وجود

... loading ...

وجود
وجود

سندھ حکومت اور نیب میں ٹھن گئی

بدھ 16 اگست 2017 سندھ حکومت اور نیب میں ٹھن گئی

پاناما گیٹ اسکینڈل کا کیس جیسے ہی آخری مرحلے میں داخل ہوا تو حکومت سندھ نے غنیمت جان کر سندھ میں ایسی قانون سازی کر دی ہے جس سے نہ صرف کرپٹ سیاستدانوں اور افسران کو بچانا ہے بلکہ مستقبل میں کرپشن کے خلاف موثر کارروائی کے تصور کو بھی ختم کرنا ہے۔ اسی بنا ء پر پیپلز پارٹی کی قیادت کے کہنے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شدید مخالفت کے باوجود سندھ میں نیب کے قوانین کو ختم کر دیا۔ اس پر پہلے گورنر سندھ محمد زبیر نے بل پر دستخط سے انکار کیا اور بل واپس کر دیا تاکہ اس پر حکومت سندھ نظرثانی کرسکے۔ لیکن حکومت سندھ نے پھر بھی بل پر غور نہیں کیا اور دوبارہ سندھ اسمبلی سے یہ بل منظور کرالیا اور پھر گورنر کو بھیجا مگر پھر بھی گورنر نے دستخط نہیں کیے۔
قانون کے مطابق اگر دوسری مرتبہ اسمبلی بل منظور کرے تو پھر اس بل پر گورنر دستخط کریں یا نہ کریں وہ بل قانون بن جاتا ہے۔ یوں یہ بل اب قانون بن چکا ہے نہ صرف اتنا بلکہ فوری طور پر گزٹ شائع کرنے کے لیے سندھ گورنمنٹ پرنٹنگ پریس کو بھی بھیج دیاگیا ہے اور چیئرمین نیب کو بھی ایک خط لکھ دیا گیا ہے کہ نیب کے قوانین سندھ میں ختم کر دیے گئے ہیں۔ اس لیے اب نیب میں جو مقدمات زیر سماعت ہیں انکو ائریز، شکایات، مقدمات ، درخواستیں فوری طو رپر نئی قائم شدہ صوبائی اینٹی کرپشن ایجنسی کو منتقل کیے جائیں اور پھر تمام سرکاری محکموں، ڈپٹی کمشنرز، کمشنرز کو بھی ہدایت کی گئی کہ اب وہ نیب کے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی تعاون نہیں کریں گے مگر اس کے باوجود نیب نے ایک نوٹس بھیج کر سابق صوبائی وزیر اویس مظفر ٹپی کو 17 ؍اگست کو طلب کر لیا ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھی آفتاب پٹھان کے ذریعہ ملیر ندی کی چوڑائی کم کرکے پلاٹ بنائے۔ نیب کے قوانین سندھ میں ختم کرنے کے معاملہ پر ترجمان نیب نے کھل کر اظہار کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ وفاقی قوانین کو کوئی بھی صوبہ ختم نہیں کرسکتا۔ ترجمان نیب کے بیان کا مقصد تھا کہ کل کلاں اگر کوئی ضلع یا ڈویژن چاہے تو صوبہ کے قانون کو ختم نہیں کرسکتا۔ اسی طرح کوئی صوبہ چاہے بھی تو وفاقی قوانین ختم نہیں کرسکتا۔ نیب نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ سندھ میں جو کارروائیاں جاری ہیں ان کو برقرار رکھاجائے گا اور کوئی بھی کارروائی ختم نہیں کی جائے گی۔ نیب کے اس اعلان کے بعد ایک مرتبہ پھر حکومت سندھ سخت پریشان ہوگئی ہے اور اس مرتبہ وہ افسران سخت دبائو میں ہیں جو ڈی ایم جی یا پی ایس پی ہیں کیونکہ ان کو تو پتہ ہے کہ اگر انہوں نے نیب کو روکنے کی کوشش کی تو وفاقی حکومت ان کے پروموشن نہیں کرے گی۔ اس لیے وہ افسران دورخے بن چکے ہیں۔ ایسے افسران ایک طرف حکومت سندھ کے سامنے بے بس ہیں تو دوسری جانب وفاقی حکومت کے آگے مجبور ہیں۔
حکومت سندھ نیب کے قوانین ختم کرنے کے لیے جو منطق پیش کر رہی ہے وہ بہت کمزور ہے کیونکہ حکومت سندھ کے پاس جو محکمہ اینٹی کرپشن ہے اس کی کارکردگی صفر ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن پچھلے دس سال سے ایک بھی ملزم سے ایک پائی بھی وصول نہیں کر پائی ہے بلکہ دس سالوں سے محکمہ آبپاشی، محکمہ ریونیو، محکمہ خزانہ کے مقدمات بھی درج نہیں کیے۔ سابق چیئرمین غلام قادر تھیبو کو صرف اس وجہ سے تین سال تک محکمہ اینٹی کرپشن میں رکھا گیا تھا کیونکہ انہوں نے تینوں محکموں میں کارروائی سے اپنے محکمے کو روکے رکھا تھا، وجہ صاف ظاہر تھی کہ اوپر سے بڑے لوگوں کے ان تینوں محکموں پر احکامات چلتے ہیں اور وہ ہی ان تینوں محکموں میں سیاہ و سفید کے مالک ہیں۔ اس لیے ان کو ناراض نہیں کیا گیا اور ان تینوں محکموں کو سابق چیئرمین محکمہ اینٹی کرپشن غلام قادر تھیبو نے مقدس گائے بنائے رکھا۔ تو بات واضح ہو جاتی ہے کہ جو سرکاری ملازمین پیسے لیتے وقت رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ان کو بھی محکمہ اینٹی کرپشن سزا نہ دلا سکی تو پھر باقی کرپٹ افسران کو کیا دلاسکتی ہے۔ اس کی ایک مثال سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 15 گریڈ کے انسپکٹر آصف شیخ کی ہے جس کو ڈیڑھ لاکھ روپے رشوت لیتے وقت رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ مگر اس کے خلاف عملاً کوئی کارروائی نہیں ہو سکی۔وہ ایک ایس ایس پی کے کراچی میں کاروبار کی نگرانی کرتے ہیں۔چنانچہ اندرون سندھ سے مذکورہ پولیس افسر فوری طور پر کراچی آئے اور یہاں ایک پولیس کے مخبر اور ایک ایس ایس پی کو ساتھ لے کر اس وقت کے چیئرمین اینٹی کرپشن سے ملے جس کے دوسرے ہی دن آصف شیخ کو رہائی ملی۔ جب ایسی صورتحال ہوگی تو پھر کیسے انصاف ہوگا۔ اس کے برعکس نیب نے دس سال میں سندھ کے 563 سرکاری افسران کو گرفتار کیا اس سے 5 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرکے سرکاری خزانہ میں جمع کرائی ۔
حکومت سندھ کو اس بات پر تو اعتراض ہے کہ نیب کرپٹ افراد کے خلاف کیوں کارروائی کررہی ہے کیونکہ آصف زرداری اور فریال تالپر کرپٹ افراد کے خلاف کارروائی نہیں چاہتے۔ اگر حکومت سندھ کرپشن کے خلاف ہوتی تو دس سال میں نیب سے زیادہ نہیں تو کچھ کم تعداد میں افسران کے خلاف کارروائی کرکے لوئی ہوئی رقم واپس لے لیتی۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ شا زرشمعون ، ثاقب سومرو، منظور کا کا، اورلئیق میمن کے خلاف مقدمہ تک درج نہیں کیا اوروہ ملک سے فرار ہوگئے ۔لیکن ان کو تاحال ملازمت سے برطرف تک نہیں کیا گیا۔


متعلقہ خبریں


کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار وجود - جمعه 19 اپریل 2024

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی حدود میں ڈرفٹنگ کرنا نوجوان کو مہنگا پڑ گیا۔۔کراچی کے خیابان بخاری پر مہم جوئی کرنے والے منچلے کو پولیس نے حوالات میں بند کردیا پولیس کے مطابق نوجوان نے نئی تعمیر شدہ خیابان بخاری کمرشل پر خوفناک انداز میں کار دوڑائی ۔ کار سوار کے خلاف مقدمہ درج کر کے لاک ا...

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام وجود - جمعه 19 اپریل 2024

ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ائرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے سگریٹ۔ اور تمباکو سے منسلک دیگر مصنوعات اسمگل کرنے کی کوش ناکام بنا دی ۔۔سعودی عرب جانے والے دو مسافروں کو طیارے سے آف لوڈ کردیا گیا ۔۔ ملزمان عمرے کے ویزے پر براستہ یو اے ای ریاض جا رہے تھے۔ ملزمان نے امیگریشن کلیرنس کے ...

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

متحدہ عرب امارات میں طوفانی ہواں کے ساتھ کئی گھنٹے کی بارشوں نے 75 سالہ ریکارڈ توڑدیا۔دبئی کی شاہراہیں اور شاپنگ مالز کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔۔شیخ زید روڈ پرگاڑیاں تیرنے لگیں۔دنیا کامصروف ترین دبئی ایئرپورٹ دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔شارجہ میں طوفانی بارشوں سیانفرا اسٹرکچر شدی...

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

کراچی میں بچوں کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں بیڈز ۔ ڈرپ اسٹینڈ اور دیگر طبی لوازمات کی کمی نے صورتحال سنگین کردی۔ ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا۔قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں بیمار بچوں کے لیے بیڈز کی قلت کے سبب ایک ہی بیڈ پر ایمرجنسی اور وارڈز میں 4 او...

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

سندھ حکومت کاصوبے بھرمیں کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ، مشیرکچی آبادی سندھ نجمی عالم کیمطابقمیپنگ سے کچی آبادیوں کی حد بندی کی جاسکے گی، میپنگ سے کچی آبادیوں کا مزید پھیلا روکا جاسکے گا،سندھ حکومت نے وفاق سے کورنگی فش ہاربر کا انتظامی کنٹرول بھی مانگ لیا مشیر کچی آبادی نجمی ...

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ

کراچی ، ڈاکو راج کیخلاف ایس ایس پی آفس کے گھیراؤ کا اعلان وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

جماعت اسلامی نے شہر میں جاری ڈاکو راج کیخلاف ہفتہ 20اپریل کو تمام ایس ایس پی آفسز کے گھیراو کا اعلان کردیا۔نومنتخب امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت پر کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھتی واردتوں اور ان میں قیمتی جانی نقصان کیخلاف بدھ کو کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ...

کراچی ، ڈاکو راج کیخلاف ایس ایس پی آفس کے گھیراؤ کا اعلان

فوج اورعوام میں دراڑ ڈالنے نہیں دیں گے، آرمی چیف وجود - بدھ 17 اپریل 2024

کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکاء نے بشام میں چینی شہریوں پر بزدلانہ دہشتگردانہ حملے اور بلوچستان میں معصوم شہریوں کے بہیمانہ قتل ،غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، جنگی جرائم اور نسل کشی کی مذمت ،مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر فریقین...

فوج اورعوام میں دراڑ ڈالنے نہیں دیں گے، آرمی چیف

ملک میں دو قانون نہیں چل سکتے، لگ رہا ہے ملک ٹوٹ رہا ہے، عمران خان وجود - بدھ 17 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ایسے کمرے میں کروائی گئی جہاں درمیان میں شیشے لگائے گئے تھے۔ رکاوٹیں حائل کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا لگ رہا ہے ملک ٹوٹ رہا ہے۔ عمران خان نے بہاولنگر واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئ...

ملک میں دو قانون نہیں چل سکتے، لگ رہا ہے ملک ٹوٹ رہا ہے، عمران خان

رمضان اور عید میں مرغن کھانوں کا استعمال، کراچی میں ڈائریا کے مرض میں خوفناک اضافہ وجود - بدھ 17 اپریل 2024

رمضان المبارک میں تیل میں پکے پکوان اور عید کی دعوتوں میں مرغن عذا کے سبب کراچی میں ڈائریا کے کیسز میں اضافہ ہوگیا۔ جناح اسپتال میں عید سے اب تک ڈائریا کے تین سو سے زائد مریض رپورٹ ہوچکے ہیں کراچی میں رمضان کے بعد سے ڈائریا کے کیسز میں معمول سے 10فیصد اضافہ ہوگیا ڈاکٹروں نے آلودہ...

رمضان اور عید میں مرغن کھانوں کا استعمال، کراچی میں ڈائریا کے مرض میں خوفناک اضافہ

نیا تجربہ کرنیوالے ایک دن بے نقاب ہوں گے، علی امین گنڈا پور وجود - بدھ 17 اپریل 2024

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نیا تجربہ کرنے والے ایک دن بے نقاب ہوں گے، بانی پی ٹی آئی کے کیسز جعلی ہیں اور یہ نظام آئے روز بے نقاب ہورہا ہے۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے راولپنڈی میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدلیہ کا...

نیا تجربہ کرنیوالے ایک دن بے نقاب ہوں گے، علی امین گنڈا پور

سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ،امریکا، اسرائیل کی ایران کو دھمکیاں وجود - منگل 16 اپریل 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل اور امریکا کے مندوبین نے تلخ تقاریر کیں اور ایران کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دیں جس کے جواب میں ایران نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کا عندیہ دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلام...

سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ،امریکا، اسرائیل کی ایران کو دھمکیاں

جی-7اجلاس میں تہران پر پابندیوں کا فیصلہ وجود - منگل 16 اپریل 2024

جی-7ممالک کے ہنگامی اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان نے ایران کے حملے کے جواب میں اسرائیل کو اپنی مکمل حمایت کی پیشکش کرتے ہوئے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد جی-7 ممالک امریکا، جاپان، جرمنی، فرانس، بر...

جی-7اجلاس میں تہران پر پابندیوں کا فیصلہ

مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر