وجود

... loading ...

وجود
وجود

اندرونی اختلافات،خزانہ خالی،نئی نوکریوں کا فیصلہ عام انتخابات تک منسوخ

جمعه 06 اکتوبر 2017 اندرونی اختلافات،خزانہ خالی،نئی نوکریوں کا فیصلہ عام انتخابات تک منسوخ

سندھ کو جتنا نقصان پاکستان پیپلزپارٹی نے پہنچایا ہے ایسا نقصان تو جنرل ضیاء الحق، جام صادق نے بھی نہیں پہنچایاہوگا۔ سندھ کوجونقصان ہوناتھا وہ ہوالیکن ہمارے حکمراں ارب پتی ،کھرب پتی بن گئے ہیں ان کے اب برطانیا،امریکا‘متحدہ عرب امارات، فرانس میں کھربوں روپے کے محلات کے مالک بن گئے۔ سندھ کو گزشتہ دس سالوں میں 200کھرب روپے ملے جس میں سے 180کھرب روپے ’’اوپر‘‘چلے گئے اور باقی جو چھوٹے حکمراں تھے وہ رقم ان کی جیبوں میں چلی گئی اور سندھ کا کوئی ایک شہر ایسا نہیں ہے
جہاں ترقی نظرآئے کوئی شہرگلی محلے لے لیں گٹرابلتے نظرآئیں گے ۔ سڑکیں تباہ ہیں ‘کوئی تعلیمی ادارہ بنانا تودورکی بات پہلے سے موجوداسکولوں ‘کالجزاوریونیورسٹیز کی حالت بھی مزید بگڑگئی۔ سرکاری اسپتالیں تباہی سے دوچار ہیں ‘ڈاکٹراگرموجودبھی ہیں تو ادویات میسر نہیں۔
اقوام متحدہ نے جو رپورٹ تھرکے کے حوالے سے پیش کی ہے وہ چونکا دینے والی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ تھرکے لوگوں کو کم از کم انسان تو سمجھو ان کو پانی نہیں ملتا۔ وقت پر ادویات نہیں ملتیں۔ ان کو کھانے کے لیے خوراک نہیں دی جاتی۔ اور تو اور جانور اور پرندے بھی اس بے رُخی سے مررہے ہیں اُن کابھی خیال کیا جائے اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا ہے کہ خواتین،بچے اور بزرگ صرف اس وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کیونکہ ان کو بہتر خوراک اور اچھی طبی امداد نہیں ملتی۔ تھرکے بارے میں رپورٹ آنے کے بعد حکومت سندھ کو چاہیے تھا کہ وہ اس پر ایکشن لیتی اور افسران کے خلاف کارروائی کرتی کوئی وزیر اس کی ذمہ داری لیتا اور مستعفی ہوجاتا۔ افسران معطل ہوجاتے اور ان کو شوکاز نوٹس دیئے جاتے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا او رسب آرام اور سکون سے بیٹھے ہوئے ہیں اور سب یہی کچھ کہہ رہے ہیں کہ یہ تو سب اللہ کی رضا تھی جو مرگئے وہ ان کی قسمت تھی اب ہم انسان ان کے لیے کیا کرسکتے تھے آگے بڑھیں اور ماضی کو بھول جائیں۔
حکومت سندھ نے کوئی ایساقدم نہیں اُٹھایا جس سے لگتا ہو سندھ میں واقعی ترقی ہوئی ہے۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہیں۔ سیوریج کا نظام تباہ ہے۔ پینے کا پانی میسر نہیں ہے۔ تعلیم اور میڈیکل کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس پرطرہ یہ کہ حکومت سندھ نے رواں مالی سال 2017-18ء میں اعلان کردیا کہ نئی ملازمتیں دی جائیں گی۔ حکومت سندھ نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ مشورہ کرکے فیصلہ کیا کہ ہر ایم این اے کو 40ہر ایم پی اے کو 60، ہر سینیٹر کو 25اور پی پی پی کے صوبائی عہدیداروں کو 20،ڈویژنل عہدیداروں کو 10اور ضلعی عہدیداروں کو دس نوکریاں دی جائیں گی۔ بلاول ہائوس میں باقاعدہ سیل بنادیا گیا۔ لیکن اچانک وزیراعلیٰ کو سرکاری محکموں کے علاوہ اکائونٹنٹ جنرل (اے جی)سندھ، محکمہ خزانہ نے بتایا کہ جناب پہلے یہ تو دیکھیں کہ کتنی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ وزیراعلیٰ ہائوس کو بھی ہوش آیا۔ فوری طورپر ایک خط تمام محکموں کو لکھ دیا کہ بتایا جائے کہ 9برسوں میں کتنی پوسٹیں بھری گئیں اور اب کتنی پوسٹیں خالی پڑی ہیں۔ تب وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اب تو پورے صوبہ میں 3000نوکریاں خالی نہیں ہیں ۔وجہ صاف ظاہر ہے کہ 9برسوں میں حد سے زیادہ نوکریاں دی گئیں اب تو خالی پوسٹوں کی تعداد بھی کم ہوگئی ہے کیونکہ اب تو خصوصی کوٹہ کے علاوہ خواتین اقلیتوں اور معذوروں کا کوٹہ بھی ہے تب جاکر پتہ چلا کہ صوبے میں 200سے بھی کم نئی نوکریاں ہوں گی۔
دوسری جانب ارکان اسمبلی بھی برس پڑے کہ آخری سال میں ان کو چالیس ،پچاس نوکریاں دینے کا مقصد ان کو عوام کے ساتھ لڑوانا ہے وہ کس کس کو راضی رکھیں گے بہتر ہے کہ نئی نوکریاں نہ دی جائیں پھر محکمہ خزانہ نے موقف اختیار کیا کہ ان کے پاس خزانے میں نئی نوکریوں کے لیے پیسے نہیں ہیں اے جی سندھ نے کہا کہ وہ نئی تنخواہیں منظور نہیں کرے گا تب حکومت سندھ نے ٹوٹے دل کے ساتھ فیصلہ کرلیا کہ سندھ میں اب نئی ملازمتیں نہیں دی جائیں گی عام الیکشن کے بعد اب بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر