وجود

... loading ...

وجود
وجود

کراچی کی زمین کے 15 دعوے دار، کوئی ادارہ شہریوں کوسہولیات فراہم کرنے کو تیار نہیں!!

بدھ 24 مئی 2017 کراچی کی زمین کے 15 دعوے دار، کوئی ادارہ شہریوں کوسہولیات فراہم کرنے کو تیار نہیں!!


بہت کم لوگوں کومعلوم ہوگا کہ سندھ حکومت سے اختیارات کی بھیک مانگنے والے دنیا کے ساتویں سب سے بڑے شہر کراچی کے میئر کے زیر انتظام بلدیہ کراچی ،ڈی ایم سیز اور یونین کونسلوں کو اس شہر کی ایک تہائی زمین پر بھی دسترس حاصل نہیں ۔ اس شہر کی باقی دوتہائی سے زیادہ زمینیں مختلف سرکاری اداروں نے آپس میں تقسیم کررکھی ہیں، جہاں بلدیہ کراچی یا میئر کراچی کا کوئی حکم یا اختیار نہیں چلتا،بلکہ ان علاقوں میں متعلقہ محکموں کے قوانین ہی نافذ ہیں اور ان ہی پر عملدرآمد کرنا ضروری ہوتاہے۔ اس ضمن میں دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ اس شہر کی دوتہائی زمینوں پر مختلف سرکاری ادارے قابض ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی اپنے علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کو تیار نہیں اور ان علاقوں میں شہری سہولتوں کے فقدان کا الزام بھی بلدیہ کراچی کے سر تھوپنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
کراچی کے معاملات کا گہری نظر سے جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس وقت 15 مختلف وفاقی، صوبائی، خودمختار ادارے کراچی کی زمین کے دعویدار ہیں اور اپنے اس دعوے کی بنیاد پر اپنے اپنے زیر انتظام علاقوں میں رہنے والے شہریوں کے جسم کو گِدھوں کی طرح نوچنے میں مصروف ہیں اور ٹیکسوں اور دیگر مدات کے نام پر بھاری رقم بٹور رہے ہیں ۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی ادارہ جس میں کنٹونمنٹ بورڈ کے زیر انتظام علاقے شامل ہیں، اس کے عوض شہریوںکو کسی طرح کی سہولت پہنچانے کو تیار نظر نہیں آتا۔
کراچی کی زمینوں کے حوالے سے سرکاری ریکارڈ سے ظاہرہوتاہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان، پاکستان ریلوے، کنٹونمنٹ بورڈز ،پورٹ قاسم اتھارٹی ،کراچی پورٹ ٹرسٹ،پاکستان اسٹیل ملز، ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز ،پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ ،پاکستان کوسٹ گارڈ، وزارت پیٹرولیم اور قدرتی وسائل ،ایواکیو ٹرسٹ بورڈ اور اسپورٹس بورڈز مجموعی طورپر اس شہر کے کم وبیش ایک تہائی حصے یعنی 32.1 فیصد زمین کے مالک ہیں۔
دوسری جانب صوبائی حکومت کے زیر کنٹرول ادارے جن میں سندھ ریونیو بورڈ، سندھ کچی آبادیز اتھارٹی ،گوٹھ آباد اسکیم، کوآپریٹو سوسائٹیز،سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ،ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی ،کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، اوقاف اور مذہبی امور کا محکمہ اور سندھ پولیس مجموعی طورپر اس شہر کے36.8 فیصد حصے کے مالک ہیں۔
اس شہر کا بقیہ 30.09 فیصد حصہ بلدیہ عظمیٰ کراچی، 6 ضلعی بلدیاتی کارپوریشنوں ، ضلع کونسل کراچی اور246 یونین کونسلوں کے پاس ہے۔اس طرح کراچی شاید دنیا کا واحد بڑا شہر ہے جس کی زمین کے اتنی بڑی تعداد میں دعویدار موجود ہیں اور ان کے علاقوں میں بلدیاتی قوانین کااطلاق نہیں ہوتا، جبکہ دنیا کے دیگر تمام بڑے شہروں جن میں ٹوکیو، یوکوہاما، اوساکا، کوبے ، کویوٹو،ماسکو، بیجنگ، شنگھائی، گینگ ژائو،فوشان، نیویارک ، واشنگٹن ڈی سی ،بینکاک، جکارتہ، منیلا، سائو پالو، میکسیکو سٹی، دہلی ، ممبئی ،کولکتہ ،قاہرہ، بینکاک ،لاس اینجلس اور دوسرے شہر شامل ہیں ،ایک ہی بلدیاتی ادارے کے ماتحت کام کرتے ہیں ،اور یہی وجہ ہے کہ ان تمام شہروں میں شہریوں کو بہم پہنچائی جانے والی سہولتوں میں یکسانیت موجود ہے اور ان شہروں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے کبھی کوئی اختلاف رونما نہیں ہوتا۔
اس صورت حال میں کراچی کے میئر وسیم اختر کا یہ مؤقف زیادہ غلط نہیں ہے کہ کراچی شہر کی زمینوں کے اتنی بڑی تعداد میں دعویداروں کی موجودگی کے سبب انتظامی ڈھانچہ متاثر ہوتا ہے ،اس کے علاوہ مختلف محکموں میں موجود بد انتظامی، زمینوں کی ملکیت کے حوالے سے تنازعات ،شہر میں موجود بڑی تعداد میں پسماندہ بستیاں ،ٹریفک کا غیر معمولی دبائو اور ناقص انفرااسٹرکچر اس شہر کی منصوبہ بندی اور سسٹم کی ناکامی کا سبب بنتاہے۔
شہر کی زمین کی ملکیت کے بڑی تعداد میں دعویداروں کی وجہ سے اب بلدیہ عظمیٰ کراچی، ضلعی کونسلیں، کے ڈی اے ، شہر میں موجود 6 کنٹونمنٹ بورڈز، پورٹ قاسم اتھارٹی، پاکستان ریلوے ،پاکستان اسٹیل، سائٹ، شہر میں موجود کمشنری نظام شہریوں کو صحت وصفائی اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کرنے،سڑکوں کی صفائی، پلوں کی تعمیر ،سڑکوں کی تعمیر سڑکوں کی دیکھ بھال ،اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب اور ان کی دیکھ بھال کی ذمہ دار ہیں۔ یہ ادارے شہر میں کمرشل بنیادوں پر آویزاں کیے جانے والے اشتہاری بورڈز کی تنصیب ۔رہائشی اور کمرشل عمارتوں کی تعمیر کی منظوری ،پارکوں اور کھیل کے میدانوں کی دیکھ بھال ،تجاوزات کے خاتمے ،آگ بجھانے کے انتظامات،برساتی نالوں کی صفائی، شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور گندے پانی کی نکاسی کے انتظامات کے نام پر ٹیکس وصول کرتے ہیں اورٹیکسوں کی وصولی کے حوالے سے ان میں سے کوئی بھی محکمہ کسی سے پیچھے نظر نہیں آتا۔
جہاں تک پاکستان کے 1973 ء کے آئین کے تحت بلدیاتی نظام کو دیے گئے اختیارات کاتعلق ہے تو آئین کی دفعہ 140 اے کے تحت یہ قرار دیاگیاہے کہ ہر صوبہ قانون کے مطابق لوکل گورنمنٹ کا ایک سسٹم قائم کرے گا اوراس کے لیے ترقیاتی ،سیاسی ،انتظامی اور مالیاتی نظام وضح کرے گا اس کے ساتھ ہی صوبہ لوکل گورنمنٹ کے منتخب نمائندوں کے اختیارات کا بھی تعین کرے گا۔لیکن آئین کی اس دفعہ کے برعکس سندھ کی حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ء ترمیم شدہ2013ء نافذ کردیا جس کی وجہ سے 1979ء کا لوکل گورنمنٹ کانظام دوبارہ نافذ ہوگیا جو کہ آئین کی متعلقہ دفعات کے برعکس اور متضاد ہے۔کے ڈی اے کی بحالی اور ترمیم کاایکٹ 2016ء ،سندھ بلڈنگ کنٹرول ترمیمی ایکٹ 2013ء ،سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ایکٹ 2014ء ،لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ، 1993ء ، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ1993ء کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ایکٹ1996ء ،سندھ فوڈ اتھارٹی ایکٹ2016,ء ، سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکسشن ایکٹ 2014 ء کو بھی میئر کراچی آئین کی خلاف ورزی تصور کرتے ہیں۔
1973ء کے آئین کی دفعہ 7 کے تحت وفاقی حکومت(پارلیمنٹ), صوبائی حکومت(اسمبلی) اور پاکستان کے دیگر لوکل اور دیگر اداروں کی جانب سے ٹیکسوں کے نفاذ کے اختیارات کی وضاحت موجود ہے۔1973ء کے آئین کے تحت مملکت کو لوکل گورنمنٹ کے اداروں کی حوصلہ افزائی کرنے اور ان کی مدد کرنے کاپابند بنایاگیاہے اور واضح طورپر یہ کہاگیاہے کہ ریاست کو سرکاری اداروں کی مرکزیت کو اس طرح ختم کرنا چاہیے کہ عوام کی ضروریات تیزی سے پوری کی جاسکیں اور ان کے کام آسانی سے انجام دیے جاسکیں۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر