وجود

... loading ...

وجود
وجود

زندگی مخالف

منگل 25 اپریل 2017 زندگی مخالف

بھلا کون سا ایسا شخص ہوگا جس نے کسی بیماری یا انفیکشن ہونے کی صورت میں کوئی اینٹی بایوٹک دوا نہ کھائی ہو۔ ہمارے کئی ڈاکٹر اور نیم ڈاکٹر حضرات اینٹی بایوٹک کو ہر مرض کی دوا سمجھتے ہوئے ہر مریض کو اینٹی بایوٹک دینا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ اینٹی بایوٹک دوا ہوتی کیا ہے؟ یہ تو اس کے نام سے ظاہر ہے اینٹی یعنی مخالف اور بایوٹک یعنی حیات۔ مطلب یہ ہوا کہ یہ دوا تو ہے ہی حیات کے خلاف۔ اب بھلا جو چیز حیات کے مخالف ہو وہ حیات کے لیے کیسے شفا بخش ہو سکتی ہے۔ لیکن عام طور پر لوگوں کا یہی ماننا ہے کہ اینٹی بایوٹک لینے سے وہ ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ اس میں حقیقت بس اتنی ہے کہ اینٹی بایوٹک مخصوص بیماری پیدا کرنے والے جراثیم اور بیکٹیریا کو ختم کرتی ہے جس سے بیماری کی علامات ختم ہو جاتی ہیں۔ جراثیم اور بیکٹیریا بھی زندہ اجسام ہیں اور حیات بقا کا نام ہے۔ تو جب انسان نے بیکٹیریا کو مارنے کے لیے اینٹی بایوٹک بنائی تو شروع میں بیکٹیریا واقعی مرنے لگے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جراثیم اور بیکٹیریا نے ان اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت پیدا کرلی۔ آج اینٹی بایوٹک دواؤں کے خلاف جراثیم کی مزاحمت خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے،جس سے پرانی بیماریاں لوٹ آنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
اینٹی بایوٹک کے خلاف بیکٹیریا کا مزاحمت اختیار کرنے کا عمل نیا نہیں ہے، یہ عمل اس وقت سے ہی شروع ہو گیا تھا جب پہلی بار اینٹی بایوٹک دوا کا استعمال کیا گیا تھا۔ مگر موجودہ دور میں اینٹی بایوٹک ادویات کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ مزاحمتی بیکٹیریا پیدا ہو رہے ہیں، جو کہ ایک جسم سے دوسرے جسم میں آسانی سے منتقل ہو رہے ہیں۔ اس طرح یہ ایک بہت ہی گمبھیر نوعیت کا مسئلہ بن گیا ہے۔ اینٹی بایوٹک ادویات کے خلاف جراثیم اور بیکٹیریا کی مزاحمت کے عمل کو اس طرح سمجھ سکتے ہیں، انفیکشن کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا علاج اینٹی بایوٹک ادویات کے ذریعے کیا جاتا ہے جب دوا بیمار جسم میں داخل ہوتی ہے تو بیماری پھیلانے والے بیکٹیریا کو ختم کر دیتی ہے۔ مگر تمام بیکٹیریا کو مارنے میں ناکام رہتی ہے ،اس طرح بچ جانے والے بیکٹیریا مزاحمت اختیار کرلیتے ہیں اور زیادہ تعداد میں جسم میں پھیل جاتے ہیں۔ اب اس جسم میں اس دوا کے خلاف مزاحمت پیدا ہو جاتی ہے۔ جبکہ، اسی اینٹی بایوٹک کا بار بار استعمال جسم میں مزاحمتی بیکٹیریا کو اور بھی مضبوط کردیتا ہے۔ اس طرح یہ دوا اس بیکٹیریا کے خلاف اپنا اثر کھوتی جاتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اینٹی بایوٹک بے کار ہو جاتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے مستقبل میں دنیا کو دہشت گردی سے زیادہ بڑا نقصان اینٹی بایوٹک دواؤں کے بے اثر ہو جانے سے پہنچے گا۔ کئی اقسام کے انفیکشن کا علاج نہ ہونے سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں واقع ہو سکتی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے ایسے بیکٹیریا کی فہرست تیار کی ہے جن پر اینٹی بایوٹک ادویات کا کوئی اثر نہیں ہو رہا اور وہ انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن گئے ہیں۔ اس فہرست میں سب سے اوپر ای کولی اور کیلب سیلا جیسے جراثیم ہیں جو اسپتالوں میں داخل کمزور مریضوں کے خون میں جان لیوا انفیکشن یا نمونیا پھیلا سکتے ہیں۔ ٹیٹرا سائکلین نامی اینٹی بایوٹک کے خلاف گونورہیا نامی بیکٹریا اسی فیصد مزاحمت پیدا کرچکا ہے،جس سے دنیا میں ٹی بی جیسی بیماری پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ بہت سی ایسی بیماریاں جن پر اس وقت کچھ اینٹی بایوٹک اثر نہیں کر رہی ہیں ماہرین ان کا علاج متبادل اینٹی بایوٹک ادویات کے ذریعے کر رہے ہیں۔ تاہم مستقبل قریب میں یہ صورتحال بدلنے والی ہے جب ہمارے پاس اس کمی کو پورا کرنے کے لیے نئی متبادل اینٹی بایوٹک ادویات موجود نہیں ہوں گی۔ اس لیے ضروری ہے کہ بلا ضرورت وقت بے وقت اینٹی بایوٹک نہ کھائیں، پرہیز اور متبادل علاج سے مرض پر قابو پانے کی کوشش کی جائے ویسے بھی اللہ پاک نے موت کے سوا ہر مرض کی دوا بنائی ہے۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر