وجود

... loading ...

وجود
وجود

قرار دادِ مقاصد، قراداد پاکستان

جمعه 04 اگست 2017 قرار دادِ مقاصد، قراداد پاکستان

ہر  قوم کے کچھ مقاصد ہوتے ہیں۔ اسی طرح بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے بھی پاکستانی قوم کو پاکستان بننے سے پہلے22-23مارچ 1940ء لاہور منٹو پارک میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس اپنی صدارتی خطاب میں لاکھوں مسلمانوں کے سامنے کچھ مقاصد بیان کیے تھے۔ یہ بات روز روشن کی طرع عیاں تھی کہ ہندوئوں کو اس اجلاس سے نفرت تھی کیوںکہ قاعد اعظمؒ مسلمانوں کوہندوئوں کی طرف سے ہندوستان میں اقلیت کے بجائے مسلمان قوم کی باتیں کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ مسلمان ہندوئوں سے الگ ایک قوم ہیں ہندوستان میں اس وقت 9 کروڑ کی ایک مسلم قوم آباد ہے ۔جو ہندوستان سے رخصت ہوتے ہوئے انگریزوں کو بتانا چاہتے تھے کہ1935ء کے ایکٹ کے تحت اگر مرکزی حکومت قائم کی گئی تو ہندو اکثریت کی بنیاد پر مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کریں گے جو سرا سر نانصافی ہو گی۔ مسلمانوں اور ہندوئوں کا دو مختلف مذہبی فلسفوں والے مذہب ہیں۔ ان کے رہنے سہنے کے طریقے الگ الگ ہیں۔یہ آپس میں شادیاں نہیں کرتے۔ کھانے پینے کے طریقے الگ ہیں۔ان دونوں کی شجاعت ،دونوں قوموں میں جو ایک قوم کا ہیرو ہے وہ دوسری قوم کا دشمن ہے۔ ایک قوم کی فتوحات دوسری قوم کی شکست ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی ہزار سالہ تاریخ کا تجربہ بتاتا ہے کہ ہندو اور مسلمان ایک قوم ہو کر نہیں رہ سکتے۔ اس اجلاس کے مقابلے میںہندوئوں نے دہلی میں اسی دن اسی تاریخ کو کانگریس کا اجلاس رکھا تھا۔
لاہور 19؍ مارچ کو بھاٹی دروازے سے خاکساروں کے جتھے آگے بڑھ کر رکاوٹ ڈالنے والے کچھ پولیس والوںکو زخمی اور ایک انگریز افسر ہلاک کر دیا۔ انگریز پولیس نے اس کی بدلے میں 40 مسلمانوں کو لاہور میں گولیاں چلا شہید کر دیا تھا۔لاء اینڈ آڈر کا بہانہ بنا کر انگریز حکومت کے سر سکندر حیات نے قائد اعظمؒ کو فون کیا اور اس تاریخی اجلاس کو منسوخ کرنے کا کہا تھا۔ مگر قائد نے اس کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ طے شدہ پروگرام کے مطابق اسی جگہ اسی تاریخ کو ہو گا۔پھر قول اور ارادے کے پکے قائد اعظم ؒ 21؍ مارچ کی صبح لاہور تشریف لائے۔22 تا24 مارچ1940ء یہ اجلاس منٹو پارک،اب مینار پاکستان میں منعقد ہوا۔برصغیر جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کے لیے جُداگا نہ وطن کے قیام کی قرارداد مقاصدجوقراردادپاکستان کے نام سے مشہور ہوئی اس اجلاس میں منظور ہوئی تھی۔22 مارچ سہ پہر آل انڈیا مسلم لیگ کا کھلا اجلاس ہوا۔ جس میں قائد اعظمؒ نے پچھلے پندرہ ماہ کے واقعات کا ذکر کیا۔ آل انڈیا مسلم لیگ کا گزشتہ اجلاس دسمبر 1935ء کو پٹنہ میں ہوا تھا۔ قائد اعظم ؒ نے پہلے اردو میں تقریر شروع کی بعد میں انگریزی میں خطاب کیا۔ قائد اعظمؒ نے برطانوی حکومت، کانگریس اور یورپ میں جنگ کا ذکر کیا۔مسئلہ فلسطین پر آل انڈیا مسلم لیگ کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا نقطہ نظر بیان کیا اور کہا ہندوستان کی فوج کسی مسلمان ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے۔پھر کہا کہ ہندوستان کے سارے صوبوں میں آل انڈیا مسلم لیگ کے صدور کا تقرر ہو چکا ہے۔ ہندستان بھر کی مسلم خواتین میں زیادہ سے زیادہ سیاسی بیداری پیدا کرنا ہے۔قائد اعظم ؒ نے اجلاس میں واردھا اسکیم کا ذکر کیا میں مسلمانوں کو واپس ہندو بنانے کا پروگرام ہے۔قائد اعظم ؒ نے انگریز کی جانبداری کا ذکر کرتے ہوئے اجلاس کو بتایا کہ وائسرائے جنگ کے بعد مسلم لیگ سے مدد حاصل کرنا چاہتے تھے۔وائسرائے نے جنگ تک کبھی میرے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ وہ صرف گاندھی کو جانتے، مانتے اور ہندوستان کا واحد نمائندہ سمجھتے تھے۔جنگ کے بعد وائسرائے کو مسلم لیگ کی طاقت کا احساس ہوا۔ چنانچہ جب گاندھی کے ساتھ مجھے بھی وائسرائے کی طرف سے دعوت نامہ ملا تو مجھے حیرت ہوئی اور کانگریس کی ہائی کمان کو بے حد صدمہ ہوا۔یہ سب کچھ آل انڈیامسلم لیگ کی طاقت کی وجہ سے ہوا جس کا میں صدر ہوں۔ میں یہ بات کر کے آپ حضرات کو نظم و اتحاد کی قدر و قیمت اور اہمیت کا احساس دلانا چاہتا ہوں ۔ہم ہندوستان کی ایسی آزادی نہیں چاہتے جس میں گانگریس حکمران ہو ۔ مسلمان اور دوسری اقلیتیں محکوم ہوں۔جس کا مظاہرہ گانگریس کے زیر حکومت صوبوں میں اقلیتوں کے ساتھ رویہ سے ثابت ہوتا ہے۔پھر ان باتوں پر مسلم لیگ کا نقطہ نظر بیان کیا۔ اور آخر میں دو قومی نظریہ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے عظیم ہندو رہنما لالہ لاجپت رائے جوہندو زہنیت کے صحیح ترجمان مانے جاتے تھے۔ 1924ء کے لکھے گئے ایک خط کے مندرجات بتائے۔ یہ خط بنگال کے عظیم اور مشہور ہندو لیڈر سی آر داس کو لکھا گیاتھا۔اس خط میں یہ تحریر تھا کہ ہندو اور مسلمان جو الگ الگ قومیں ہیں ان کو مصنوعی طور پر اکٹھا نہیں کیا جاسکتا۔ مسلمانوں کا قرآن اور حدیث ان کو ایسا کرنے سے منع کرتے ہیں۔ میں ہندوستان کے9 کروڑ مسلمانوں کے اتحاد سے خائف نہیں۔ میں اس دن سے پریشان ہو جب یہ افغانستان، وسط ایشیا،عرب میسوپوٹامیہ اور ترکی کے مسلح لشکر شامل ہو گئے تو پھر ان کا مقابلہ نہیں کیا جا سکے گا۔لوگ اس خط کو سن کر ششدرہو گئے۔
اسٹیج پربیٹھے ملک برکت علی مرحوم کے منہ سے نکلا کہ لالالجپت رائے ایک ہندوئو نیشنلسٹ تھے۔ قائد اعظم ؒنے فوراً کہا کہ ہر ہندو اوّل و آخرہندو ہی ہوتا ہے۔ قائد اعظم ؒ نے انگریزوں کی سازش کہ جاتے وقت صرف کانگریس کو اقتدار دیا جائے۔ قائد اعظم ؒ نے بتایا کہ انگریزوں کی مدّبروں کا خیال ہے کہ1935ء کے ایکٹ کے تحت ہندوستان کا آئین ہو گا تو وقت گرزنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے مختلف اور متضاد عناصر میں ہم آہنگی پیدا ہو جائے گی اورتوہمات جو اس وقت موجود ہیں ختم ہو جائیں گے۔ یوں بنیادی اور گہرے روحانی، اقتصادی، ثقافتی، سماجی اور سیاسی اختلافات کو محض توہمات قرار دے کر برصغیر ہندوستان کی تاریخ سے نہ صرف کھلم کھلا اعراض کے مترادف ہے بلکہ بنیادی تصوارات کو صریحاً نظر انداز کرنے کے برابر بھی ہے۔ایک ہزار برس کے قریبی روابط کے باوجود دونوں قومیں آج بھی ایک دوسرے سے اتنی ہی دور ہیں جتنی کبھی پہلے ہوا کرتی تھیں۔چنانچہ انہیں محض جمہوری آئین کا پابند بنا کے جبراً اکٹھا رکھ کر یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ کبھی بھی ایک قوم بن بھی جائیں گے۔ ہندوستان کی وحدانی حکومت جو ڈیڑھ سو سال میں حاصل نہیں کر سکی۔ ایک وفاقی مرکزی حکومت مسلط کر کے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔اس طرح قائم ہونے والی کوئی حکومت ملک بھر کی مختلف قوموں اے اپنے لیے طاقت کے سوا کبھی بھی بررضا و رغبت بھی ان کا اعتماد اوروفاداری حاصل کر سکے گے۔ مسلمان ایک قوم ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری قوم اپنی پسند اور امنگوں کے مطابق اور اپنے معیار اور نصب العین کو مدّ نظر رکھتے ہوئے اپنی روحانی، ثقافتی،اقتصادی، سماجی اور سیاسی زندگی کو بہترین اور بھر پور طریقے پر ترقی دے سکے۔ہماری قوم کے کروڑوں افراد کے اہم مفادات ہم پر مقدس فرض عائد کرتے ہیں۔ ہندوستان کے گیارہ صوبوں میں چار صوبوں، سندھ، پنجاب، بلوچستان اور سرحد میں ان کی اکثریت ہے۔ ان کا اپنا ملک بھی ہونا چاہیے۔میں درپیش مسائل بیا ن کیے ہیں۔ یہ کتابچے میں شائع کیے ہیں آپ مسلم لیگ کے دفتر سے حاصل کر سکتے ہیں۔ آزادی و خومختیاری محض دلائل دے کر حاصل نہیں کر سکتے ۔میں قوم کے اہل رائے سے اپیل کرتا ہوں کہ آزادی کی تحریک کو اپنے رگ و پے میں جاری و ساری کریں۔ اپنی قوم کے لیے قربانیوں کے لیے تیار ہوں۔ اپنی قوم کو منظم کریں اپنی تنظیم کو مضبوط کریں۔سارے ہندستان میں مسلمانوں کو منظم کریں۔مسلمان بیدار ہو چکے ہیں انہیں آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔اسلام کے خادموں کی حیثیت سے آگے بڑھیں اور اقتصادی، سماجی، تعلیمی اور سیاسی اعتبار سے انہیں منظم کریں۔پھر آپ ایک ایسی طاقت ہوں گے جسے ہر ایک تسلیم کرے گا۔ مولوی فضل الحق نے قرارداد مقاصدقراداد پاکستان پیش کی۔ لوگ خوش ہوئے ساور انتظار کرنے لگے کہ پاکستان کب وجود میں آئے گا جو سات سال کی قلیل وقت میں اللہ کے فضل سے مظہرِ وجود میں آ گیا۔
٭٭…٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر