وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارت کا اصلی چہرہ

منگل 26 ستمبر 2017 بھارت کا اصلی چہرہ

سرسبز پہاڑوں پر چناروں کے درمیان بہتے پہاڑی چشمے، کشمیر کی جنت نظیر وادی اپنی خوبصورتی میں بے مثال ہے،اس حسین وادی میں گنگناتی ندیاں ہیں چہچہاتے پرندے ہیں، سربلند سرسبز پہاڑ ہیں فطرت کی خوبصورتی اس وادی میں اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ پورے جوبن پر نظر آتی ہے۔ کتنی تازگی ہے کتنا سکون ہے۔ لیکن یہ سکون وہیں ہے جہاں انسان نہیں بستے کشمیر کی مقبوضہ وادی میں جہاں انسان بستے ہیں وہاں بھارتی فوج کی درندگی نے انسانیت کو بھی شرما دیا ہے۔مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کر لئے گئے ہیں صدائے احتجاج بلند کرنے پر پابندی ہے۔ پہرے توڑ کر احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکلنے والے آنسو گیس اور گولیوں کا نشانہ بنائے جاتے ہیں۔ معصوموں کے چہروں کو پیلٹ گن سے چھلنی کر دیا جاتا ہے۔
منظر بدلتا ہے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بلا اشتعال جارحیت آئے روز کی کہانی ہے۔ بھارتی فوج ایل او سی کے پار آزاد کشمیر میں گولہ باری کرکے شہریوں کو نشانہ بناتی ہے، بھارت کی بلا اشتعال کارروائیوں میں ہمارے جوان بچے بوڑھے اور خواتین نشانہ بنتے ہیں۔ ہمارے جوان جام شہادت نوش کرتے ہیں۔ پاک فوج کی جوابی کارروائی سے دشمن کی توپیں خاموش کروا دی جاتی ہیں لیکن زخم چاٹتا بھارت باز نہیں آتا۔ امن بھارت کو راس ہی نہیں آتا۔ کشمیر میں امن کی فاختہ بھی بھارتی گولیوں کا نشانہ بن چکی ہے۔
سوچنے کی بات ہے اقوام متحدہ ہر سال اکیس ستمبر کو عالمی یوم امن مناتی ہے لیکن یہی اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جارحیت کے خلاف ایک لفظ منہ سے نہیں نکالتی۔ اس یوم امن پر بھی بھارت کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری پربلا اشتعال فائرنگ سے چھ پاکستانی شہری شہید اور تئیس زخمی ہو گئے۔ عین عالمی یوم امن پر ہونے والی اس بھارتی اشتعال انگیزی کا اقوام متحدہ نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی امن کا راگ الاپتے مغربی ملکوں نے اس بھارتی کارروائی کی مذمت کرنا ضروری سمجھا۔ ویسے بھی کشمیر میں رائے شماری کی قراردادیں کتنی دہائیوں سے اقوام متحدہ کا منہ چڑارہی ہیں، عالمی ضمیر کو کچوکے لگا رہی ہیں لیکن اقوام متحدہ اور اقوام مغرب خواب غفلت سے جاگنے کا نام ہی نہیں لیتے۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے بھارت کا حقیقی چہرہ دنیا کو دکھا دیا جنرل اسمبلی میں انہوں نے کہا بھارت جنوبی ایشیاء میں دہشت گردی کی ماں ہے۔انہوں نے کہا کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر بھارتی قبضہ غیر قانونی ہے اور یہی نہیں بھارت کا حکمران گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کو ریاستی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کر تا ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو سیز فائر کی خلاف ورزی سے روکے۔ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی میں بھی ملوث ہے۔ طالبان سے بھارت کا کٹھ جوڑ اور بلوچستان میں دہشت گردوں کی سپورٹ بھارت کا چہرہ بے نقاب کرنے کے لئے کافی ہے۔ طالبان سے بھارت کے تعلقات کا بھانڈا تو اب خود بھارتی میڈیا پھوڑ رہا ہے بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے اعتراف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے آپس میں گہرے تعلقات ہیں اور اس حوالے سے امریکا کوبھی شدید تحفظات ہیں۔اخبار کے مطابق ان تعلقات پر امریکا نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی اور ٹی ٹی پی کے تعلقات کم کرنے کے لئے بھارت پر دبا بڑھانا شروع کردیا ہے۔ را اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ امریکی ایجنڈے پر ہونا پاکستان کے دہشتگردی کے خلاف موقف کی تائید کرتا ہے۔ بھارت پاکستان کی جانب سے ثبوت پیش کیے جانے کے باوجود دہشتگرد کالعدم تنظیموں سے اپنا تعلق ختم نہیں کر رہا جس کا نتیجہ پورے خطے میں عدم استحکام کی صورت میں نکل رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر