وجود

... loading ...

وجود
وجود

قطربحران کی کہانی،برطانوی صحافی رابرٹ فسک کی زبانی

جمعرات 15 جون 2017 قطربحران کی کہانی،برطانوی صحافی رابرٹ فسک کی زبانی

قطر کا بحران دو باتیں ثابت کرتا ہے: عرب ریاستیں اب بھی بچکانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں، اور دو ہفتے قبل سعودی عرب میں سربراہی کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مضحکہ خیز موجودگی میں جنم لینے والے سنی اسلامی اتحاد کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔مرتے دم تک ایران کی ‘دہشتگردی’ سے جنگ کا وعدہ کرنے کے بعد سعودی عرب اور اس کے قریب ترین دوستوں نے اپنے امیر ترین پڑوسیوں میں سے ایک، قطر، کے خلاف ‘دہشتگردی’ کا منبع ہونے کی وجہ سے محاذ کھول لیا ہے۔ پیٹھ میں ایسا چھرا گھونپنے کی مثال صرف شیکسپیئر کے ڈراموں میں ہی مل سکتی ہے۔
اس پوری کہانی کے بارے میں بہت کچھ حیرت انگیز ہے۔ قطر کے شہریوں نے بلاشبہ دولتِ اسلامیہ کو مدد دی ہے، مگر سعودی عرب کے شہریوں نے بھی ایسا کیا ہے۔ 11 ستمبر کے دن نیو یارک اور واشنگٹن میں کسی قطری شہری نے جہاز عمارتوں سے نہیں ٹکرائے تھے۔ مگر 19 میں سے 15 ہائی جیکر سعودی تھے۔ بن لادن بھی قطری نہیں تھے۔ وہ بھی سعودی تھے۔مگر بن لادن اپنی ذاتی براڈکاسٹ کے ذریعے قطر کے الجزیرہ چینل کی حمایت کرتے تھے، اور یہ الجزیرہ ہی تھا جس نے شام میں برسرِپیکار القاعدہ اور النصرۃ فرنٹ کے جنگجو رہنما کو گھنٹوں کا ایئرٹائم صرف یہ بتانے کے لیے دیا کہ وہ کس قدر اعتدال پسند اور امن پسند گروہ ہیں۔
سب سے پہلے تو اس کہانی کے انتہائی مضحکہ خیز پہلوؤں سے جان چھڑائیں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ یمن نے قطر سے اپنے فضائی رابطے منقطع کر لیے ہیں۔ بیچارے قطری امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے لیے یہ حیرت کی بات ہے کیوں کہ ان کے سابق دوستوں عرب امارات اور سعودی عرب نے یمن پر اتنی بمباری کی ہے کہ اس کے پاس قطر کے ساتھ فضائی رابطے قائم رکھنے کے لیے کوئی سالم جہاز بچا ہی نہیں ہے، تو رابطے توڑنے کی کیا بات کریں۔
مالدیپ نے بھی قطر سے اپنے تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے مالدیپ کو 30 کروڑ ڈالر کے پانچ سالہ قرضے کے وعدے، سعودی پراپرٹی کمپنی کے مالدیپ میں ایک فیملی ریزورٹ میں 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبے، اور مالدیپ میں 10 ‘ورلڈ کلاس’ مساجد کی تعمیر کے لیے ایک لاکھ ڈالر کے وعدے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔اور ہاں، دولتِ اسلامیہ اور دیگر انتہاپسند گروہوں کے افراد کی اس بڑی تعداد کو کیسے بھول سکتے ہیں جو عراق اور شام میں دولتِ اسلامیہ کی جنگ لڑنے کے لیے۔۔۔۔ آپ نے صحیح سمجھا۔۔۔ مالدیپ سے آئے تھے۔ویسے اگر سعودی عرب نے قطر میں استحکام کی بحالی کے لیے اپنی فوجیں بھیجنے کی پیشکش کرنے کا فیصلہ کیا ، جیسا کہ اس نے 2011 میں بحرین کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا ، تو قطری امیر کے پاس اپنے چھوٹے سے ملک کو بچانے کے لیے کافی تعداد میں فوجیں نہیں ہوں گی۔ مگر شیخ تمیم بلاشبہ امید رکھتے ہیں کہ قطر میں موجود امریکی ایئربیس سعودی عرب کی ایسی کسی فراخدلانہ پیشکش کو ٹھکرانے کے لیے کافی ہوگی۔جب میں نے ان کے والد شیخ حماد (جنہیں بعد میں شیخ تمیم نے معزول کر دیا تھا) سے پوچھا تھا کہ وہ قطر سے امریکیوں کو باہر کیوں نہیں نکال دیتے، تو انہوں نے کہا تھا کہ: “اگر میں نے ایسا کیا، تو میرے عرب بھائی مجھ پر حملہ کر دیں گے۔” مجھے لگتا ہے کہ جیسے والد، ویسا ہی بیٹا، امریکا زندہ باد۔
یہ سب تب شروع ہوا جب قطر نیوز ایجنسی مبینہ طور پر ہیک ہوئی، اور اس نے قطری امیر کے ایران کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے کی ضرورت پر تشویشناک حد تک سچائی پر مبنی بیانات شائع کر دیے۔ قطر نے اس خبر کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا۔ سعودیوں نے فیصلہ کر لیا کہ یہ خبر درست ہے، اور اپنے انتہائی روایتی (اور شدید بورنگ) سرکاری ٹی وی چینل پر وہ خبر نشر کر دی۔ پیغام میں کہا گیا کہ نودولتیے امیر اس دفعہ بہت آگے جا چکے ہیں۔ خلیج میں پالیسیاں سعودی طے کریں گے، ننھا قطر نہیں۔ کیا ٹرمپ کے دورے سے یہ بات ثابت نہیں ہو گئی؟مگر سعودیوں کے پاس فکرمند ہونے کے لیے اور بھی مسائل تھے۔ کویت، جو قطر سے تعلقات منقطع کرنے سے ابھی بہت دور ہے، اب سعودیوں و اماراتیوں اور قطر کے درمیان صلح کی کوششوں میں مصروف ہے۔ دبئی کی امارت ایران کے کافی قریب ہے، یہاں بیسیوں ہزار ایرانی کام کرتے ہیں، اور وہ ابو ظہبی کے قطر مخالف غصے کی مثال پر شاید ہی عمل کر رہا ہو۔
عمان تو دو ماہ قبل تک ایران کے ساتھ مشترکہ بحری مشقیں بھی کر رہا تھا۔ پاکستان نے طویل عرصہ قبل یمن میں سعودی عرب کی مدد کے لیے افواج بھیجنے سے انکار کر دیا تھا کیوں کہ سعودی عرب نے صرف سنی فوجی بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پاک فوج کو قابلِ فہم طور پر اس بات پر شدید غصہ آیا کہ سعودی عرب اس کے فوجیوں کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف بھی اطلاعات کے مطابق ‘دہشتگردی’ کے خلاف سعودی سربراہی میں بننے والی اسلامی اتحاد کی قیادت سے استعفیٰ دینے پر غور کر رہے ہیں۔
مصر کے صدر فیلڈ مارشل عبدالفتح السیسی الاخوان المسلمون کی حمایت کرنے پر قطر کے خلاف چنگھاڑ رہے ہیں، اور قطر واقعی اب کالعدم قرار دے دیے گئے اس گروہ کی مدد کرتا ہے جسے السیسی غلط طور پر دولتِ اسلامیہ کا حصہ قرار دیتے ہیں، مگر اہم بات یہ ہے کہ مصر بھلے ہی سعودی عرب سے کروڑوں ڈالر حاصل کر چکا ہو، مگر وہ یمن کی تباہ کن جنگ میں سعودی عرب کی مدد کے لیے اپنے فوجی نہیں بھیجنا چاہتا۔ اس کے علاوہ سیسی کو اپنے فوجی اپنے ملک میں درکار ہیں تاکہ دولتِ اسلامیہ کے حملوں کا مقابلہ کیا جا سکے، اور اسرائیل کے ساتھ مل کر فلسطین کی غزہ پٹی کا محاصرہ جاری رکھا جا سکے۔
اگر ہم تفصیلی جائزہ لیں تو یہ دیکھنا مشکل نہیں ہے کہ سعودیوں کی اصل پریشانی کیا ہے۔ قطر بشار الاسد حکومت کے ساتھ بھی خفیہ رابطے برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس نے النصرہ فرنٹ کی قید میں موجود شام کی عیسائی راہباؤں، اور مغربی شام میں دولتِ اسلامیہ کی قید میں موجود لبنانی سپاہیوں کی رہائی میں مدد دی۔ جب راہبائیں قید سے رہا ہوئیں تو انہوں نے بشار الاسد اور قطر دونوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے علاوہ خلیج میں قطر کے بڑے ارادوں، یعنی جنگ زدہ شام کی تعمیرِ نو، کے بارے میں شکوک و شبہات بھی ہیں۔ اگر اسد صدر رہے، تب بھی شام پر قطر کا قرضہ ملک کو قطر کے اقتصادی کنٹرول میں دے دے گا۔اور اس سے ننھے قطر کو دو سنہری فوائد حاصل ہوں گے۔ اب اس کے پاس الجزیرہ کی صورت میں جتنی بڑی ابلاغی سلطنت موجود ہے، اتنی ہی بڑی زمینی سلطنت بھی آ جائے گی۔ اور یہ اپنی سخاوت شامی علاقوں تک بڑھائے گا، جسے کئی تیل کمپنیاں خلیج سے یورپ براستہ ترکی اپنی پائپ لائنز کے روٹ کے لیے استعمال کرنا چاہیں گی، یا پھر شامی کی لاذقیہ بندرگاہ سے تیل کے جہاز بھیجنا چاہیں گی۔یورپ کے لیے ایسا روٹ روس کی تیل پر بلیک میلنگ کے امکانات کم کر دے گا، اور اگر جہازوں کو خلیجِ ہْرمز سے نہ گزرنا پڑا، تو تیل کے روٹس کے لیے خطرہ بھی کم ہو جائے گا۔ اس سے ظاہرہوتا ہے کہ اس میں قطر، یا پھر سعودی عرب، دونوں کے لیے بہت سارے فوائد موجود ہیں، اگر امریکی قوت کے بارے میں دو امرا یعنی حماد اور تمیم کی امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ قطر میں موجود سعودی افواج ریاض کو سلطنت میں موجود تمام تر مائع گیس پر کنٹرول فراہم کر دیں گی۔ مگر امن پسند اور ‘دہشتگردی مخالف’ سعودی — سر قلم کرنے کے شوق کو تھوڑی دیر کے لیے بھول جائیں — اپنے عرب بھائی کے لیے ایسا کبھی نہیں چاہیں گے۔تو فی الوقت صرف یہ امید کرتے ہیں کہ قطر کی سیاست میں صرف قطر ایئرویز کے روٹ ہی وہ چیز ہیں جنہیں کاٹا جائے گا۔

رابرٹ فسک


متعلقہ خبریں


6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے وجود - پیر 25 مارچ 2024

محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار وجود - پیر 25 مارچ 2024

ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر