وجود

... loading ...

وجود
وجود

برآمدات میں کمی تجارتی خسارہ 55 فیصد تک پہنچ گیا!

بدھ 13 ستمبر 2017 برآمدات میں کمی تجارتی خسارہ 55 فیصد تک پہنچ گیا!

رواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی کے دوران برآمدات میں کمی کاسلسلہ جاری رہنے کی وجہ سے پاکستان کے تجارتی خسارے میں اضافے کی شرح 55فیصد تک پہنچ گئی اس طرح جولائی میں پاکستان کے تجارتی خسارے کی مالیت3.2 بلین ڈالر یعنی3 ارب 20 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔دوسری طرف پاکستان کے شماریات بیورو کاکہناہے کہ پاکستان میں درآمد کی جانے والی اشیا کی مالیت میںا یک سال قبل اسی مہینے یعنی جولائی 1916 میں درآمد کی جانے والی اشیا کے مقابلے میں 3.2 بلین ڈالر یعنی3ارب 20 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوگیااس طرح جولائی کے دوران پاکستان کے تجارتی خسارے کی مالیت 1.14 بلین ڈالر یعنی ایک ارب14 کروڑ ڈالر رہی اس طرح تجارتی خسارے کی شرح بڑھ کر 55 فیصد تک جاپہنچی،واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی پاکستان کا تجارتی خسارہ32.5 بلین ڈالر یعنی 32 ارب50 کروڑ ریکارڈ کیاگیاتھااس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ یا تو ہماری وزارت تجارت اور خزانہ نے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے موثر کوششیں نہیں کیں یا پھر ان کی یہ کوششیں کارگر ثابت نہیں ہوسکیں ،دونوں صورتوں میں اس صورت حال کو پاکستان کی وزارت تجارت اور خزانہ کے حکام کی ناکامی ہی سے تعبیر کیاجائے گا۔
دوسری جانب کرنٹ اکائونٹ خسارے کی صورت حال بھی تشویشناک ہوتی جارہی ہے اور اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کو اس وقت 12.1 بلین یعنی12 ارب10 کروڑ ڈالر سے زیادہ کے کرنٹ اکائونٹ خسارے کاسامنا ہے جس میں کمی ہونے کے نہ صرف یہ کہ کوئی آثار نظر نہیں آتے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہی ہوتاجارہاہے۔کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اس اضافے کی وجہ سے ہمارے زرمبادلے کے ذخائر میں 2 ارب ڈالر سے زیادہ کی کمی ہوچکی ہے۔
اگرچہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے ارباب اختیار اپنی تمامتر کوششوں کے باوجود برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں جس کی وجہ سے تجارتی خسارے میں اضافے کا رجحان مسلسل جاری ہے لیکن اس کے باوجود اس دل خوش کن حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیاجاسکتا کہ جولائی کے دوران ہماری برآمدات میں 10.6 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیاگیا اور اس مہینے کے دوران برآمدات کی مجموعی مالیت 1.63 بلین ڈالر یعنی ایک ارب 63 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی جو کہ سابقہ سال جولائی کی برآمدنی کے مقابلے میں 156 ملین ڈالر یعنی 15 کروڑ60 ڈالر زیادہ تھی لیکن اس صورت حال کو اس وقت تک اطمینان بخش قرار نہیں دیاجاسکتا جب تک کہ برآمدات میں اضافے کایہ رجحان مسلسل جاری نہ رکھا جاسکے اور اس میں بتدریج اضافہ نہ کیا جا سکے۔ رواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی کے دوران ملک میں مجموعی طورپر 4.8 بلین ڈالر یعنی 4 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کی اشیا درآمد کی گئیں جو کہ گزشتہ سال جولائی کے دوران درآمد کی گئی اشیا کی مالیت کے مقابلے میں 36.7 فیصد یعنی 1.3 بلین یعنی ایک ار ب30 کروڑ ڈالر زیادہ تھی اس طرح درآمدات میں اس اضافے نے برآمدات میں اضافے کے تمام فوائد ہضم کرلیے۔
ہمارے ارباب اختیار نے رواں مالی سال کے دوران برآمدات کاہدف 23.1 بلین ڈالر یعنی 23 ارب 10 کروڑ ڈالر مقرر کیاہے جوکہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 13.2 فیصد زیادہ ہے ، اس طرح گزشتہ سال کی 20.5 ارب ڈالر کی برآمدی آمدنی کے مقابلے میں 23 ارب 10 کروڑ ڈالر کا برآمدی ہدف پورا کرنے کے لیے برآمدات میں مسلسل 13.2 فیصد کی شرح سے اضافہ کاسلسلہ جاری رکھنا ہوگا،جبکہ رواں مالی سال کے پہلے مہینے یعنی جولائی کے دوران برآمدات میں اضافے کامطلوبہ ہدف پورا کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی اور اس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ مالی سال کی ابتدا ہی میں ہمیں ناکامی کاسامنا کرنا پڑا ہے لیکن اس کو کوئی مثال نہیں بنایاجاسکتا کیونکہ برآمدات میں اضافے کے لیے کئے جانے والے اقدامات کے نتائج سامنے آنے میں چند ماہ لگ سکتے ہیں اس لیے پہلے ماہ کی ناکامی کو مایوس کن قرار دینا قرین انصاف نہ ہوگا۔
برآمدات میں اضافے کے لیے نئے اہداف مقرر کرنے کے ساتھ ہی حکومت نے درآمدات میں کٹوتی کرنے کے لیے بھی اہداف مقرر کیے ہیں اور نئے مالی سال کے دوران درآمدات کاہدف 48.8 بلین یعنی 48 ارب 80 کروڑ مقرر کیاگیاہے لیکن درآمدات کے اس ہدف پر قائم رہنا یا درآمدات کو اس ہدف تک محدود رکھنے کے بظاہر آثار نظر نہیں آتے۔حکومت نے درآمدات اور برآمدات کے اہداف مقرر کرنے کے ساتھ ہی کرنٹ اکائونٹ خسارہ 8.9 بلین ڈالر تک محدود کرنے کے عزم کااظہار کیاہے جو کہ فی الوقت 12 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکاہے ، تاہم کرنٹ اکائونٹ خسارے کو محدود کرنے کا انحصار بھی بڑی حد تک ہماری برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں کمی پر ہی ہوگا،اگر حکومت برآمدات میں مطلوبہ اضافہ کرنے اور درآمدات کو مقررہ ہدف تک محدود کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو کرنٹ اکائونٹ خسارے کے جن کو بوتل میں بند کرنے میں کوئی خاص مشکل پیش نہیں آئے گی لیکن اس کا انحصار درآمدی اور برآمدی پالیسیوں کی کامیابی یاناکامی پر ہی ہوگا۔ ہمارا کرنٹ اکائونٹ خسارہ جتنا بڑھتا جائے گا ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر پر اسی قدر دبائو بھی بڑھتا جائے گا اور کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی کی صورت میں زرمبادلے کے ذخائر پر سے دبائو کم ہوگا اور بیرونی قرض لیے بغیر بھی اس میں اضافہ ممکن ہوسکے گا، جبکہ فی الوقت صورت حال یہ ہے کہ 4 اگست کو اسٹیٹ بینک کے پاس ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کی مجموعی مالیت 14.398 بلین ڈالر یعنی 14 ارب39 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھی جو کہ 30 جون کو ختم ہونے والے سابقہ مالی سال کے مقابلے میں بھی 1.8 بلین یعنی ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کم تھی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال کے دوران قرضوں کی ادائیگی سمیت بیرونی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے مجموعی طورپر 20 بلین ڈالر کی ضرورت ہوگی۔رواں تجارتی اعدادوشمار کو اس حوالے سے اطمینان بخش قرار نہیں دیاجاسکتا بلکہ یہ اعدادوشمار پریشان کن ہیں اور ان سے ظاہرہوتاہے کہ حکومت کو اپنی بیرونی مالیاتی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلیے مزید قرض حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا ، جس کے لیے وزارت خزانہ نے کوششیں شروع کردی ہیں اور مختلف طرح کے بانڈز کی فروخت کے ذریعے رقم جمع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن یہ کوششیں کس حد تک بار آور ہوسکیں گی یہ ایک ایسا سوالیہ نشان ہے جس کا مدلل جواب ہماری وزارت خزانہ کے ارباب اختیار اور ماہرین معاشیات کے پاس بھی نہیں ہے۔
ہمارے تاجر اور برآمد کنندگان کا موقف یہ ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں کمی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی کرنسی کی قیمت دوسری بین الاقوامی کرنسیوں کی نسبتاً زیادہ مضبوط رکھی گئی ہے جس سے بیرونی منڈیوں میں پاکستان کاتیار کردہ سامان نسبتا ً مہنگا تصورکیا جانے لگا ہے اور اس کی مانگ کم ہوگئی ہے جبکہ پاکستانی کرنسی کی مضبوط حیثیت کی وجہ سے ہماری درآمدات نسبتا ً سستی ہوگئیں جس کی وجہ سے اشیائے صرف کے تاجروں نے بڑے پیمانے پر اشیائے صرف درآمدکرکے ملکی صنعتوںکو خطرے سے دوچار کردیا۔
درآمدات وبرآمدات میں عدم توازن کے حوالے سے یہ حقیقت بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ پاکستان کی برآمدات اور درآمدات پر کوئی موثر کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے ملک کا ادائیگیوں کاتوازن ڈانواڈول ہو چکا ہے، جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت پوری حکومتی مشینری ملکی معیشت کو سہارا اور سنبھالا دینے کی تدبیروں پر غور کرنے اور اس صورت حال پر موثر کنٹرول کرنے کے لیے قابل عمل حکمت عملی وضح کرنے پر غور کرنے کے بجائے جے آئی ٹی کی گرفت سے بچنے اور نواز شریف سمیت ان کے خاندان کے دیگر تمام افراد کواس سے بچانے کی تدابیر تلاش کرنے اور جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد حکومت کے بارے میں عوامی سطح پر پیدا ہونے والا انتہائی شدید منفی تاثر دور کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیر خزانہ جے آئی ٹی کے حوالے سے اپنی اور اپنے وزیر اعظم اور ان کے رفقا کی صفائیاں پیش کرنے کے ساتھ ملک کی مالیاتی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں اورملک کو اس بڑھتے ہوئے تجارتیخسارے سے چھٹکارا دلانے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے پر توجہ دیں ۔
امید کی جاتی ہے کہ ہمارے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزارت خزانہ میں ان کے رفقا اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ دیں گے اور پہلی فرصت میں غیر ضروری اشیائے صرف خاص طورپر ایسی اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی عاید کرنے کااعلان کریں گے جن کی درآمد نہ ہونے کی صورت میں عوام کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا اور جن کی متبادل اشیا
ملک میں وافر مقدار میں تیار ہورہی اور عام دستیاب ہیں۔


متعلقہ خبریں


سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ،امریکا، اسرائیل کی ایران کو دھمکیاں وجود - منگل 16 اپریل 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل اور امریکا کے مندوبین نے تلخ تقاریر کیں اور ایران کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دیں جس کے جواب میں ایران نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کا عندیہ دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلام...

سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ،امریکا، اسرائیل کی ایران کو دھمکیاں

جی-7اجلاس میں تہران پر پابندیوں کا فیصلہ وجود - منگل 16 اپریل 2024

جی-7ممالک کے ہنگامی اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان نے ایران کے حملے کے جواب میں اسرائیل کو اپنی مکمل حمایت کی پیشکش کرتے ہوئے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد جی-7 ممالک امریکا، جاپان، جرمنی، فرانس، بر...

جی-7اجلاس میں تہران پر پابندیوں کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا وجود - منگل 16 اپریل 2024

حکومت نے ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8روپے 14پیسے فی لیٹر تک اضافہ کردیا، پٹرول 4.53روپے فی لیٹر جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 8.14روپے فی لیٹر مہنگا کیا گیا ہے۔قیمتوں میں اضافے کے بعد پٹرول کی قیمت 289.41روپے سے بڑھ...

حکومت نے پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

نئے قرض کے حصول کیلئے درخواست تیار،آئی ایم ایف کی پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی وجود - منگل 16 اپریل 2024

پاکستانی وفد آئی ایم ایف سے نئے قرض کے حصول کے لئے واشنگٹن پہنچ گیا ۔ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیلینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ پاکستان کیلئے نئے قرض کیلئے مذاکرات طویل اور مشکل ہوسکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیلینا جارجیوا نے اپنے بیان میں کہ...

نئے قرض کے حصول کیلئے درخواست تیار،آئی ایم ایف کی پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی

تندور مالکان نے لوٹ مار کا بازارگرم کردیا، پچیس روپے کی روٹی 30 میں فروخت وجود - منگل 16 اپریل 2024

کراچی میں فلور ملز کی جانب سے آٹے کی قیمتوں میں کمی کے باوجود شہریوں کوریلیف نہ مل سکا ۔۔ عوام کو نہ آٹا سستا مل رہاہے نہ تندور پرروٹی کے ریٹ کم ہوئے ہیں۔ عید کے تین دنوں میں تندور مالکان نے پچیس روپے بکنے والی روٹی تیس روپے کی فروخت کی ۔کراچی میں مہنگائی مافیا نے عوام کوسستے آٹے...

تندور مالکان نے لوٹ مار کا بازارگرم کردیا، پچیس روپے کی روٹی 30 میں فروخت

کراچی میں 18اپریل سے بارش کی پیش گوئی وجود - منگل 16 اپریل 2024

محکمہ موسیات نے اٹھارہ اپریل سے کراچی میں بارش کی پیش گوئی کردی۔۔۔چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کہتے ہیں کہ اچھی بارشوں کے باعث اس سال گرمی زیادہ نہیں پڑے گی۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش کا نیا سسٹم سترہ اپریل کی رات کو مغربی بلوچستان میں داخل ہوگا۔جس کے باعث اٹھارہ اپریل سے کر...

کراچی میں 18اپریل سے بارش کی پیش گوئی

برطانوی طیاروں نے متعدد ایرانی ڈرون مار گرائے ، وزیراعظم رشی سونک وجود - پیر 15 اپریل 2024

برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ برطانوی طیاروں نے اسرائیل کی جانب سے آنیوالے متعدد ایرانی ڈرون مار گرائے ۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ برطانیہ ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے کیلئے عالمی مربوط کاوشوں کا حصہ بنا۔رشی سونک نے کہا کہ رائل ...

برطانوی طیاروں نے متعدد ایرانی ڈرون مار گرائے ، وزیراعظم رشی سونک

ایران اسرائیل تنازع، مغربی سمت سے آنے والی پروازوں کی نگرانی وجود - پیر 15 اپریل 2024

ایران کے اسرائیل پر جوابی حملے کے بعد پاکستان نے کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنی فضائی حدود، خصوصاً مغربی سمت سے آنے والی پروازوں کی نگرانی شروع کردی ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے ) کے ذرائع نے کہا کہ نئی صورتحال کے حوالے سے ایئر ٹریفک کنٹرول کو ہ...

ایران اسرائیل تنازع، مغربی سمت سے آنے والی پروازوں کی نگرانی

ایران کا اسرائیل پر حملہ، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر پاکستان کی گہری تشویش وجود - پیر 15 اپریل 2024

پاکستان نے 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد خطے میں بڑھتی کشیدگی پر مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔اپنے بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش ہے ، پاکستان نے کئی ماہ سے غزہ می...

ایران کا اسرائیل پر حملہ، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر پاکستان کی گہری تشویش

ایران کا اسرائیل کیخلاف ’آپریشن ختم‘، جوابی کارروائی نہ کرنے کی تنبیہ وجود - پیر 15 اپریل 2024

ایران نے اسرائیل کے خلاف فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے دوبارہ غلطی کی تو نتائج بہت بْرے ہوں گے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل اور اس کے اتحادی ملک امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس کے میزائل حملوں کے جواب میں ک...

ایران کا اسرائیل کیخلاف ’آپریشن ختم‘، جوابی کارروائی نہ کرنے کی تنبیہ

اپوزیشن کی دھاندلی کیخلاف تحریک شروع، پشین جلسے میں 6 جماعتی اتحاد کا تحریک تحفظ آئین کا اعلان وجود - اتوار 14 اپریل 2024

اپوزیشن نے دھاندلی کیخلاف نئی نویلی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے 6 جماعتی اپوزیشن اتحاد بنالیا اور حکومت کے خلاف تحریک کا اعلان کر دیا۔ملک کی 6 اپوزیشن جماعتوں نے آئین کی بالادستی کیلئے تحریک تحفظ آئین کے نام سے تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔اس اپوزیشن اتحاد میں پاک...

اپوزیشن کی دھاندلی کیخلاف تحریک شروع، پشین جلسے میں 6 جماعتی اتحاد کا تحریک تحفظ آئین کا اعلان

نوشکی میں مسافر بس سے اتار کر 9 مزدور قتل، گاڑی پر فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق، 5 زخمی وجود - اتوار 14 اپریل 2024

بلوچستان کے ضلع نوشکی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے 2 مختلف واقعات میں 11 افراد جاں بحق ہوگئے۔اطلاعات کے مطابق نوشکی کے مقام پر قومی شاہراہ پر ایک بس سے مسلح افراد نے 9 مسافروں کو اغوا کرکے قتل کردیا۔پولیس کے مطابق مسافر بس کوئٹہ سے تفتان جارہی تھی جس میں سے متعدد افراد کو بس سے...

نوشکی میں مسافر بس سے اتار کر 9 مزدور قتل، گاڑی پر فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق، 5 زخمی

مضامین
عوامی خدمت کا انداز ؟ وجود منگل 16 اپریل 2024
عوامی خدمت کا انداز ؟

اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے! وجود منگل 16 اپریل 2024
اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے!

آبِ حیات کاٹھکانہ وجود منگل 16 اپریل 2024
آبِ حیات کاٹھکانہ

5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین وجود منگل 16 اپریل 2024
5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین

کچہری نامہ (٢) وجود پیر 15 اپریل 2024
کچہری نامہ (٢)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر