وجود

... loading ...

وجود
وجود

نواز شریف کو انتخابی مہم میں کڑے سوالوں کاسامنا کرناہوگا

منگل 23 مئی 2017 نواز شریف کو انتخابی مہم میں کڑے سوالوں کاسامنا کرناہوگا


وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت گزشتہ روز قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں سالانہ منصوبے پی ایس ڈی پی اور آئندہ بجٹ کے اہداف کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر ، گورنر کے پی کے، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعلیٰ گلگت و بلتستان اور دیگر ممبران نے شرکت کی۔ قومی اقتصادی کونسل نے مجموعی طور پر 2113 ارب روپے کے وفاقی اور صوبائی ترقیاتی پروگراموں کی منظوری دی۔ اس میں وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) 1001 ارب روپے اور صوبائی ترقیاتی پروگراموں کا حجم 1112 ارب روپے ہے۔ آئندہ مالی سال (بجٹ) کے ترقیاتی اہداف کی بھی منظوری دی گئی۔ آئندہ بجٹ کا تخمینہ 5 ٹریلین روپے ہوگا،جس میں دفاع کے لیے 950 ارب روپے رکھے جائینگے۔ بجٹ میں مالی خسارے کا تخمینہ 10 ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے جو ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ہوگا۔ درآمدات کا تخمینہ 50 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ اگلے مالی سال کے لیے 6 فیصد جی ڈی پی گروتھ مقرر کردیا گیا۔ این ای سی کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں سال کے ترقیاتی پروگرام کے لیے 15 مئی 2017ء تک 556 ارب روپے جاری کیے گئے۔ تاہم اس میں سے خرچ کی جانیوالی رقم کم ہے۔
وزیراعظم محمد نواز شریف نے این ای سی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے معاشی اعشاریے بہت بہتر ہوئے ہیں اور بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیاں اس کو تسلیم کرتی ہیں۔ وزیراعظم کے اس دعوے کی تصدیق معروف عالمی جریدے اکانومسٹ نے بھی یہ کہتے ہوئے کی ہے کہ ’’پاکستان کی ترقی کا حجم 300بلین ڈالرز تک بڑھ گیااورپاکستانی معیشت تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھونے لگی ہے، اکانومسٹ نے یہ رائے کس بنیاد پر قائم کی ہے یا یہ رائے کیا مقاصد حاصل کرنے کے لیے شائع کی یہ ایک راز ہے، جس کا انکشاف وقت گزرنے کے بعد ہی ہوسکے گا۔پاکستان کی معاشی ترقی5.3 فیصد سالانہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ زرعی شعبے میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں بہتری آئی ہے۔ مالی سال 2016ء اور 2017 ء میں پاکستانی حکومت نے جی ڈی پی ٹارگٹ کو بھرپور طریقے سے پورا کیا ہے۔جس کی وجہ سے دنیا بھر کے ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں تاہم اس کے باوجود برآمدات کے شعبے میںبہتری کا دور دور تک کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے۔ وزیراعظم نے اجلاس میںدعویٰ کیا کہ پاکستان نے رواں سال میں 5.28 فیصدترقی کی جو شرح حاصل کی ہے وہ قابل تعریف ہے اوراس طرح پاکستان تیزی سے معاشی ترقی کرنیوالے ممالک کی صف میں شامل ہے۔ وزیراعظم نے اس اجلاس میں پہلی مرتبہ یہ اعتراف کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملک کی ترقی کے لیے ہم آہنگی کے ساتھ کام کررہی ہیں۔ سی پیک کے منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد ہورہا ہے۔ بجلی کے حصول کے لیے ایل این جی، کوئلہ، پن بجلی، شمسی اور ہوا کے ذرائع متوازن انداز میں استعمال کیے جارہے ہیں۔ وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ انفرااسٹرکچر ترقی کے لیے ہم سڑکوں اور کمیونی کیشن نیٹ ورک پر توجہ دے رہے ہیں۔اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان کی ترقی میں سب کی خوشحالی ہے یہ سیاست کی نذر نہیں ہونی چاہیے۔ اس پر سب کو متحد ہونا چاہیے لیکن اس اتحاد کو قائم کرنے اور مضبوط ومستحکم بنانے کی ذمہ داری حکومت پر ہی عاید ہوتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ شریف برادران اپنے ان سیاسی بغل بچوں اور بڑبولوںکو لگام دیں اور ان کو نکیل ڈالیںاور انہیںدوسرے سیاسی رہنمائوں کے خلاف یاوہ گوئی اور بڑھکیں مارنے سے روکیں۔ بصورت دیگر اتحاد کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ ملکی ترقی کے لیے تمام اکائیوں کا متحد ہونا ضروری ہے۔ 2013ء کے الیکشن میں قوم نے کسی ایک پارٹی کو مینڈیٹ نہیں دیا۔ مرکز اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن)‘ سندھ میں پیپلزپارٹی اور خیبر پی کے میں تحریک انصاف نے حکومت بنائی۔ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کو عددی برتری حاصل تھی اس نے دوسری جماعتوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت قائم کی۔ مسلم لیگ (ن) ‘ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے مابین اختلافات عروج پر رہے ہیں اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ایک اعتبار سے یہ اختلافات ذاتی دشمنی تک پہنچے ہوئے ہیں‘ کوئی پارٹی دوسری پارٹی کو برداشت کرنے پر تیار نہیں ۔ ہر پارٹی دوسری کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتی ہے۔ یہ پارٹیاں خصوصی طور پر مسلم لیگ (ن)‘ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف ایک دوسرے کے اقتدار کی بھی دشمن ہیں۔ قومی مفادات کے پیش نظر چند مشترک نکات پر بھی اتفاق کرنے پر تیار نہیں‘ سوائے مراعات اور تنخواہوں میں اضافے کے۔ اختلافات کو جمہوریت کا حسن قرار دیا جاتا ہے مگر ہمارے ہاں سیاست میںجس طرح کے اختلافات پائے جاتے ہیں‘ وہ جمہوریت کے لیے زہرقاتل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ایسے حالات میں وزیراعظم نے صوبوں کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھایا۔ خیبر پی کے اور سندھ کو سی پیک پر مطمئن کیا‘ ان کے تحفظات دور کیے اور سی پیک کی شفافیت کا یقین دلانے کے لیے ان صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو چین لے جا کر اقتصادی راہداری کے منصوبہ سازوں کے سامنے بٹھادیا۔ سرکاری حلقے دعویٰ کرتے ہیں کہ پرویز خٹک اور مرادعلی شاہ چین سے مطمئن ہو کر واپس آئے‘ اب دونوں فاضل وزرائے اعلیٰ سی پیک کی نہ صرف حمایت کررہے ہیں بلکہ وکالت بھی کریں گے جبکہ ابھی تک اس دعوے کی کوئی حقیقت سامنے نہیں آئی ہے۔
قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی شمولیت ضروری ہوتی ہے اس طرح کونسل کے اجلاس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو شرکت کی دعوت دینا حکومت کا فرض تھا اور یہ بات خوش آئند ہے کہ حکومت نے اپنا یہ فرض پوراکیا ، تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کی قیادت نے اس دعوت کو قبول کیا اوردونوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے اس میں شرکت کے لیے وقت نکالا، اس پر یہ دونوں یقینی طورپر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ جو معاملات ایک ساتھ بیٹھ کر طے ہو سکتے ہیں‘ وہ دھرنوں‘ جلسوں‘ مظاہروں سے اور سڑکوں پر آکر نہیں ہوسکتے۔
قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں بجٹ کے حوالے سے جو بھی اعلانات کیے گئے وہ بادی النظر میں خوش آئند ہیں۔ ایسے
اجلاسوں میں عموماً حالات کا مثبت رخ اور روشن پہلو ہی دکھایا جاتا ہے تاہم عالمی اداروں کی طرف سے ملکی معیشت کی مضبوطی کا اعتراف بہتری کی عکاسی کرتا ہے۔ اجلاس میں آبی ذخائر کے حوالے سے کوئی تجویز نظر نہیں آئی۔ آبی ذخائر میں کالاباغ ڈیم اہم ترین ہے۔ وزیراعظم نے تمام صوبوں کی قیادت کو ایک اجلاس میں شرکت پر آمادہ کرلیا ، کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر ان کو قائل کرنا چنداں مشکل نہیں ہے، اس طرف خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے دوران جو اعدادوشمار سامنے آئے‘ ایسے اعدادوشمار کو عموماً ’’گورکھ دھندا‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔ حکومت پر اعدادوشمار میں ٹمپرنگ کا الزام بھی لگتا رہا ہے۔ کارکردگی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی باتیں ہوتی ہیں۔ آئندہ ہفتے پیش ہونیوالے بجٹ میں قوم حکومت سے حقیقی اعداد وشمار کی توقع رکھتی ہے۔
اگلے سال کے بجٹ کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا انتخابی بجٹ کہا جا سکتا ہے۔ حکومت نے بڑے بڑے منصوبے شروع کیے ہیں‘ سی پیک اہم ترین ہے جس کی تعمیر تیزی سے جاری ہے۔ اگر 2018ء کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) جیت کر تسلسل جاری نہیں رکھتی تو ایسے منصوبوں کے مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ آمریت کے سائے میں چلنے والی (ق) لیگ کی حکومت کے دوران بھی کوئی دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہہ رہی تھیں تاہم اس کے بعد خالصتاً جمہوریت کے دور میں کئی منصوبے تلپٹ ہوگئے۔ بجلی کا نہ ختم ہونیوالا بحران اس کے بعد کی حکومت کے لیے بھی سوہان روح ہے۔ اگرعوام مسلم لیگ (ن) کی اس ناقص کارکردگی کی وجہ سے اسے مسترد کرتے ہیں اور اگلے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کی جگہ اگر کوئی اور پارٹی برسراقتدار آتی ہے تو موجودہ حکومت کے شروع کیے ہوئے بہت سے منصوبوں کی تکمیل کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی تاہم یہ ہو سکتا ہے کہ آنے والی نئی حکومت عوامی ریلیف کے بعد زیرتکمیل منصوبوں میں مزید تیزی لے آئے۔ مسلم لیگ (ن) نے اپنے شروع کردہ منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے 2018ء کا ہدف مقرر کیا ہے تاکہ انہیں اپنی کامیابی کے طورپر عوام کے سامنے پیش کرکے الیکشن میں کامیابی حاصل کرسکے ،اس اعتبار سے اگلے مالی سال اور اس کے لیے خصوصی بجٹ اہمیت کے حامل ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے بارے میں مزدور دوست ہونے کا تاثر عنقا ہے۔ ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے میں پیپلزپارٹی کے مقابلے میں اسے ’’جیب گھٹ‘‘ سمجھا جاتا ہے۔ گورننس کو عدلیہ باربار تنقید کا نشانہ بنا چکی ہے۔ ملازمتیں ضرور دی گئی ہوں گی مگر بیروزگاری کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔ مہنگائی میں کمی کے حوالے سے جاری ہونیوالے اعداد و شمار قابل اعتبار نہیں۔
ہر سال بجٹ کے بعد منی بجٹ کئی بار پیش کیے گئے۔ بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار سابق حکومت کو قرار دیا جاتا ہے۔ 4 سال میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جانا چاہیے تھا۔ موجودہ حکومت ہر الزام سابق حکومت پر ڈال کر اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہو سکتی۔ دن رات ایک کرکے نہ صرف بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ بلکہ بجلی کے نرخوں میں کمی بھی ضروری ہے۔ منی بجٹ کی روایت کو ختم کرنا ہوگا۔ حکومت کے پاس عوام کو ریلیف دینے کا بہترین موقع پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ کے مطابق کمی تھی مگر ایک حد تک قیمتیں کم کرنے سے حکمران طبقے کی جان جاتی نظر آئی۔ اب حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو اپنی مقبولیت کے لیے استعمال نہیںکرسکتی بلکہ پوری دنیا میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کے باوجود اس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ حکومت کے لیے ایک اور منفی پہلو ہوگا جس کی بنیاد پر وہ مختلف حلقوں سے لاکھوں ووٹوں سے محروم ہوسکتی ہے۔
ملک کا سب سے بڑا اور گمبھیر مسئلہ دہشت گردی اور اس کے بعد بدترین کرپشن ہے۔ دہشت گردی پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے لیکن اس کا سہرا حکومت کے سر نہیں بلکہ پاک فوج کے سرجاتاہے جس نے اپنی ٹھوس پالیسیوںکے سر ذریعے سر ہتھیلی پر رکھ ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کی کامیاب کوششیں کی ہیں۔ پاکستان سرمایہ کاروں کے لیے عمومی کشش رکھتا ہے مگر دہشت گردی آڑے آرہی تھی اور جیسے جیسے دہشت گردی کے واقعات میں کمی آرہی ہے غیر ملکی سرمایہ بھی پاکستان کی طرف رخ کررہے ہیں اور اب دہشت گردی میں کمی کے باعث سرمایہ کاری کے پاکستان میں بہترین مواقع پیداہوچکے ہیں‘ جنہیں مکمل طور پر بروئے کار لایا جانا چاہیے۔
موجودہ حکومت خاص طورپر شریف برادران اپنے آپ کو مسٹر کلین کے طورپر پیش کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں وہ کسی بھی شعبے میں اپنے اس دعوے کے مطابق کام کرتے نظر نہیں آتے جس کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ نیب جو پاکستان میں احتساب کا سب سے بڑا ادارہ ہے اس کی کارکردگی پر بھی سپریم کورٹ برہم دکھائی دیتی ہے۔ اس ادارے کے پاس میگا کرپشن کے ڈیڑھ سوکیسز ’’زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد‘‘ کی طرح پڑے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے عوام کو ان کے انتخابی نعروں کے تناظر میں کڑے احتساب کی امید تھی مگر ایسا چار سال میں تو ممکن نہیں ہوسکا البتہ ایک سال بھی اس کارخیر کے لیے کافی ہے۔
مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادی ایک سال میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔ اگر وہ ناکام رہے تو عوام کسی اور پارٹی سے امیدیں وابستہ کرلیں گے۔ اگر ایک سال جانفشانی اور شفافیت سے کام کیا تو ویژن 2025ء کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے وجود - پیر 25 مارچ 2024

محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار وجود - پیر 25 مارچ 2024

ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر