... loading ...
2015 میں آب و ہوا کی تبدیلی کے پیرس معاہدے میں 190 سے زیادہ ملکوں نے زمین کا درجہ حرارت 2 ڈگری کم رکھنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی پر اتفاق کیا تھا تاکہ آب و ہوا کی تبدیلی کے مضر اثرات کو روکا جا سکے۔ماہرین کا کہنا ہے دنیا بھر میں بجلی گھروں سے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج 2026 میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گا، لیکن اگر آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق معاہدے پر عمل کیا جائے تو کرہ ارض کے درجہ حرارت بڑھنے کا عمل روکا جا سکتا ہے۔تازہ جاری ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 سے 2040 کے درمیان قابل تجدید توانائی کے نئے بجلی گھروں کی تعمیر پر 10 ٹریلن ڈالر سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے گی، جن میں ہوا اور سورج سے بجلی پیدا کرنا شامل ہے۔
توانائی پر سرمایہ کاری سے متعلق بلوم برگ کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ توقع ہے کہ 2040 تک گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج 2016 کے مقابلے میں 4 فی صد تک کم ہو جائے گا۔ لیکن اس کے لیے 2040 تک قابل تجدید توانائی کے شعبے میں مزید تقریباً سوا پانچ ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت پڑے گی تاکہ کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو 2 درجے نیچے رکھا جا سکے۔ 2015 میں آب و ہوا کی تبدیلی کے پیرس معاہدے میں 190 سے زیادہ ملکوں نے زمین کا درجہ حرارت 2 ڈگری کم رکھنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی پر اتفاق کیا تھا تاکہ آب و ہوا کی تبدیلی کے مضر اثرات کو روکا جا سکے۔
رپورٹ میں یہ توقع ظاہر کی گئی ہے کہ قابل تجدید توانائی کی اخراجات میں بدستور کمی ہوتی رہے گی۔ اور 2040 تک شمسی توانائی کے اخراجات موجودہ قیمت کے مقابلے میں 66 فی صد تک کم ہوجائیں گے۔اسی طرح ہوا سے حاصل کی جانے والی توانائی کے اخراجات کے متعلق یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ 2040 تک وہ 71 فی صد تک کم ہو جائیں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال میں پیرس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد کوئلے کی صنعت کو ترقی دینا تھا تاکہ کان کنوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع نکل سکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شاید ٹرمپ کی یہ توقع پوری نہیں ہو سکے گی کیونکہ 2040 تک امریکا میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار 51 فی صد تک گر جائے گی۔ اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی کی پیداوار 169 فی صد تک بڑھ جائے گی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکثر کاروبار ی ادارے اور گھر اپنے لیے بجلی خود پیدا کرنے لگیں گے جو عموماً سولر پینلز سے حاصل کی جائے گی۔ وہ اپنی ضرورت سے زیادہ پیدا ہونے والی توانائی کو فروخت بھی کیا کریں گے۔رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ 2040 تک امریکا اور یورپ کی 13 فی موٹر گاڑیاں بجلی یا بیٹری سے چلیں گی جس سے نامیاتی ایندھن پر انحصار کم ہوتا چلا جائے گا۔
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہم نے تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کا سنجیدگی سے نوٹس نہ لیا تو 2030 تک گلوبل وارمنگ 10 کروڑ سے زیادہ انسانی جانیں نگل لے گی۔جوہری بم سے بھی زیادہ خطرناک گلوبل وارمنگ کا بم ہے کیونکہ اس کے اثرات پورے کرہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہم نے تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کا سنجیدگی سے نوٹس نہ لیا تو2030تک گلوبل وارمنگ 10 کروڑ سے زیادہ انسانی جانیں نگل لے گی اور اقتصادی ترقی کی رفتار میں سوا تین فی صد سالانہ تک کم ہوجائے گی۔ایک ڈرائونے مستقبل کی یہ تصویر20 ممالک کے ماہرین کی ایک ٹیم نے 26 ستمبر کی اپنی رپورٹ میں پیش کی ہے۔آپ نے بھی یہ محسوس کیا ہوگا کہ اب موسم گرما میں ماضی کے مقابلے میں زیادہ گرمی پڑنے لگی ہے اور سردیوں کا موسم سکڑتا جارہاہے۔ آپ کی نظروں سے آئے روز مختلف ملکوں میں کہیں طوفانی بارشوں ، سیلابی ریلوں سمندری طوفانوں سے ہونے والے نقصانات کی خبریں گذرتی ہوں گی اور کئی علاقوں میں قحط اور خشک سالی کے ہولناک مناظر کی تصویریں سکتہ طاری کردیتی ہوں گی۔تباہیوں کے ان واقعات کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ سائنس دانوں کا کہناہے کہ اس اضافے کا سبب گلوبل وارمنگ ہے۔آب و ہوا کی تبدیلیوں کا ایک بڑا سبب کرہ ارض کے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہے، جس کی وجہ سے قطبی علاقوں اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر ہزاروں برسوں سے جمی برف پگھل رہی ہے اور سمندروں کی سطح بلند ہورہی ہے جس سے کئی ساحلی علاقوں کے ڈوبنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے بحرہ ہند میں واقع سینکڑوں جزائر پر مشتمل ملک مالدیپ نے دنیا کی توجہ اس خطرے کی جانب دلانے کے لیے کابینہ کااجلاس سمندر کے پانی میں منعقد کیا تھا۔ عالمی تپش میں اضافے سے سمندر برد ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ مالدیپ کو ہے۔حال ہی میں سیٹلائٹ سے جاری ہونے والی تصاویر سے پتا چلا ہے کہ اس سال آرکٹک کے وسیع و عریض منجمند علاقے میں برف کی تہہ اپنی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور یہ امکان موجود ہے کہ اس برفانی براعظم کی ساری برف ماضی کے اندازوں سے کہیں پہلے پگھل جائے گی۔
آب و ہوا کی تبدیلیاں زرعی پیدا وار پر بھی اثرانداز ہورہی ہیں۔ جس سے نہ صرف خوراک کی قلت بڑھ رہی ہے بلکہ صنعتی پیداوار بھی متاثر ہورہی ہے کیونکہ اکثر چیزوں کی تیاری کے لیے خام مال زرعی شعبہ فراہم کرتا ہے۔ماہرین کا کہناہے کہ کرہ ارض کو تباہی کی جانب دھکیلنے میں زیادہ حصہ ہمارا اپنا ہے اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے اسباب ہم خود پیدا کررہے ہیں۔ عالمی تپش میں اضافے کی ایک بڑی وجہ گرین ہاؤس گیسیں ہیں۔ جو زیادہ تر ایندھن جلانے سے پیدا ہوتی ہیں۔ سڑکوں پر موٹر گاڑیاں اور کارخانوں کی دھواں اگلتی ہوئی چمنیاں گرین ہاؤس گیسوں کا سبب بنتی ہیں۔ بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی سے بھی کرہ ہوائی کے توازن میں بگاڑ پیدا ہورہاہے کیونکہ درخت کاربن گیسوں کو دوباہ زندگی بخش آکسیجن میں تبدیل کرتے ہیں۔
انسانی بہبود سے متعلق عالمی تنظیم ڈی اے آراے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرہ ارض کے اوسط درجہ حرارت میں اضافہ زرعی پیدوار میں کمی، پہاڑوں پر برف کے پگھلاؤ ، شدید موسموں اور سمندروں کی سطح بلند ہونے کی شکل میں ظاہر ہورہاہے اور اگر اس پر قابو پانے کی سنجیدہ تدابیر نہ کی گئیں تو وہ انسانی آبادی اور ان کے رہن سہن کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق کاربن گیسوں کے اخراج سے پیدا ہونے والی آب و ہوا کی تبدیلیوں، فضائی آلودگی ، بھوک اور بیماریوں سے ہر سال دنیا بھر میں پانچ لاکھ افراد ہلاک ہورہے ہیں۔اور موجودہ صورت حال برقرار رہنے کی صورت میں 2030 تک بڑھ کر چھ لاکھ سالانہ ہونے کا خدشہ موجود ہے۔موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کا 90 فی صد نشانہ غریب اور ترقی پذیر ممالک میں رہنے والے افراد بنتے ہیں۔ ماہرین نے اس رپورٹ کی تیاری میں 2010 سے 2030 کے عرصے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے 184 ممالک پر اثرات کا تخمینہ لگایا ہے۔ ان کا کہناہے کہ آب وہوا کی تبدیلیاں اگلے عشرے کے آخر تک 10 کروڑ انسانی زندگیوں کا خراج وصول کرسکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آب و ہوا کی تبدیلیوں سے دنیا کی مجموعی اقتصادی پیداوار ایک اعشاریہ چھ فی صد کم ہوچکی ہے جس سے معیشت کوسالانہ ایک اعشاریہ دو ٹریلین ڈالر کا نقصان پہنچ رہاہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی درجہ حرارت اسی رفتار سے بڑھتا رہا رہا تو 2030 تک عالمی معاشی پیدوار تین اعشاریہ دو فی صد تک گرجائے گی اور اس صدی کے آخر تک اس شعبے کا نقصان 10 فی صد سے بڑھ جائے گا۔ماہرین کے مطابق اس عشرے میں کاربن گیسوں کے اخراج پر کنٹرول کے سالانہ اخراجات کا تخمینہ مجموعی عالمی اقتصادی پیدوار کے تقریباً نصف فی صد کے مساوی ہے، جو کوئی مہنگا سودا نہیں ہے۔2006 میں آب وہوا کی تبدیلیوں پر مرتب کردہ ایک مطالعاتی جائزے میں کہاگیاتھا کہ آئندہ 50 برسوں میں کرہ ارض کے درجہ حرارت میں دوسے تین ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوجائے گا۔ سائنس دانوں کا کہناہے کہ درجہ حرات میں ایک درجے کا اضافہ ز رعی پیداوار میں 10 فی صد کمی کردیتا ہے۔ماہرین کا اندازہ ہے کہ گلوبل وارمنگ2030 تک امریکا اور چین جیسے صنعتی ممالک کی اقتصادی پیدوار کو دو فی صد زیادہ تک کم سکتی ہے جب کہ دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی دوسری معیشت بھارت میں اس کمی کا تخمینہ پانچ فی صد سے زیادہ کا ہے۔
ابن عماد بن عزیز
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...
حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔
سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...
خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...
سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...
اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...
جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...
ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...
محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...
ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...