وجود

... loading ...

وجود

پاکستان میں گلیشیئر بڑھ رہے ہیں، دریاؤں میں پانی کی کمی کا خدشہ

پیر 16 اکتوبر 2017 پاکستان میں گلیشیئر بڑھ رہے ہیں، دریاؤں میں پانی کی کمی کا خدشہ

تہمینہ حیات نقوی
پاکستان میں کبھی شدید بارشوں کے نتیجے میں سیلاب تو کبھی طویل خشک سالی جیسے مسائل حالیہ برسوں میں شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔اس وقت بھی ملک میں خشک سالی جیسی صوت حال ہی کاشکار ہے تاہم اس مسئلے سے کبھی سنجیدگی سے نمٹنے کی جانب نہ توجہ دی گئی اور نہ ہی کسی حکومت کی ترجیح رہی۔ ملک کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیںاور خوش قسمتی سے پاکستان میں دنیا کے چند عظیم ترین گلیشیئر پائے جاتے ہیں لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں دنیا بھر میں درجہ حرارت بڑھنے کے باعث گلیشیئر پگھل رہے ہیں، لیکن پاکستان کے شمالی علاقوں کی برفانی چوٹیوں پر درجہ حرارت کم ہونے کی وجہ سے گلیشیئر بڑھ رہے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں نہ صرف شمالی علاقوں کی دو لاکھ آبادی براہ راست متاثر ہو رہی ہے بلکہ پورا پاکستان بھی اس کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے کیونکہ ان گلیشیئرز کے نتیجے میں دریائے سندھ سمیت دیگر چھوٹے دریاؤں کا پانی متاثر ہوتا ہے۔، سی پیک منصوبے میں توانائی کے زیادہ منصوبے ایندھن سے بجلی پیدا کرنے کے ہیں لیکن پانی سمیت دیگر ماحول دوست توانائی کے منصوبوں پر زیادہ توجہ نہیں جارہی ہے۔
گلیشیئرز پگھلنے کے بجائے ان میں اضافہ ہونے کا یہ انکشاف عالمی سطح پر سائنس دانوں کے لیے تو اچھی خبر ہوسکتی ہے لیکن عام پاکستانیوں کے لیے یہ خبر اس لیے اچھی نہیں ہے کیونکہ گلیشیئر پگھلنے کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کم آ رہا ہے اور آنے والے برسوں میں پاکستانی دریاؤں میں پانی کی سات فیصد تک کمی دیکھی جا سکتی ہے۔یہ بات ایریزونا یونیورسٹی میں پاکستانی گلیشیئروں پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کے ایک گروپ نے بدھ کے روز شائع ہونے والے اپنے تحقیقی مقالے میں بتائی ہے۔ایک پاکستانی اور تین امریکی سائنس دانوں نے پاکستان کے ہمالیہ، قراقرم اور ہندو کش پہاڑوں پر واقع گلیشیئروں میں پچھلے 50 برسوں کے دوران ہونے والی تبدیلیوں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے اس پر اپنی تحقیق کی بنیاد رکھی ہے۔
ایریزونا یونیورسٹی میں پاکستانی گلیشیئروں پر ڈاکٹریٹ کرنے والے فرخ بشیر نے اپنے تین امریکی پروفیسروں شْوبِن زِنگ، ہوشن گپتا اور پیٹر ہیزنبرگ کے ساتھ مل کر یہ تحقیق کی ہے۔اس تحقیق پر مبنی فرخ بشیر کا مقالہ امریکی جیو فزیکل یونین نامی سائنسی جرنل میں شائع ہوا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ پاکستانی گلیشیئروں پر موسمیاتی تبدیلی کا اثر ذرا مختلف انداز میں ہو رہا ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پاکستانی پہاڑی چوٹیوں پر واقع گلیشیئر باقی دنیا کے گلیشیئروں کے برعکس بڑھ رہے ہیں۔یہ گلیشیئر دنیا بھر میں بر اعظم انٹارکٹیکا کے علاوہ دنیا بھر میں سب سے بڑے گلیشیئر مانے جاتے ہیں اور پاکستان کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔اس وجہ سے اس امریکی تحقیق کا کہنا ہے کہ گلیشیئروں کے اپنی جگہ پر قائم رہنے یا بڑھنے کی وجہ سے ان گلیشیئروں سے نکلنے والے دریاؤں میں پانی کی مقدار بھی کم ہونے کا خطرہ ہے۔رپورٹ کے خالق اور پاکستانی محکمہ موسمیات کی جانب سے یونیورسٹی آف ایریزونا کے ا سکالر فرخ بشیر نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس غیر معمولی صورتحال کی وجہ سے پاکستانی دریاؤں میں پانی کی فراہمی سات فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔یاد رہے کہ یہ گلیشیئر پاکستان میں دریاؤں کے سب سے بڑے نظام سندھ کا منبع ہونے کے علاوہ بہت سے دیگر دریاؤں اور جھیلوں کے لیے بھی پانی فراہم کرتے ہیں۔سائنس دان پاکستانی گلیشیئروں کے ماحول میں پائی جانے والی اس غیر معمولی صورتحال کو ’قراقرم ایناملی‘ کا نام دیتے ہیں۔ یعنی عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی جو اثرات لا رہی ہے، پاکستان کے اس علاقے میں اس کے الٹ حالات دیکھے جا رہے ہیں۔سائنس دانوں کی ٹیم نے حساس آلات سے گلیشیئر پگھلنے کی رفتار جانچی پاکستانی گلیشیئروں پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گلیشیئر بڑھنے کی وجہ درجہ حرارت میں کمی کے علاوہ اس علاقے میں بادلوں اور نمی کا ہونا اور تیز ہواؤں کا نہ چلنا ہے۔پاکستانی گلیشیئروں پر ہونے والی یہ سب سے بڑی اور منظم تحقیق ہے۔ اس دوران فرخ بشیر کی ٹیم کئی مرتبہ ان گلیشیئروں پر خود بھی گئی اور پاکستان کے محکمہ موسمیات کے 50 سالہ اعداد و شمار سے بھی مدد لی ہے۔
اطلاعات کے مطابق سائنسدانوں کی ایک ٹیم اب ہمالیہ کا سفر کرے گی تاکہ دنیا کے بلند ترین گلیشیئر میں سوراخ کر کے اس پر ہونے والے ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے بارے میں معلومات حاصل کر سکے۔ابریسٹویتھ یونیورسٹی کا گروپ گاڑیاں صاف کرنے سے ملتے جلتے طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے ماؤنٹ ایورسٹ کے دامن میں کھمبو گلیشیئرز میں سوراخ کریں گے۔سائنسدانوں کی یہ ٹیم تقریباً 16 ہزار چار سو فٹ کی بلندی پر کام کرے گی تاکہ یہ معلوم کر سکے کہ کھمبو گلیشیئر ماحولیاتی تبدیلیوں سے کیسے متاثر ہو رہا ہے۔اس پراجیکٹ کے لیڈر پروفیسر برائن ہبرڈ کا کہنا ہے کہ اس میں ’مخصوص تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔‘ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ سے کیمپ ون کی طرف روانہ ہوں تو راستے میں کھمبو گلیشیئر آتا ہے جہاں شدید ڈھلوانی علاقے کی وجہ سے ٹیلے اور دراڑیں عام ہیں۔
شمال مشرقی نیپال میں سترہ کلو میٹر پر پھیلا ہوا گلیشیئر 25 ہزار کی بلندی سے 16 ہزار فٹ کی طرف بہتا ہے اور اکثر کوہ پیما یہاں سے ہوتے ہوئے ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ تک جاتے ہیں۔
سوراخ کرنے کا عمل ختم ہونے کے بعد سائنسدانوں کی یہ ٹیم گلیشیئر کے اندرونی حصے کا جائزہ لے سکے گی۔ اس دوران سائنسدان درجہ حرارت، بہنے کا انداز اور پانی کے اخراج کا جائزہ لیں گے۔لیکن یہ سائنسدانوں کے لیے اتنا آسان کام بھی نہیں ہوگا۔پروفیسر برائن ہبرڈ کا کہنا ہے کہ ’ہم نہیں جانتے کہ اتنی بلندی پر ہمارے آلات کیسے کام کرتے ہیں‘۔گاڑیاں دھونے کے طریقہ کار کے ذریعے سوراخ کرتے ہوئے گرم پانی پیدا ہوتا ہے جس کا دباؤ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ تارکول میں سوراخ کر سکے۔اس کے لیے تین ہونڈا جینریٹر استعمال کیے جائیں گے لیکن آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ان سے 50 فیصد کام ہی لیا جا سکے گا۔پی ایچ ڈی کی طالبعلم کیٹی مائلز بھی کھمبو کی جانب جا رہی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ’ایک ایسے منصوبے کا حصہ ہونا جس سے ہلا دینے والے حقائق سامنے آئیں گے ایک زبردست تجربہ ہے۔
اس مسئلے کی جانب برسوں سے توجہ دلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور گلگت بلتستان کے علاقے شمشال وادی کے نوجوانوں نے حکومت کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ایک مشکل اور خطرناک مہم جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان ماؤنٹین کنزروینسی پروگرام کے تحت دس کوہ پیماؤں نے موسم سرما میں پہلی بار یکم جنوری سے 20 جنوری تک اس مہم پر جائیں گے تاکہ موسیمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں رونما ہونے والے مسائل کی جانب توجہ مبذول کرائی جا سکے۔اس مہم میں شامل کوہ پیما عبدل جوشی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ10 افراد پر مشتمل ان کی ٹیم مہم کے دوران بلترو گلیشیئر، بیافو گلیشیئر،برالڑو گلیشیئر سنو لیک گلیشیئر پر مختلف تجربات کریں گے اور پھر ان کا موسم گرما کے دوران دوسری مہم جوئی کے دوران وہاں کے حالات سے موازانہ کریں گے۔انھوں نے کہا ہے کہ ان گلیشیئرز پر موسم سرما میں پہلے کوئی بھی نہیں گیا لیکن اس مشکل مہم میں اس وجہ سے جا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو بتا سکیں کہ حالات کس قدر تیزی سے بدل رہے ہیں۔ان کاکہناہے کہ ‘گذشتہ موسم گرما میں ان گلیشیئرز پر جب گئے تو برف معمول سے دس سے آٹھ فٹ کم تھی اور اگر یہ ہی حالات رہے تو گلیشیئرز ختم ہو جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی وجود - هفته 12 جولائی 2025

24 گھنٹوں میں 55 شہادتیں رپورٹ ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز بھوکے ، پیاسے ،نہتے مسلمانوں پرفضائی اور زمینی حملے ،ہسپتال ادویات سے محروم یہودی درندے فلسطین میں مسلم بچوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز کرچکا ہے ، پچھلے 24 گھنٹوں میں ...

غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست وجود - هفته 12 جولائی 2025

چھ خاندان سڑک پر آگئے،خواتین کا ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عمارت کو مخدوش ماننے سے انکار مخدوش عمارتوںکو مرحلہ وار خالی کر ایا جا ئے گا پھر منہدم کردیا جائے گا،ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کھارادر میں پانچ منزلہ سمیت دو عمارت خطرناک قرار دے کر خالی کرالی گئیں جس میں مقیم چھ خاندان س...

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

موجودہ صورتحال، کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات ، کھلاڑیوں کو نہیں بھیجا جاسکتا انتہا پسند تنظیم مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہیں پاکستان نے کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے ہاک...

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف وجود - هفته 12 جولائی 2025

بلوچستان میںنہتے مسافروں کے اغواء اور ان کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے،وزیراعظم اپنے عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے،مذمتی بیان وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغواء اور قتل کی مذمت کی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں وز...

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 3 مقامات پر حملے کیے، ترجمان بلوچستان حکومت عثمان طور اور جابر طور دونوں بھائی کوئٹہ میں رہائش پذیر تھے، والد کے انتقال پر گھر جارہے تھے بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں نے وار کر دیا، سرہ ڈاکئی میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے9معصوم شہ...

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

آرمی چیف کی توجہ کا مرکز استحکام پاکستان ہے، صدر زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید میں جانتا ہوں یہ جھوٹ کون پھیلا رہاہے اور اس پروپیگنڈے سے کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے، محسن نقوی وزیرداخلہ محسن نقوی نے صدر آصف زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کرت...

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ)

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں مالی امداد فتنۃ الخوارج(ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو دی جاتی ہے، سابق جنرل سمیع سادات افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے متعلق سابق افغان جنرل نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔افغان ...

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف)

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے وجود - جمعه 11 جولائی 2025

بھائی اور بہنوئی ایس ایس پی ساؤتھ کے دفتر پہنچے،لاش کی حوالگیکیلئے قانونی کارروائی جاری ورثا میت لاہور لے جانا چاہتے ہیں، انہوں نے کسی شک و شبہے کا اظہار نہیں کیا، مہزور علی کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش لینے کیلیے بھائی اور دیگر...

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو) وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین کا درد محسوس کر سکتے ہیں،چیئرمین کابھارتی میڈیا کو انٹرویو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا ب...

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو)

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

ریاستی مشینری پوری بے باکی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، ترجمان پی ٹی آئی کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے،اعلامیہ پاکستان تحریک انصاف نے یوٹیوب چینلز کی بندش کے خلاف...

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

فائدہ اٹھانے والے محکمہ تعلیم کے گریڈ ایک سے 18 کے ملازمین اور افسران کی بیگمات شامل 72 ملازمین اور افسران کی بیگمات نے فی کس 2 ہزار سے ایک لاکھ 90 ہزار تک رقم وصول کی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سیگریڈ 18تک کے افسران کی بیگمات کے مستفید ہونے کا انکشاف،ضلع میرپورخاص میں بینظیر ا...

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

کوٹ لکھپت جیل میں قیدتحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کی حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کی تجویز کو پیٹرن انچیف نے واضح الفاظ میں مسترد کردیا امپورٹڈ حکومت کیخلاف فیصلہ کن جدوجہدجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ ،5 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،بانی پی ٹی آئی کا جیل...

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان

مضامین
برکس اور بھارت وجود هفته 12 جولائی 2025
برکس اور بھارت

بے گورو کفن وجود هفته 12 جولائی 2025
بے گورو کفن

ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ وجود هفته 12 جولائی 2025
ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟

نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک وجود جمعه 11 جولائی 2025
نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک

معافی اور مافیا وجود جمعه 11 جولائی 2025
معافی اور مافیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر