وجود

... loading ...

وجود
وجود

سینٹرل جیل سے دو قیدیوں کے فرار کا معاملہ، جیل حکام کو بچالیا گیا

جمعرات 17 اگست 2017 سینٹرل جیل سے دو قیدیوں کے فرار کا معاملہ، جیل حکام کو بچالیا گیا


جیل ٹوٹنے کی کہانیاں تو ویسے صدیوں پرانی ہیں پاکستان کی تاریخ میں سینٹرل جیل سکھر، سینٹرل جیل بنوں ، سینٹرل جیل ڈیرااسماعیل خان اس طرح ٹوٹیں کہ دنیا دنگ رہ گئی مگر اس کے باوجود حکام کوہوش نہ آیا ملک بھر کی جیلوں کی طرح صوبہ سندھ کی جیلوں کی حالت ویسے کی ویسی ہے۔ اسی قسم کی صورتحال اورناقص سیکیورٹی کافائدہ اٹھاکر سینٹرل جیل کراچی سے گزشتہ ماہ کالعدم لشکر جھنگوی کے دو خطرناک قیدی محمد احمد عرف منا اور شیخ ممتاز عرف فرعون جیل کی سلاخیں توڑ کر بآسانی فرار ہوگئے اور ان کو کسی نے کچھ نہیں کہا۔ کسی نے یہ تک نہیں پوچھا کہ وہ کہا ں سے آرہے ہیں اور کہاں جا رہے ہیں ؟ وہ جیل سے جوڈیشل کمپلیکس آئے وہاں وہ لاک اپ میں رہے۔ آہنی سلاخیں کاٹ کر نکل گئے اور جیل حکام خواب خرگوش میں رہے ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسی دن جب قیدیوں کی گنتی ہوئی تو ان دونوں کو بھی شمار کر لیا گیایعنی ایک نہیں دو مرتبہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا پھر کس پر کیا اعتبار کیا جائے؟
دو خطرناک قیدی فرار ہوگئے جیل سپریٹنڈنٹ ڈپٹی جیل سپریٹینڈنٹ سمیت 15 اہلکار گرفتار کرلیے گئے اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات اشرف نظامانی کو معطل کر دیا گیا ہے۔ آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن کو بچالیا گیا اور جو اہلکار کسی بڑے آدمی کے حمایتی تھے ان کے خلاف بھی کارروائی روک دی گئی ۔ اس مقصد کے لیے نیو ٹاؤن تھانہ میں ایسا مقدمہ درج کرالیا گیا جس سے جیل حکام بچ جائیں ۔ پھر حکومت سندھ نے سانپ نکل گیا اور لکیر پیٹتی رہی کی طرح وہی پرانے طریقے اختیار کرکے جیل حکام کو بچانا شروع کردیا۔ اسی اثنا میں مختلف تحقیقاتی کمیٹیاں بنادی گئیں ، جن میں سے ایک تحقیقاتی کمیٹی ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی، دوسری کمیٹی ایڈیشنل آئی جی کرائم برانچ آفتاب پٹھان اور تیسری کمیٹی ڈی آئی جی جیل خانہ جات پرویز چانڈیو کی سربراہی میں بنا ئی گئی۔اِن تینوں کمیٹیوں کا کام اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کرنا ہے اور ذمہ دار اہلکاروں کا تعین کرنا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹیوں نے حساس اداروں سے جب رپورٹس لیں تو انہوں نے کھل کر لکھا کہ جیل سپریٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ شیخ نا اہل اور کرپٹ افسر تھے ،وہ جب نارا جیل حیدر آباد میں سپریٹنڈنٹ تھے تو با اثر وڈیروں کے ساتھ مل کر نارا جیل کی زمین پر قبضے کرائے اور یہ قبضے تاحال جاری ہیں ۔ ان رپورٹس میں واضح طور پر لکھ دیا گیا ہے کہ غلام مرتضیٰ شیخ انتظامی طور پر کمزور، کرپٹ اور غیر ذمہ دار افسر ہیں ان کو سینٹرل جیل کراچی میں تعینات کرنا غلط اقدام تھا۔ اس خط کے بعد تو حکمرانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں تھیں لیکن ہوا کیا؟ ڈی ایس پی نے اس مقدمہ کی تفتیشی رپورٹ ارسال کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دو خطرناک قیدیوں کو فرار کرانے میں جیل کا کوئی اہلکار ملوث نہیں ہے ،ہاں البتہ جیل حکام کی غفلت ضرور تھی۔ جس کی انہیں سزا ضرور دینی چاہیے اور آئندہ ایسے فول پروف انتظامات کیے جائیں تاکہ کوئی قیدی جیل سے فرار نہ ہوسکے۔ اس رپورٹ کے بعد تو واضح ہوگیا ہے کہ جیل اہلکار بڑی سے بڑی سزا سے بچ جائیں گے۔
وجودکی خصوصی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ شیخ کو تو صوبائی وزیر قانون ضیاء الحسن لنجار نے پوسٹنگ دلائی تھی، اب خود صوبائی وزیر قانون کوشش کر رہے ہیں کہ کسی بھی طرح غلام مرتضیٰ شیخ بچ جائیں اور یہی کچھ ہو رہا ہے۔ جیل سے دو خطرناک قیدی فرار ہونے کے بعد 5 پولیس اہلکار شہید کیے گئے ہیں اور کئی وارداتوں کو ناکام بنایاگیا ہے۔ سی ٹی ڈی کی ٹیموں نے ملک بھر میں چھاپے مارے ہیں اور ہری پور میں سہولت کاروں کو حراست میں لیا ہے اور امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں کہ دونوں خطرناک قیدی دوبارہ حراست میں لیے جائیں گے۔ تاہم اب تک جو تحقیقات کی گئی ہے اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ جیل اہلکاروں کو بچانے کی سرتوڑ کوشش کی جا رہی ہے۔ جب تحقیقات انصاف پر مبنی نہیں ہوگی تو پھر آگے کس طرح ایسے واقعات کو روکا جاسکے گا۔ محکمہ جیل خانہ جات کا بیڑا غرق ہوچکا ہے۔ دونوں قیدیوں کے فرار ہونے کے بعد جب رینجرز نے کراچی سینٹرل جیل کا سرچ آپریشن کیا تو حیرت انگیز طور پر ٹرکیں بھر کر سامان نکالا گیا۔ جس میں سینکڑوں ٹی وی، فرج ، ڈیپ فریزر، موبائل فون اور دیگر سامان ملا تھا۔ یہ سب جیل حکام کی غفلت کا نتیجہ تھا یہ سب چیزیں کیسے اندر گئیں ؟ کیا جیل حکام سورہے تھے؟ آہنی سلاخوں کو کاٹنے کا سامان بھی تو جیل کے اندر چلا گیا کسی نے اس سامان کو چیک نہیں کیا ۔ اس سامان کے ملنے کے بعد جیل حکام کے خلاف آپریشن کلین اپ کرنا چاہیے تھا مگر اتنا سامان جیل سے نکالے جانے کے باوجود کسی ایک شخص کو بھی سزا نہیں دی گئی۔ ایک اہلکار کو بھی اظہار وجوہ کا نوٹس نہیں دیا گیا۔ تو پھر 15 اہلکاروں کو کیسے سزا دی جائے گی؟ سینٹرل جیل سے دو قیدی فرار ہوگئے تو اب حکومت اِسے سندھ قصۂ پارینہ قرار دے کر یہ معاملہ ختم کر رہی ہے۔
وزیر قانون ضیاء الحسن لنجار اور وزیر داخلہ سہیل انور سیال اصل میں تمام اہلکاروں کو بچانے میں مصروف ہیں ۔ اس لیے تین تین تحقیقاتی کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں ۔ یوں معاملات تحقیقاتی کمیٹیوں کے حوالے کرکے الجھن پیدا کر دی گئی ہے ۔ جیل اہلکار بھی اب اطمینان بخش طریقے سے بیٹھے ہیں اور جلد ہی یہ دیکھنے کو ملے گا کہ یہی جیل اہلکار دوبارہ نوکری کریں گے ۔

 


متعلقہ خبریں


لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک وجود - هفته 20 اپریل 2024

پولیس نے کراچی کے علاقے لانڈھی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکیوں کو لے جانے والی گاڑی پر حملے کو ناکام بناتے ہوئے 2دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے جبکہ دہشت گردوں کے حملے میں3 افراد زخمی ہوئے، 2 زخمی سیکیورٹی اہلکاروں میں سے 1 اسپتال میں ویٹی لیٹر پر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، ایک...

لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان وجود - هفته 20 اپریل 2024

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت میں 190 ملین پانڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان نے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو کہا کہ کمرہ عدالت میں اضافی دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں۔ ...

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی وجود - هفته 20 اپریل 2024

کراچی کی بھکاری خاتون بھیک مانگنے کی جگہ چھیننے پر دیگر بھکاریوں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے عدالت پہنچ گئی۔۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں خاتون بھکاری نے بھیک مانگنے کی جگہ چھوڑنے کیلئے ہراساں کرنے پر تین بھکاریوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست کی۔ عدالت نے خاتون بھک...

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو وجود - هفته 20 اپریل 2024

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں۔پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان احتجاج کریں مگر احتجاج حقیقت پر مبنی ہونی چاہیے ۔مولانا تحقیقات کریں ان کے لوگ غلط ...

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کے خط کے معاملے پر اہم پیش رفت، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہائی کورٹ کے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے آفس نے تمام ججز سے پیر تک تجاویز مانگ لیں ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ س...

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حج پر جانے والے تمام افراد کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا اور کہا ہے کہ اس سال ہم بھی حج کے معاملات کی نگرانی کریں گے اگر کسی نے ٹیکسی سے متعلق بھی شکایت کی تو وزارت مذہبی امور کی خیر نہیں۔تفصیلات کے مطابق حج و عمرہ سروسز فراہم کرنے والی نجی...

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ وجود - هفته 20 اپریل 2024

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم کو تیز کرنے کی ہدایت کردی اور کہا ہے کہ پاکستان سے اسمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کا پختہ عزم رکھتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلی سطح جائزہ اجلاس آج اسلام آ...

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار وجود - جمعه 19 اپریل 2024

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی حدود میں ڈرفٹنگ کرنا نوجوان کو مہنگا پڑ گیا۔۔کراچی کے خیابان بخاری پر مہم جوئی کرنے والے منچلے کو پولیس نے حوالات میں بند کردیا پولیس کے مطابق نوجوان نے نئی تعمیر شدہ خیابان بخاری کمرشل پر خوفناک انداز میں کار دوڑائی ۔ کار سوار کے خلاف مقدمہ درج کر کے لاک ا...

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام وجود - جمعه 19 اپریل 2024

ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ائرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے سگریٹ۔ اور تمباکو سے منسلک دیگر مصنوعات اسمگل کرنے کی کوش ناکام بنا دی ۔۔سعودی عرب جانے والے دو مسافروں کو طیارے سے آف لوڈ کردیا گیا ۔۔ ملزمان عمرے کے ویزے پر براستہ یو اے ای ریاض جا رہے تھے۔ ملزمان نے امیگریشن کلیرنس کے ...

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

متحدہ عرب امارات میں طوفانی ہواں کے ساتھ کئی گھنٹے کی بارشوں نے 75 سالہ ریکارڈ توڑدیا۔دبئی کی شاہراہیں اور شاپنگ مالز کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔۔شیخ زید روڈ پرگاڑیاں تیرنے لگیں۔دنیا کامصروف ترین دبئی ایئرپورٹ دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔شارجہ میں طوفانی بارشوں سیانفرا اسٹرکچر شدی...

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

کراچی میں بچوں کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں بیڈز ۔ ڈرپ اسٹینڈ اور دیگر طبی لوازمات کی کمی نے صورتحال سنگین کردی۔ ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا۔قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں بیمار بچوں کے لیے بیڈز کی قلت کے سبب ایک ہی بیڈ پر ایمرجنسی اور وارڈز میں 4 او...

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

سندھ حکومت کاصوبے بھرمیں کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ، مشیرکچی آبادی سندھ نجمی عالم کیمطابقمیپنگ سے کچی آبادیوں کی حد بندی کی جاسکے گی، میپنگ سے کچی آبادیوں کا مزید پھیلا روکا جاسکے گا،سندھ حکومت نے وفاق سے کورنگی فش ہاربر کا انتظامی کنٹرول بھی مانگ لیا مشیر کچی آبادی نجمی ...

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر