وجود

... loading ...

وجود

مردم شماری کے نتائج پر شوروغوغا اور اصل مسئلہ!!!

اتوار 10 ستمبر 2017 مردم شماری کے نتائج پر شوروغوغا اور اصل مسئلہ!!!

19 سال کے طویل انتظار کے بعد ہونے والی مردم شماری کے جو نتائج سامنے آئے اگرچہ سندھ اور بلوچستان سمیت تقریباً تمام صوبوں نے اس پر اعتراضات شروع کردیے ہیں لیکن ان اعتراضات میں اصل مسئلہ دب کر رہ گیا ہے یا کسی نے اس پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی ، تازہ ترین مردم شماری کی رپورٹ سے یہ خوفناک انکشاف ہوا ہے کہ آبادی کا ٹائم بم جو ایک عرصے سے ٹِک ٹِک کر رہا تھا، اب پھٹنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔جہاں دوسرے ترقی پزیر ممالک میں آبادی میں شرحِ اضافہ میں بے پناہ کمی ہوئی ہے، وہاں مردم شماری کی تازہ ترین رپوٹ کے مطابق پاکستان میں کہانی ہی مختلف ہے۔ تازہ ترین مردم شماری کے نتائج کے مطابق پاکستان آبادی کی درجہ بندی میں ترقی پاتے ہوئے بھارت، چین، امریکا اور انڈونیشیا کے بعد دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے ۔ملک میں موجود غربت کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے۔ہر سال 2.4 فیصد کی زبردست شرحِ اضافہ کے ساتھ ملک کی آبادی 20 کروڑ 80 لاکھ کے قریب ہے۔ یہ 1998 میں آخری مردم شماری سے 57 فیصد زیادہ ہے اور پہلے لگائے گئے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔19 سال کے طویل انتظار کے بعد ہونے والی مردم شماری کے جو نتائج سامنے آئے اگرچہ سندھ اور بلوچستان سمیت تقریباً تمام صوبوں نے اس پر اعتراضات شروع کردیے ہیں لیکن ان اعتراضات میں اصل مسئلہ دب کر رہ گیا ہے یا کسی نے اس پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی ، تازہ ترین مردم شماری کی رپورٹ سے یہ خوفناک انکشاف ہوا ہے کہ آبادی کا ٹائم بم جو ایک عرصے سے ٹِک ٹِک کر رہا تھا، اب پھٹنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔جہاں دوسرے ترقی پزیر ممالک میں آبادی میں شرحِ اضافہ میں بے پناہ کمی ہوئی ہے، وہاں مردم شماری کی تازہ ترین رپوٹ کے مطابق پاکستان میں کہانی ہی مختلف ہے۔ تازہ ترین مردم شماری کے نتائج کے مطابق پاکستان آبادی کی درجہ بندی میں ترقی پاتے ہوئے بھارت، چین، امریکا اور انڈونیشیا کے بعد دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے ۔ملک میں موجود غربت کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے۔ہر سال 2.4 فیصد کی زبردست شرحِ اضافہ کے ساتھ ملک کی آبادی 20 کروڑ 80 لاکھ کے قریب ہے۔ یہ 1998 میں آخری مردم شماری سے 57 فیصد زیادہ ہے اور پہلے لگائے گئے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔مردم شماری کے تازہ ترین اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں محکمہ بہبودِآبادی کے تحت جو پالیسی اپنائی گئی ہے اس کے مطلوبہ نتائج نہیں نکلے۔ محکمہ بہبود آبادی کے معروف نعرے ’’بچے دو ہی اچھے‘‘ ’’کم بچے خوشحال گھرانہ‘‘ کارگر ثابت نہیں ہوئے۔ تازہ ترین مردم شماری رپورٹ کے مطابق پاکستان کی آبادی اب 20 کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے ملک کی آبادی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ خاص طورپر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شہروں کی آبادی میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ لاہور کی آبادی ایک کروڑ 20 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ فیصل آباد‘ ملتان‘ راولپنڈی کی آبادی بھی بے حد بڑھ گئی ہے۔ دارالحکومت اسلام آباد کی آبادی 10 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے۔ لاہور ، فیصل آباد‘ ملتان اورراولپنڈی کی آبادی میں آج سے 15 برس پہلے کے مقابلے میں دُگنی ہوجانے لیکن کراچی کی آبادی میں اس شرح سے اضافہ نہ دکھائے جانے کی وجہ ہی سے مردم شماری کے اعدادوشمار پر شکوک وشبہات کے اظہار کا موقع ملا ہے اور اب ہر ایک اس کو سیاسی فائدے کے لیے کیش کرانے کی کوشش کررہاہے، جو لوگ 15برس قبل کے اسلام آباد سے واقف ہیں ، انہیں معلوم ہے کہ ملک کا دارالحکومت کس قدر پرسکون اور سرسبز تھا ۔آج اسلام آباد میں آبادی کا دباؤواضح طورپر محسوس کیا جا سکتا ہے۔انسانی ترقی کے مایوس کن اشاریوں کے ساتھ آبادی میں یہ اضافہ ملک کے اقتصادی و معاشی تحفظ اور سلامتی کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔ایک اندازے کے مطابق ملک کی 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے اور روزگار کے مواقع اتنے نہیں ہیں ۔اس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ آبادی میں اس اضافے کی صورت میں ایک تباہی جنم لے رہی ہے۔اس سے بھی زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ آبادی میں اس بے پناہ اضافے اور اس کے نتائج پراس وقت اقتدار کی جنگ میں مصروف سیاسی قیادت نے کم ہی توجہ دی ہے۔صورتحال کی سنگینی کے باوجود اس مسئلے پر قومی سطح پر بحث نہیں ہوئی۔ حیرانی کی بات نہیں کہ آئین کے مطابق ہر10سال میں ہونے والی مردم شماری اب دو دہائیوں بعد ہوئی ہے، وہ بھی اعلیٰ عدلیہ کی مداخلت کے بعد۔ اس میں بھی حیرت نہیں کہ تازہ ترین مردم شماری کے نتائج پر بھی تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ردم شماری کے طریقہ کار پر، اور شہری و دیہی کی تفریق کیسے کی گئی کے حوالے سے چند سوالات موجود ہیں ۔ سندھ اس وقت پیچ و تاب کی کیفیت میں ہے کیوں کہ اس کے مطابق حکومت نے جان بوجھ کر اس کی آبادی کو کم دکھانے کی کوشش کی ہے۔ اور یہ حقیقت، کہ کراچی کی آبادی اندازوں سے کم ہے، سندھ کے اعتراضات کو کچھ حد تک تقویت دیتی ہے۔ اس دوران لاہور کی آبادی میں اسی دوران دُگنا اضافہ ہوا ہے، جس پر کچھ حلقوں کو حیرت ہے۔واقعتا ان تضادات کی کچھ تاویلات پیش کی جا سکتی ہیں ۔ جہاں کراچی کا ایک حصہ دیہی علاقہ قرار پایا ہے، وہیں حکومتِ پنجاب نے اپنے دار الخلافہ میں دیہی اور شہری علاقوں کی تفریق ختم کر دی۔ اس کے بعد خیبر پختونخواہ کی آبادی میں غیر متوقع اضافے پر بھی سوالات موجود ہیں ۔سی طرح بلوچستان کی آبادی میں ملکی آبادی کے اوسط شرحِ اضافہ سے زیادہ اضافے پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں ۔ کچھ کا ماننا ہے کہ یہ صوبے میں افغانوں کی آمد کی وجہ سے ہے، اور یہ کہ اس سے بلوچ اور پختون آبادیوں کے درمیان لسانی توازن تبدیل ہو سکتا ہے۔مگر اس سب کے ممکن ہونے کے باوجود مردم شماری کی تمام تفصیلات اور اس کے مشاہدات فوراً سامنے لانے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ سیاسی مسائل ہر مردم شماری کے بعد اٹھتے ہیں ۔سیاسی تنازعات اپنی جگہ، مگر اس پوری بحث میں جو چیز ہماری توجہ حاصل نہیں کر سکی ہے، وہ اس بڑھتی آبادی سے معاشرے کو لاحق چیلنجز، اور اس ٹائم بم کو کس طرح پھٹنے سے بچایا جائے۔ اس سب سے واضح ہوتا ہے کہ ہم آبادی کی کتنی کم فکر کرتے ہیں ۔جہاں پوری دنیا میں شرحِ تولید اور آبادی میں اضافے کی شرح میں کمی واقع ہو رہی ہے، وہاں پاکستان میں اس شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں شرحِ تولید خطے میں انتہائی زیادہ ہے۔ کیا کسی کو فکر ہے؟دلچسپ بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش اور ایران جیسے دیگر مسلم ممالک نے اپنی آبادیوں پر کامیابی سے قابو پا لیا ہے۔اس کا ثبوت ان کے پاس انسانی ترقی کے بہتر اشاریوں کی صورت میں ہے۔ جب تک خاندانی منصوبہ بندی کے فروغ کی کوششیں نہیں کی جائیں گی، تب تک شرحِ آبادی میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ اور اگر یہی صورتحال رہی، تو 2030 تک پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہوجائے گا، اور انڈونیشیا کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔ اس وقت پاکستان انسانی ترقی کے لحاظ سے 147 ویں درجے پر ہے، جبکہ اس کی 30 فیصد کے قریب آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔ شرحِ خواندگی اب تک صرف 58 فیصد ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے اصل خواندگی اتنی بھی نہیں ہے۔اس صورت حال میں اگر ہر سال آبادی میں ہزاروں بچوں کا اضافہ ہوتا رہا تو پاکستان کے لیے 147 واں نمبر برقرار رکھنا بھی مشکل ہوجائے گا۔ایک اور تشویشناک بات شہری آبادی میں تیز ی سے اضافہ ہے جو کہ بڑے شہروں کے نازک انفراسٹرکچر پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ مردم شماری کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ مردم شماری کے مقابلے میں اب شہری آبادیوں میں لامحدود اضافہ ہوا ہے۔ ملک کی 21 کروڑ کے لگ بھگ آبادی میں غالب تعداد نوجوانوں کی ہے جن کی عمریں 15سال سے30 سال کے درمیان ہیں ۔ نوجوان کسی بھی ملک کے لیے ایک اثاثہ ہوتے ہیں لیکن یہ اسی صورت میں اثاثہ ہوتے ہیں جب نوجوان تعلیم یافتہ اور ہنر مند ہوں ۔ ناخواندہ‘ نیم خواندہ اور غیر ہنر مند نوجوان ملک اور معاشرے کے لیے اثاثہ نہیں بلکہ ایک عذاب بن جاتے ہیں ۔ پاکستان میں کتنی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ اس کے بارے میں کوئی حتمی اور قطعی تعداد ابھی تک سامنے نہیں آئی۔ کچھ سروے‘ دعوے کرتے ہیں کہ ہماری آبادی کا 63 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے جبکہ بعض سروے کہتے ہیں کہ ہماری آبادی کا 64 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ سوال یہ ہے کہ نوجوانوں کی اتنی بڑی تعداد کو معاشی اور سماجی ترقی کے لیے استعمال کرنے کی کوئی منصوبہ بندی ہماری حکومت کے پاس نہیں ہے اور کیا اتنے وسائل ہیں کہ وہ نوجوانوں کو تعلیم یافتہ اور ہنر مند بنا کر انہیں ترقی کے انجن کی شکل دے سکیں ۔ بظاہر تو ایسا نظر نہیں آتا۔ ہمارے تعلیمی اور فنی اداروں سے جو نوجوان فارغ ہو کر نکلتے ہیں انہیں روزگار فراہم کرنے کے لیے کیا انتظامات کیے گئے ہیں ۔ تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے کوئی حکمت عملی موجود ہے؟ ان تمام سوالوں کا جواب ہمارے منصوبہ ساز ہی دے سکتے ہیں ۔ عمومی تاثر یہ ہے کہ ہمارے پاس کوئی جامع حکمت عملی موجود نہیں ہے۔ ہمارے کئی ادارے اور لیڈر تسلسل سے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ2 کروڑ سے زیادہ پاکستانی بچے تو ایسے ہیں جو اسکول نہیں جا رہے۔ یہ بچے ہمیں گھروں ‘ کھیتوں ‘ ورکشاپوں پر کام کرتے یا بڑے شہروں میں صفائی کا کام کرتے نظر آتے ہیں ۔ جو کروڑوں نوجوان ڈگری یافتہ ہیں وہ ہاتھ میں ڈگری اٹھائے مارے مارے پھرتے ہیں ۔ انہیں کوئی روزگار نہیں مل رہا۔ اس صورتحال سے جہاں بے چینی اور اضطراب بڑھ رہا ہے وہاں جرائم میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔انتہاپسندی اور غربت میں شاید براہِ راست تعلق نہ ہو مگر کچھ تحقیقات کے مطابق ناخواندگی نوجوانوں کے انتہاپسند مذہبی گروہوں کی جانب کھنچے جانے کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ ایک ان پڑھ اور بے روزگار آبادی ہر طرح کے عسکریت پسندوں کے لیے ریڈی میڈ رضاکار فراہم کرتی ہے۔ملک کو لاحق ان تمام مسائل کو اس وقت تک حل نہیں کیا جا سکتا جب تک آبادی کنٹرول میں نہیں لائی جاتی۔ ہوسکتا ہے کہ دیر ہو چکی ہو، مگر اب بھی اگر ریاست اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے، تو حالات بہتر بنائے جا سکتے ہیں ۔آبادی کے اس بم نے ملک کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے۔ مگر کیا کوئی اس متوقع سانحہ سے باخبر ہے؟آبادی میں یہ شدید اضافہ ماحولیاتی آلودگی کا بھی باعث ہے۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی، جنگلات میں کمی، آلودگی، اور کچرا ٹھکانے لگانے کے مسائل درپیش ہیں ، اور ان کی وجہ درست طور پر بڑھتی ہوئی آبادی قرار دی جا سکتی ہے۔پاکستان ان ملکوں میں سے ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ خطرات بھگت رہے ہیں ، چنانچہ اسے آبادی میں اضافے کے نتائج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس وقت ماحول کو برقرار رکھنے کا ہمارا نظام اتنی بڑی آبادی کو اچھا معیارِ زندگی فراہم کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔اس دوران، ایک ایسا ملک جو پرتشدد انتہاپسندی کا شکار ہے، وہاں آبادی میں اس قدر اضافہ اور نوجوانوں کی تعداد کا زیادہ ہونا اقتصادی مواقع ختم کر رہا ہے، جس کی وجہ سے بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی پر قابو پانا نہایت مشکل ہوتا چلاجائے گا۔مردم شماری کے نتائج سامنے آنے کے بعد اس کے سیاسی اثرات پر تو بعض سیاستدانوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن اصل کام معیشت دانوں اور سماجی سائنسدانوں کا ہے کہ وہ پاکستان میں آبادی کے طوفان کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی حکمت عملی سامنے لائیں ۔


متعلقہ خبریں


حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد وجود - منگل 18 نومبر 2025

نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین...

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم وجود - منگل 18 نومبر 2025

پیپلزپارٹی نے بلدیاتی بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی، بلدیات سے متعلق ترمیم آئے گی اور منظور ہوگی، کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا،مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق ب...

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب وجود - منگل 18 نومبر 2025

36 اراکین نے فیصل ممتاز کے حق میں جبکہ 2 اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ سولہویں وزیراعظم ہوں گے،حلف آج بروز منگل متوقع تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہو گئے۔آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اراکین کی تعداد 54...

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح وجود - منگل 18 نومبر 2025

وفاقی حکومت ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کو یقینی بنائے گی،شہباز شریف وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اپنی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کردیے،تقریب سے خطاب (رپورٹ: افتخار چوہدری)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن اور جدید سہولیات کی فراہم...

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم وجود - منگل 18 نومبر 2025

بھارتی پروردہ نے اقتدار کے پندرہ برسوں میں جھوٹے مقدمات کی سیاست کو فروغ دیا عدالتی فیصلوں کو انتقام کا ہتھیار بنایا اور فسطائیت پر مبنی طرزِ حکمرانی اپنائی،ردعمل کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل...

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان وجود - منگل 18 نومبر 2025

مسئلہ فلسطین پر پاکستان اور بنگلا دیش کے مسلمانوں کے جذبات ایک جیسے ہیں مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے، فلسطین کانفرنس سے خطاب امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے۔مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و ...

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل وجود - پیر 17 نومبر 2025

پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم وجود - پیر 17 نومبر 2025

معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم

سرچ آپریشن، 76 غیر قانونی مقیم افغان باشندے گرفتار وجود - پیر 17 نومبر 2025

مجموعی طور پر 1375 گھروں، 412 دکانوں، 28 ہوٹلوں کی تلاشی لی گئی 1709 سے زائد افراد کے کوائف چیک ،21 افراد کیخلاف مقدمات درج راولپنڈی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مضبوط بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیے،آ...

سرچ آپریشن، 76 غیر قانونی مقیم افغان باشندے گرفتار

تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو وجود - پیر 17 نومبر 2025

جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی...

تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ وجود - اتوار 16 نومبر 2025

کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق وجود - اتوار 16 نومبر 2025

شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق

مضامین
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے! وجود منگل 18 نومبر 2025
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے!

اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر وجود منگل 18 نومبر 2025
اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر

بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں

بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں

بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر وجود پیر 17 نومبر 2025
بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر