وجود

... loading ...

وجود

روہنگیا مسلمان کون ہیں؟

منگل 12 ستمبر 2017 روہنگیا مسلمان کون ہیں؟

‫گزشتہ کچھ دنوں کے دوران برما میں جس کانیا نام میانمار رکھا گیا ہے روہنگیا مسلمانوں پر فوجیوں اور مقامی سیکورٹی فورسز کے مظالم کی خبروں اور ان مظالم کے حوالے سے سامنے آنے والی تصویروں نے انسانیت کو شرما دیا ہے ، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ روہنگیا مسلمان ہیں کون، یہ کہاں سے برما آئے اور برما کی حکومت ان کو اپنا شہری تسلیم کرنے کو کیوں تیار نہیں ہے ؟ یہاں ہم دستیا ب اعدادوشمار اور حقائق کی بنیا د پر آپ کو بتارہے ہیں کہ روہنگیا مسلمانوں کی حقیقت کیا ہے ؟
روہنگیا ایک نسلی مسلمان برادری ہے جو صدیوں سے میانمار میں اکثریتی بدھ برادری کے ساتھ رہتی چلی آئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت میانمار میں تقریباً 11 لاکھ روہنگیا افراد بستے ہیں۔اْن کی زبان ’روہنگیا‘ یا ’روئنگا‘ کہلاتی ہے جو میانمار بھر میں عام طور پر بولی جانے والی زبانوں سے یکسر مختلف ہے۔ روہنگیا برادری کو ملک میں آباد دیگر 135 نسلی گروپوں جیسی سرکاری حیثیت حاصل نہیں ہے اور اْنہیں 1982 سے میانمار میں شہریت کے حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ یوں ایک طرح سے یہ برادری بے وطنی کا شکار ہو کر رہ گئی ہے۔یہ برادری میانمار کی ساحلی پٹی ریخائن میں رہتی ہے اور سرکاری اجازت کے بغیر یہ لوگ اس علاقے سے باہر نہیں نکل سکتے۔ روہنگیا میانمار کی غریب ترین برادریوں میں سے ایک ہے اور وہ زیادہ تر گھیٹو انداز کے کیمپوں میں گزاراکر رہے ہیں جہاں اْنہیں زندگی کی بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں ہیں۔اْن کے خلاف حالیہ جاری تشدد اور ظلم و ستم کے باعث اس برادری کے لاکھوں افراد گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران خشکی یا پانی کے راستے قریبی ہمسایہ ممالک کی جانب فرار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
تاریخی حقائق کے مطابق روہنگیا لوگ 12 ویں صدی سے میانمار میں رہتے آئے ہیں۔ 1824 سے 1948 تک جاری رہنے والے برطانوی نوآبادیاتی دور میں بھارت اور موجودہ بنگلہ دیش سے ہزاروں کی تعداد میں مزدوروں نے برما کی جانب نقل مکانی اختیار کی جسے اب میانمار کہا جاتا ہے۔اْس وقت چونکہ برطانوی تسلط میں برما ہندوستان کا ایک صوبہ تھا اس لیے اس نقل مکانی کو ملک کا اندرونی اقدام ہی قرار دیا گیا۔ تاہم مزدوروں کی اس آمد کو مقامی اکثریتی آبادی نے کبھی اچھی نظر سے نہیں دیکھا۔
1948 میں برما کو آزادی ملنے کے بعد وہاں کی حکومت نے اْن کی نقل مکانی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ یوں میانمار کے زیادہ تر لوگ روہنگیا کو بنگالی سمجھنے لگے۔اسی وقت حکومت نے یونین سیٹزن ایکٹ کے نام سے ایک قانون کی منظوری دی جس کے تحت اْن نسلی برادریوں کا تعین کر دیا گیا جنہیں ملکی شہریت کا حقدار قرار دیا جا سکتا ہے۔ انسانی حقوق سے متعلق ا ییل یونیورسٹی کے بین الاقوامی کلینک کی طرف سے 2015 میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ان میں روہنگیا برادری کو شامل نہیں کیا گیا اور اسی وجہ سے روہنگیا کے بیشتر افراد اب تک شہریت سے محروم ہیں۔ تاہم اس ایکٹ کے تحت روہنگیا کے ایسے افراد کو شناختی کارڈ جاری ہونے کا حق دیا گیا جو کم از کم دو نسلوں سے میانمار میں آباد ہیں۔ یوں شروع میں اس برادری کے بہت سے افراد کو شناختی کارڈ اور شہریت بھی دے دی گئی جس کی مدد سے روہنگیا کے متعدد افراد منتخب ہو کر ملکی پارلیمان میں بھی پہنچے۔
1962 میں میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد روہنگیا برادری کی صورت حال ڈرامائی طور پر تبدیل ہو گئی۔ نئی فوجی حکومت نے تمام افراد کو قومی رجسٹریشن کارڈ حاصل کرنے کا پابند کر دیا۔ تاہم روہنگیا افراد کو غیر ملکیوں کی حیثیت سے رجسٹریشن کارڈ جاری کئے گئے جن کے باعث اْن کے لیے ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلوں کا حق محدود ہو کر رہ گیا۔ پھر 1982 میں شہریت کے ایک نئے قانون کی منظوری دی گئی جس کے باعث روہنگیا مؤثر طور پر بے وطنی کا شکار ہو گئے۔
فوجی حکومت کے نافذ کردہ اس قانون میں شہریت کو تین درجوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ بنیادی شہریت کے حصول کے لیے لازمی قرار دیا گیا کہ متعلقہ شخص جس کا خاندان 1948 سے قبل میانمار میں آباد تھا اور وہ قومی زبانوں میں سے کوئی ایک روانی سے بول سکتا ہو۔ وہ شہریت کاحقدارہوگا۔ روہنگیا برادری کے بیشتر افراد ان شرائط پر پورا نہیں اترتے۔اس کے نتیجے میں اس برادری کے افراد کے لیے قانون تک رسائی، حصول تعلیم، ملازمت، سفر، شادی کرنے، اپنے مذہب کے مطابق زندگی بسر کرنے اور صحت عامہ کی سہولتیں حاصل کرنے کے حقوق انتہائی طور پر محدود ہو گئے۔ انھیں انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا۔1970 کی دہائی سے صوبے ریخائن میں روہنگیا برادری کے خلاف مسلسل تادیبی کارروائیاں کی گئیں جن کے باعث لاکھوں روہنگیا لوگ بھاگ کر بنگلہ دیش ، ملائشیا، تھائی لینڈ اوردیگر جنوب مشرقی ریاستوں کی طرف چلے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ میانمار کی سیکورٹی فورسز کی طرف سے روہنگیا خواتین کی عصمت دری، تشدد، لوٹ مار اور قتل کے بے شمار واقعات سامنے آئے۔نومبر 2016 میں اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے میانمار کی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے نسلی خاتمے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اس سے قبل انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائیٹس واچ نے بھی اپریل 2013 میں ایسا ہی الزام لگایا تھا۔ تاہم میانمار کی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی آئی ہے۔ حال ہی میں میانمار کی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں پر الزام عائد کیا کہ روہنگیا سالویشن آرمی ARSA نامی عسکری تنظیم نے پویس چوکیوں پرحملہ کیا جس کے جواب میں میانمار کی فوج نے ریخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف سخت فوجی کارروائی کی جس میں بہت سے مرد، عورتیں اور بچے ہلاک ہو گئے۔اس تشدد کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق 50 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے جبکہ کئی ہزار لوگ میانمار اور بنگلہ دیش کے درمیان پھنس کر رہ گئے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سیکڑوں افراد نے بھاگ کر بنگلہ دیش جانے کی کوشش کی لیکن بنگلہ دیش کی فوج نے اْنہیں یا تو گرفتار کر لیا یا پھر واپس میانمار میں دھکیل دیا۔
میانمار کی نوبل انعام یافتہ معروف رہنما آنگ سان سو چی بھی روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کے بارے میں بات کرنے سے مسلسل انکار کر رہی ہیں۔ اْن کی حکومت روہنگیا کو میانمار کے ایک نسلی گروپ کے طور پر تسلیم نہیں کرتی اور ریخائن میں ہونے والے پر تشدد واقعات کے لیے بھی اْنہیں مورد الزام ٹھہراتے ہوئے اْنہیں دہشت گرد قرار دیتی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ آنگ سان سو چی کا ملکی افواج پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ تاہم فوج کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف پر تشدد کارروائیوں کے لیے طاقت کے استعمال کی مذمت نہ کرنے پر اْن پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔بین الاقوامی برادری نے روہنگیا برادری کو دنیا بھر میں تشدد اور ظلم و ستم کا شکار ہونے والی سب سے بڑی برادری قرار دیا ہے۔ حال ہی میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ ریخائن میں فوج کی طرف سے کی جانے والی پر تشدد کارروائیوں پر اْنہیں شدید تشویش ہے۔


متعلقہ خبریں


ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ،ترجمان پاک فوج وجود - هفته 06 دسمبر 2025

تم کیا سمجھتے ہو خود کو؟ وہ سمجھتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں،آپ کو جو سیاست کرنی ہے کریں فوج کو اس سے دور رکھیں،پاکستان کے عوام کو فوج کے خلاف بھڑکانے نہیں دیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر ذہنی مریض کے ٹویٹ کو افغان اور بھارتی میڈیا نے منٹوں میں وائرل کیا،اپنے بیٹوں کو تو تم نے باہر...

ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ،ترجمان پاک فوج

بلاول بھٹو کا وفاق سے صوبوں کو مزید اختیارات دینے کا مطالبہ وجود - هفته 06 دسمبر 2025

سندھ کو جی ایس ٹی کی ذمہ داری دے تو ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کرسکتے ہیں،جب ہم ہدف سے زیادہ پیسے جمع کریں گے تو پھر اضافے کی رقم کو سندھ کے عوام پر خرچ کریں گے،چیئرمین کی پیشکش وفاقی ادارے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرسکے،بحران اور مشکلات سے ہم سب کو ملکر لڑنا ہوگا،وفاق کے بحران کو بنی...

بلاول بھٹو کا وفاق سے صوبوں کو مزید اختیارات دینے کا مطالبہ

اجرک ڈے کا احترام، ملک دشمن نعرے قبول نہیں، آفاق احمد وجود - هفته 06 دسمبر 2025

سندھی ہمارے بھائی اور ہم پاکستان میں آباد تمام قومتوں اور انکی ثقافت کا احترام کرتے ہیں ضرورت پڑی تو ثابت کرینگے یہ شہر بانیانِ پاکستان کا ہے، چیئرمین کی وکلاء وفدسے ملاقات مہاجر قومی موومنٹ(پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد سے خرم ایڈووکیٹ کی قیادت میں وکلاء کے ایک وفد نے ملاق...

اجرک ڈے کا احترام، ملک دشمن نعرے قبول نہیں، آفاق احمد

سیاسی بیان بازی ، عمران خان سے علیمہ اور عظمیٰ کی ملاقاتیں بند وجود - هفته 06 دسمبر 2025

قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی حکومت نے سیاسی بیان بازی پر بانی سے بہنوں کی ملاقاتیں بند کردیں، قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست۔ قا...

سیاسی بیان بازی ، عمران خان سے علیمہ اور عظمیٰ کی ملاقاتیں بند

سہیل آفریدی مشکل میں،پی ٹی آئی کیلئے بری خبر وجود - جمعه 05 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پختونخوا کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع مینا آفریدی اور ڈاکٹر امجدبھی شامل ، انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات نے سماعت کی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارر...

سہیل آفریدی مشکل میں،پی ٹی آئی کیلئے بری خبر

امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری،غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید وجود - جمعه 05 دسمبر 2025

المواسی کیمپ میںمتعدد زخمی ، اسرائیلی فوج کا رفح کراسنگ جزوی طور پر کھولنے کا اعلان جنوبی رفح کے علاقے میں صیہونیوں نے بارود برسا دیا،متعدد خیموں میں آگ بھڑک اُٹھی امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری، گزشتہ 24 گھنٹے میں غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید اور متعدد زخ...

امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری،غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید

آئی ایم ایف کرپشن رپورٹ، ذمہ داربچ نکلے، سینیٹ کمیٹی حکومت پر برہم وجود - جمعرات 04 دسمبر 2025

اراکین کی ایس آئی ایف سی کی کارکردگی، معاہدوں کے فقدان اور ملکی معاشی صورتحال پر بھی سخت تنقید، وزارت خزانہ، ایف بی آر افسران کی رشوت پر لڑائی ہوتی ہے، سینیٹر دلاور رپورٹ وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری ، وزات خزانہ کیا حکومت رپورٹ اور 5300 ارب کی کرپشن کو تسلیم کرتی ہے؟ متعلق...

آئی ایم ایف کرپشن رپورٹ، ذمہ داربچ نکلے، سینیٹ کمیٹی حکومت پر برہم

جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھربھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی وجود - جمعرات 04 دسمبر 2025

صوبے میں ہرحال میں امن بحال کریں گے، بند کمروں کے فیصلے اب مزید قبول نہیں،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ہم نے عمران خان کے وژن کے مطابق عوام کو ریلیف دینا ہے، ان کیلئے ہی فیصلہ سازی کرنی ہے، خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں ہے، و...

جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھربھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

عمران خان سے 29 روز بعد بہن کی ملاقات، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں، ذہنی ٹارچر کا الزام، سہیل آفریدی فرنٹ فٹ پر کھیلیں، شاہد خٹک پارلیمانی لیڈر نامزد بانی بہت غصے میں تھے کہا کہ یہ مجھے ذہنی ٹارچر کر رہے ہیں، کہا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ...

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

پشاور و صوابی انٹرچینج میں احتجاج جاری، پارٹی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے سہیل آفریدی کا صوابی احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ،احمد نیازی کی میڈیا سے گفتگو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے پشاور اور صوابی میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاج...

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیںکاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُ...

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ

مضامین
بھوپال گیس سانحہ کی 41 برسی وجود هفته 06 دسمبر 2025
بھوپال گیس سانحہ کی 41 برسی

مہنگائی کی آگ اور غریب کا بجھتا ہوا چولہا وجود جمعه 05 دسمبر 2025
مہنگائی کی آگ اور غریب کا بجھتا ہوا چولہا

پاکستان میں عدلیہ :کامیابیوں اور ناکامیوں کا ملا جلا سفر وجود جمعه 05 دسمبر 2025
پاکستان میں عدلیہ :کامیابیوں اور ناکامیوں کا ملا جلا سفر

آسام میں نیلی کا قتل عام اور کشمیر کی سیاست وجود جمعه 05 دسمبر 2025
آسام میں نیلی کا قتل عام اور کشمیر کی سیاست

صرف رجسٹرڈ وی پی اینز کا استعمال کریں! وجود جمعه 05 دسمبر 2025
صرف رجسٹرڈ وی پی اینز کا استعمال کریں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر