وجود

... loading ...

وجود
وجود

امریکی سینیٹ میں پاکستان کے ساتھ لالچ اور دباؤ کی دہری پالیسی کی تجویز

بدھ 02 اگست 2017 امریکی سینیٹ میں پاکستان کے ساتھ لالچ اور دباؤ کی دہری پالیسی کی تجویز

امریکی سینیٹ میں پاکستان پر افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا دباؤ بڑھانے کے لیے لالچ اور دھمکی کی دہری حکمت عملی اختیار کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تعلقات میں پابندیوں کی دھمکیوں اور طویل المدت شراکت داری کی پیشکش دونوں کا ایک ساتھ استعمال کرکے افغان باغیوں کی حمایت روکنے کے لیے پاکستان پردبائو بڑھائے۔امریکی ذرائع سے ملنے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ میں نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ 2018 میں مجوزہ ترمیم کے لیے تجویز پیش کی گئی ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجی، معاشی اور گورننس سے متعلق پروگراموں کو مزید بہتر کیا جائے تاکہ امریکی امداد سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کیے جاسکیں۔
امریکی سینیٹ میںترمیم کی یہ تجویز سینیٹر جان مک کین نے پیش کی جو طاقتور سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ ہیں اور ان کی پیش کردہ قانونی تجاویز کانگریس سے منظوری حاصل کرتی ہیں۔اس ترمیم میں پاکستان کے حوالے سے شامل حصے میں امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ‘مجموعی سول عسکری حکمت عملی’ اختیار کی جائے جو واشنگٹن کے اسٹریٹیجک عزائم پورے کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکے۔اس مقصد کے حصول کے لیے ترمیم میں تجویز دی گئی ہے کہ طویل عرصے تک جاری رہنے والی پاک-امریکا شراکت داری کے اْن ممکنہ فوائد کو سامنے لایا جائے اوراس کی تشہیر کی جائے جو دہشت گرد اور باغی گروپوں کی حمایت ختم کرنے کے نتیجے میں پاکستان کو حاصل ہوں گے۔
امریکی سینیٹ میں قانون سازی کے لیے پیشکی گئی مجوزہ تجویز میں کہاگیاہے کہ امریکی حکومت کو سفارتی کوششیں بہتر کرنے، افغانستان، پاکستان، چین، بھارت، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور دیگر ممالک کے ساتھ مذاکرات کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔جمعہ28 جولائی کو پیش ہونے والی ترمیم، جس کا متن ہفتے کو سامنے آیا، میں کہا گیا ہے کہ یہ کوششیں افغانستان میں سیاسی بحالی کے لیے مفید ثابت ہوں گی۔ترمیم کے تحت امریکی حکومت کو غلط فہمیوں کو کم کرنے اور اعتماد کی فضا بحال کرنے کے لیے جنوبی ایشیا کی دیگر حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کامشورہ دیاگیا ہے ۔
سینیٹ کی اس ترمیم میں انتظامیہ سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ دہشت گرد گروپوں کی امریکا، امریکی اتحادیوں اور ان کے مفادات کے خلاف حملوں کی کوشش ناکام بنائے جبکہ طالبان کو افغان حکومت پر دباؤ ڈالنے سے روکنے کے ساتھ ساتھ افغان آبادی کے علاقوں میں ان کا کنٹرول کم کرے۔قانون سازی میں افغان سیکورٹی فورسز کی طاقت بڑھانے اور امریکی فورسز کو حقانی نیٹ ورک، طالبان و دیگر کے خلاف کارروائی کا مزید اختیار فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ 14 جولائی کو امریکی ایوانِ نمائندگان نے قانون سازی میں 3 ترامیم منظور کی تھیں جن کا تعلق پاکستان کو فراہم کی جانے والی دفاعی فنڈنگ کی شرائط سے تھا۔ان 3 ترامیم میں پاکستان کو آگاہ کیا گیا تھا کہ اگر وہ امریکی امداد کی وصولی جاری رکھنا چاہتا ہے تو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اطمینان بخش پیش رفت کا مظاہرہ کرے۔اس سے قبل بارک اوباما انتظامیہ نے پاکستان کو 80 کروڑ ڈالر فوجی امداد دینے کی تجویز دی تھی، تاہم سینیٹ نے 30 کروڑ ڈالر حقانی نیٹ ورک کے خلاف عملی کارروائی سے مشروط کردیے۔ ایک امریکی عہدے دار نے بتایا تھاکہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد نہیں دے گا کیوں کہ وزیر دفاع ایش کارٹر نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ کانگریس میں اس بات کی تائید نہیں کریں گے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائیاں کررہا ہے۔
پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات ایک دہائی سے تنائو کا شکار ہیں اور امریکی حکام کا موقف ہے کہ پاکستان دہشتگرد گروپوں جن میں افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک شامل ہیں کے خلاف موثر کارروائیاں نہیں کررہا۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان ایڈم اسٹمپ نے بتایا تھاکہ حکومت پاکستان کو امدادی رقم جاری نہیں کی جاسکتی کیوں کہ وزیر دفاع ایش کارٹر نے اب تک اس بات کی تائید نہیں کی ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی کررہا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع نے اتحادی ممالک میں دہشتگردی اور شدت پسندی کے خلاف جنگ پر آنے والے اخراجات پورے کرنے کے لیے کولیشن سپورٹ کے نام سے پروگرام شروع کررکھا ہے اور پاکستان اس کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے۔اگرچہ پینٹاگون کے ترجمان اسٹمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ فوجی امداد جاری نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ گزشتہ برسوں کے دوران پاکستانی فوج نے جو قربانیاں دی ہیں ان کی کوئی اہمیت نہیں لیکن پاکستان کے ساتھ امریکا کا رویہ اس دعوے کی نفی کرتاہے اور اس سے امریکی رہنمائوں کی روایتی بے وفاعی کااظہار ہوتاہے۔پینٹاگون کے اعداد و شمار کے مطابق 2002 سے اب تک پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 14 ارب ڈالر جاری کیے جاچکے ہیں۔اب پینٹاگون کی جانب سے امداد جاری نہ کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ پینٹاگون شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی کارروائیوں میں پیش رفت کو دیکھ رہا ہے لیکن وہ سمجھتا ہے کہ ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ امریکی سینیٹ میں اس بل کی منظوری کے بعداب امریکی وزارت دفاع کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستانی کارروائیوں سے کانگریس کو مطمئن کرنا ہوگا۔واضح رہے کہ ان ترامیم کو پیش کرنے والے دونوں اراکین کانگریس نے اْس قرارداد کی بھی حمایت کی تھی جس میں پاکستان کو دہشت گردی کی کفیل ریاست قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔دوسری جانب ایک علیحدہ قرارداد کے ذریعے یہ اراکین، پاکستان کا نام نان نیٹو اتحادیوں کی فہرست سے بھی ہٹانے کی کوشش میں مصروف ہیں، پاکستان 2004 میں نان نیٹو اتحاد کا حصہ بنا تھا۔
پینٹاگون کے ترجمان ایڈَم اسٹمپ کا کہنا تھا کہ ’وزیر دفاع جم میٹس نے کانگریس کی دفاعی کمیٹیوں کو بتایا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتے کہ پاکستان نے، 2016 کے لیے کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں اس ادائیگی کے لیے حقانی نیٹ ورک کے خلاف خاطر خواہ اقدامات اٹھائے۔واضح رہے کہ امریکا نے خصوصی فنڈ کے ذریعے پاکستان کی فوجی امدادکے لیے 90 کروڑ ڈالر مختص کیے تھے جس میں سے پاکستان 55 کروڑ ڈالر حاصل کر چکا ہے، لیکن جیم میٹس کے اس فیصلے کے بعد پاکستان کو 5 کروڑ ڈالر کی ادائیگی روک دی گئی ہے، جبکہ کانگریس پہلے ہی فوجی امداد میں 30 کروڑ ڈالر کی کمی کرچکی ہے۔ پینٹاگون کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ’پاکستان کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ مالی سال 2017 میں سیکریٹری دفاع کے فیصلے پر اثرانداز ہونے کے لیے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرے۔یہاں دلچسپ امر یہ ہے کہ امریکا پاکستان سے جس حقانی نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے کارروائیاں کرنے کامطالبہ کررہاہے وہ حقانی نیٹ ورک قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی کارروائیوں سے گھبرا کر افغانستان منتقل ہوچکے ہیں اور افغانستان میںبیٹھ کر نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کے لیے بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور پاک فوج اور حکومت افغان حکومت اور امریکی عمائدین کو اس حقیقت سے آگاہ کرتے ہوئے افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کامطالبہ کرتی رہی ہے لیکن امریکی حکام نے دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی کارروائیوں، ان کی قربانیوں اورافغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے بارے میں انتباہات کو قطعی نظر انداز کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک کافیصلہ کیاہے، حکومت کو امریکا کے اس طرح کے فیصلوں کے خلاف ڈٹ کر اس کاجواب دیناچاہئے،اور امریکی حکام پر یہ واضح کردیناچاہئے کہ اگر وہ پاکستان کی امداد کو مشروط کرنے پر مصر ہیں تو پھر پاکستان سے بھی پہلے جیسے تعاون کی امید نہ رکھیں ۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر