وجود

... loading ...

وجود
وجود

حج مظہر عشق وبندگی

جمعرات 31 اگست 2017 حج مظہر عشق وبندگی

الحمد ﷲ وسلام علی عبادہ الذین اصطفی ، أمّا بعد :
وأذّن فی الناس بالحج یأتوک رجالا وعلی کل ضامر یأتین من کل فج عمیق۔ (الحج)
حضرت ابراہیم خلیل علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بحکمِ الٰہی جو صدا لگائی ،اُسے اللہ تعالیٰ نے قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لیے بندگی ، عبادت اوراللہ تعالیٰ سے اپنی والہانہ عقیدت ومحبت کے اظہارکاایک منفرداورمخصوص طریقہ طے کر دیا،جسے حج کہتے ہیں ۔
حج کیا ہے ؟اُس کے افعال وارکان کی حکمت وفلسفہ کیا ہے ؟اس کی حقیقت ومعقولیت کا نقطہ کیا ہے ؟صوفیاء کرام نے سفر حج کو سفر عشق اور ارکانِ حج کو عاشقانہ وارفتگی سے تشبیہ دے کر یہ حکمت وحقیقت سمجھانے کی کوشش کی ہے ۔جس طرح عاشقِ زار کے افعال واعمال میں ظاہری معقولیت دیکھنا اور بتانا مشکل ہوتا ہے، اسی طرح افعالِ حج کے ظاہری افعال کی حکمت ومعقولیت سمجھنے اور سمجھانے میں بھی دشواری پیش آسکتی ہے۔ فریضۂ حج کے ظاہری افعال واعمال کی حقیقت ومعقولیت کا ادراک کرنے کے لیے عقل سلیم ،فطرتِ سلیمہ اور عشقِ حقیقی کا جذبۂ صادق بنیادی شرط ہے ،چنانچہ حاجی اپنے آپ اوراپنے حلیہ ولباس کوفراموش کرکے اور راہ کی مشقتوں ، صعوبتوں کوبھلاکر اپنے پروردگارمحبوبِ حقیقی کی یاد اور ذکر کے ساتھ زیارت وملاقات کے جذبات سے لبریز ہوکر والہانہ وار اُس کے دَر پر حاضری دینے کے لیے بڑھتا چلا جاتا ہے ، اوراپنے تمام ترحسیات اور قلبی کیفیات کے ساتھ مرکز تجلیات بیت اللہ پہنچ جاتا ہے،پھر مکہ سے منیٰ کارُخ کرتا ہے،اور پھر منیٰ سے عرفات جاتا ہے،عرفات سے پھر مزدلفہ آتا ہے اوروہاں سے پھر واپس منیٰ آجاتا ہے۔
یہ آمدورفت ،یہ سرگرداں ہونا ، ہر ہر جگہ جاکر اُس ایک خدائے وحدہ لا شریک کو پکارنا ، اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں پر نادم ہونااوراُسے منانے کے لیے رونادھونا کہ کسی طرح اپنے محبوبِ حقیقی کو پالے۔ بظاہر اللہ ہمیں اس دنیا میں نظر تونہیں آسکتا ،لیکن اُس کے احکامات کی روشنی میں اُس کی عبادت کرکے اُسے پایا تو جاسکتا ہے ۔ اُس نے ہمیں راستے اور طریقے بھی خود بتادیے، ابھی وہاں آؤ اوراس طرح عبادت کرکے مجھے پالو،اور یہ سب کچھ کرنا اسی طریقے سے ہے جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔اب حج کے ان سارے ارکان کو عام دنیوی سوچ اور عقل سے دیکھا جائے تو عجیب سا لگے گا، لیکن یہی اصل حقیقت ہے کہ:
میانِ عاشق و معشوق رمزیست
کراماً کاتبین را ہم خبر نیست
اس شعر سے حج کے فلسفہ کو سمجھا جاسکتا ہے ، جو اس رمز کو پالیتا ہے وہی کامیاب ہوجاتا ہے ۔ دور سے دیکھنے والوں کو یہ کبھی سمجھ میں نہیں آسکتا ۔کراماً کاتبین سے اس شعر میں فرشتے مراد نہیں ہیں ، بلکہ اس سے مراد اُس عاشقانہ کیفیت سے نا آشنا لوگ ہیں ، جب تک وہ اس جذبے کے اندر نہ اُتریں وہ اس کو کبھی نہیں سمجھ سکتے ۔جب وہ اس عشق حقیقی کے اندر ڈوب جائیں گے تبھی ان کو پتہ چل سکے گا:
أمر علی الدیار دیار لیلی
أقبل ذا الجدار وذا الجدارا
وما حب الدیار شغفن قلبی
ولکن حب من سکن الدیارا
معشوق کے گھر یعنی خدا اور اس کے راستے سے گزرنے کی بھی ایک راحت اور فضیلت ہے ۔ شاعر نے یہی جذبہ اس شعر میں پیش کیا ہے ، معشوق کے در ودیوارسے اپنی عقیدت ومحبت کا اظہار اور ساتھ ساتھ در و دیوار کی حقیقت کو بھی بیان کیاکہ معشوق کے بغیر اُن کی بذات خود کوئی حیثیت نہیں ہے،جیسے حضرت عمرؓ نے حجر اسود کو خطاب کرکے کہا کہ: اے پتھر!میں جانتا ہوں تیری حقیقت کچھ نہیں ہے ، اگر میں نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا۔ان جگہوں کی وقعت اور حیثیت ان افضل اور مقدس ترین ہستیوں کی وجہ سے ہوئی جو یہاں آئے اور یہاں سے گزرے۔
حج کا جو قافلہ ہوتا ہے یہ عُشاق کا ٹولہ ہوتا ہے ، اس کارواں میں بعض حقیقی عاشق ہوتے ہیں اور بعض ظاہری ، اسی وجہ سے نوازنے کے اعتبار سے فرق بھی ہوتا ہے ، کسی کو خدا ملتا ہے اور کوئی وقت گزاری کرکے خالی ہاتھوں لوٹ جاتا ہے اور اس کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ۔جو شخص حج کو اس کی حقیقی روح اور مقصد کے ساتھ ادا کرتا ہے تو گویا وہ خدا کو پالیتا ہے ، اُس کی زندگی کی کایا پلٹ جاتی ہے، اور جس کو خدا نہیں ملتا وہ تہی داماں ہوکر واپس آتا ہے ،اور جوپالیتا ہے تووہ گویا معصوم نومولود بچے کی طرح ہوجاتا ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے محض اللہ کی رضا کے لیے حج کیا اور اس حج میں گالم گلوچ نہ کی اور نہ ہی گناہ وفسق وفجور کیا تو وہ (حج کے بعدگناہوں سے پاک صاف ہوکر)ایسے واپس لوٹتا ہے، جیسے آج ہی کے دن اس کی ماں نے اُسے جنا ہو۔ (بخاری)
جیسے رات کے آخری وقت میں اُٹھ کر مانگناہے ۔نیک ،عبادت گذار ،تہجد گزار لوگ رات کے آخری وقت میں اٹھ کر اللہ سے مانگتے ہیں ، کیونکہ اس وقت اللہ نے خود کہا ہے: میں اس وقت آسمانِ دنیا پرموجود ہوتا ہوں ،قریب ہوتا ہوں ۔اس لیے بندہ جاکر اللہ سے مانگتا ہے، توایسے ہی حج کے اندر اللہ نے کہا کہ:میں اس دن فلاں وقت عرفات میں موجود ہوں گا ،اور اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کروں گا۔عاشق حقیقی کویقین ہوتا ہے کہ:اللہ نے کہا ہے کہ عرفہ کے دن میں میدانِ عرفات میں موجود ہوں گا ،چنانچہ حاجی مسجد حرام (جس کی اتنی فضیلت ہے کہ وہاں ادا کی جانے والی ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازکے برابر ہے)کی بجائے وہاں پہنچ جاتاہے۔ حدیث میں آتا ہے، حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عرفہ کے دن اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور پھر فرشتوں کے سامنے حاجیوں پر فخر کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ذرا میرے بندوں کی طرف تو دیکھو! یہ میرے پاس پراگندہ بال ،گرد آلود اور لبیک وذکر کے ساتھ آوازیں بلند کرتے ہوئے دور دور سے آئے ہیں ،میں تمہیں اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اُنہیں بخش دیا ۔یہ سن کر فرشتے کہتے ہیں کہ پروردگار ! ان میں فلاں شخص وہ بھی ہے جس کی طر ف گناہ کی نسبت کی جاتی ہے اورفلاں شخص اور فلاں عورت وہ بھی ہے جو گناہ گار ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اُنہیں بھی بخش دیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایسا کوئی دن نہیں ہے جس میں یوم عرفہ کے برابر لوگوں کو آگ سے نجات کا پروانہ عطا کیا جاتا ہو۔
پھر اللہ نے جب حکم دیا کہ عرفات سے مزدلفہ آجاؤ،اب تم مجھے وہاں پاؤگے تو پھر سب وہاں پہنچ گئے، پھر اس کے بعد دوبارہ منیٰ واپسی کا حکم دیا کہ اب وہاں کچھ راتیں گزارو۔منیٰ أمنیات (امیدوں )سے ہے ،منیٰ میں موجود رہ کر اللہ کو مناتے رہو ، اللہ سے امیدیں باندھو ۔ منیٰ کا قیام ہمارے لیے ترغیب اور تربیت ہے ،دنیا کے ساتھ اپنی تمنائیں اور امیدیں نہ باندھے ،دنیا میں اپنی خواہشات کو نہ ڈھونڈھے ،غیر اللہ کے ساتھ امیدیں نہ باندھے ، بلکہ صرف ایک ذات کو اپنی امید کا مرکزومحور بنالے، اُس ایک ذات سے مانگے اور دعائیں کرتا رہے اورمنیٰ میں رہ کر شیطان کو دھتکارتا رہے اورمارتا رہے۔ایک طرف اللہ نے منیٰ میں عبادات اور دعاؤں کا حکم دیا، اس کے ساتھ ہی شیطان کو جاکرکنکریاں مارنے کا حکم بھی دیا۔اگر ان ارکان کو اُن کی صحیح روح اور حقیقت کے ساتھ ادا کیا جائے تو اس کا بہت گہرا اثر انسان کی زندگی پر پڑتا ہے،اور پھر ساری زندگی ان شاء اللہ اسی طرح وہ شیطان کو دھتکارتا رہے گا اور اللہ سے مانگتا رہے گا۔
یہ ایک عام خیال ہے کہ بس توفیق مل گئی، یہی اصل ہے۔اسی طرح کہتے ہیں کہ بلاواتو نصیب والوں کاہوتاہے اب وہ صاحب نصیب توفیق ملنے کے بعد یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ اب میں یہاں آگیا ہوں ،جیسے چاہے وقت گزاروں ، سب قبول ہے۔توفیق یا نصیب کا مل جانا یہ یقیناًسعادت مندی کی علامت ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ احتیاط اور ڈر بھی ضروری ہے ۔اگرقدر دانی اور شکرِ نعمت ہوگا تو اس توفیق میں مزید اضافہ بھی ہوگا۔ بعض بزرگوں کے بارے میں سنا گیا ،وہ فرمایا کرتے تھے کہ :حج سے ڈرنا چاہئے ۔حج سے اس لیے ڈرنا چاہئے کہ اگر آپ حج اس مقصد اور مطلوبہ کیفیت کے ساتھ نہیں کررہے تو وہ نجات کا ذریعہ بننے کی بجائے سوہانِ روح اور وبالِ جان بن جاتا ہے۔ جو شخص محض شہرت، تفریح ، نام وری ، ریاکاری اور دکھلاوے کی غرض سے حج کرے گا تو وہ کہاں سے خدا کو پاسکے گا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ میری امت کے مال دار سیر وتفریح کے لیے حج کریں گے اور بیچ کے درجہ کے لوگ تجارت کے لیے کریں گے ۔اُن کے علماء اور پڑھے لکھے ریا ، شہرت اور نام وری کے لیے کریں گے اور غریب لوگ سوال (مانگنے) کے لیے کریں گے۔
حج کیفیات کے ساتھ ہے ، اس لیے دورانِ حج مقصد اور کیفیات کا احساس بار بار ہونا چاہئے،اس کی فکرکرنی چاہئے ، لوگ بھول جاتے ہیں ۔ شیطان تو ہر وقت انسان کے ساتھ لگا ہوا ہے ، وہ اُسے گمراہ کرنے سے کبھی غافل نہیں رہتا۔لوگ سمجھتے ہیں کہ بس بلاوا آگیا ،توفیق مل گئی تو خوش ہوگئے کہ اب میں یہاں پہنچ گیا ہوں ، اب جو کروں جیسے کروں ، وہ سب قبول ہے ۔اگر یہ تصور اور سوچ ہے تو یہ بھی شیطان ہی کا دھوکاہے اور شیطان کے انہی حملوں سے بچنا یہ بھی حج کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد ہے ۔دورانِ حج غفلت ،بے توجہی اور لاپروائی کی وجہ سے ہم کتنے غیر شرعی کام کرلیتے ہیں : سب سے پہلے حج کو جاندار انسانی تصویروں اور فلموں سے سمجھاجاتا ہے ، وہاں پہنچنے کے بعد بھی ٹی وی دیکھتے رہتے ہیں ۔
نمازوں کے ادا کرنے میں کوتاہی ، جماعت کی پابندی میں کوتاہی ، احرام باندھنے کے بعد بجائے تلبیہ وذکرُ اللہ کے غیبت ، گناہ، منکرات ومنہیات کا ارتکاب ، نامحرم عورتوں سے اختلاط ، عورتوں کی بے پردگی ، بدنظری اور دیگر کئی گناہ حج کے دوران سرزد ہورہے ہیں ۔ ان گناہوں کے اثر سے دل کی وہ کیفیت ہوجاتی ہے کہ جو ملنا ہوتا ہے وہ نہیں ملتا ۔یقیناًتوفیق اس انسان کو بھی ملی ہے، لیکن یہ گناہوں کے ذریعے اپنی توفیق کو ضائع کرکے محروم ہورہا ہے ۔ عبادات کے ذریعے مرتب ہونے والے فوائد وثمرات کی حفاظت کے لیے گناہوں سے بچنا سخت ضروری ہے ۔ اگر پرہیز کے ساتھ حج ہوگا تو حج کا فائدہ بھی ظاہر ہوگا۔اگر گناہ اور منکرات ومنہیات سے پرہیز نہ کیااور جو توفیق اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملی تھی، اُس کی کماحقہ قدر نہیں کی توپھر وہ شیطان کے حملوں سے نہیں بچا۔ شیطان کے حملے اسی طرح جاری رہیں گے اور وہ اپنا کام کرتا رہے گا۔ اگر ایک آدمی صاحب استطاعت ہونے کے باوجود فرض حج نہیں ادا کرتا تو یہ ناشکری اور ناقدری ہے ۔گویا عملی طور پر وہ خدا کو اپنی عدمِ احتیاج کا اظہار کررہا ہے کہ مجھے تو آپ کی ضرورت ہی نہیں ، حالانکہ اُسے مال واسباب سے جو نوازا گیا تھا وہ اس لیے تھا کہ اب تم میری طرف آجاؤ، لیکن تم نہیں آئے ۔یہ تو اللہ کی مہربانی ہے کہ اس نے صرف صاحب استطاعت پر اور وہ بھی زندگی میں صرف ایک مرتبہ حج فرض کیا ہے ،حدیث میں آتا ہے:
ترجمہ:۔حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کے پاس سفر حج اور بیت اللہ تک پہنچنے کے لیے سواری کا انتظام ہو اور پھر وہ حج نہ کرے تو کوئی فرق نہیں اس بات میں کہ وہ یہودی ہوکر مرجائے یا نصرانی ہوکر مرے۔ (ترمذی)
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ :جس نے حج کا ارادہ کرلیا تو اب اُسے چاہئے کہ وہ جلدی کرے۔(ابوداؤد)
عام طور پرکہاجاتا ہے کہ جب فرض حج ادا ہوگیا تو اب نفلی حج کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی حیاتِ طیبہ میں ایک ہی دفعہ حج کیا۔غور کیا جائے تو یہ بھی خدا کا اُمت پر احسان ہے کہ اس نے صاحب استطاعت پر زندگی میں صرف ایک ہی مرتبہ حج فرض قرار دیا کہ ہاں ! اگر ایک دفعہ بھی تم نے حج کرکے اپنے رب کوپالیا اور تمہاری زندگی تبدیل ہوگئی تویہ بھی تمہارے لیے کافی ہے ، ورنہ جس کو اللہ نے ہمیشہ نوازا ہے، اگر وہ کامل زندگی بھی اس راستے میں لگادے اور بار بار حج کرتا رہے تو بھی حق نہیں ادا ہوسکتا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :پے در پے حج وعمرے کیا کرو،کیونکہ یہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح صاف کردیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے ،سونے اور چاندی کے میل کو صاف کردیتی ہے ، اور حج مبرور کا ثواب صرف جنت ہے ۔ (ترمذی)
یہ بات بھی زبان زَد عام ہے کہ نفلی حج کی بجائے اس رقم سے کسی غریب اورمستحق کی ضرورت کو پورا کردیا جائے تو وہ زیادہ بہتر ہے۔اس بات کو خوب اچھی طرح سمجھ لیجیے ،ایک مد ہے زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ، جس کا مستحق ایک غریب اور ضرورت مند ہی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ صدقاتِ نافلہ بھی ہیں ،مثلاًانسان کا اپنی ذات پر خرچ کرنا، اپنی اولاد واہل وعیال پر خرچ کرنا ، کسی کو ہدیہ تحفہ دے دینا ،کسی کی دعوتِ طعام کردینا،کسی ضرورت مند کی ضرورت پوری کرنااور کوئی کار خیرکرنا، یہ تمام صدقاتِ نافلہ ہیں ۔ صدقاتِ نافلہ میں انسان کو اختیار ہے، دل چاہے تو یہ کرلے اور دل چاہے تو وہ کرلے ۔صدقاتِ واجبہ کو صدقاتِ نافلہ کے ساتھ خلط نہیں کرنا چاہئے۔غریب اور ضرورت مند کے لیے تو اللہ نے صاحب نصاب پر ہرسال زکوٰۃ اور صدقۂ فطر فرض کیا ہے ،جو صاحب نصاب کو ہر سال اور ہر حال میں ادا کرنا چاہئے۔ صاحب استطاعت نفلی حج، زکوۃ یا صدقاتِ واجبہ کی رقم سے تو ادا نہیں کررہا اور نہ ہی کرسکتا ہے ۔اگر ایک صاحب حیثیت زکوۃ اور صدقات واجبہ ادا کررہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بطورِ صدقۂ نافلہ اللہ کے راستے میں اس کے قرب کی خاطر حج ادا کررہا ہے تو یہ بھی شریعت کے تقاضے کے مطابق ہے ۔ صدقاتِ نافلہ میں انسان جہاں بھی خرچ کرے وہ کار خیر ہے اور ایک کارِخیر کو دوسرے پر وقتی حالات اور ضرورت کے پیش نظر ترجیح تو دی جاسکتی ہے، لیکن کسی ایک ہی کو افضل سمجھ لینا یا ان کارہائے خیر میں باہمی تقابل کرنا یہ مناسب نہیں ہے۔بسا اوقات یہ شیطان کا دھوکابھی ہوتا ہے کہ انسان یہ سوچتا ہے کہ فلاں نیک کام ابھی نہیں کرنا،بعد میں کرلوں گا، ابھی کوئی دوسرا نیک کام کرلیتا ہوں ،پہلاکار خیر مؤخر کردیا اور اس کا وقت گزر گیااوردوسرا نیک کام جس کا ارادہ کیا تھا پھروہ بھی نہ کرسکا، چنانچہ اس سوچ کی وجہ سے وہ کارِخیر سے ہی محروم ہوجاتا ہے ۔
ایک بات یہ بھی ہے کہ زکوۃ یا صدقاتِ واجبہ مالی عبادات کی قبیل سے ہیں ، جبکہ حج مالی اور جانی دونوں قسم کی عبادت ہے ۔ بسااوقات تن آسانی کے لیے بھی شیطان اس طرح ورغلاتا ہے ،کیونکہ حج در اصل مشقت کا نام ہے ۔ ہزاروں سہولیات واسباب بڑھنے کے باوجود آج تک وہ مشقت ہر دور کے اعتبار سے برقرار ہے ۔ یہ مشقتیں بھی حج کے اجر کو بڑھاتی ہیں ۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجِ قرآن ادا فرمایا تھا ،یعنی ایک سفر اور ایک احرام کے اندر دوعبادتوں کو جمع کرنا ،اس میں مشقت بھی زیادہ ہے اور ثواب بھی زیادہ ہے ،اسی لیے امام ابوحنیفہؒ نے قران کو افضل کہا ہے۔ غرض تن آسانی کی وجہ سے بھی یہ دھوکاہوجاتا ہے ۔
اکثر لوگوں کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ حج تو بڑھاپے کی عبادت ہے ،ابھی جوان ہیں ، جب گناہوں سے مکمل توبہ کرلیں گے تب جاکر حج کریں گے۔تو یہ بھی درحقیقت شیطان ہی کا دھوکا ہے ، گویاکہ اس سوچ اور فکر سے یہ بات طے کرلی ہے کہ ہم نے ابھی مزید گناہ کرنے ہیں ۔ یہ سوچ بذات خود بہت بڑا گناہ ہے کہ اس نیت سے اپنے آپ کو حج فرض سے روک لیا۔جب حج کو اس کی حقیقی روح ، مطلوبہ کیفیات اور مقاصد کے ساتھ گناہوں سے بچتے ہوئے اور خالص توبہ کرتے ہوئے ادا کیا جائے تو یقیناًان شاء اللہ سابقہ گناہ بھی معاف ہوجائیں گے اور آئندہ زندگی بدل جائے گی ۔ حج مبرور کہتے ہی اس کو ہیں کہ جس سے زندگی تبدیل ہوجائے ۔پھر اگر نیت خالص ہوگی اور انسان بالارادہ و بالاختیار گناہوں سے بچے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اُسے گناہوں سے بچنے کی توفیق دیں گے۔جس کی یہ سوچ ہے کہ حج بڑھاپے کی عبادت ہے تو گویا اس نے حج کا فلسفہ ہی نہیں سمجھا۔ حج جیسے عظیم الشان اجر وثواب اور فضیلت کے باوجود کتنے لوگ ایسے ہیں جن پر حج فرض ہے، لیکن وہ فریضۂ حج کی ادائی کے لیے نہیں جاتے۔ کوئی بیوی بچوں کی تنہائی کا بہانا بناتا ہے تو کوئی روپے پیسے اور مال ودولت کے خرچ پر نکتہ چینی کرتاہے۔کوئی دُکان اور کاروبار کے اُجڑجانے کا اندیشہ ظاہر کرتا ہے توکوئی بیٹوں اور بیٹیوں کی شادی کا ہمالیہ کھڑا کردیتا ہے اور کوئی طویل صعوبتوں اور مشقتوں سے خوف زدہ نظر آتاہے۔یہ سب اندیشے، وسوسے، خیالات اور توہمات اُنہیں لوگوں کا حصہ اور نصیب ہیں جن کے دل ودماغ عشق الٰہی سے خالی اوربیت اللہ کی عظمت وبرکات سے بے بہرہ ہیں ،ورنہ کون کلمہ گو انسان ایساہوگا جو انوارات وتجلیات کے اس عظیم ترین مرکز اور بے بہارحمتوں اور برکتوں کے خزانہ سے دور رہنا گوارا کرسکے؟فاعتبروا یا أولی الأبصار۔
مولاناسید سلیمان یوسف بنوری


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر