وجود

... loading ...

وجود
وجود

اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ہاتھوں دہشت گردی کی وارداتیں نئی بات نہیں

پیر 18 ستمبر 2017 اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ہاتھوں دہشت گردی کی وارداتیں نئی بات نہیں

کراچی میں گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں پر مشتمل گروہ ملوث رہے، مختلف ناموں سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ان گروہوں نے ٹیکنالوجی کا بھی خوب خوب استعمال کیا۔ ان گروہوں کے کارندے سلیپر سیلز کے طور پر دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے رہے۔شہر قائد میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کا ملوث ہونا کوئی نئی بات نہیں مگر سوال یہ ہے کہ انہیں دہشت گردوں کوکھلونا بننے سے روکنا کس کی ذمہ داری ہے۔ پولیس، سندھ حکومت، درسگاہیں یا وفاق، کوئی بھی یہ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ۔دو ہزار دو میں امریکی صحافی ڈینئل پرل کے قتل میں ملوث القاعدہ کا اہم رکن شیخ عمر لندن ا سکول آف اکنامکس سے فارغ التحصیل تھا۔2004 میں کور کمانڈر کراچی احسن سلیم حیات پر حملے سمیت کراچی بم دھماکوں اور دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں میں ملوث جند اللہ کے تمام دہشت گرد جامعہ کراچی سمیت دیگر تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل تھے۔
2005 میں کراچی سے القاعدہ کا آئی ٹی ایکسپرٹ نعیم صبور خان عرف ابو طلحہ پکڑا گیا۔ لشکر جھنگوی کا عظیم شیخ الیکٹرانکس انجینئر تھا۔ وہ جسٹس مقبول باقر کے گھر پر حملے سمیت دیگر کارروائیوں میں ملوث رہا ۔سانحہ صفورامیں ملوث دہشت گرد سعد عزیز اور علی رحمان عرف ٹونا بھی اعلیٰ یافتہ تھے۔نئی تنظیم انصار الشریعہ کے سربراہ شہریار عرف ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی نے جامعہ کراچی سے اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کیا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن پر حملے کے دوران میں اسی تنظیم کا مارا جانے والا دہشت گرد حسان اسرار انجینئر تھا۔ عبد الکریم سروش جامعہ کراچی میں اپلائیڈ فزکس کا طالب علم تھا۔ تنظیم کے دیگر کارندوں میں چارٹرڈ اکاونٹنٹ، پروفیسرز اور انجینئر شامل ہیں۔
ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید کا کہنا ہے کہ انصار الشریعہ بنانے والے افراد کا تعلق القاعدہ سے ہے جبکہ انصارالشریعہ کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کی شناخت ہوگئی ہے۔قانون نافذ کرنیوالے ادارے ایم کیوایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے کی تحقیقات میں مصروف ہیں اور اس حوالے سے ایجنسیوں کو اہم کامیابیاں ملی ہیں۔خواجہ اظہار پر حملے میں ملوث انصار الشریعہ نامی تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور اس کی نشاندہی پر دیگر علاقوں سے بھی انصار الشریعہ کے کارندے پکڑے گئے ہیں۔ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے کہا ہے کہ انصارالشریعہ کے خلاف بھرپورآپریشن جاری ہے تاہم آپریشن میں جومعلومات ملی ہیں وہ ابھی شیئرنہیں کرسکتے، جب آپریشن مکمل ہوگا تو پریس کانفرنس میں تفصیلات بتائی جائیں گی۔
ڈی جی رینجرز نے کہا کہ انصارالشریعہ کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کی شناخت ہوگئی ہے، انصارالشریعہ کے7لڑکے کراچی سے ہیں، اس میں تمام پڑھے لکھے لوگ تھے، اس گروپ میں 3لڑکے ایسے ہیں جنہوں نے اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کیا۔انہوں نے بتایا کہ انصار الشریعہ صرف کراچی تک محدود تھی اور اس کی پوری توجہ پولیس پر تھی۔میجر جنرل محمد سعید کا کہنا تھاکہ تنظیم میں ہرملزم کے 5سے 6نام ہیں، عبداللہ ہاشمی کے مختلف نام سامنے آئے ہیں جبکہ اس کا پہلا نام منصور سامنے آیا تھا۔ڈی جی رینجرز نے مزید کہا کہ خواجہ اظہار پر حملہ کرنے والے ملزمان صبح 4 بجے گھر سے نکلے تھے اور حملے کے دن ایک دہشت گرد مارا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری2017سے تمام اداروں کے ماہرین کا جوائنٹ ورکنگ گروپ کام کررہا ہے، دہشت گردوں کا تعلق کسی ایک جامعہ سے نہیں بلکہ مختلف تعلیمی اداروں سے ہے۔میجر جنرل محمد سعید کا کہنا تھا کہ رینجرز اوردیگراداروں نے جامعہ کراچی سے طلبا کا کوئی ریکارڈ نہیں مانگا تاہم اساتذہ کو غور کرنا چاہیے، نوجوان کیوں ایسی سرگرمیوں کی طرف راغب ہورہے ہیں جبکہ والدین سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں پر خصوصی نظر رکھیں، بچے کس سے ملتے ہیں کس کے پاس جاتے ہیں والدین اس پرنظر رکھیں۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ انصار الشریعہ پاکستان کے ارکان آپس میں رابطے کے لیے مخصوص موبائل فون ایپلی کیشن کا استعمال کیا کرتے تھے۔ یہ لوگ گلے میں تعویذ بھی پہنا کرتے تھے جس میں اہم معلومات رکھنے والا میموری کارڈ چھپا ہوتا تھا۔سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ انصار الشریعہ پاکستان کے دہشت گرد انتہائی منظم، تربیت یافتہ اور مکمل منصوبہ بندی سے اپنی کارروائیاں کرتے تھے جنہوں نے کراچی میں کی جانے والی تمام دہشت گردانہ کارروائیوں کی فلم بندی بھی کی تھی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردانہ کارروائیوں کی ویڈیو زبرآمد کرلی ہیں۔سیکورٹی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ انصار الشریعہ کے ارکان نے عسکری تربیت افغانستان سے حاصل کی ہے۔ گرفتار ہونے والے نوجوانوں کے قبضے سے اسلحہ اور انتہا پسندی پر مبنی لٹریچربھی برآمد ہوا ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پولیس اور انٹیلی جنس ادارے شدت پسند گروہ ‘انصار الشریعہ پاکستان’ سے اس وقت تک نا واقف تھے جب تک اس نے وارداتوں کے بعد اپنی شناخت خود ظاہر نہیں کی ۔کراچی میں گزشتہ چند ماہ سے جاری پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری اس گروپ نے قبول کی تھی اور یہ ذمہ داری ٹوئیٹر اکانٹ سے قبول کی گی جو بعد میں بلاک کر دیا گیا ہے۔
انصار الشریعہ پاکستان کا قیام کیسے عمل میں آیا اس بارے میں تنظیم کا تین صفحات پر مشتمل پیغام موجود ہے جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہ گروپ داعش سے ناراض تھا۔اپنے پیغام میں گروپ نے دعویٰ کیا تھا کہ کراچی، پنجاب اور قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے مجاہدین داعش سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں جس نے اتحاد و اتفاق کی بجائے انتشار کو اپنایا، اس صورت حال میں وہ جہاد پاکستان سے منسلک رہنے والوں سے انضمام کرتے ہوئے جماع انصار الشریعہ پاکستان کا اعلان کرتے ہیں۔اپنے پیغام میں تنظیم نے خود کو القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کا پیروکار بتایا اور ساتھ میں یہ وضاحت بھی کر دی کہ فی الوقت ان کی کسی عالمی جہادی تنظیم سے کوئی وابستگی یا رابطہ نہیں ہے۔بعض انٹیلیجنس ادارے اس گروپ کا تعلق ابوذر برمی سے جوڑ رہے ہیں ۔تاہم اس گروپ نے اپنے پیغام میں قبائلی رہنما حاجی منصور محسود اور احمد عبدالعزیز کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے اس گروپ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ حاجی منصور کا ان سے تنظیمی تعلق نہیں۔
یاد رہے کہ حاجی منصور محسود تحریک طالبان کے رہنما ہیں جبکہ احمد عبد العزیز کے بارے میں گروپ کا کہنا ہے کہ وہ ابو مصعب السوری کے شاگرد ہیں جو شامی اور پاکستانی جہادیوں کے استاد ہیں۔کائونٹر ٹیررازم محکمے کے ایس پی مظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ انصار الشریعہ جنود الفدا گروپ سے نکلا ہے جو بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقے میں سرگرم ہے لیکن یہ مقامی اور خود پر انحصار کرنے والا گروپ ہے۔اس گروپ نے اپنے قیام کے بعد کارروائیوں کا آغاز کیا اور رواں سال فروری میں پولیس فاونڈیشن کے ایک محافظ کو نشانا بنایا، اپریل میں شاہراہ فیصل پر فوج کے ریٹائرڈ کرنل طاہر ضیا ناگی کو ہلاک کیا جس کے بعد انصار الشریعہ پاکستان کا نام سامنے آیا۔مئی میں بہادر آباد میں موبائل پر فائرنگ کی گئی جس میں دو اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ جون میں سائٹ ایریا میں افطار کے لیے ہوٹل پر موجود اہلکاروں کو نشانا بنایا گیا جس میں چار اہلکار ہلاک ہوئے۔ اسی طرح عزیز آباد میں اگست میں ڈی ایس پی ٹریفک کو ہلاک کیا گیا۔
انصارالشریعہ پاکستان اور صفورا واقعے میں گرفتار سعد عزیز کے گروپ میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے۔ دونوں میں پڑھے لکھے نوجوانوں نے مرکزی کردار ادا کیا۔ تاہم کاونٹر ٹیررازم ادارے موجودہ گروپ کو زیادہ خطرناک سمجھتے ہیں۔ایس پی مظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ سعد عزیز گروپ داعش کا پیرو کار تھا اور وہ فرقہ ورانہ دہشت گردی میں بھی ملوث تھا لیکن یہ گروپ صرف فورسز کو نشانا بناتا رہا ہے۔کراچی میں صورت حال اس وقت دلچسپ بن گئی جب دو ہفتے قبل نادرن بائی پاس سے تین نامعلوم افراد کی تشدد زدہ لاشیں ملیں اور ساتھ میں انصار الشریعہ کے نام سے پمفلٹ ملا جس میں کہا گیا تھا کہ پولیس رضاکار کی ہلاکت کا بدلہ لیا گیا ہے، ساتھ میں یہ بھی تحریر تھا کہ اگر دہشت گرد دشمن ممالک کی ایجنسیوں کی ایماء پر پولیس کو نشانا بنائیں گے تو وہ انھیں اور ان کے اہل خانہ کو نشانا بنائیں گے۔ یہ حربہ کس نے اور کیوں استعمال کیا تاحال واضح نہیں ہے۔انصارا لشریعہ نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے عام لوگوں کے لیے پانچ صفحات پر مشتمل ہدایت نامہ بھی جاری کیا جس میں لوگوں کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ سکیورٹی فورسز کے قافلوں اور چوکیوں سے دور رہیں۔شدت پسند تنظیم انصارا لشریعہ کا قیام 2012 میں لیبیا میں عمل آیا جہاں اس نے اپنی سرگرمیوں کا آغاز ٹریفک میں پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد اور سڑکوں کی صفائی سے کیا تھا۔ امریکی حکومت بن غازی میں اپنے قونصل خانے پر حملے اور دو ملازمین کی ہلاکت کا ذمہ دار بھی اسی گروپ کو سمجھتی ہے۔
عبدالوحیدملک


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر