھی کوئی سیارہ ہی موجود ہوگا جس کی وجہ سے یہ کمی آئی ہے لیکن یہ کمی مخصوص اوقات کے بعد نہیں آرہی تھی اور اِن کمی کے واقع ہونے کی کوئی خاص ترتیب بھی نہ تھی۔یہ دیکھ کر سائنسدان بہت متجسس ہو گئے اور مختلف نظریے پیش کرنا شروع ہوئے کہ آخر کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ اگر یہ سیارہ نہیں تو پھر کیا ہو سکتا ہے؟ کیا اِس روشنی میں ڈھال کی وجہ کائناتی ڈسٹ ہے؟ یا پھر کوئی خلائی مخلوق؟یہ سب سوالات اس لیے سائنسدانوں کے دماغ میں آئے کیونکہ اِس سے پہلے انہیں بس یہی معلوم تھا کہ اگر ستارے کی روشنی میں کمی آتی ہے تو وہ سیارے کی موجودگی کی علامت ہے لیکن یہ تو ماجرا ہی ایسا نکلا کہ اِس نے سائنسدانوں کو سَر کْھجانے پر مجبور کردیا!
ٹیبی ستارے کی روشنی میں کمی 2011میں دیکھی گئی اور یہ کمی پہلے سے 15 فیصد تھی جو کے بہت زیادہ کمی ہے! پھر سات سو پچاس دنوں بعد 2013میں مزید 8 فیصد کمی دیکھی گئی۔ اس امر کے بعد سائنسدانوں نے مختلف دوربینوں سے اِس ستارے کو دیکھنا شروع کیا کہ کہیں سے کوئی ایسی بات ہاتھ لگ جائے کہ یہ راز افشا ہو جائے۔ساتھ ہی ساتھ مِیں یہ بات بھی واضح کرتا چلوں کہ اگر اِس ستارے کے گرد کوئی مشتری کے حجم کا کوئی سیارہ چکر لگا رہا ہوتا تو اِس ستارے کی روشنی میں صرف ایک فیصد کی کمی آتی لیکن یہاں تو بائیس فیصد کی کمی صرف سات سال میں دیکھی گئی ہے اِس کا مطلب کہ یہ معاملہ کچھ اور ہی ہے!
اِس راز کی اصلیت عیاں کرنے کے لیے بہت سے نظریات زیرِ غور لائے گئے:ستارے کے گرد کائناتی ڈسٹ کی ناہموار تقسیم: یہ بیان ناسا کی جانب سے 4 اکتوبر 2017کو ہی جاری کیا گیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ٹیبی ستارے کے گرد کائناتی ڈسٹ (خلا میں بکھرے پتھریلے اجسام جو نہ ستارے ہوں نہ سیارے اور نہ دْمدار ستارے) کی ناہموار تقسیم ہوئی ہو جو اِس ستارے کی روشنی وقفے وقفے سے کم کر رہی ہو۔
ٹیبی نظام شمسی کے گرد اورٹ کا بادل: کچھ سائنسدانوں نے یہ بات بھی زیرِ غور لائی کہ ہو سکتا ہے کہ اِس ستارے کے نظامِ شمسی کے گرد بھی ہمارے نظام شمسی کی طرح اورٹ کا بادل موجود ہو جس میں ڈھیروں دْمدار ستارے موجود ہوں۔ اِس بادل میں سے کچھ دْمدار ستارے اپنے سورج (ٹیبی ستارے) کے پاس جارہے ہوں جو اس روشنی میں کمی کا باعث بن رہے ہوں۔ اس نظریے کو مانا نہیں جا سکتا کیونکہ بائیس فیصد روشنی میں کمی پیدا کرنے کے لیے انتہائی کثیر تعداد میں دْمدار ستاروں کا ہونا ضروری ہے جو کے اس حوالے سے ناممکن ہوگا۔
نومولود ستارہ ٹیبی
یہ بات بھی کہی گئی کہ ہو سکتا ہے کہ یہ ستارہ ابھی اپنے بننے کے عمل میں ہو اور روشنی میں کمی اْن ہائیڈروجن اور ہیلیم کے بادلوں کے وجہ سے پیدا ہو رہی ہو جو اس ستارے کے گرد موجود ہیں۔ لیکن اس بارے میں انفراریڈ دوربینوں نے اس بات کی جانچ کی اور یہ بات ثابت کردی کہ اس ستارے کے گرد کوئی ستارہ بنانے والے بادل موجود نہیں۔
مشتری سے چار گنا بڑا سیارہ: ایک طرف سائنسدانوں نے یہ پتا لگایا کہ یہ کمی سیارے کی وجہ سے نہیں اور دوسری طرف یہ نظریہ پیش کیا کہ ہو سکتا ہے کہ مشتری سے چار گنا بڑا سیارہ ٹیبی ستارے کے گرد چکر لگا رہا ہو لیکن اس سیارے کی خصوصیات میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ سیارہ ایسا ہوگا (اگر ہوا تو) جس کے گرد زحل کی طرح کے حلقے ہوں گے جس میں بہت سے پتھریلے اجسام موجود ہوں گے۔ اگر ایسا ہے تو سائنسدانوں کے حساب کے مطابق ستارے کی روشنی میں ممکنہ کمی 2021میں آنی چاہیئے اور اگر ایسا ہوا تو ہوسکتا ہے کہ ٹیبی ستارے کا یہ راز افشاں ہو جائے۔
خلائی مخلوق کا بسیرا: سب سائنسی اور تکنیکی نظریے پیش کرنے کے بعد سائنسدانوں کے پاس سوچنے کے لیے صرف ایک نظریہ ہی رہ جاتا ہے – خلائی مخلوق! جی ہاں، اکثر اوقات سائنس ان خلائی مخلوق کے ہونے پر یقین کرتی نظر نہیں آتی لیکن جیسا کہ ہم کائنات میں زندگی کی تلاش میں ہیں تو یہ بھی سوچنا ضروری ہے کہ کوئی اور مخلوق بھی ہو سکتی ہے جو ہماری تلاش کر رہی ہو۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اس ستارے کے گرد کوئی مخلوق موجود ہو جو ستارے کے گرد ایک بہت بڑی ڈھال کھڑی کر رہی ہو تاکہ ستارے کی تمام توانائی کو زیرِ استعمال لایا جائے۔
سیٹی (SETI) کی تحقیق
سیٹی (SETI) نے ریڈیو دوربین اس ستارے کی طرف کر کے یہ دیکھا کہ کہیں کوئی مخلوق ہم سے ریڈیو پیغامات کے ذریعے رابطے کی کوشش تو نہیں کر رہی؟ تو ایسے کچھ بھی نتائج دیکھنے کو نہیں ملے۔آخر میں مِیں یہ کہنا چاہوں گا کہ ٹیبی ستارے کی روشنی میں کمی کس وجہ سے ہے، یہ تو ابھی کسی کو بھی صحیح سے معلوم نہیں لیکن وجہ جو بھی ہے بہت ہی دلچسپ ہے کیونکہ اس قدرت کے کرشمے نے پوری دنیا کے سائنسدانوں کی نظروں کا رْخ اپنی طرف کرلیا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر