وجود

... loading ...

وجود
وجود

کردستان اور دیگر علاقائی و لسانی تحریکیں!

منگل 19 ستمبر 2017 کردستان اور دیگر علاقائی و لسانی تحریکیں!

دنیا بھر کے پانچ ملین سے زائد کرد اپنی آزادی کے لیے جدو جہد کر رہے ہیںاور عراق کے صوبے کردستان میں 25؍ستمبر کو ریفرنڈم ہورہا ہے ۔بیلٹ پیپر چار زبانوں کردی ، عربی ،اسیرین اور ترکمانی میں تیار ہوچکے ہیں۔کردستان حکومت کے سربراہ مسعودبارزانی ریفرنڈم کی کامیابی کے لیے کوشاں ہیں ۔ترکی اور ایران نہیں چاہتے کہ ایساہو مگر عراق اور شام گو ریفرنڈم نہیں چاہتے مگر مصلحتاً احتجاج بھی نہیں کررہے۔
در اصل ایسے ریفرنڈم اسلامی ممالک کوٹکڑوں میں بانٹنے کے لیے خفیہ کوششیں ہیںتاکہ پھر ٹکڑوں میں بٹے ہوئے ممالک پر سامراجیوں اور یہود ونصاریٰ کا قبضہ آسانی سے ہوسکے۔ لسانیت اور قومیت کی بنیادوں پر مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کا منصوبہ اسلام دشمن طاقتوں کا ہی شاخسانہ ہے پہلے ہی شام میں بشار الاسد جیسے افراد ملک پر قابض ہوکر اس کی تباہی و بربادی کے ذمہ دار بنے ہوئے ہیں مگر وجہ سمجھ نہیں آتی کہ ایسے ریفرنڈم کردستان میں تو کروائے جا رہے ہیں مگر کشمیر میں تو بالکل بھی نہیں۔
حالانکہ درجنوں سال قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کی قرار داد منظور کرچکی ہے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خودا پنی مرضی سے کرسکیں۔ یہاں ہنود ویہود کے ظلم و جبر سے آزادی حاصل کرنے کے لیے ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید کیے جاچکے ہیں۔ ہزاروں خواتین اور بچیوں کی آبرو ریزی کی گئی ہے اور کئی ہزار جیلوں اور عقوبت خانوں میں پابند سلاسل ہیں۔ کشمیری رہنما مستقل بنیادوں پر نظر بند کردیے جاتے ہیں۔
کردستان میں ریفرنڈم کے نتیجے میں عراق شام ایران سمیت پورا مشرق وسطیٰ متاثر ہوگا ۔ایرانی، ترکی اور شامی کردوں کو بھی آزادی کا سنہرا خواب دکھا یا جائے گا۔ جس پر ان ممالک میں بھی لسانی بنیادوں پر خون ریز جھڑپیں ہونا شروع ہوجائیں گی ۔در اصل اسلامی ممالک میں لسانی بنیادوں پر ہی نہیں بلکہ مذہبی فرقہ واریت کی بنا پر بھی قتل و غارت گری ہورہی ہے۔ ایسی تنظیموں اور گروہوں کے پیچھے اسرائیل امریکا اور بھارت سرگرم عمل ہیں ۔
پاکستان میں بھی لسانی بنیادوں پر اسلام دشمنوں کی طرف سے کئی قسم کی تحریکیں خفیہ اور علی الا علان چل رہی ہیں جن میں پختونستان، گریٹر بلوچستان ،سندھو دیش ،مہاجر صوبہ ،سرائیکستان اورتحریک صوبہ ہزارہ وغیرہ بنیادی طور پر زبان کی بنیادوں پر ہی وجود میں آئی ہیں۔ پھر ایسے طبقات کی طرف سے ان کے استحصال کے خوش نما نعرے بھی مؤثر ہورہے ہیں۔ 1971میں بنگلہ دیش کا وجود بھی ان ہی بنیادوں پر ہوا تھا۔پاکستان جو کہ خالص کلمہ کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا اور جس کے لیے لاکھوں مسلمان بے گھر و شہید ہوئے تھے، اس میں فرقوں اور لسانی بنیادوں پر تفریق و انتشار در اصل ہنود و یہود اور عالمی غنڈہ سامراج کی امداد سے ہی ترویج پارہے ہیں اور ہمارے کئی سیاسی رہنما اپنی سیاسی دُکان کو چمکانے اور لسانی و علاقائی بنیادوں پر مخصوص جگہوں پر ووٹ حاصل کرنے کے لیے ایسے اقدامات میں ملوث ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جو طبقہ مقتدر ہوجاتاہے وہ دوسری زبان بولنے والوں اور ان کے علاقوں میں تعمیر و ترقی کے منصوبے صرف اس لیے نہیں بناتا کہ اسے یہاں سے ووٹوں کی توقع نہیں ہوتی جو کہ سراسر غلط ہے۔ ایسے ہی غلط اقدامات کی وجہ سے ہر جگہ مختلف طبقات میں شدید نفرتیں فروغ پاتی ہیں۔ پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کی سب اکائیاں متحد رہ کر ہی مضبوط ملک کی بنیاد بن سکتی ہیں ۔ ویسے صوبائیت لسانیت کے نعرے مناسب نہیں بلکہ صوبوں کو مکمل خود مختاری دے کر وہاں کے عوام کے حقوق کی پاسداری کی جانی چاہیے۔
اگر بیشتر سیاسی جماعتیں متفق ہو جائیں تولسانی نہیںبلکہ انتظامی بنیادوں پر مزید صوبے بھی بنائے جا سکتے ہیں کہ فرقہ واریت ، لسانیت یا علاقائی بنیادیں کسی بھی ملک کے لیے زہر قاتل ہیں۔اسلامی ممالک میں تو مزید تفرقہ بازی کے لیے مذہبی فرقوں اور گروہوں میں بانٹ کر ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگا کر جھگڑے در اصل اسلامی وحدت کو ہی توڑنے کی ناپاک کوششیں ہیں۔
بھارتی را اور امریکن سی آئی اے ہمیشہ سے ہی پاکستان و دیگر اسلامی ممالک میں ایسے فرقہ پرستوں کی سرپرستی کرتے ہوئے انہیں اسلحہ مہیا کرتے اور ان کے ناز نخرے اٹھاتے نظر آتے ہیں اور انہیں لاکھوں ڈالرز بھی مہیا کرتے ہیں تاکہ مختلف فرقے علیحدہ علیحدہ مسلح تنظیمیں قائم کرکے اسلامی ممالک میں تخریب کاریاں کرسکیں ۔کئی ممالک میں تو مذہبی فرقہ واریت کی بنیاد پر جنگیں جاری ہیں اور اسلامی ممالک آپس میں دست و گریبان ہیں جو کہ اسلام کی بنیادی تعلیمات اور نبی اکرم ﷺ کے فرمودات کے بھی خلاف ہے۔
سعودی عرب جس سے پوری دنیا کے مسلمان محبتوں اور عقیدتوں کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں، اس کی ایران سے کشمکش پر پوری دنیا کے مسلمان سخت فکر مند ہیں ۔روہنگیائی مسلمانوں کو جلانے اور قتل عام کا سلسلہ جاری ہے مگر او آئی سی اور چالیس اسلامی ملکوں کی متحدہ افواج بھی ان کی مدد نہیں کرسکیں۔سلامتی کونسل چونکہ اغیار کے ہی زیر اثر ہے اس لیے اس سے توقع رکھنا ہی عبث ہے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر