وجود

... loading ...

وجود
وجود

سندھ حکومت شعبہ تعلیم وصحت میں بری طرح ناکام

اتوار 12 مارچ 2017 سندھ حکومت شعبہ تعلیم وصحت میں بری طرح ناکام


سندھ حکومت ہسپتالوں کاانتظام چلانے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے جس کا اندازہ کراچی ، حیدرآباد ،سکھر ،نوابشاہ ،لاڑکانہ اور سندھ کے دوسرے بڑے شہروں میں موجود ہسپتالوں کی حالت زار سے بخوبی لگایاجاسکتاہے جبکہ چھوٹے شہروں اور دیہات میں سندھ حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ہسپتالوں کے بارے میں تو کچھ کہناہی عبث ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کاانتظام چلانے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اب حکومت سندھ نے تعلیمی اداروں کی طرح ہسپتالوں کا انتظام بھی نجی شعبے اور حکومت کے درمیان اشتراک کے اصول کے تحت نجی شعبے کے حوالے کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے، اس حوالے سے اطلاعات کے مطابق سندھ حکومت نے تھر پارکر،جیکب آباد، میرپور خاص ، گھوٹکی ، سانگھڑ، دادو ، سکھر، مٹیاری اور ٹنڈو الہٰ یار میں موجود مزید 10 سرکاری ہسپتالوںکو نجی شعبے کے حوالے کردیاہے جبکہ کراچی میں نیپا پر واقع 400 بستروں کے اسپتال کاانتظام نجی این جی اوز کے حوالے کرنے کا اصولی طورپر فیصلہ کرلیاہے۔
سندھ حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ان ہسپتالوں کا انتظام این جی اوز کے حوالے کرنے کے فیصلے کااعلان گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں کیاگیا۔ اطلاعات کے مطابق سندھ کی حکومت اب تک کم وبیش 167 سرکاری ہسپتالوں کاانتظام نجی شعبے کے حوالے کرچکی ہے اور سرکاری طورپر مرتب کی جانے والی رپورٹوں میں ظاہر کیاگیاہے کہ نجی شعبے کے حوالے کئے گئے ان سرکاری ہسپتالوں کا انتظام اب پہلے سے کافی بہتر ہوگیاہے اور ہسپتال آنے والے مریضوں کی شکایات میں بڑی حد تک کمی آئی ہے ۔
سندھ کے وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو کا کہناہے کہ حکومت نے سندھ کے عوام کو علاج معالجے کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے سرکاری ہسپتالوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے تاہم حکومت نجی شعبے کے حوالے کئے جانے والے ان ہسپتالوں کی کارکردگی اور ان سے صوبے کے غریب عوام کو فراہم کی جانے والی علاج معالجے کی سہولتوں کی مانیٹرنگ کرتی رہے گی اور اس حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
نجی شعبے کے حوالے کرنے کیلئے ان ہسپتالوں کا انتخاب ان کے اخراجات اور ان سے استفادہ کرنے والے لوگوں کی حالت اور ضروریات کی نوعیت کے پیش نظر کیاگیاہے۔سیکریٹری صحت ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو کاکہناہے کہ ٹھٹھہ ،سجاول،لاڑکانہ اور بدین کے ہسپتال نجی شعبے کے حوالے کرنے کے معاہدوں کے بعد اب شکارپور اورٹنڈو محمد خان کے ہسپتال بھی نجی شعبے کے حوالے کرنے کیلئے ابتدائی کارروائیاں جاری ہیں ۔وزیر اعلیٰ بورڈ کے دیگر ارکان اور محکمہ صحت کے حکام سے مشورے اور ان کی رضامندی کے مطابق ان ہسپتالوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کی منظوری دے چکے ہیںاور جلد ہی ان کو بھی نجی شعبے کے حوالے کردیاجائے گا۔
سندھ کے سیکریٹری صحت کاکہناہے کہ نیپا پر زیر تعمیر 400 بستروں کے ہسپتال کی تعمیر کا 80 فیصد کام مکمل کیا جاچکاہے اور یہ ہسپتال تعمیر کے بعد علاقے اور قر ب وجوار کے لوگوں کو کم خرچ میں علاج معالجے کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کا ذریعہ بن جائے گا ،بورڈ کے ارکان کی رائے اور منظوری کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے یہ ہسپتال بھی نجی شعبے کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
ادھر وزیر تعلیم سندھ جام مہتاب ڈاہر نے بھی ایجوکیشن مینجمنٹ آرگنائزیشن کے تحت چلائے جانے والے5 اسکول ایک رعایتی معاہدے کے تحت نجی شعبے کے حوالے کرنے کی سفارش کی ہے۔وزیر موصوف کاکہناہے کہ اس سے قبل اس ادارے کے تحت چلنے والے 4 سرکاری اسکول نجی شعبے کے حوالے کئے جاچکے ہیں جہاں تعلیم وتدریس کاسلسلہ بہتر طریقے سے جاری ہے۔انھوں نے بتایا کہ بورڈ اس تجویز پر یہ اسکول نجی شعبے کے حوالے کرنے کی منظوری دے چکاہے۔
اس حوالے سے سیکریٹری تعلیم کااستدلال یہ ہے کہ حکومت ہر قیمت پر صوبے میں تعلیم کامعیار بہتر بناناچاہتی ہے اور حکومت کی خواہش ہے کہ اساتذہ کی تربیت کے اداروں کامعیار بھی بہتر بنایا جائے تاکہ ان اداروں سے فارغ التحصیل ہوکر نکلنے والے اساتذہ حقیقی معنوں میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرسکیں ۔ان کاکہناتھا کہ نجی شعبے کی شراکت اور اشتراک سے یہ ہدف حاصل کرنا زیادہ آسان ہوجائے گا ۔انھوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کو اساتذہ کی تعلیم اور تدریس کے اداروں کے حوالے سے بھی نجی شعبے کی شراکت اور معاونت کی اجازت دینے پر غور کرنا چاہئے۔
عوام کو علاج معالجے اور تعلیم کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کیلئے نجی شعبے کے ساتھ اشتراک عمل کوئی بری بات نہیں ہے امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک میں بھی ہزاروں اسکول اور کالج یہاں تک کہ یونیورسٹیاں بھی حکومت اور نجی شعبے کے اشتراک سے کامیابی کے ساتھ کام کررہی ہیں اور ان کی کارکردگی کے بارے میں کبھی کوئی منفی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے ،لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا حکومت سندھ اپنے زیر انتظام ہسپتالوں اور اسکولوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے بعد ان کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کرنے اور ان میں پائی جانے والی خامیوں اور غلط کاریوں کے تدارک کیلئے کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کیا حکومت کے پاس سرکاری اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ اور اس کی اصلاح کیلئے کوئی ادارہ یا اس حوالے سے انتظامات موجود ہیں؟یقینا ایسا نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو کے ای ایس سی جیسے ادارے کو نجی شعبے کے حوالے کئے جانے کے بعد کراچی کے عوام پر مصائب کا پہاڑ نہ ٹوٹتا اور حکومت یہ ادارہ اپنی تحویل میں لینے والے لوگوں کا موثر طورپراحتساب کرکے ان کو معاہدے کے مطابق سرمایہ کاری کرنے اور عوام اور اپنے ملازمین کو سہولتیں بہم پہنچانے پر مجبور کردیتی ۔جب حکومت کے ای ایس سی جیسے ادارے کی نجی شعبے کو حوالگی کے بعد نجی شعبے کی ناقص ترین کارکردگی کااحتساب نہیں کرسکی تو سندھ کے دیہی اورشہری علاقوں میں واقع درجنوں ہسپتالوں اور اسکولوں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کیونکر کرے گی؟ اور حکومت کے پاس نجی شعبے کو غلط کاریوں اور بد انتظامیوں سے روکنے کا کیا طریقہ کار موجود ہے؟جب تک حکومت کے پاس تمام اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کا کوئی موثر طریقہ کار اور ذریعہ موجود نہیں ہے، محض یہ اعلان کردینا کہ حکومت ان اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کرتی رہے گی، طفل تسلی کے سوا کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
ہمیں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں اور اسکولوں کی کارکردگی بہتر بنانے اور عوام کو سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے نجی شعبے کے ساتھ تعاون اور اشتراک پر اصولی طورپر کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن ماضی کے تجربات سے ظاہر ہوتاہے کہ اس طرح کے اقدامات سے عوام کو سہولتیں ملنا تو درکنار ان کے مسائل میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت نجی شعبے کے حوالے کئے جانے والے اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کا کوئی موثر نظام قائم کرے اور یہ ادارے لینے والے اداروں پر یہ واضح کردیاجائے کہ عوام کو سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا اور اس حوالے سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی اور جوں ہی ان اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے کوئی شکایت سامنے آئے متعلقہ ادارے کاانتظام فوری طورپر متعلقہ ادارے سے واپس لے کر اس پر بھاری جرمانہ عاید کیاجائے تاکہ یہ ادارے حاصل کرنے والے ادارے من مانی نہ کرسکیں اور عوام کو حقیقی معنوں میں سہولتیں حاصل ہوسکیں۔


متعلقہ خبریں


ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس وجود - جمعه 29 مارچ 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر چیف جسٹس نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے ...

ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ وجود - جمعه 29 مارچ 2024

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان کردیا۔اس بات کا اعلان وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا ،اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط والے م...

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر