وجود

... loading ...

وجود
وجود

سر سید کی کہانی

اتوار 08 اکتوبر 2017 سر سید کی کہانی

سر سید احمد خان کا 200واں یوم پیدائش نہایت خاموشی کیساتھ گزر گیا۔ میڈیا میں خبر آئی نہ سوشل میڈیا نے اہمیت دی کئی اخبارات نے بھی دو سطری خبر لگانے کی زحمت نہیں کی۔ ہمارے نیوز چینلز جو معمولی سے معمولی خبر کو اتنا اچھاتے ہیں کہ اسے اس وقت کی سب سے بڑی خبر بنا دیتے ہیں انہوں نے بھی سر سید کے 200ویں یوم پیدائش کی خبر دینا ضروری خیال نہیں کیا۔ کرتے بھی کیسے ٹماٹروں کے ریٹ اور گلستان جوہر کے چھری مار جیسی چٹپٹی خبروں سے کچھ وقت بچ جاتا ہے تو وہ حکومت اسٹیبلشمنٹ سیاست اور کرکٹ کی نذر ہو جاتا ہے۔ ہاں کسی گلوکار اداکار کی سالگرہ یا برسی ہو تو کم از کم ہیڈ لائنز میں جگہ مل جاتی ہے۔ ایسے میں کسی کو کیا پڑی ہے جو دو سو سال پہلے پیدا ہونے والے سر سید احمد خان کی پیدائش کا دن یاد رکھے۔ ہوگا کوئی پیدا ہوا ہوگا دوسو سال پہلے ہمیں کیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسلمانان برصغیر کا آج اور مستقبل دوسو سال پہلے پیدا ہونیوالے سر سید احمد خان کا مرہون منت ہے۔
1857ء کی جنگ ، ہندوستان میں مسلم قوم کے لیے تباہی و بربادی ، ذلت اور پسماندگی کی سوغات لے کر آئی تھی کیونکہ انگریزوں نے مسلمانوں ہی سے اقتدار حاصل کیا تھا اسلیے وہ جانتے تھے کہ اگر ہندوستان میں کوئی قوم ہم کو اپنا دشمن گردانتے ہوئے کسی بھی وقت ہمارے مدمقابل آ سکتی ہے تو وہ صرف مسلم قوم ہے۔ اسی لیے انگریزوں نے ہر سطح پر مسلمانوں کی بیخ کنی کا عمل شروع کر دیا۔ مسلمانوں پر تعلیم اور ملازمتوں کے دروازے بند کر دیئے گئے۔ کچھ مسلمانوں نے بھی انگریز سے نفرت میں اس کے ہندوستان میں لائے گئے نظام تعلیم کو اپنانے میں نفرت کا اظہار کیا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمان ترقی کے میدان میں ہندوؤں کے مقابلے میں پسماندہ ہوتے چلے گئے۔ مسلمان جس تیزی سے سیاسی، سماجی و اخلاقی پستی کی طرف جا رہے تھے اسی رفتار سے معاشی بد حالی بھی ان کا پیچھا کر رہی تھی۔ دوسری طرف ہندو تیزی سے عہدوں اور اختیارات سے سر فراز ہو رہے تھے اور انگریز کے لیے مسلمانوں کو زیر کرنے میں معاون بن رہے تھے۔
ایسے میں اللہ کا ایک بندہ سر سید کی شکل میں اپنے دل میں قوم کا درد لیے اٹھ کھڑا ہوا۔ اس کو معلوم تھا کہ بغیر تعلیم اور وسائل کے قوم ، طاقتور انگریزوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی اور اگر ان سے نبردآزما ہونا ہے تو خود کو ان سے مقابلے کے قابل بنانا ہوگا اور یہ تبھی ممکن ہے جب قوم کے نوجوان جدید تعلیم حاصل کر کے میدانِ عمل میں اتریں ۔
یہی فکر تھی جو علی گڑھ تحریک اور علی گڑھ مسلم کالج کی بنیاد کا سبب بنی۔ سر سید نے یہ مفروضہ پیش کیا تھا کہ علی گڑھ سے نکلنے والے طلبا کے ایک ہاتھ میں عصری علوم ہونگے دوسرے ہاتھ میں قرآن اور سر پر لا الہ الا اللہ کا تاج ہوگا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کے بعد یہاں کے طلبا نے قیام پاکستان اور قومی ترقی میں جو کردار ادا کیا وہ تاریخ کا روشن باب ہے۔ اس کے علاوہ اس تعلیمی ادارے نے ملک و قوم کو ہر میدان میں ایسے روشن ستارے عطا کئے جن کی چمک نے دنیا کی آنکھوں کو خیرہ کر دیا۔ وہ ادب و فلسفہ کا میدان ہو ، سائنس یا ٹیکنالوجی ہو ، لسانیات ، پیشہ ورانہ علوم یا تعلیم نسواں ، غرض کوئی بھی میدان ہو ، علی گڑھ کے طلبا نے ہر جگہ اپنی منفرد شناخت قائم کی ہے اور یہ سب علی گڑھ تحریک اور اس کے بانی سر سید احمد خان کے خلوص کا فیضان ہے۔ سر سید جیسی عظیم ، باہمت اور اولوالعزم ہستی نے تاریخ کے ایک انتہائی ہولناک دور میں شکستہ اور منتشر مسلم قوم کو کھڑا کرنے کی کوشش کی۔ان کی اس خدمت کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ دو قومی نظریہ ، خلافت تحریک نظریہ پاکستان کی عملی تشکیل ان تمام تاریخی مراحل کے تانے بانے جاکر سر سید احمد خان اور ان کی علی گڑھ تحریک ہی سے ملتے ہیں ۔ جو قومیں اپنی تاریخ اور اپنے محسنوں کو بھول جایا کرتی ہیں تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی۔
(ختم شد)


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر