وجود

... loading ...

وجود
وجود

افغانستان!ماضی،حال مستقبل

منگل 19 ستمبر 2017 افغانستان!ماضی،حال مستقبل

قوم پرست افغانستان کبھی بھی پاکستان کا دوست نہیں رہا۔ صرف اسلامی افغانستان پانچ سال طالبان کی حکومت کے دوران پاکستان کا دوست رہا ہے۔ قوم پرست سرخ پوش سرحدی گاندھی عبدالغفار خان صاحب(مرحوم) کا کھڑا کیا ہوا پختونستان کا مسئلہ افغان طالبان نے حل کر دیا تھا اور پاکستان کی مغربی سرحد جوایک عرصہ سے ڈسٹرب تھی محفوظ ہوگئی تھی۔
افغانستان کے ماضی کی بات کریں تو افغان جنگ سے کچھ مدت پہلے جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسر خورشید احمد صاحب نے اپنے تھنک ٹینک، انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے تحت ،دانشور آباد شاہ پوری اور دودوسرے صاحبان کو اس کام پر لگایا کہ اس امر کی تحقیق کریں کہ دنیا میں کئی مسلمان ملک صلیبیوں کی غلامی سے آزاد ہو ئے مگر ترک مسلمانوں کے وہ علاقے جو ترکی سے چین کے صوبے سنکیانگ تک پھیلے ہوئے ہیں وہ آزاد کیوںنہیں ہوئے۔ اِن ریسرچرز نے روس اور ترکی کے دورے کر کے تین کتابیں شائع کیں جنکی روداد کچھ اس طرح ہے۔
ان مسلم علاقوں پر ترکوں کی گرفت کمزور پڑنے کی وجہ سے تقریباً350 سال سے زائد روس کی حکومت اور اس کے بعد اشتراکی روس کی حکومت نے ترک مسلمانوں سے ایک طرف سنکیانگ تک اور دوسری طرف افغانستان کی سرحد دریائے آمو تک کے علاقے فتح کرلیے۔ اس کے بعد روس گرم پانیوں تک بڑھنے کی پلاننگ کر رہا ہے۔روسی حکومت کے بانی حکمران ایڈورڈ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ دنیا میں وہ قوم حکمرانی کرے گی جس کے قبضے میں خلیج کاعلاقہ ہو گا ۔اس ڈاکٹرائن کے تحت روس نے گرم پانیوں تک آنے کا منصوبہ بنایا۔ (حوالہ ’’ روس میں مسلمان قومیں‘‘ آباد شاہ پوری)۔
روس نے ا فغانستان میں ظاہر شاہ کے دورحکومت کے دوران میں کام کرنا شروع کر دیا تھا ایک وقت آیا کہ کابل یونیورسٹی میں اشتراکیوں کا قبضہ ہوا۔ جس کا توڑ جہادی کمانڈر گل بدین حکمت یار صاحب نے کیا۔اس سے قبل برصغیر پرانگریزحکومت کے دوران اشتراکی روس کی یلغار سے بچنے اور اپنی مغربی سرحد محفوظ کرنے کے لیے1893ء میں افغانستا ن سے بین الاقوامی سرحد کا معاہدہ کیا جو سر مورٹیمر ڈیورنڈ اور امیر عبدلرحمان کے درمیان ہوا۔ مختلف وقتوں میں اس سرحدی معاہدے کی تجدید ہوئی۔ آخر میں1930 ء میں بادشاہ نادر شاہ سے ہوئی ۔اسی ڈیورنڈلائن کا قصہ افغانستان کی قوم پرست حکومت نے شروع سے پاکستان کی حکومت کے ساتھ چھیڑے رکھا۔ روسی اثرات اور بھارتی دشمنی اور سرحدی گاندھی غفار خان، جسے افغان قوم پرست بابائے پشتونستان کہا کرتے تھے جس نے پاکستان دشمنی میں پاکستان میں دفن ہونا بھی پسند نہیں کیا اور افغانستان کے شہر جلال آباد میں مدفن ہے کی وجہ سے افغانستان نے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا تھا ۔
قوم پرست سردار دائود صاحب کے دور حکومت میں قوم پرست ولی خان صاحب نے سردار دائود کو کہا کہ پاکستان کی فوج بھارت سے شکست کی وجہ سے کمزرو ہو گئی۔ اس وقت پاکستان پر حملہ کر کے پاکستان کو توڑکر پختونستان قائم کیا جا سکتا ہے۔ ولی خان کی پارٹی کے افغانستان میں موجود خود ساختہ جلاوطن سیکرٹری اجمل خٹک صاحب نے کہا تھا کہ وہ سرخ ڈولی(روس کی مدد سے) میں بیٹھ کر پاکستان آئے گا ۔جمعہ خان صوفی صاحب جو ولی خان کی پارٹی کا کمیونسٹ کارکن تھا۔جو افغانستان میں خود ساختہ جلاوطن تھا۔ سردار دائود خان کا پیغام لے کر پاکستان آیاکہ وہ پختون زلمے کے نوجوانوں کو افغانستان میں فوجی ٹریننگ دینے کے لیے رضا مند ہے ولی خان ان کو افغانستان بھیجے۔
جمعہ خان صوفی صاحب یہ پیغام لے کر پاکستان ولی خان کے پاس آیا۔ ولی خاںنے سردار دائود کے لیے واپسی پیغام میں کہا کہ پشاور سے کچھ پشتون پائلٹ جٹ طیارے اغوا کر کے کابل اُتریں گے ان کو واپس پاکستان کے حوالے نہ کرنا۔ پھر ولی خان نے پختون زلمے اور بلوچ نوجوانوں کو افغانستان فوجی ٹرینیگ کے لیے بھیجا۔ولی خان کے دہشت گردوں نے پاکستان میںدہشت پھیلائی۔ لاہورواپڈا دفتر پر حملہ کیا جس میں درجن بھرلوگ شہید ہوئے۔ حیات محمد شیر پائو کو قتل کیا ۔ بلوچستان میں فوج پر حملے کئے۔ اسی لیے ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے ولی خان پر غداری کا مقدمہ قائم کیا تھا۔ جن کی روداد ولی خان کی پارٹی کے منحرف کیمونسٹ کارکن جمعہ خان صوفی نے اپنی کتاب’’ فریب ناتمام‘‘ میں بیان کی ہے۔
روس نے پورے افغانستان کو روشن خیال معاشرے میں تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر کام شروع کیا تھا۔ روس کی شہ پر سردار دائود نے ظاہر شاہ کو معزول کر کے افغانستان کی حکومت پر قبضہ کر لیا۔ آ خر کار روس نے دائود کو قتل کروا کر اسی بہانے ببرک کارمل روسی ایجنٹ کو روسی ٹینکوں پر سوار ہو کر کے افغانستان پر قبضہ کر لیا۔ افغانیوں نے ذوالفقار علی بھٹو سے مدد مانگی تو اس نے در ے سے اسلحہ خرید کر افغانیوں کو دیا۔افغانیوں نے درے کی بندوقوں سے روس کے خلاف جہادشروع کیا تھا۔ جس کے پاس ایٹمی ہتھیار کے علاوہ ہر قسم کے جنگی ہتھیار تھے ۔ روس جو اپنے بانی لیڈر کا خواب کہ جو قوم خلیج پر قابض ہو گی وہ دنیا پرحکومت کرے گی اور جس نے ترک مسلمانوں سے بہت بڑے علاقے فتح کر لیے تھے سے جنگ شروع کر دی تا کہ قابض روسی فوجوں کو ملک سے باہر نکالے تاکہ وہ پاکستان سے بلوچستان کے راستے گرم پانیوں تک نہ پہنچ سکے۔
(جاری ہے)


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر