وجود

... loading ...

وجود
وجود

چُھرا مار کا واحد حل!مُسلح عوام

بدھ 11 اکتوبر 2017 چُھرا مار کا واحد حل!مُسلح عوام

ہمارا پیارا وطن عرصہ دراز سے اندرونی وبیرونی خطرات سے نمٹ رہا ہے۔ دہشت گردوں کی سرکوبی مسلسل جاری ہے اور بھارتی بارڈرز پر بزدل ہندو بنیوں کا بھی منہ توڑ جواب افواج پاکستان دے رہی ہیں۔کسی وقت ا سکولوں کالجوں میں نوجوانوں کو لازمی فوجی تربیت دی جاتی تھی مگر نہ معلوم وجوہات کی بنا پر اس میںروایتی سستی حائل ہو گئی ہے۔
عرصہ قبل چھرا مار فرد نے ساہیوال میں درجنوں راہ چلتی خواتین کو زخمی کرڈالا تھا اور اب وہ یا کوئی اس کا دوسرا ساتھی کراچی میںدرجن سے زائد خواتین اور بچیوں کو چھرے مار کر زخمی کرچکا ہے۔ اسکول کالج جانے والی طالبا اور سودا سلف لینے کے لیے گھر سے پیدل نکلنے والی خواتین اور بچیاں سخت خوفزدہ ہوچکی ہیں حتیٰ کہ ماں باپ نے بچیوں کو اسکول کالج بھجوانا بند کر رکھا ہے کراچی جیسی واردات اب گوجرانوالہ میں بھی ہو گئی ہے۔
یہ سب کیا ہورہا ہے؟ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں آخر کہاں سوئی پڑی ہیں؟اس ظالمانہ اقدام کو روکنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ہر بالغ مرد وعورت کو فوجی تربیت دیکر اسے ایک اعلیٰ لائسنس یافتہ ہتھیار رکھنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ ہندو بزدل بنیوں کا بھی اس وقت مقابلہ کرسکیں جب وہ اندرون سرحد گولیاں برسا کرقریب موجود ہمارے چکوک اور افراد کے ڈیروں پر حملہ کرتے ہیںاگر ہر نوجوان مسلح ہوتو کسی بھی صورت کوئی چھرا برداربلکہ چور ڈاکو،اغوا برائے تاوان اور بھتہ لینے کے لیے آنے والا بھی بچ کر نہیں جا سکتاکئی افراد کی رائے ہے کہ اس طرح معاشرہ میں جنگ وجدل کی کیفیت پیدا ہوجائے گی مگر ایسا ہر گز نہیں ۔اس طرح کوئی ظالم کسی کو نشانہ بنانے کی جرأت ہی نہ کرے گاکہ اسے معلوم ہو گا کہ اسے بھی فوراً ہی مضروب شخص بھی نشانہ بنا کر جہنم واصل کر ڈالے گا “مسلح ہو جائیے ” کہ عنوان سے راقم چند سال قبل بھی ایسے ہی دگرگوں حالات سے نمنٹنے کے لیے کالم لکھ چکا ہے جسے خاصی پذیرائی حاصل ہوئی تھی اور ملک بھر کے چھوٹے بڑے اخبارات نے اسے من وعن شائع کیا تھا۔
اب میری گزارش ہے کہ وزارت داخلہ ان معروضات پر خصوصاً توجہ دے اور ہر بالغ مرد و عورت کو لازماً فوجی تربیت دیکرلائسنس یافتہ اسلحہ بغیر فیس رکھنے کی اجازت مرحمت فرمائے اس طرح ملک کا دفاع بھی مزید مضبوط ہو گااور ملک کی اندرونی و بیرونی سازشوں سے بھی نمٹنے کے لیے نوجوان نسل افواج پاکستان کے شانہ بشانہ وقت آنے پر ممد و معاون ہو سکے گی اور روزمرہ زندگی میں بھی بزدل و ظالم غنڈوں کو لگام دی جا سکے گی۔چھرے مار جیسے چھلاوے کوواردات سے قبل یا فوراً بعدبچیاں اور خواتین بھی فائر کرکے بھسم کر ڈالیں گی کہ نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی با نسری کی طرح کے حالات ہو جائیں گے ہر کوئی اپنے آپ کو محفوظ سمجھے گا اور خطر ناک وارداتیے اپنے انجام کو پہنچتے رہیں گے دو چار غنڈہ عناصر کو یوں سبق پڑھا ڈالا گیاتو معاشرہ سے دھونس زبردستی بالکل ختم ہو جائے گی اور ملک سکون کا گہوارا بن کر اسلامی فلاحی مملکت قرار پاجائے گا۔
ادلے کا بدلہ اسلامی شریعت کا بھی زریں اصول ہے ہمارے معاشرے میں چونکہ چند لوگ ہی کے وسائل اجازت دیتے ہیں اس طرح انہی کے پاس لائسنس یافتہ اسلحہ موجود ہے مگر اس سے دوگنا تگنا بلکہ زیادہ مقدار میںاسلحہ لوگ غیر قانونی طور پر رکھے ہوئے ہیں اور ایسے افراد میں بیشتر لوگ ہی چور ڈاکواغوا برائے تاوان اور بھتہ خور مافیا سے وابستہ ہیں اس لیے ان کا توڑ کرنا بھی اسلامی شریعت کے اصولوں کے مطابق ضروری ہے اور ایسا اپنی حفاظت کے لیے کرنا ضروری ہے اور یہ کوئی جرم نہیں۔
٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر