وجود

... loading ...

وجود
وجود

افغانستان میں امن کے قیام کی امیدیں دم توڑ نے لگیں!

جمعرات 20 جولائی 2017 افغانستان میں امن کے قیام کی امیدیں دم توڑ نے لگیں!

طالبان کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ وہ افغانستان میں افغان حکومت وامریکی واتحادی فوج کے خلاف دوبارہ بھر پور کارروائیاں شروع کریں گے، مستقبل قریب میں امن کی امیدیں دم توڑتی محسوس ہورہی ہیں۔طالبان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین بیان میں جنگ زدہ افغانستان میں مضبوط سیاسی بنیاد قائم کرنے اور اسلام کا انتہائی سخت گیر عدالتی نظام قائم کرنے کے عزم کابھی اظہار کیا گیا ہے۔ افغان طالبان نے دعویٰ کیاہے کہ نصف سے زیادہ افغانستان پر اب بھی ان کا قبضہ ہے اور اگلے حملوں میں وہ مزید علاقوں پر قبضہ کرلیں گے ، بیان میں دعویٰ کیاگیاہے کہ ان کے حملوں کی شدت میں کمی نہیں آئی اور ان حملوں میں وقفوں کا سبب افغانستان میں افغان فوج اور امریکا اور اتحادی افواج کے زیر قبضہ علاقوں پر حملے کرنے اور ان پر قبضہ کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے اور حملوں کی منصوبہ بندی میں لگنے والا وقت ہے۔
اس وقت جبکہ افغان فوج اور امریکا اور اتحادی ممالک کی افواج طالبان کے پے درپے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے پریشان ہیں افغان طالبان کے حالیہ بیان نے ان کی پریشانیوں میں اضافہ کردیا ،طالبان نے اپنے اس بیان میں افغان فوج پر نئے حملوں کے پروگرام کواپنے کمانڈر ملا اخترمنصور کے نام پرآپریشن منصوری کانام دیاہے۔ طالبان نے دعویٰ کیاہے کہ آپریشن منصوری کے تحت اب بڑے پیمانے پر حملے کیے جائیں گے اور افغان و اتحادی فوجیوں کو سنبھلنے کاموقع نہیں دیاجائے گا یہاں تک کہ انھیں اقتدار سے بیدخل کرکے پورے افغانستان پر کنٹرول حاصل کرلیاجائے گا،جس کے بعد اس ملک پر اسلام کے اصولوں پر سختی سے عمل کیاجائے گااور اسلام کا سخت گیر عدالتی نظام قائم کردیاجائے گا۔
جہاں تک اس وقت تک کی صورت حال کا تعلق ہے تو اس وقت تک صورت حال یہ ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے ماسکو کے زیر انتظام ہونے والی کانفرنسیں اب تک نشستند گفتند اور برخاستند تک محدود ثابت ہوئی ہیں ، جبکہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغان طالبان کو سیاسی دھارے میں شامل کرنے کے لیے انھیں مذاکرات کی میز پر لانے کی تمام کوششیں ناکام اور بے سود ثابت ہوئی ہیں۔ان کوششوں کی ناکامی کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ ابھی تک یہ بھی پتہ نہیں چلا یاجاسکاہے کہ طالبان کا کون ساگروپ حکومت کے ساتھ مذاکرات کرکے سیاسی دھارے میں شامل ہونے پر تیار ہے یا تیار ہوسکتاہے۔
یہاں یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ افغانستان اور پاکستان دونوں ممالک میں موجود طالبان کے اندرونی اختلافات اس قدر شدید ہیں اور ان پر انتہاپسندوں کا غلبہ اتنازیادہ ہے کہ انھیں مذاکرات کی میز پر لانا دونوں ہی ملکوں کے لیے تقریبا ً ناممکن ہوگیاہے۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اگر طالبان کا کوئی گروہ پاکستان یا افغانستان کی حکومت کے ساتھ مذاکرات پر تیار ہوکر اس حوالے سے کسی معاہدے میں شریک ہوبھی جاتاہے تو دوسرے دھڑے کے لیے اس معاہدے کو سبوتاژ کرنا بہت آسان ہے اور وہ معاہدہ ہونے سے قبل ہی ایسی صورت حال پیدا کرنے کی پوزیشن میں ہیں کہ معاہدہ طے پانے سے پہلے ہی ٹوٹ جائے یاختم ہوجائے۔
افغانستان کی موجودہ صورت حال کاجائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ افغانستان کی حکومت اپنے انتظامی اور خاص طورپر اپنے سیکورٹی سے متعلق اداروں کو امریکا اور برطانیا جیسے ممالک کی بھرپور مدد کے باوجود منظم اور مضبوط نہیںکرسکی ہے، افغان انتظامیہ اور سیکیورٹی ادارے انتہائی بودے نظام پر قائم ہیں جن پر حکومت کا کنٹرول نہ ہونے کے برابر ہے،اور یہ ملک مختلف علاقائی قوتوں کی جانب سے مفادات کے حصول کی جنگ کامرکز بن کر رہ گیاہے۔علاقائی ممالک اور قوتوں کی جانب سے مفادات کی یہ جنگ اتنی گہری اور تیز ہوچکی ہے کہ اب اس کی تپش خود افغان حکومت اور انتظامیہ میں بھی محسوس ہونے لگی ہے اور بعض اوقات حکومت کو اپنے زیر قبضہ علاقے پر بھی اپنی مرضی کے احکام پر عملدرآمد کرانا مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتاہے۔اس صورتحال کی بنیادی وجہ خود افغان حکومت کی اندرونی چپقلش اور ایک دوسرے کو نیچا دکھا کر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی وہ کوشش ہے جو موجودہ مخلوط حکومت کے قیام کے فوری بعد شروع ہوگئی تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تیزی پیدا ہوتی جارہی ہے ۔
یہ صورت حال اس وقت تک تبدیل نہیں ہوسکتی جب تک کہ اس خطے کے بنیادی اسٹیک ہولڈر ز جن میں چین ، روس،امریکا ، بھارت اور پاکستان شامل ہیں افغانستان میں بامعنی اتحاد اور امن واستحکام کے کسی ایک ایسے فارمولے پر متفق نہ ہوجائیں جس کے تحت ان کے مفادات کا بھی تحفظ ہوسکے اور افغان حکومت کو بھی مستحکم اور منظم ہونے کا موقع مل سکے۔موجودہ صورت حال میں اگر یہ تمام اسٹیک ہولڈر کسی ایک فارمولے یا مسئلے کے کسی ایک حل پر فوری تیار نہیں ہوتے تو طالبان کو حکومت کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کاموقع مل سکتاہے اور اگر طالبان نے اپنے دعووں کے مطابق پے درپے بڑے حملے کرکے بڑی کامیابیاں حاصل کرلیں تو پھر کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور انتشار و افتراق پھیلانے کے درپے قوتوں کے ایجنٹ کامیاب ہوجائیں گے اور یہ ملک ایک دفعہ بنیاد پرستوں کے ہاتھوں یرغمال بن کر خونریزی اور انتشار کا شکار ہوجائے گا۔
اس حوالے سے جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو پاکستان نے ہمیشہ افغان حکومت کو مذاکرات کے ذریعے تمام غلط فہمیاںدور کرنے اورایک مستحکم افغانستان کی تعمیر میں ہر طرح کی مدد دینے کی پیشکش کی ہے لیکن موجودہ افغان حکومت بھارت کے اتنے زیادہ اثر میں ہے کہ اس نے اب اس حوالے سے پاکستان کی مخلصانہ پیشکشوں کا مثبت جواب دینے کے بجائے لایعنی پیشگی شرائط عاید کرنا شروع کردی ہیں جس کا اندازہ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی قیادت میں حال ہی میں افغانستان جانے والے وفد کی جانب سے افغان صدر کو دی جانے والی پاکستان کے دورے کی دعوت میں افغان صدکی جانب سے اس دعوت کوقبول کرنے سے انکار اور ان کے اس جواب سے لگایا جاسکتاہے جس میں انھوںنے کہا کہ میں اس وقت تک پاکستان کادورہ نہیں کروں گا جب تک پاکستان افغانستان میں حملہ کرنے والے مطلوب دہشت گردوں کو پکڑ کر افغانستان کے حوالے نہیں کردیتا گویاانھوںنے یہ کہہ کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ افغانستان میں حملہ کرنے والے دہشت گرد حکومت پاکستان کی تحویل میں ہیں اور پاکستان کے اشارے پر ہی یہ حملے کررہے ہیں۔جبکہ افغانستان میں موجود طالبان کی جانب سے پاکستان پر پے درپے حملوں کے بعد جب پاکستان نے اسی طرح کامطالبہ افغان حکومت سے کیاتھا تو افغان حکومت اس کا کوئی مثبت جواب دینے سے قاصر رہی تھی یہاں تک کہ خود پاک فوج کو افغانستان میں طالبان کے ان ٹھکانوں کے خلاف کارروائی پر مجبور ہونا پڑا جہاں سے نکل کر افغان طالبان پاکستان کی سرزمین کو دہشت گردانہ حملوں کانشانہ بنایاکرتے تھے۔
موجودہ صورت حال میں دانشمندی کا تقاضا یہی ہے کہ افغان حکمراں نوشتہ دیوار پڑھنے کی کوشش کریں اور کسی دوسرے ملک خاص طورپر بھارت کے اشاروں پر چلنے کے بجائے اپنے ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر متحارب افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کرے اور افغان طالبان کو یہ باور کرانے کی کوشش کی دہشت گردی کی کارروائیوں کے ذریعے وہ کبھی کوئی ملک فتح نہیں کرسکتے اس لئے عقلمندی یہی ہے کہ وہ افغانستان کے اقتدار میں شریک ہونے کے لیے پرامن مذاکرات کی راہ اختیار کریں اور پھر سب مل کر اپنے وطن افغانستان کی ترقی اور افغان عوام کی خوشحالی کے لیے کوششیں کریں۔یہ درست ہے کہ یہ کام بظاہر بہت ہی مشکل اور ناممکن نظر آتاہے لیکن مصمم عزم کے ساتھ مخلصانہ کوششیں کی جائیں تو شاید افغان عوام کو ا س طویل اور صبر آزما دور سے نجات دلانا ممکن ہوجائے اور افغان عوام کو بھی سکون کاسانس لینے کا موقع مل سکے۔


متعلقہ خبریں


6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے وجود - پیر 25 مارچ 2024

محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار وجود - پیر 25 مارچ 2024

ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر