وجود

... loading ...

وجود
وجود

وزیراعظم کادورہ نیویارک‘ فوج اور سول قیادت میں اتفاق رائے کی ضرورت

پیر 25 ستمبر 2017 وزیراعظم کادورہ نیویارک‘ فوج اور سول قیادت میں اتفاق رائے کی ضرورت

وزیراعظم عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر‘ روہنگیا کے مسلمانوںپر ڈھائے جانے والے مظالم اور افغانستان کی صورتحال کے ساتھ ہی فلسطین اور آلودگی جیسے مسائل پر بھی عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی اور اس طرح یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ انھوں نے اس عالمی فورم پر پوری دنیا کی توجہ مبذول کراکے یہ بات ثابت کردی کہ پاکستان عالمی حالات وواقعات سے بے خبر نہیں ہے ،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیویارک میں افغان صدر اشرف غنی‘ ترک صدر رجب طیب اردوان‘ برطانوی وزیراعظم تھریسامے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نتونیوگوتریز اور امریکی نائب صدر مائیک پنس سے ملاقاتیںکیں اور اس طرح سلگتے ہوئے عالمی مسائل پر انھیں پاکستان کے نکتہ نظر سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی بے مثال کوششوں‘ قربانیوں‘ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم‘ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کے تعاون‘ ایٹمی عدم پھیلائو کے لیے پاکستان کے عزم سمیت عالمی و علاقائی اہمیت کے امور کا احاطہ کیا اور پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بھارت کی سرپرستی اور اس ضمن میں کلبھوشن یادیو سمیت بھارتی تخریب کاروں کے نیٹ ورک کی گرفتاری کی تفصیلات سے عالمی سربراہوں کو آگاہ کیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیویارک روانگی سے قبل گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھاکہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کا پہلے اپنے گھر کی صفائی سے متعلق بیان درست ہے اور وہ خود بھی اس موقف کے حامی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ لاہور کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی نے ثابت کردیا ہے کہ نوازشریف ہی عوام کے رہنماہیں اور وہی ملک کی ترقی کے ضامن ہیں۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی یواین جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں خطاب کے لیے اس وقت نیویارک گئے ہیں جب پاکستان سے دہشت گردی کے تدارک بالخصوص انتہاپسند کالعدم تنظیموں کیخلاف سخت کارروائی کے لیے عالمی تقاضے بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوجیوں سے نشری خطاب کے دوران پاکستان اور افغانستان سے متعلق نئی امریکی حکمت عملی کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان سے دھمکی آمیز لہجے میں حقانی نیٹ ورک اور دوسری کالعدم تنظیموں کے قلع قمع کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا تقاضا کیا اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی باور کرایا کہ پاکستان کی جانب سے کارروائی نہ کئے جانے کی صورت میں سپورٹ فنڈ کی مد میں پاکستان کو امریکاکی جانب سے دی جانے والی امداد روک لی جائیگی‘ دہشت گردوں کا پاکستان کے اندر تعاقب کیا جائیگا اور ا ن کے ٹھکانوں پر ڈرون حملے بڑھائیں جائینگے۔ اسی طرح دو ہفتے قبل چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقد ہونیوالی5 ملکی برکس کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں بھی کالعدم انتہا پسند تنظیموں کیخلاف سخت کارروائی کا تقاضا کیا گیا اور بالخصوص چینی قیادت کی جانب سے دہشت گردی کی جنگ میں کالعدم تنظیموں کیخلاف اٹھائے جانیوالے اقدامات کو ناکافی قرار دے کر ان پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ بھارت اور افغانستان کی جانب سے تو پہلے ہی پاکستان سے امریکی لب و لہجے میں ڈومور کے تقاضے جاری ہیں۔
یہ افسوسناک صورتحال ہے کہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کے ٹھوس اور موثر کردار اور اسکی بے مثال قربانیوں کے باوجود اس کے کردار پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں اور ڈومور کے تقاضے کرتے ہوئے امریکاہی نہیں‘ ہمارے قابل بھروسہ دوست ملک چین کی جانب سے بھی دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے ہماری اب تک کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم اب نیویارک میں عالمی قیادتوں کے روبرو ہیں تو یقیناً وہ دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے کردار کے حوالے سے استفسارات کئے جائیں گے اور انہیں اس معاملہ میں بہرصورت عالمی قیادتوں کو مطمئن کرنا ہوگا۔
ہمارے لیے اس سے بڑا المیہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ ایک طرف ہم جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوجوں کے مظالم کی جانب عالمی قیادتوں کی توجہ مرکوز کرانے کی کوشش کررہے ہیں اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارتی جارحانہ عزائم پر اسے شٹ اپ کال دینے کا عالمی قیادتوں سے تقاضا کررہے ہیں دوسری جانب بعض ممالک دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیوں سے روگردانی کرتے ہوئے خود ہم پربعض دہشت گرد تنظیموں کو تحفظ دینے کے الزامات لگارہے ہیں اور یہ الزامات امریکااور ہمارے روایتی دشمن بھارت کی جانب سے ہی نہیں‘ ہمارے مخلص دوست چین کی جانب سے بھی عائد کئے جارہے ہیں۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف برکس کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ پر پاکستان کے موقف کی وضاحت کے لیے بیجنگ گئے تو انہیں میڈیا کے روبرو اس امر کا اعتراف کرنا پڑا کہ ہمیں پہلے اپنے گھر کی صفائی کی ضرورت ہے۔ بعدازاں انکے اس موقف کی وزیر داخلہ احسن اقبال نے بھی تائید کی جنہوں نے گزشتہ روز بھی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ جب تک ہمارا گھر ٹھیک نہیں ہوگا‘ ہمارے مسائل حل نہیں ہو پائیں گے۔
اب نیویارک میں عالمی قیادتوں کے روبرو موجود ہمارے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی اس امر کا اعتراف کرنا پڑا ہے کہ ہمیں پہلے اپنے گھر کی صفائی کرنا ہوگی تو اس پر مخالفانہ سیاسی پوائنٹ ا سکور کرنے کے بجائے سنجیدگی سے غوروفکر کرنا ہوگا کہ ہمارے بارے میں عالمی فورموں اور عالمی قیادتوں کے دلوں میں ایسے شکوک و شبہات کیوں پیدا ہوئے ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے حالیہ بیرونی دورے کے دوران مختلف ممالک کی سول اور عسکری قیادتوں کو دہشت گردوں کیخلاف اپریشن راہ راست‘ راہ نجات‘ ضرب عضب‘ ردالفساد اور اپریشن خیبر4 میں حاصل ہونیوالی کامیابیوں اور قوم کی جانب سے دی گئی قربانیوں سے بجا طور پر آگاہ کیا ہے اور انہیں پاکستان کے کردار پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے اور بالخصوص امریکی صدر ٹرمپ کے پاکستان سے تقاضے اور انکی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے امریکاسے یہ بجا تقاضا بھی کیا ہے کہ اب خطے میں قیام امن کے لیے ’’ڈومور‘‘ کی اسکی باری ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز سینٹ اور قومی اسمبلی کی مجالس قائمہ برائے دفاع کے مشترکہ وفد سے گفتگو کے دوران بھی امریکاسے ڈرون حملے بند کرنے کا تقاضا کیا اور کہا کہ سول اور فوجی قیادت انتہاء پسندی کیخلاف متحد ہے تاہم انہوں نے یہ کہہ کر سویلینز کو ہی موردالزام ٹھہرانے کی کوشش کی کہ مہنگائی کی وجہ سے دفاعی بجٹ کم ہورہا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کسی بیرونی جارحیت کی صورت میں دفاع وطن کے لیے ہر ممکنہ اقدام اٹھانے کی افواج پاکستان کی بنیادی آئینی ذمہ داری ہے جس کے لیے انہیں ہر قسم کے جدید اور روایتی اسلحے سے لیس کرنے کی خاطر ہر سال دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنا پڑتا ہے جس کے لیے عوام کی ترقی و فلاح کے لیے مختص بجٹ میں کٹوتی کرنا پڑتی ہے۔ اسی طرح ملک کے اندر دہشت گردی کے درپیش چیلنج سے عہدہ برا ہونے کی بھی عسکری اداروں کی ہی ذمہ داری ہے۔ اس حوالے سے قوم کا سر فخر سے بلند ہے کہ ملک کی سالمیت کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجوں اور خطرات سے عہدہ برا ہونے کے لیے عساکر پاکستان نے بے مثال کردار ادا کیا ہے اور دہشت گردی کی جنگ میں اپنے دس ہزار سے زیادہ جوانوں اور افسران کی شہادتوں اور فوجی تنصیبات کے بھی دہشت گردی کا نشانہ بننے سے بے پناہ نقصانات بھی اٹھائے ہیں تاہم عساکر پاکستان کے اس جرات مندانہ کردار کے باوصف عالمی قیادتوں کو انکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے ان کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے سرکردہ لیڈران کی ہمارے قومی سلامتی کے اداروں کی میٹنگوں میں شمولیت کی اطلاعات ملتی ہیں تو انہیں دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے کردار پر انگلیاں اٹھانے کا موقع ملتا ہے جس پر ہماری سول قیادتوں کو دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کے کردار کا دفاع کرتے ہوئے دقت محسوس ہوتی ہے اور انہیں اپنے گھر میں موجود خرابی کا اعتراف کرنا پڑتا ہے۔
بلاشبہ ہماری سول قیادتوں کو گھر میں موجود خرابیوں کا پبلک فورموں پر اعتراف کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ہمارا مکار دشمن بھارت تو ہماری کمزوریاں تلاش کرنے کے موقع کی تاک میں بیٹھا ہے جو ہمارے قائدین کے ایسے بیانات کو اچھال کر دنیا میں ہمیں تنہا کرنے کی سازشوں کو مزید پروان چڑھاتا ہے۔ اسی طرح ہماری عسکری قیادتوں کو بھی ملک کے دفاعی معاملات بالخصوص دفاعی بجٹ پر پبلک فورموں پر ایسی باتیں سامنے لانے سے گریز کرنا چاہیے جس سے دفاع وطن کی تیاریوں کے حوالے سے ہمارے کسی کمزور پہلو کی نشاندہی ہوتی اور سول انتظامیہ کی اتھارٹی پر کسی قسم کی زد پڑتی ہو۔ اس تناظر میں آرمی چیف کا ایک پبلک فورم پر یہ کہنا انکی پیشہ ورانہ آئینی ذمہ داریوں کے ہی متضاد نہیں بلکہ بے محل بھی نظر آتا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے دفاعی بجٹ کم ہورہا ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ملک میں دہشت گردی کے پیدا کردہ حالات ہی مہنگائی میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں‘ جب دہشت گردوں کی پیدا کردہ خوف و ہراس کی فضا میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر رہ جائے‘ صنعتوں کا پہیہ جامد ہو جائے اور کاروباری اور تجارتی مراکز میں کام ٹھپ ہوجائے تو اس سے پیدا ہونیوالی اشیاء کی کمیابی مہنگائی میں اضافے پر ہی منتج ہوگی۔ اس مہنگائی کا اثر صرف دفاعی بجٹ پر نہیں‘ ملک و قوم کی فلاح و ترقی کے لیے وضع کئے گئے میزانیوں پر بھی منفی انداز میں ہی مرتب ہوتا ہے۔ دفاعی بجٹ میں ہر سال اضافہ کرنا یقیناً ہماری مجبوری ہے جبکہ اسکے مقابلے میں تعلیم‘ صحت اور عوام کی ضروریات زندگی پوری کرنے کے ذمہ دار دوسرے شعبوں کے بجٹ میں ہونیوالا اضافہ دفاعی بجٹ کے اضافے کا عشرِعشیر بھی نہیں ہوتا۔ اس وقت بھی ہمارا دفاعی بجٹ تعلیم اور صحت کے مجموعی بجٹ سے تقریباً چھ گنا زیادہ ہے اور اگر مہنگائی سے دفاعی بجٹ متاثر ہورہا ہے تو بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ صحت اور تعلیم کے بجٹ میں جو پہلے ہی دفاعی بجٹ کے حجم سے چھ گنا کم ہے‘ مہنگائی کے کتنے برے اثرات مرتب ہوتے ہونگے۔ اگر مہنگائی کے محرکات میں ملک کی امن و امان کی مخدوش صورتحال کا زیادہ عمل دخل ہے‘ جسے بہتر بنانے کی ہمارے عسکری اداروں کی ذمہ داری ہے تو دفاعی بجٹ میں اضافے کے ثمرات قوم تک کیسے پہنچ پائیں گے اور اگر دہشت گردوں کی سرکوبی کے معاملات میں عالمی ادارے اور قیادتیں بھی ہمارے کردار پر مطمئن نہ ہوں تو جہاں پر خرابی موجود ہے‘ کیا اسے دور کرنے کا تردد نہیں کرنا چاہیے؟
ہمارے قومی ریاستی آئینی ادارے اگر اپنے اپنے متعینہ آئینی دائرہ کار میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہوں تو نہ اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے کسی قسم کی خرابی پیدا ہونے کا اندیشہ ہو اور نہ بیرون ملک سے ہم پر کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع ملے۔ بہتر یہی ہے کہ ہماری سول اور عسکری قیادتیں ملکی سلامتی اور قومی مفاد کے معاملات پر یکجہت و یکسو ہو جائیں ورنہ دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے جان توڑ کردار کے باوجود بدقسمتی ہمارے تعاقب میں رہے گی۔
قومی سلامتی اور وقار کاتقاضہ ہے کہ ہمارے سیاستداں آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس حوالے سے اتحاد کامظاہرہ کریں اور ملک کی سلامتی اور وقار کے تحفظ کے لیے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور کسی بھی ایسے بیان اور تبصرے سے گریز کریں جس سے پاک فوج اور سیاستدانوں کے موقف میں اختلافات کا تاثر ملتاہو۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر