وجود

... loading ...

وجود
وجود

نیا مالی سال ‘حکومت کو فنڈز کی شدید کمی کا سامنا

پیر 24 اپریل 2017 نیا مالی سال ‘حکومت کو فنڈز کی شدید کمی کا سامنا

مختلف وزارتوں کی جانب سے ترقیاتی کاموں کیلئے مجموعی طورپر ایک کھرب 80 کروڑ روپے کا مطالبہ کیاگیاہے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات کایہ دعویٰ کسی حد تک درست ہے کہ اب صنعتی شعبے کو پہلے جیسی طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا نہیں اور صنعتی پیداوار کاسلسلہ جاری ہے

اب جبکہ اگلے سال کے مالیاتی بجٹ کو آخری شکل دی جارہی ہے ، وزارت خزانہ کو آمدنی اور مجوزہ اخراجات میں توازن قائم رکھنے میں مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہاہے ،کیونکہ ایک طرف وزیر خزانہ کا اصرار ہے کہ چونکہ اب انتخابات قریب ہیں اس لیے عوام کو مزید ٹیکسوں تلے دبانے سے گریز کیاجائے کیونکہ زیادہ ٹیکسوں کے نفاذ کی صورت میں انتخابی مہم چلانے اور انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے، دوسری طرف ایف بی آر کے حکام نے اطلاعات کے مطابق یہ واضح کردیاہے کہ ٹیکس وصولی کا ہدف رواں سال کی حقیقی وصولیوں کومدنظر رکھ مقرر کیاجائے کیونکہ موجودہ ٹیکس نیٹ ورک میں اس سے زیادہ وصولیاں ممکن نہیں ہیں ،جبکہ اطلاعات کے مطابق مختلف وزارتوں نے اگلے مالی سال کے دوران جو کہ انتخابی سال ہوگا کیاہے تاکہ زیر تکمیل ترقیاتی کاموں کو مکمل اورنئے ترقیاتی کام شروع کرواکے عوام کومطمئن کیاجاسکے۔
اطلاعات کے مطابق مختلف وزارتوں کی جانب سے اگلے مالی سال کے ترقیاتی کاموں کے لیے طلب کیے گئے ایک کھرب 80 کروڑ روپے کے مطالبے کے برعکس منصوبہ بندی کمیشن ایک کھرب روپے سے زیادہ رقم دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات گزشتہ روز ایک بیان میں برملا اس بات کااظہار بھی کرچکے ہیں کہ 2017-18ءکے دوران ترقیاتی کاموں کے لیے ایک کھرب روپے سے زیادہ رقم فراہم کرنا ممکن نہیں ہوسکے گا۔
وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات احسن اقبال نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایاتھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے بجلی کے جو منصوبے شروع کیے تھے ان میں سے بیشتر اب تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں اوررواں سال مئی سے اگلے سال کے دوران پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کم وبیش 10 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی حاصل ہونا شروع ہوجائے گی جس سے لوڈ شیڈنگ میں بڑی حد تک کمی آجائے گی۔
اپنی نیوز کانفرنس میں انہوںنے دعویٰ کیاتھا کہ جب حکومت برسراقتدار آئی تھی تو ملک میں 12 سے 18 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہورہی تھی جس میں کمی کرکے اب 6 گھنٹے تک لے آیا گیاہے ، جبکہ ان کے اس دعوے کی گزشتہ چند روز کی شدید گرمی کے دوران 16-16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ سے عملی طورپر تردید ہوگئی اور پانی وبجلی کے وزیر بھی برملا اس کااعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے کہ شدید گرمی کی وجہ سے بجلی کی طلب وفراہمی میں6 ہزار میگاواٹ کا فرق پیدا ہوگیاہے جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ نہ صرف یہ کہ توقع سے زیادہ ہورہی ہے بلکہ اس میں فوری طورپر نمایاں کمی کے امکانات بھی کم ہیں۔تاہم وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات کایہ دعویٰ کسی حد تک درست ہے کہ اب صنعتی شعبے کو پہلے جیسی طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہاہے، اور اس طرح صنعتی پیداوار کاسلسلہ جاری ہے، صنعتی پیداوار میں اضافہ ہورہاہے اور اس کی وجہ سے نئی صنعتوں کے قیام کی راہ ہموار ہورہی ہے، اور نئی نئی صنعتوں کے قیام کی صورت میں بیروزگاری میں کمی ممکن ہوسکے گی۔
وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات احسن اقبال نے اپنی نیوز کانفرنس میں یہ بھی دعویٰ کیاتھا کہ ملک اب ترقی کی سمت گامزن ہوچکاہے اور بین الاقوامی ترقیاتی اور مالیاتی ادارے بھی اب اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے۔ وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات احسن اقبال نے اس الزام کی بھی تردید کی کہ تھر کول بجلی گھر سے 25 روپے فی یونٹ بجلی خریدی جائے گی اور بتایا کہ تھر کول سے حاصل ہونے والی بجلی 8-9 روپے فی یونٹ ہوگی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تھر کول پر کام کرنے والے معروف سائنسدان ثمر مبارک مند نے کوئلے کی زیر زمین گیس سے چلنے والے ایک10 میگاواٹ کے اضافی بجلی گھر کیلئے رقم طلب کی ہے جس سے بجلی کی پیداوار میں 100 میگاواٹ کااضافہ ہوجائے گا اب وزارت منصوبہ بندی نے ان سے اس حوالے سے بزنس پلان جمع کرانے کی ہدایت کی ہے تاکہ ان کے منصوبے پر تفصیلی غور کیاجاسکے اورحکومت اس منصوبے کے لیے نجی شعبے سے رقم کاانتظام کرسکے ،بالفاظ دیگر انہوںنے حکومت کی جانب سے اس منصوبے کے لیے مزید رقم دینے سے معذوری ظاہر کرکے یہ واضح کردیا ہے کہ اگر منصوبہ قابل عمل اور منفعت بخش ثابت ہواتو حکومت نجی شعبے سے اس کے لیے فنڈ حاصل کرنے کی کوشش کرسکتی ہے یعنی اس منصوبے کے لیے ایک نیا قرضہ حاصل کرنے یا اس منصوبے میں نجی شعبے کی شراکت داری پر غور کرسکتی ہے۔100 میگاواٹ بجلی کے اہم منصوبے کے لیے براہ راست قومی خزانے سے رقم دینے سے گریز یا بالواسطہ طورپر انکار سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ حکومت اس وقت ملک میں نئے اور زیر تکمیل ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم کی کمی کا کس حد تک شکارہے اور اسے اگلے سال کے ترقیاتی منصوبوں کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے کن پریشانیوں کاسامنا ہے،اس صورت حال سے یہ بھی واضح ہوتاہے کہ اگلے مالی سال کے دوران ملک میں کوئی بڑا ترقیاتی منصوبہ شروع کیے جانے کی توقع بہت کم ہے اور اگر کسی بڑے منصوبے کااعلان کیابھی گیا تو بھی یہ منصوبہ اگلے مالی سال کے دوران صرف افتتاحی مراحل تک ہی محدود رکھے جانے کاخدشہ ہے۔اگرچہ وزیر منصوبہ بندی نے دعویٰ کیاہے کہ مئی سے نیشنل گرڈ میں اضافی بجلی آنا شروع ہوجائے گی جس سے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑی حد تک کم ہوجائے گا لیکن وزیر پانی وبجلی اور دیگر متعلقہ وزرا اور حکام کے بیانات ان کے ان دعووں کی نفی کرتے نظر آتے ہیں اور خدشہ یہ ہے کہ رواں سال بھی عوام کوجان لیوا گرمی کے دوران شدید لوڈ شیڈنگ کا عذاب سہنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔


متعلقہ خبریں


ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس وجود - جمعه 29 مارچ 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر چیف جسٹس نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے ...

ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ وجود - جمعه 29 مارچ 2024

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان کردیا۔اس بات کا اعلان وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا ،اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط والے م...

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر