وجود

... loading ...

وجود
وجود

نااہل حکمرانوں کے ساتھ امریکا کا اظہار یکجہتی،حکومت کے مستقبل پر اظہار تشویش

اتوار 08 اکتوبر 2017 نااہل حکمرانوں کے ساتھ امریکا کا اظہار یکجہتی،حکومت کے مستقبل پر اظہار تشویش

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں امریکی اور پاکستانی وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ امریکا کو پاکستانی حکومت کے مستقبل کے بارے میں تشویش ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ وہاں کی حکومت مستحکم ہو، پرامن ہو، اور کئی ایسے مسائل جن سے وہ نبردآزما ہیں وہ ہمارے مسائل بھی ہیں ۔امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے پاس موقع ہے کہ (امریکا اور پاکستان کے) تعلق کو مضبوط بنایا جائے، ہم تمام سطحوں پر سخت محنت کریں گے، جن میں وزارتِ خارجہ، وزارتِ دفاع، انٹیلی جنس کمیونٹی، اور ساتھ ہی معاشی اور تجارتی مواقع بھی شامل ہیں ۔ٹلرسن نے مزید کہا کہ ’امریکا کی نئی پالیسی تمام خطے کے بارے میں ہے اور میرے خیال سے پاکستان خطے کے طویل مدت استحکام کے لیے بیحد اہم ہے۔یہ بات انہوں نے پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف سے محکمہ خارجہ میں ملاقات کے بعد اپنی بریفنگ کے دوران سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔ وائس آف امریکا( وی او اے) کی جانب سے کیے گیے سوال کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں اسلام آباد کے ساتھ امریکی شراکت داری پر اعتماد ہے اور یہ کہ یہ شراکت داری محض افغانستان کے حوالے سے نہیں بلکہ اس کا تعلق پاکستان کے طویل مدتی استحکام سے ہے اور امریکا پاکستان کے حکومتی معاملات میں استحکام دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جن مسائل سے پاکستان اندرونی طور پر نمٹ رہا ہے وہ امریکا اور پاکستان کے مشترکہ مسائل ہیں ۔امریکی وزیر خارجہ نے یقین دہانی کرائی کہ امریکا پاکستان سے تعلقات میں بہتری کے لیے ہر سطح پر کام کرے گا چاہے وہ وزارت خارجہ ہو یا وزارت دفاع یا پھر انٹیلی جنس کے معاملات۔ ساتھ ہی ساتھ امریکی وزیرخارجہ ٹلرسن نے پاکستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعاون کا بھی ذکر کیا۔آخر میں انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات کو جنوبی ایشیا میں علاقائی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
امریکی دارالحکومت میں پاکستانی وزیرِ خارجہ خواجہ آصف کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امریکا کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکا کے پاس پاکستان کی صورت میں ایک با اعتماد ساتھی موجود ہے۔ریکس ٹلرسن کے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے حوالے سے یہ ریمارکس واشنگٹن میں موجود پاکستانی مبصرین کے لیے تسکین کا باعث رہے لیکن اسلام آباد میں حکومت کے مستقبل کے حوالے سے تبصرے نے کئی لوگوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے،اس حوالے سے پاکستانی مبصرین کا یہ خیال بالکل درست معلوم ہوتاہے کہ امریکا کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں اتنی زیادہ دلچسپی کیوں ہے؟ اور وہ کیاوجہ ہے کہ امریکا پاکستان میں ایک ایسی حکومت کو برقرار بلکہ مضبوط دیکھنا چاہتا ہے اس ملک کی اعلیٰ ترین عدالت جسے صادق اور امین نہ ہونے اوراپنے اثاثوں کے حوالے سے غلط بیانی کرنے کی بنیاد پر نااہل قرار دے چکی ہے ۔یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے کہ امریکا کی کسی اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے عوامی سطح پر اسلام آباد میں جاری سیاسی عدم استحکام سے متعلق بات کی اور ملک میں سیاسی سیٹ اپ کی حمایت کی ہے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات نے آپ کو اس بات پر آمادہ کرلیا کہ امریکا کے پاس پاکستان کی صورت میں ایک با اعتماد ساتھی موجود ہے تو اس کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن نے کہا کہ ’جی ہاں ، مجھے یقین ہے‘۔ریکس ٹلرسن نے پاک امریکا تعلقات کو خطے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے جنوبی ایشیا کے لیے جو پالیسی مرتب کی ہے اس میں علاقائی تناظر میں ہی بات کی گئی ہے۔نئی امریکی پالیسی میں افغانستان کے زاویے سے پاک امریکا تعلقات پر اسلام آباد کے خدشات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ریکس ٹلرسن نے کہا کہ یہ پالیسی صرف افغانستان کے لیے نہیں ہے بلکہ پاکستان اور اس کے طویل مدتی استحکام کے لیے بھی ضروری ہے۔ذرائع ابلاغ کے نمائندے کی جانب سے پاکستان کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکا کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ’ہمیں بھی پاکستان کی حکومت کے مستقبل کے بارے میں خدشات ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ اسلام آباد میں حکومت مستحکم ہوجائے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان کو پر امن دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ اندرونی طور پر پاکستان جن مسائل سے نبرد آزما ہے وہی امریکا کے بھی مسائل ہیں ۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے لیے ایک موقع ہے کہ ہم اپنے تعلقات کو بہتر بنائیں اور اسی لیے ہم خارجہ امور سے لے کر دفاعی امور اور انٹیلی جنس کمیونیٹیز کے معاملات کے ساتھ ساتھ معاشی اور تجارتی سطح پر بھی مواقع پیدا کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں ۔خیال رہے کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنوبی ایشیاکے لیے نئی پالیسی کے اعلان کے بعد سے ان معاملات کو عوامی اور خفیہ سطح پر اٹھاتی رہی ہے۔دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے قبل پاکستان اور امریکی میڈیا میں یہ خبریں گردش کرتی رہیں تھیں کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان پر نئی ضرب لگاسکتی ہے جس میں پاکستان کی غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت کا خاتمہ اور اسلام آباد کو دی جانے والی فوجی اور معاشی امداد میں واضح کمی شامل ہے۔علاوہ ازیں ذرائع ابلاغ میں یہ بھی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی مبینہ بناہ گاہوں پر ڈرون حملوں میں تیزی پر بات کی جائے گی۔تاہم ریکس ٹلرسن نے اپنی گفتگو کے دوران اس بات پر دوبارہ زور دیا کہ امریکا کو پاکستان کے ساتھ ہر سطح کے معاملات میں شامل ہونے کی ضرورت ہے۔نئی امریکی پالیسی پر وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ جنوبی ایشیا کے لیے امریکا کی نئی حکمت عملی میں خطے کو زیر غور رکھا گیا ہے جبکہ اس خطے میں طویل مدتی امن و استحکام کے لیے پاکستان ایک اہم ملک ہے۔وزیر خارجہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالیوں کو رکوانے کے لیے کردار ادا کرے۔ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا جب تک کشمیر سمیت طویل عرصے سے جاری تمام تنازعات کا حل نہیں نکالا جاتا۔
ملاقات کے بعد وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو بات چیت کا سلسلے جاری رکھنے کے لیے اسلام آباد آنے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔یہ پہلی بار ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے نئی افغان پالیسی کے اعلان کے بعد امریکا اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے اعلی سطح پر رابطہ ہوا ہے۔یاد رہے صدر ٹرمپ نے افغان پالیسی کے تناظر میں پاکستان کے کردار پر سخت تنقید کی تھی اور اسلام آباد پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پاکستان کو تنبیہ کی تھی۔
واشنگٹن میں قائم پاکستان کے سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس ملاقات میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان تمام دہشت گرد اور شدت پسند تنظیموں کے خلاف ‘زیرو ٹالرینس’ کی پالیسی کے تحت بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اور خطے میں پائیدار امن و استحکام دونوں ممالک کی مشترکہ خواہش ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کر رہا ہے اور یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اس مہم میں دہشت گرد اور شدت پسند گروپوں کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی جاری رکھتے ہوئے ان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کر رہا ہے۔خواجہ آصف کے مطابق دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کہیں زیادہ رونما ہوئے جن سے اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں پر گہرا اثر پڑا ہے۔پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق خواجہ آصف نے امریکی ہم منصب کو نئی امریکی پالیسی سے متعلق پاکستانی عوام کے ردعمل کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ امریکا کی اس پالیسی میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا پوری طرح اعتراف نہیں کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ ‘اس جنگ میں پاکستان کو صرف جانی و مالی نقصان ہی نہیں ہوا بلکہ افغانستان میں طویل عرصے سے غیر مستحکم صورت حال کے باعث ایک اعتدال پسند ریاست کے طور پر ہماری ثقافتی اخلاقیات بھی اس سے متاثر ہوئی۔خواجہ آصف نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے افغان قیادت کی سربراہی میں افغان امن مذاکرات کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن کی بھی وضاحت کی۔ انھوں نے افغانستان کے حکومتی رٹ سے محروم علاقوں سے پاکستان میں حملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔پاکستانی وزیر خارجہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ بھارت کے زیرِ اہتمام کشمیر میں بھارت فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک کشمیر سمیت طویل عرصے سے جاری تمام تنازعات کا حل نہیں نکالا جاتا۔ریکس ٹلرسن نے اتفاق کیا کہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لیے پاکستان اور امریکا کا تعاون ضروری ہے۔امریکی وزیرِ خارجہ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے جس کے لیے اس کے مفادات اور خدشات کا خیال رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں پاکستان میں استحکام بھی اس حکمت عملی کا اہم جز ہے۔پاک، امریکا تعلقات سے متعلق بات کرتے ہوئے ٹلرسن نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات صرف افغانستان کے تناظر میں نہیں ہیں ، ہمارے پاس باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا یہ اہم موقع ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو درپیش کئی مسائل دونوں ممالک کے لیے مشترکہ ہیں اور ان پر قابو پانے کے لیے ہمیں ہر شعبہ میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

تہمینہ حیات نقوی


متعلقہ خبریں


ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس وجود - جمعه 29 مارچ 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر چیف جسٹس نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے ...

ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ وجود - جمعه 29 مارچ 2024

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان کردیا۔اس بات کا اعلان وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا ،اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط والے م...

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر