وجود

... loading ...

وجود
وجود

خطبہ امام حسینؓ

اتوار 01 اکتوبر 2017 خطبہ امام حسینؓ

جراتشجاعت، عبادت، شعور، حریت، خودداری، ایثار وقربانی اور صبر و انقلاب ان تمام فلسفوں کو یکجا کیا جائے تب بھی فلسفہ کربلا کی تفسیر مکمل نہیں ہو سکتی۔ میدان کربلا میں امام حسین رضی اللہ عنہ کے خطبے نے استقامت، صبر، شجاعت، غیرت، عزت، صداقت، امانت، شرافت، وفاداری اور استواری کو معنیٰ و مفہوم کی انتہا پر پہنچا دیا۔ یزیدی فوج کے سامنے دیئے گئے اپنے خطبے میں امام حسین نے فرمایا۔۔۔ اے لوگوں ! جلدی نہ کرو۔ پہلے میری بات سن لو۔ مجھ پر تمہیں سمجھانے کا جو حق ہے اسے پورا کرلینے دو اور میرے آنے کی وجہ بھی سن لو۔ اگر تم میرا عذر قبول کرلو گے اور مجھ سے انصاف کرو گے تو تم انتہائی خوش بخت انسان ہو گے لیکن اگر تم اس کے لئے تیار نہ ہوئے تو تمہاری مرضی۔ تم اور تمہارے شریک مل کر میرے خلاف زور لگا لو اور مجھ سے جو برتاؤ کرنا چاہتے ہو کر ڈالو۔ اللہ تعالیٰ میرا کارساز ہے اور وہی اپنے نیک بندوں کی مدد کرتا ہے لوگوں ! تم میرے حسب و نسب پر غور کرو اور دیکھو کہ میں کون ہوں ۔ اپنے گریبانوں میں منہ ڈالو اور اپنے آپ کو ملامت کرو۔ تم خیال کرو کیا تمہیں میرا قتل اور میری توہین زیب دیتی ہے؟ کیا میں تمہارے نبی کا نواسہ ان کے چچازاد بھائی علی کا بیٹا نہیں ؟ جنہوں نے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی آواز پر لبیک کیا اور اس کے رسول پر ایمان لائے؟ کیا سیدالشہداء حضرت امیر حمزہ ؓمیرے والد کے چچا نہ تھے؟ کیا جعفر طیارؓمیرے چچا نہ تھے؟ کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وہ قول یاد نہیں جو انہوں نے میرے اور میرے بھائی کے بارے میں فرمایا تھا کہ حسن اور حسین جوانان جنت کے سردار ہیں ۔
اگر میرا یہ بیان سچا ہے اور ضرور سچا ہے۔ تو بتاؤ کہ کیا اب بھی تمہیں ننگی تلواروں سے میرا مقابلہ کرنا ہے، اگر تم مجھے جھوٹا سمجھتے ہو تو آج بھی تم میں وہ لوگ موجود ہیں جنہوں نے میرے متعلق رسول اللہ اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث سن رکھی ہے کہ حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں ۔تم ان سے دریافت کرسکتے ہو۔ جابر موجود ہیں ، زید بن ارقم موجود ہیں ، انس بن مالک موجود ہیں ۔ اْن سے دریافت کرو اور پھرتم مجھے بتاؤ کہ کیا رسول خدا اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے یہ فرامین بھی تمھیں میرا خون بہانے سے باز نہیں رکھ سکتے۔ وائے ہو تم پر میری طرف توجہ کیوں نہیں دیتے ہو تاکہ تم میری بات سن سکو۔ جو شخص بھی میری پیروی کرے گا وہ خوش بخت اور سعادت مند ہے اور جو کوئی گناہ اور مخالفت کا راستہ اختیار کرے گا، ہلاک ہونے والوں میں اس کا شمار ہوگا۔تم سب نے گناہ اور سرکشی کا راستہ اختیار کیا۔ میرے حکم اور مشن کی مخالفت کر رہے ہو، اسی لئے میری بات نہیں سن رہے۔ ہاں یہ ان ناجائز اور حرام طریقہ سے حاصل شدہ تحفوں کا اثر ہے جو تمہیں اس فاسق گروہ کی طرف سے ملے ہیں ۔ یہ ان حرام اور حرام غذاؤں اور غیر شرعی لقموں کا اثر ہے جن سے تمہارے پیٹ بھرے ہوئے ہیں کہ خدا نے تمہارے دلوں پر اس طرح مہریں لگا دی ہیں کہ میری بات نہیں سن رہے۔
یہ امام حسین کے خطبے کا اقتباس ہے۔۔ امام حسین کے ماننے والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امام عالی مقام کے قول پر لبیک کہیں ، اپنے اندر روح کربلا جذب کریں اور وہ زندگی گزاریں جس کی امام حسین نے دعوت دی ہے۔ باطل کی کثریت سے خوف زدہ اور مرعوب ہونے کے بجائے اس کے ساتھ پوری جوانمردی سے مقابلہ کرنے کے حسینی عمل کی تقلید کریں ۔ انسان کو بیدار تو ہولینے دو، ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر