وجود

... loading ...

وجود
وجود

کرپشن‘ کمیشن میں کو آپریشن

پیر 27 مارچ 2017 کرپشن‘ کمیشن میں کو آپریشن

سندھ میں ایک”پیر“ کے موبائل فون کی گھنٹی بجی۔ دوسری طرف وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز تھے۔ سوال ہوا کہ آپ سے ملاقات اور سندھ کا دورہ کرنا ہے۔ رسمی گفتگو کے بعد”پیر“ صاحب نے”اوکے“ کردیا اور آئندہ ایام میں مسلم لیگ (ن) کے قائدین سندھ پر یلغار کردیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی سندھ کی وکٹ پر کھیلنے کا پورا پروگرام بنالیا ہے۔ ن لیگ تو پیپلز پارٹی کے قائد آصف علی زرداری کی پنجاب میں مورچہ بندی کا جواب دینا چاہتی ہے اور پی ٹی آئی بھی اپنا حساب برابر کرنے کی آرزو مند ہے۔ ان دو جماعتوں کے بعض رہنماؤں کا خیال ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے سندھ کے عوامی مینڈیٹ میں خیانت کی ہے۔ لاڑکانہ، خیر پور اور دادو جیسے حکمرانوں کے شہر بھی کھنڈر بنے ہوئے ہیں۔ ان کے خیال میں سندھ کے عوام پی پی پی کی قیادت سے تنگ ہیں اور متبادل قیادت کی تلاش میں ہیں۔ سندھ میں قدم جمانے کا یہ بہترین موقع ہے۔پیپلز پارٹی کے مخالفین عموماً سندھ میں ریکارڈ کرپشن کے حوالے سے پارٹی قیادت کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔ اس کا جواب دینے کے لیے ایک مؤثر ٹیم میدان میں اتار دی گئی ہے ۔ اس ٹیم نے سوشل میڈیا پر آصف زرداری کی تعریف و توصیف شروع کردی ہے۔ ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے”یہ وہی شخص ہے جس نے شمسی ایئر بیس 48گھنٹوں میں امریکہ سے آزاد کرایا، جس نے نیٹو سپلائی بند کرائی۔ جس نے امریکہ کی ناراضگی کے باوجود ایران سے گیس پائپ لائن کا معاہدہ کیا۔ جس نے امریکی دباؤ کے باوجود گوادر کو چین کے حوالے کیا۔“ پاکستان کے لیے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی ان خدمات کو اس وقت اجاگر کیا جارہا ہے جب ان کے دور میں پاکستان کے امریکہ میں سفیر حسین حقانی پر امریکیوں کو تھوک کے بھاؤ ویزے جاری کرنے پر لعن طعن ہورہی ہے۔ اس دور کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا اس ضمن میں سفیر کے نام خط سامنے آنے کے بعد میمو گیٹ کیس دوبارہ کھلنے کو تیار ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے مشکوک امریکیوں کو ویزے جاری کرنے کی تحقیقات کا اعلان کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت پر کمیشن کے الزامات وہ لگارہے ہیں جو سراپا کمیشن اور سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی سیاست اور معیشت میں تین”سی“ یعنی کمیشن اور کرپشن میں کو آپریشن کا بڑا دخل رہا ہے۔ اس تھری”سی“ نے پاکستان کی معیشت کو روبہ زوال کیا ہے۔ غربت اور بے روزگاری کو بڑھایا ہے۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے سالانہ دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہورہی ہے۔ سرکاری اداروں اور کارپوریشنوں سے لوٹی گئی یہ خطیر رقم بیرون ملک منتقل ہو جاتی ہے‘ جہاں کالا دھن سفید کیا جاتا ہے۔ کرپشن کے الزام میں کئی حکومتیں فوج کے ہاتھوں ختم ہوئیں۔ اسمبلیاں توڑ دی گئیں لیکن کچھ ہی عرصہ بعد پھر کرپشن شروع ہوگئی۔ اکتوبر 1999ءمیں جنرل پرویز مشرف وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت ختم کرکے برسر اقتدار آئے۔ 12اکتوبر کو قوم سے اپنے پہلے خطاب میں بدعنوانوں کو انتباہ دیا کہ ایک ماہ کے اندر اپنے اثاثے ظاہر کردیں ورنہ سزا بھگتنے کو تیار ہو جائیں اس وارننگ پر کرپٹ لوگوں میں کھلبلی اور بھگدڑ مچ گئی۔ سب نے اثاثوں کی گنتی اور انہیں چھپانے کی کوشش شروع کردی۔ 15نومبر 1999ءآخری تاریخ تھی۔ وہ گزر گئی تو اوسان بحال ہوئے کہ یہ بھی سابقہ حکمرانوں جیسے ہی ہیں۔ آہستہ آہستہ معاملہ ٹھنڈا ہونا شروع ہوا۔ تین سال گزر گئے چند بد قسمت پکڑے گئے۔ انہیں مثال بنانے کی کوشش کی گئی 2002ءمیں جنرل پرویز مشرف پر”جمہوریت“ کا بھوت سوار ہوا۔ عام انتخابات کا اعلان ہوگیا۔ مسلم لیگ (نواز) ق لیگ کے قالب میں ڈھل گئی۔ آصف علی زرداری کے بقول”جمہوریت بہترین انتقام ہے۔“ عام مشاہدہ یہ ہے کہ یہ انتقام عوام اور ملک سے لیا جاتا ہے۔ لندن میں”میثاقِ جمہوریت پر دستخط ہوئے اور کام شروع ہوگیا۔ ملک و قوم سے انتقام کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ 1970ءکے عام انتخابات میں شیخ مجیب الرحمان کی جماعت عوامی لیگ نے بھاری اکثریت حاصل کی تھی۔ سابقہ مشرقی پاکستان میں قومی اسمبلی کی 162نشستوں میں سے 160پر عوامی لیگ کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے ۔ جمہوریت کا تقاضہ تو یہ تھا کہ اقتدار شیخ مجیب الرحمان کو ملتا لیکن مغربی پاکستان کی اکثریتی جماعت پیپلز پارٹی اور اس کے قائد ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کا فیصلہ قبول نہیں کیا۔”اُدھر تم‘ اِدھر ہم“ نعرہ لگا دیا۔
جمہوری رہنماؤں کے اس غیر جمہوری رویہ کے خلاف مشرقی پاکستان کے 110منتخب ارکان قومی اسمبلی نے بھارتی وزیر اعظم آنجہانی اندرا گاندھی کو خط لکھ دیا۔ مدد کی درخواست کی اور اندرا جی فوراً ہی آمادہ ہوگئیں۔ مشرقی پاکستان پر چڑھائی کرکے اسے بنگلہ دیش بنا دیا۔ اسی قسم کی ایک درخواست ایم کیو ایم لندن کے قائد الطاف حسین نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے کی ہے کہ وہ سندھ کے مہاجروں کی مدد کریں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے اس بیان سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی فردیا گروہ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کروڑوں محب وطن مہاجروں کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم کو مدد کے لیے پکارنے کا دعویٰ کرے۔ نریندر مودی کو گجرات کے قصائی کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ مودی کی مسلم دشمن پالیسیاں سب پر عیاں ہیں۔ پاکستان کے لیے ہمارے آباو اجداد نے تحریک چلائی اور قربانیاں دی تھیں۔ مودی سے مدد مانگنا مہاجروں کے خلاف سازش ہے۔
”مہاجروں“ نے غیر منقسم بر صغیر میں قیام پاکستان کی تحریک”دو قومی نظریہ“ کی بنیاد پر چلائی۔ 16دسمبر 1971ءکو ”سقوطِ ڈھاکہ“ کے وقت اندرا گاندھی نے کہا کہ آج کے دن”دو قومی نظریہ“ خلیج بنگال میں غرق کردیا ہے اور اب ایم کیو ایم کے بطن سے جنم لینے والی پاکستان سر زمین پارٹی کے قائد مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب ایک قومی نظریہ چلے گا اور وہ ہے پاکستانی قوم۔ ان کی پارٹی کا پرچم بھی پاکستان کا پرچم ہے۔ انہوں نے ایک قومی نظریہ کی بنیاد پر آئندہ انتخابات لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 2018ءمیں پورا سندھ اور 2023ءمیں پورا پاکستان جیت کر دکھائیں گے۔ پارٹی کے شریک قائد انیس احمد قائمخانی کے ہمراہ ان کا خیال ہے کہ سیاستدانوں کی کرپشن اور کمیشن مافیا کے درمیان کو آپریشن ہے لیکن پی ایس پی اس جال کو توڑ دے گی۔


متعلقہ خبریں


سقوط ڈھاکا تاریخ کے آئینے میں! وجود - جمعه 16 دسمبر 2016

٭1947ء…… شیخ مجیب الرحمان نے 1947ء میں ہی بنگالی زبان کو قومی زبان بنانے کا نعرہ لگایا۔ ٭جنوری 1968ء……اگر تلہ سازش کیس کا انکشاف ہوا۔ صدر پاکستان ایوب خان نے شیخ مجیب کو اس کیس میں گرفتار کرلیا۔ انہی دنوں ایوب خان کے خلاف ایک ملک گیر تحریک چلی جس میں مجیب کو بھی رہا کرنا پڑا۔ مج...

سقوط ڈھاکا تاریخ کے آئینے میں!

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر