وجود

... loading ...

وجود
وجود

گروگرمیت رام سنگھ‘ مذہبی لبادے میں چھپا انسان نمادرندہ

جمعرات 21 ستمبر 2017 گروگرمیت رام سنگھ‘ مذہبی لبادے میں چھپا انسان نمادرندہ

توقیرعباس
بھارتی پنجاب کے شہر ہریانہ میں خودساختہ مذہبی رہنما گروگرمیت عرف را م رحیم پر عایدعصمت دری کا الزام ثابت ہونے پرسزاسنائے جانے کے بعد اس کے چیلوں نے پرتشددمظاہرے شروع کردیئے جس میں املاک جلانے کے ساتھ ساتھ کئی ہلاکتیں بھی ہوئیں ۔ گرومیت کوسزاکے بعد سے اب تک ایسی ایسی سنسنی خیز کہانیاں سامنے آرہی ہیں کہ انسانیت بھی شرماجائے ۔
بھارت کے مختلف علاقو ں میں تقریبا46آشرم موجودہیں اوران کا جال امریکا‘ کینیڈا‘ آسٹریلیا سمیت کئی ملکوں میں پھیلا ہوا ہے۔ گروگرمیت کا ڈیرا بھی ان میں سے ایک تھا اورگروکاشمار بھارت کے ان چندانتہائی طاقتورمذہبی لیڈروں میں ہوتاتھاجس کے ایک اشارے پرہزاروں چیلے کٹ مرنے پرتیاررہتے تھے۔ اس کا ڈیرا جو’سچاسودا‘ کے نام سے مشہور ہے جو کئی کلومیٹر پرمحیط تھا ۔ اس ڈیرے کواگرپوراشہرکہاجائے توکسی لحاظ سے غلط نہ ہوگا۔ جہاں ہوٹل ‘سینما‘کرکٹ پلے گراؤنڈ اوررہائشی مکانات تک موجودتھے۔
نام نہادباباجی کاپول ان کی دومریدنیوں نے اس وقت کھولاجب انھوں نے گروجی پراپنی عصمت دری کے الزامات عاید کیے۔ ابتدامیں توباباجی کی شخصیت کودیکھتے ہوئے توہم پرست ہندوؤں کے لیے اس کایقین کرنا مشکل تھا۔ پرجیسے جیسے کیس چلا باباجی کی کارستانیاں کھل سامنے آتی گئیں ۔ اورگروجی کودونوں خواتین کی عصمت دری کامجرم قراردیاگیا۔ انھیں دوجرموں میں دس دس سال مجموعی طورپر بیس سال قید کی سزاسنادی گئی۔ایسا چنددنوں یامہینیوں میں نہیں ہوا۔ متاثرہ خواتین کوانصاف کے حصول کے لئے سترہ سال طویل صبرآزما جنگ لڑنی پڑی۔ لیکن جیسے ہی گروگرمیت کوسزاہوئی لاتعدادخواتین خود ہونے والی زیادتیوں کے خلاف بول اٹھیں ۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ مذہبی لبادے میں چھپے اس بھیڑیئے کاپردہ چاک ہونے اورحقائق عوا م کے سامنے آنے میں اس قدرطویل عرصہ لگا اورگروگرمیت مزید طاقت پکڑتا چلاگیا۔ سوال یہ پیداہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہوا۔ اس کاجواب انتہائی سیدھا سادھا ہے کہ بھارت ‘بنگلہ دیش ہی نہیں پاکستان میں بھی بیمارذہنیت کے لوگو ں کی تعداد بہت زیادہ ہے وہ کسی بھی گرو ‘بابا‘پیریا فقیرپربہت جلداعتبارکر کے اس سے اپنی منت مرادیں پوری کرانے کی امیدیں باندھ لیتے ہیں ۔ جبکہ بھارت میں توحال اس سے بھی براہے ۔ وہاں ہندومذہب کے ماننے والوں کاغلبہ ہونے کی وجہ سے توہم پرستی معاشرے میں رچ بس چکی ہے ۔یہا ں ازل سے ہی مذہبی رہنماؤں اور باباؤں کوبہت اہمیت دی جاتی رہی ہے ۔انھیں گاڈمین‘سدھ پرش‘‘اورمہاتما کادرجہ دیدیا جاتاہے۔ اکثریہ تعظیم پرستش کی حدتک پہنچ جاتی ہے۔ جس کی مثال مہااشٹرکے ایک سائیں باباہیں ۔ انھوں پوری زندگی ایک فقیر کی طرح بسر کی ‘غریبوں کی مددکرتے رہے اور مشہور ہو گئے ۔ بس پھرکیاتھااس کے ماننے والوں نے اسے بھگوان بناکر پوچاشروع کردی۔ یہ توایک مثال ہے پورے بھارت میں ایسی ہزاروں کہانیاں اور داستانیں بکھری پڑی ہیں ۔ ا سی لئے گروگرمیت جیسے ڈھونگی باباؤ ں کواپناکھیل کھل کرکھیلنے کاموقع مل جاتا ہے ۔
دیکھاجائے تویہ ایک نفسیاتی کھیل ہے جس کوکھیلنے والے بابالوگوں کی مجبوریوں کافائدہ اٹھاکرخودبھی عیش کرتے اوراپنے چیلوں کوبھی موج کراتے ہیں ۔ایساہی سب کچھ گروگرمیت نے بھی کیا۔اس نے ڈیرے پربے گھروں کو بسایا‘ضرورت مندوں کی مددکی‘ایسی ایسی شاطرانہ چالیں چلیں کہ اس کے عقیدت مندوں کی تعدادروزبہ روزبڑھتی چلی گئی ۔ انداز ے کے مطابق گروگرمیت کے چیلوں کی تعدادصرف بھارت میں لاکھوں میں ہے ۔ جبکہ دیناکے تمام ملکوں میں بھی اس کے چیلے موجود ہیں ۔باباجی کے چاہنے والوں میں سکھ اورہندودونوں مذاہب کے ماننے والے موجودہیں ۔ان میں بڑی تعدادخواتین کی بھی ہے ۔بھارتی میڈیاکے مطابقگرمیت رام رحیم سنگھ نے ’سوسائیڈ ا سکواڈ ‘ نامی گروہ بھی بنارکھاتھا جس میں مجموعی طور پر 20ہزار افراد شا مل تھے جواپنے گروکے لیے کچھ بھی کرنے کو ہردم تیاررہتے تھے ۔ اس گروہ کابظاہرتوکام امدادی کارروائیاں اوردفاعی معاملات کوسنبھالناتھا ۔ پردرون خانہ یہ سب گروگرمیت کی حفاظت پر مامورتھے ۔ حیرت انگیزبات یہ ہے کہ سوسائیڈاسکواڈنامی گروہ میں بڑی تعدادمیں خواتین شامل تھیں اوراس کی سربراہ بھی گروگرمیت کی منہ بولی بیٹی ہنی پریت تھی ۔ جس کے خود مبینہ طورپر رام رحیم سے ناجائزتعلقات تھے۔
اس سب کے باوجودجب بھارتی عدالت نے جب ڈھونگی باباکوسزاسنائی تویہ سارے اقدامات دھرے کے دھرے رہ گئے اوروہ جیل کی کال کوٹھری تک محدود ہوکررہ گیا۔پولیس نے گروگرمیت کوسزاکے بعد جب ڈیرا سچاسوداکی تلاشی لی تووہاں درجنوں قیدی لڑکیاں بازیاب کرائی گئیں ۔ جن کے متعلق اطلاعات ہیں کہ وہ نام نہاد باباجی عشرت کدے کی زینت تھیں ‘یابنادی گئی تھیں ۔ ایسی بھی اطلاعات ہیں ۔ جن لڑکیوں سے بابا جی کادل بھرجاتاتھا وہ چیلوں کے حوالے کردی جاتی تھیں ۔ گروگرمیت کے بعض چیلوں نے یہ بھی الزام عاید کیاہے کہ وہ اپنے خاص چیلوں کوچھوڑکراپنے پاس آنے والے نئے چیلوں کوقوت مردمی سے محروم کردیاکرتاتھا۔
ڈیرسچا سوداکے اس جھوٹے مذہبی رہنماکو سزاہوئے ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا اس کے لیے اس کے چیلوں کی بڑی تعدادابھی تک اس انتظارمیں ہے کہ کب باباجی جیل کی چاردیواری کواپنے علم سے ملیا میٹ کرکے باہرآئیں اورڈیرے کاانتظا م سنبھالیں ۔لیکن باباجی کی ساری چمتکاری فی الحال جیل کی آہنی سلاخوں میں قید ہے اوران کے باہرآنے کابھی کوئی امکان نہیں ۔ پراس بات کایقین ہے کہ جوں جوں وقت گزرے گا۔ باباگروگرمیت سنگھ جی کے مزید مظالم سامنے آتے جائیں گے ۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر