وجود

... loading ...

وجود
وجود

امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس اور اس کی کتاب دی کنٹریکٹر

بدھ 05 جولائی 2017 امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس اور اس کی کتاب دی کنٹریکٹر

امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس کی کتاب دی کنٹریکٹر کا پتہ اس وقت لگا جب میرے ایک دوست حنیف اسماعیل کا کراچی سے فون آیا اور اس کے بعد امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ، جو اخبارات میں میرے کالم پڑھ کر ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں ،ان کا ایس ایم ایس آیا کہ ریمنڈ ڈیوس امریکی جاسوس کی کتاب دی کنٹریکٹر کے ٹائیٹل پر جو جماعت اسلامی کے مظاہرے کا فوٹو لگایا گیا ہے اس میںآپ کا فوٹو بھی موجود ہیں۔ پھر اس کے بعد دوستوں نے فیس بک پر بھی ٹائیٹل تصویر پوسٹ کی تو ہر طرف اس کاچرچا ہونے لگا۔ حنیف اسماعیل صا حب نے تو انٹرنیٹ کے ذریعے کتاب کی کاپی بھیج دی۔میڈیاوالوں نے اس کتاب کے مندرجات پڑھ کر پاک فوج پر تنقید کی بوچھاڑ کر دی ہے جس سے کتاب لکھنے اور لکھانے والوں کی منشا پوری ہو گئی۔ اے کاش کہ ہم قرآن کی اس ہدایات پر کچھ سوچ لیتے کہ کسی بھی خبر پر فوراً اعتماد نہیں کر لینا چاہیے بلکہ اس پر فوراً عمل کرنے سے پہلے اس کی جانچ پڑتال کر لینی چاہیے۔ریمنڈ ڈیوس اس معاشرے کا فرد ہے جس میں جھوٹ کے سہارے ملکوں کو تباہ کر دیا جاتا ہے اور پھر کہہ دیا جاتا ہے کہ خبر غلط تھی۔ عراق کا ہی معاملہ سامنے رکھ کر ریمنڈ ڈیوس کی کتاب کے مندرجات پر غور کریں تو حقیقت سامنے آ سکتی ہے۔امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے حکومتِ امریکا کو جھوٹی اطلاع دی تھی کہ عراق کے پاس وسیع تباہی پھیلانے والے ایٹمی ہتھیار ہیں۔ اس اطلاع پر امریکااپنی فوجوں کے ساتھ عراق پر قبضہ کر کے اس کوتہس نہس کرکے اس کے تیل کے چشموں پر قابض ہو گیا۔آج بھی وہاں امریکا کی پھیلائی ہوئی دہشت گردی ہو رہی ہے۔سی آئی اے کے چیف اور امریکی صدر نے جھوٹ بولا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس ان کا سفارت کار ہے اسے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے جبکہ وہ امریکی کنٹریکٹر نکلا۔ ایک کالم نگار کے مطابق یہ راز بھی کچھ عرصہ کے بعد امریکا میں کھلا تھا کہ امریکا نے لیاقت علی خان کو قتل کرایا تھا۔ اس لیے کہ لیاقت علی خان ایران میں امریکی مفادات کے لیے ایجنٹ بننے پر رضا مند نہیں تھے۔اب اگر ریمنڈ ڈیوس کی کتاب کے مندرجات دیکھے جائیں تو یہ الزام سامنے آتا ہے کہ آئی ایس آئی کے سربراہ کی کوششوں سے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی ممکن ہوئی۔ اس سے پاکستانی قوم کے اندر فوج کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی سازش کی گئی ہے۔آئی ایس آئی کے سربراہ کی مدد کی کہانی کے بر عکس اس وقت فوج کی طرف سے بیان آیا تھا کہ اس وقت کے پیپلز پارٹی کے صدر اوروزیر اعظم کے کہنے پر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لیے فوج رکاوٹ نہیں بنی تھی اور پھر پیپلز پارٹی کی مرکزی حکومت اور شہباز شریف صوبائی حکومت نے کورٹ میں دیت کا پروسس کروا کر مقتولین کو حکومت کی طرف سے دیت کے پیسے ادا کیے گئے تھے۔ ہم نے اس زمانے میں ایک مضمون بہ عنوان’’ ہمارا ایک سپہ سالار اور امریکہ کے تین جرنل‘‘ لکھا تھا جس میں بیان کیا تھا کہ دبئی میں ہمارے سپہ سالار سے امریکی کی بری، بحری اور ہوائی فوج کے جرنلوں نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لیے بات کی اور ہمارے سپہ سالار نے ان پر واضح کیا کہ پاکستان کی عدلیہ کے پاس اس کا مقدمہ ہے وہ ہی اس کا فیصلہ کر دے سکتی ہے۔ فوج اس کے لیے کچھ نہیں کر سکتی۔پھر پیپلز پارٹی کے صدر ،وزیر اعظم اوروزیر خارجہ نے امریکا سے تعلقات خراب ہونے کا بہانہ بنا کر فوج کو مجبور کیا۔ جنرل کیانی نے اس زمانے میں بیان دیا تھا کہ صدراور وزیر اعظم کے کہنے پر ریمنڈ ڈیوس کو رہائی ملی۔امریکا تو پاکستانی فوج کو بدنام کرنے کے لیے ایسے حربے استعمال کرتارہتا ہے۔شاید اسی لیے ریمنڈ ڈیوس کی کتاب کو بھی کافی مدت شائع ہونے سے روکے رکھا۔ اور جانچ پڑتال کے بعد یہ کتاب مارکیٹ میں آئی۔اس میں شک نہیں کہ پاکستان میں امریکا کی جڑیں مضبوط ہیں۔ جب تک پاکستان ڈالر کی امداد لیتا رہے گا امریکا پاکستان سے اپنے مفادات کے لیے کہتا رہے گا۔ریمنڈ ڈیوس امریکا کی سی آئی اے کا مقامی انچارج تھا۔مگر ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں اپنے آپ کو کنٹریکٹر کہا ہے۔ اگر بحث کے لیے اس کی یہ بات مان بھی لی جائے تو پیپلز پارٹی کے اس وقت کے وزیر داخلہ کے بیانات کہ پاکستان میں کوئی بھی بلیک واٹر کی تنظیم نہیں غلط ثابت ہوتے ہیں۔ امریکی حکام نے ایک دفعہ بیان دیا تھا کہ بلیک واٹر نے عراق میں امریکا کے لئے کام کیا اب پاکستان میں بھی کام کر رہی ہے۔ خو د اس کتاب سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکا پرائیویٹ کنٹریکٹر کے ذریعے مسلم دنیا خاص کر عراق اور پاکستان میں دہشت گردی کرواتا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور کے امریکی سفیر حسین حقانی نے امریکیوں کو ضرورت سے زیادہ ویزے جاری کیے تھے جس میںدو پاکستانیوں کا قاتل اور امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس بھی تھا۔ حقانی پر جب تنقید ہوئی تو کہتا ہے کہ میں نے یہ ویزے پیپلز پارٹی کے کہنے پر جاری کیے۔ حسین حقانی ایک زمانے میں پیپلز پارٹی کے صدارتی آفس میں چھپا رہا۔ عدالت سے واپس پاکستان آ کر عدالتی کاروائی میں تعاون کرنے پر ضمانت پررہا ہو ا۔ پھر بھگوڑاسیکورٹی رسک کا بہانا بنا کر ابھی تک امریکا میں چھپا ہوا ہے۔ اب بھی امریکا میں پاک فوج کے خلاف کام کرتا رہتا ہے۔ پاکستانی فوج ملاؤں کے درمیان فوج کے خلاف کتا ب بھی لکھی ہے۔ اب پیپلز پارٹی نے اس سے اپنی وابستگی سے انکار کر دیا ہے۔ ریمنڈ ڈیوس نے اپنے کتاب میں پاکستان کی ساری سیاسی پارٹیوں،آئی ایس آئی کے سربراہ اور اس وقت کے پیپلز پارٹی کے امریکا کے سفیر حسین حقانی کی مدد کا اقرار کیا ہے۔ آئی ایس آئی کے سربراہ کی مدد کی بات کر کے پاکستانی قوم کو اپنی فوج کے خلاف اکسانے کی سازش کی ہے۔ ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے اپنے دور میں امریکا اور مغربی دنیا کی خفیہ ایجنسیوں کو پاکستان کے خلاف کا م کرنے کی اجازت دی تھی۔ جنرل کیانی نے اپنے دور میں اس گند کوکافی حد تک ختم کیا تھا۔ اس زمانے میں امریکا سے مطالبہ بھی کیا تھا کہ سی آئی کے پاکستان میں موجود اسٹاف کی لسٹ فراہم کی جائے تو اس وقت کی اخبارات کی خبروں کے مطابق امریکا نے نہیں دی تھی۔ پاکستانی فوج کی طرف سے انٹلیجنس شیرئنگ نہ کرنے پرایک دفعہ امریکا نے کہا تھا کہ اس کی ہمیں ضرورت بھی نہیں پاکستان میں ہم نے خود اپنا انٹلیجنس نظام قائم کر لیا ہے۔ جنرل کیانی نے شمالی وزیرستان پر آپریشن کے امریکا مطالبہ بھی پورا نہیں کیا تھا۔ جنرل کیانی کے دور میں پاکستان میں جگہ جگہ امریکی ایجنٹوں کو گرفتار بھی کیا جاتا تھا جس کی خبریں پاکستانی اخبارات میں چھپتی تھیں۔کیا ان واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میںآئی ایس آئی کے سربراہ کی مدد ثابت کرنے کی کوشش کہیں کوئی سازش تونہیں؟ میڈیا سے بھی درخواست ہے کہ وہ پاکستان کی سالمیت کے تناظر میں ہر خبر کی جانچ پڑتال کیا کرے۔ ملک ملت کے لیے پاکستان او ر بیرون پاکستان آوازآٹھانے والی جماعت اسلامی پر ریمنڈ ڈیوس نے الزام لگایا کہ صرف اس نے پاکستان میں دو پاکستانیوں کو قتل کرنے پر اس کی پھانسی کے لیے مہم چلائی تھی۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے ملک بھر میں ریمنڈ ڈیوس کو پھانسی دو کے مظاہروں میں سے کراچی کے ایک مظاہرے کی تصویر بھی اپنی کتاب کے سر ورق پر لگائی ہے۔ کیا جماعت اسلامی کا یہ اصولی مؤقف نہیں تھا؟ کیا امریکا میں مبینہ طور پر امریکوں کے قتل میں ملوث ایمل کانسی کو پاکستان سے گرفتار کر کے امریکا میں پھانسی نہیں دی گئی تھی؟ صاحبو! دشمنوں نے گریٹ گیم کے تحت پاکستان کو ہر طرف سے گھیرے میں لے لیا ہے۔ ان کو اسلامی ایٹمی پاکستان ہرگز ہر گز برداشت نہیں۔ اس کے ازلی دشمن بھارت کو سامنے رکھا ہوا ہے۔ وہ پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے اور دہشت گرد ثابت کرنے کی مہم چلا رہا ہے۔ ہمارے پڑوسی مسلمان ملک ایران اور افغانستان کو ہمارے سامنے لا کھڑاکیا ہے۔ عرب ملکوں کو بھی ہمارے مخالف کر رہا ہے۔ اب تو وہاں اپنا مندر بنانے کی پلاننگ کر چکا ہے۔ تاریخ میں پہلی بار اللہ واحد کے ساتھ مورتیاں بھی عرب ملک میں پوجی جائیں گی۔چین پاکستان اقتصادی رہداری کوسبوتاژ کرنے کے لیے اعلانیہ فنڈ مختص کر چکا ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔ افغانستان اور بھارت میں اندرونی دہشت گردی کا الزام ڈھٹائی سے الٹا پاکستان پر تھوپ دیتا ہے۔ لائن آف کنٹرول پرآئے روز بمباری کر کے پاکستانیوں کو شہید کر رہا ہے۔ پاک فوج نے ضرب ِ عضب، کراچی ٹارگیٹڈ آپریشن اور ردالفساد ایکشن کے ذریعے دہشت گردی پر کافی کنٹرول کیا۔ اب ریمنڈ ڈیوس کی کتاب سامنے آئی ہے تو سیاسی جماعتوں، میڈیا، دانشوروں، تجزیہ کاروں، کالم نگاروں، سول سوسائٹی اور عام پاکستانیوں کو ہوشیار رہنا چاہیے۔ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔ پاکستان کی محافظ اپنی فوج پر تنقید ہر گز برداشت نہیں کرنی چاہیے۔اللہ پاکستان کا محافظ ہو۔
٭٭…٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر