وجود

... loading ...

وجود
وجود

آئیں ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی اور تاریخ پر نظر ڈالیں !

بدھ 06 ستمبر 2017 آئیں ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی اور تاریخ پر نظر ڈالیں !

(گزشتہ سے پیوستہ)
ہم سے زیادہ پاکستانیوں کو معلوم ہے کہ جب ترکی میں مسلمانوں کی خلافت ختم کر کے مسلم دنیا کو درجنوں برائے نام آزاد رجواڑوں میں صلیبیوں نے تقسیم کیا تھا تو اس وقت امریکا کے وزیر دفاع نے ایک تاریخی اعلان بھی کیا تھا کہ دنیا میں اب کہیں بھی مسلمانوں کی سیاسی حکومت قائم نہیں ہونے دیں گے۔ اسی پرانے ڈاکٹرائن پر عمل کرتے ہوئے الجزائر اور مصر میں عوام کے ووٹوں سے قائم اسلامی پارٹیوں کی حکومتوں کو ختم کیا گیا۔لیبیا،عراق، شام ، برما ، فلسطین اور کشمیر وغیرہ میں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے امریکی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے افغانستان میں طالبان کی اسلامی حکومت کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی تو امریکی گانگریس میں امریکی وزیر دفاع سے کانگریسی ارکان نے سوال کیا تھا کہ آپ کومعلوم ہے کہ افغانیوں نے اس سے قبل برطانیا اور روس کی فوجوں کو شکست دی ہے تو وزیر دفاع نے کانگریس کے سامنے اعتراف کیا کہ اس کے لیے ہم نے پہلے سے انتظام کر لیا ہے۔ وہ انتظام کیا تھاکہ اسفند یار ولی سے خفیہ معاہدہ اور پاکستان کے کمانڈو ڈکٹیٹر پرویز مشرف سے لاجسٹک سپورٹ حاصل کرنے کی پری پلاننگ اور بلیک واٹر کے پرائیویٹ جنگجوؤں کی بھرتی ۔ امریکیوں نے اس بات کو میڈیامیں مانا تھاکہ جیسے عراق میں بلیک واٹر نے امریکی فوجیوں کی مدد کی تھی ایسے ہی پاکستان میں بھی مدد کر رہی ہے۔ اس کی مثال امریکی ریمنڈ ڈیوس کی ہے کہ اس نے اپنی کتاب ’’ دی کنٹریکٹر‘‘ میں اپنے کرائے کے بلیک واٹر کے کنٹریکٹر ہونے کا اعتراف کیا ہے۔افغان طالبان نے 40 سے زائد نیٹو فوجوں کو شکست سے دوچار کیا۔ ایک ایک کر کے نیٹو ممالک اپنی فوجیں افغانستان سے نکال کر لے گئے ۔ اب صرف دس ہزار سے کچھ زائد امریکی فوجی افغانستان میں اپنی فوجی چھاؤنیوں میں موجود ہیں ۔
افغان فوجی منحرف ہو کر طالبان سے مل رہے ہیں ۔ ساٹھ فی صد ملک پر طالبان کا قبضہ ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جب افغانستان میں طالبان کی اسلامی حکومت قائم ہوئی تو پاکستان کی سرحد محفوظ ہو گئی تھیں ۔ امریکا نے افغانستان میں شمالی اتحاد کو ملا کر اب پھر سے پاکستان مخالف قوم پرست بھارتی پٹھو حکومت قائم کی ہوئی ہے۔ جو امریکا اور بھارت کے ایما ء پر افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کر رہی ہیں ۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان جسے امریکا،بھارت اور نیشنل عوامی پارٹی نے پاکستان کے خلاف بنایا تھا اس کا سربراہ ملافضل اللہ اب بھی افغانستان میں ہے اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی سے مل کر پاکستان پر حملے کر رہا ہے۔ پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں امریکی پٹھوحکومت کے سائے میں بیٹھے ہوئے ہیں اور امریکا کے صدر کہہ رہے ہیں کہ ہمارے
خلاف لڑنے والے دہشت گردوں کے ٹھکانے پاکستان کے اندر ہیں ۔ یہ سراسر غلط الزام ہے۔ بلکہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے افغانستان میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔ اب امریکی صدر پاکستان کو دھمکی دے رہا ہے کہ افغان طالبان سے پاکستان لڑے ۔ اس دھمکی پرپاکستان کے سپہ سالار نے صحیح مؤقف اختیار کیا ہے کہ جب امریکا 40 ملکوں کے فوجی16 سال لڑ کر افغان طالبان کو فتح نہیں کر سکے تو پاکستان ان سے کیسے لڑ سکتا ہے؟
پاکستان امریکا کی افغانستان کی جنگ پاکستان کیسے لا سکتا ہے۔ امریکا ،بھارت اور افغانستان کے دہشت گردوں نے پاکستان کے جنرل ہیڈکوارٹر، نیوی،ایئرفورس، ہوائی اڈوں ،خفیہ کے دفاتر ،پولیس ٹرینینگ کیمپ،کمانڈو ٹریننگ کیمپ،مساجد،امام بارگاہوں ، چرچوں ،مزاروں ،بازاروں ، بچوں کے اسکولوں پر حملے کیے۔ کونسی جگہ ہے جسے دہشت گردوں نے چھوڑا ہے ۔اب امریکا ہم سے افغان طالبان سے لڑنے کا کہہ رہا ہے۔ آپ نے پاکستان کو ڈالروں کی امداد نان نیٹو اتحادی ہونے کی وجہ سے دی۔ آپ نے پاکستان کے بحری، بری اور ہوئی راستے استعمال کیے۔ہمیں نہ نان نیٹو اتحادی رہنا ہے نہ آپ کو فوجی سپلائی کے لیے راستے دینے ہیں اور نہ ہی طالبان سے لڑنا ہے۔ آپ جانے اور طالبان۔ہمیں آپ کی امداد نہیں چاہیے۔پاکستان کے90فی صد عوام آپ کی اس اسلام دشمنی کی وجہ سے آپ کے مخالف ہیں ۔ آپ نے ہم سے دوستی کے روپ میں دشمنی کی۔ جب بھارت نے ہمارے ملک کے دو ٹکڑے کیے تو ہم آپ کے سیٹو سینٹو معاہدے کے تحت اتحادی ہونے کے ناتے آپ سے مدد کا حق رکھتے تھے۔ آپ نے کہا پاکستان کی مدد کے لیے آپ کا ساتواں بحری بیڑا چل پڑا ہے ۔ہمارے ملک کے دو ٹکڑے ہو گئے اور آپ کا بحری بیڑا آج تک ہماری مدد کو نہ آیا، آپ کے وزیر خارجہ ہنری کیسنجر نے اپنی کتاب میں لکھا کہ پاکستان کے ٹکڑے کرنے میں امریکا نے بھی بھارت کی مدد کی تھی۔ یہ ہے آپ کی دوستی؟
جب بھارت نے1965ء میں پاکستان پر حملہ کیا تو آپ نے ہماری مدد نہیں کی۔ بلکہ دفاعی سامان کے فاضل پرزوں کی سپلائی تک روک دی ۔کیا یہ ہے آپ کی دوستی؟ آپ نے روس کے خلاف جاسوسی کے لیے پاکستان پشاور کے بڈھ بیر کے ہوائی اڈے سے اپنا جاسوسی جہاز یو ٹو اُڑایا۔ جس پر روس پاکستان کا دشمن بنااور 1971ء میں پاکستان توڑنے میں اپنی ایٹمی گن بوٹس لگا کر پاکستان کے بحری راستوں کی ناکہ بندی کر کے پاکستان توڑنے میں بھارت کی مدد کی۔مگر آپ کا بحری بیڑا پاکستان کی مدد کو نہ آیا۔ یہ ہے آپ کی دوستی؟پاکستان نے ایف سولہ جنگی جہازوں کے لیے ایڈوانس میں آپ کو پیسے دیے مگر آپ نے تجارتی وعدہ خلافی کی اور ایف سولہ جہاز وقت پر پاکستان کو مہیا نہیں کیے ۔ ایڈوانس پیسوں کے بدلے سویابین کا تیل دیا ۔یہ ہے آپ کی دوستی؟آپ کہتے ہیں کہ70 سال سے پاکستان کے دوست ہیں اور ڈلروں سے پاکستان کی مدد کر رہے ہیں ۔
عجیب دوستی ہے کیسی امداد ہے کہ پاکستان میں بجلی نہیں ، گیس نہیں ۔ ان کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ پاکستان میں مہنگائی ہے۔ بیروز گاری ہے۔پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری بند ہے۔ اس کی ایکسپورٹ میں کمی آئی ہے۔ پینے کے پانی نہیں مل رہا۔ حکومتی ہسپتالوں میں مریضوں کو دوائی نہیں مل رہی۔ ملک میں دہشت گردی ہے۔ کہاں ہے آپ کی امداد اور کہاں ہے ملک کی ترقی؟ ہاں قرضے لینے میں خوب ترقی ہوئی ہے۔ آپ کی سفارش پر حکومت کو قرضے ملے ہیں ۔ہر پاکستانی کوایک لاکھ پچیس ہزار کا مقروض بنا دیا گیا ہے۔ باز آئے ہم آپ
کی دوستی سے۔ہمیں آپ کے ڈالر نہیں چاہیے۔ ہم بھوکا رہ کر گزاراکر لیں گے۔ آپ ہمارا پیچھا چھوڑیں ۔پوری قوم اپنے سپہ سالار اور موجودہ حکومت کے ساتھ ہے۔ان کی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔ہم آپ کے ڈو مور کا مطالبہ نہیں مان سکتے۔ہمیں آپ کی امداد نہیں چاہیے۔ ہم آپ کے لیے طالبان سے نہیں لڑ سکتے۔ آپ جانیں اور طالبان جانیں ۔ ہم آپ کی افغانستان میں جاری جنگ کوپاکستان میں نہیں لا سکتے۔ ہم اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنے کی پایسی پر کاربند ہیں ۔ ہم کسی بھی ملک میں دہشت گردی کے خلاف ہیں ۔ ہماری سرزمین کسی پڑوسی کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی ۔ ہم پڑوسی ملکوں سے بھی یہی چاہتے ہیں ۔ہم ایک ذمہ دار ایٹمی اور میزائل طاقت ہیں ۔ اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔ ہم وہ کریں گے جو ہمارے ملک کے مفاد میں بہتر ہو گا۔ (ختم شد)


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر