وجود

... loading ...

وجود
وجود

ڈائنوسارز کے فروغ میں آتش فشانی کا اہم کردار

پیر 10 جولائی 2017 ڈائنوسارز کے فروغ میں آتش فشانی کا اہم کردار


ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آج سے 20 کروڑ سال قبل دس لاکھ سال تک بڑے پیمانے پر آتش فشانی سے ایسا ماحول پیدا ہو گیا جس نے ڈائنوسارز کی نشوونما میں اہم کردار ادا کیا۔سائنس دانوں نے قدیم چٹانوں کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ ان کے اندر ایسا عنصر موجود ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ آج سے 20 کروڑ برس قبل بہت بڑے آتش فشاں پھٹے تھے۔اس سے اس زمانے میں موجود دوسرے بڑے جانور معدوم ہونا شروع ہو گئے جس سے ڈائنوسارز کو پھلنے پھولنے کا موقع مل گیا۔یہ تحقیق سائنسی رسالے پی این اے ایس میں شائع ہوئی ہے۔تحقیق کے مرکزی مصنف لارنس پرسیوال کا تعلق اوکسفرڈ یونیورسٹی کے شعبہ ارضیات سے ہے۔ انھوں نے کہا: ‘ڈائنوسارزنے اس حیاتیاتی ماحول کا فائدہ اٹھایا جو جانوروں کی معدومی کی وجہ سے خالی ہو گیا تھا۔’تحقیق کاروں نے چار مختلف براعظموں سے آتش فشانی چٹانوں کے نمونے لے کر ان پر تحقیق کی۔ اس دوران انھوں نے ایک عنصر پارے کا جائزہ لیا۔ آتش فشاں پھٹنے سے فضا میں پارے کی قلیل مقدار بھی شامل ہو جاتی ہے جو رفتہ رفتہ زمین پر گر کر لاکھوں برس کے عمل کے دوران چٹانوں میں شامل ہو جاتی ہے۔پرسیوال نے کہا: ‘جب آپ ان چٹانوں میں بڑی مقدار میں پارہ دیکھتے ہیں تو آپ یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اس وقت آتش فشاں پھٹے ہوں گے اور ہم نے یہی چیز جانوروں کی معدومی کے وقت دیکھی۔چٹانوں میں پارے کی مقدار سے اس زمانے آتش فشاں کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جب یہ چٹانیں بنی تھیں۔جو جاندار ان آتش فشانوں کے آس پاس موجود ہوں گے، وہ ختم ہو گئے ہوں گے، تاہم دور بسنے والے بھی کچھ زیادہ محفوظ نہیں رہے ہوں گے کیوں کہ بار بار لاوا اگلنے والے آتش فشانوں سے تمام کرہ ارض کا ماحول تبدیل ہو گیا ہو گا جس کی وجہ یہ ہے کہ فضا میں گرد اور گیسیں جمع ہونے سے سورج کی روشنی کا راستا رک جاتا ہے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ جانور بڑے پیمانے پر معدوم ہونا شروع ہو گئے۔ ان میں مگرمچھ سے ملتے جلتے جانور، ریپٹائل نما ممالیہ جانور اور جل تھلیے شامل تھے جن کی نسلیں ختم ہو گئیںتاہم ابتدائی ڈائنوسار اس دوران بچ نکلے اور جب آتش فشاں ختم ہوئے تو انھیں ساری دنیا میں پھیلنے کا موقع مل گیا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر