وجود

... loading ...

وجود
وجود

دشمنوں کے درمیاں وجہ دوستی ہے تو (قسط ۔2)

بدھ 22 فروری 2017 دشمنوں کے درمیاں وجہ دوستی ہے تو	(قسط ۔2)

کانفرنس کے اختتام پر علی الصبح بغیر کسی عہد و پیماں کے امریکا والی سفیرہ تو برکلے یونی ورسٹی کے طرف سر شام چل پڑی ۔اسرائیل والی تلوری ( بمعنی شبنم) ، تہجد گزار مونٹی میاں کو خواب خرگوش کے مزے لیتی ملی۔وہ خود صلوۃ سے فارغ ہوکر ائیر پورٹ کی جانب چل پڑے۔اُن ہی کی مانند کچھ چینی بھی سان فرانسسکو ائیرپورٹ پہنچنے کے لیے بے تاب تھے ۔نیویارک کی فلائٹ میں پورے پانچ گھنٹے باقی تھے۔ جاپان اور امریکا میں تو لوگ ٹرین اسٹیشنوں پر منٹوں کے فرق سے پہنچتے ہیں۔پانچ منٹ میں لائونج اور ایک منٹ میں پلیٹ فارم غریب کی جیب کی مانند خالی ہوجاتا ہے۔ وقت مقررہ سے دو منٹ اوپر بیت جائیں تو یوں لگتا ہے یہاں نہ کوئی ریل گاڑی سے اُترا نہ ہی اس میں سوار ہوا۔
مونٹی میاں اپنے ناشتے سے فارغ ہوکر امریکا کا ایک موقر اخبار تھامے لائونج میں واقع ریسٹورنٹ میں مصروف مطالعہ تھے کہ یکایک کاندھے پر انہیں پشت کی جانب سے دو ہاتھ دبائو ڈالتے ہوئے محسوس ہوئے اور ساتھ ہی یہ جملہ بھی سننے کوملا کہOf all the paths you take in life, make sure a few of them are dirt.”(زندگی میں ہمارے چند منتخب ر استے اگر خاک آلود ہوں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں)۔اس نے مڑ کر دیکھا تو تلوری کھڑی تھی۔کاندھوں پر ہاتھ اور نگاہوں میں برستی پھوار کی سی ٹھنڈک لیے تلوری شکوہ سنج تھی کہ مونٹی میاں نے اُسے جگایا کیوں نہیں جب کہ اس نے بھی نیویارک ہی جانا تھا۔مونٹی نے اسے چھیڑنے کی خاطر کہا کہ اس نے اپنے آئی فون کے پہلے الارم کے طور پر حرم پاک والی اذان لگائی اور سیکنڈ الارم پر قصیدہ بردہ شریف ۔اسے جگانے کے لیے اسے خود اپنے ہی آئی فون میں کچھ اہتمام کرنا پڑے گا۔
جہاز میں دونوں کی نشستیں پرے پرے تھیں مگر کچھ دیر بعد اس کے ساتھ والے مسافر سے ائیر ہوسٹس نے جانے کیا کہا کہ وہ چپ چاپ تلوری والی نشست پر چلا گیا اور وہ مونٹی میاں کے برابر آن کر بیٹھ گئی۔چھ گھنٹے کی فلائیٹ تھی۔کچھ دیر بعد وہ مونٹی سے کہنے لگی اگر وہ بھی سیٹ تبدیل کرنے والے مرد جتنا اچھا ہے تو اسے درمیان کی بجائے کھڑکی والی سیٹ دے دے تو جواب میں اسے ایک کتاب تحفتاً پیش کرسکتی ہے۔مونٹی نے سوچا کہ کتاب کے عوض سیٹ کا سودا گراں نہ تھا۔یہ کتاب فرانس کے ایک یہودی مشہور فلسفی ’’ Bernard-Henri Lévy ‘‘کی تھی ۔اس کا نام تھا The Genius of Judaism۔مونٹی میاں کو ہم نے بتایا کہ اسی مصنف کی ایک کتاب یہاں ہمارے بھی ہاتھ لگی تھی ۔نام تھا Who Killed Daniel Pearl ۔یہ جنرل پرویز مشرف کے امریکا میں اپنی کتاب کے اشاعتی دورے پر روانگی سے پہلے وال اسٹریٹ کے صحافی ڈینیل پرل کے کراچی میں اغوا اورقتل کیے جانے والے واقعات اور محرکات پر مبنی تھی ۔کتاببہت ہلکی ہے گو برنارڈ ہنری لیوی کا شمار اس وقت دنیا کے پچاس بااثر ترین یہودیوں اور سب سے مشہور زندہ یہودی دانشوروں میںہوتا ہے۔ڈینئل پرل کی بیوی میئرین نے بھی اس کتاب کو مسترد کیا اور بھارت کی تاریخ پر اتھارٹی سمجھے جانے والے ویلیم ڈیل رمپل کو بھی اس میں حقائق سے زیادہ مصنف کے تخیل کے سائے رقصاں دکھائی دیے۔ BHLنے پوری کتاب میں اپنی توانائی اس بات پر صرف کی ہے کہ دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے آنجہانی ڈیئنل پرل (جو وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر تھے) انہیں پاکستان کی سب سے پرائم خفیہ ایجنسی اور طالبان القاعدہ کے تعلقات کا علم تھا۔ یہ کوئی ایسی بلاخیز تحقیق نہیں۔ یہ راز تویوگنڈاکی اسکول کی لڑکیوں کو بھی معلوم ہے کہ القاعدہ، سی آئی اے،طالبان اور ہماری آئی ایس آئی دنیا کی دس بڑی اور بھی خفیہ ایجنسیاں سب مل جل کر کئی دہائیوں تک ایک ہی محلے کی ہم جولیوں کی طرح ہاپو ٹاپو (Hopscotch) کھیلا کرتے تھے۔
چھ گھنٹے کی فلائٹ میں تلوری مونٹی میاں کے کاندھے پر سر رکھے چھوٹے بچوں کی طرح ادھ کھلے منہ سے سوتی ہی رہی۔ان فلائٹس میں کھانا پینا تو ہوتا نہیں لہٰذا نہ اس کی نیند ٹوٹی نہ ہی خواب بکھرے۔نیویارک کے جے ایف کے ائیرپورٹ سے باہر نکل کرجب تلوری نے رینٹ ا ے کار کے کاوئنٹر کا رخ کیا تو مونٹی میاں نے اسے پیشکش کی کہ وہ اس کے گھر چلے کہاں ہوٹلوں میں رہے گی۔نیویارک اس جیسی حسین عورت کے لیے بہت سیف نہیں ،وہ مسکرا کر کہنے لگی کہ اسرائیل میں ہر نوجوان لڑکے لڑکی کو لازماً فوجی خدمات سر انجام دینی پڑتی ہیں ۔ وہ اپنی یونٹ میں Karv Maga کی چیمپئن تھی۔پانچ سات مردوں کا بھرکس بنادینا اس کے لیے کوئی مشکل نہیں۔ مونٹی نے کہا اگر ٹھیک سے آتا ہو تو ایک مارشل آرٹ بھی بہت ہے مگر تمہاری فوج نے چھ سات مارشل آرٹس کو ملا کر جو ہریسہ بنایا ہے اسے گلیمرائز کرنے کے لیے Karv Maga کا نام دے دیا ہے۔ آج تک تم کسی سے دو بدو لڑنے کے لیے میدان میں نہیں آئے۔تمہاری جانب سے آخری دفعہ دوبدو لڑائی سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کی تھی جب ان کے پائورپنچ کی وجہ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا (سورۃالقصص آیت نمبر پندرہ)۔وہ ہنستے ہوئے کہنے لگی ’’مجھے آزما کر دیکھو پتہ چل جائے گا جس پر مونٹی میاں نے اسے کہا ع
پیار کرے آری چلوائے
ایسے عاشق سے ڈریو
مونٹی کے ٹیکسی میں بیٹھتے بیٹھتے اس نے مین ہٹن کے علاقے میں اس کی بلڈنگ کا نام اور سڑک کا نمبر پوچھ لیا۔ اس وعدے کے ساتھ کے وہ اس علاقے میں آئی تو شاید اس کی والدہ اور بہن سے ملنے آئے۔اس نے اب تک کسی ایشیائی مسلمان فیملی کا گھر نہیں دیکھا۔مونٹی نے کہا وہ دو دن گھر سے ہی کام کرے گا۔ اس کا باس ان دنوں تنزانیہ گیا ہوا ہے۔
اگلے دن کوئی دس بجے گھنٹی بجی ،وہ سمجھے شاید ڈیلوری آئی ہے۔ سامان آجاتا تو سیکورٹی والے چیک کرنے کے بعد انہیں اوپر بھیج دیتے تھے ۔امریکا میں ا ب آن لائن شاپنگ اصل خرید و فرخت سے زیادہ ہوتی ہے ۔بہن کلینک جاچکی تھی صرف والدہ اور مونٹی گھر پر تھے۔والدہ نے کہا دو یا تین عورتوں کے بات کرنے کی آواز آرہی ہے۔دروازہ کھولا تو تلوری اور سفیرہ اپنے اپنے رول آن بیگز تھامے دروازے پر کھلکھلارہی تھیں ۔مونٹی کی والدہ بہت خوش ہوئی۔مہمان یہودی ہوں تو بھی وہ برکت ہی سمجھتی تھیں۔
مونٹی کو حیرت ہوئی وہ کہنے لگیں ہم نے اپنے نیٹ ورک سے پوچھا کہ کیسے لوگ ہیں۔تمہارے سب یہودی پڑوسی تمہاری شرافت کی گواہی دے رہے تھے۔تمہاری والدہ کی بہت تعریف کرتے ہیں۔وہ بالکل ہماری یہودی مائوں جیسی ہیں۔ سفیرہ نے بھی Aliyah کرنے کا ارادہ کرلیا ہے ۔ (یہودیوں کی اسرائیل واپسی اور آبادکاری )مجھے اسے ساتھ اسرائیل لے جانا ہے۔سو یہاں اس کی ملازمت وغیرہ کا بندوبست ہے۔
دو دن کے لیے آنے والی یہ بیبیاں پانچ دن مونٹی میاں کے ہاں رہیں۔اس دوران انہوں نے پردھان منتری مودی جی کی پسندیدہ گجراتی ڈش ڈھوکلے اور کڑھی کھچڑی ڈٹ کر کھائی۔ دونوں کی ہنسی اس وقت تھمنے کا نام نہیں لیتی تھی جب انہیں بتایا گیا کہ جے پور راجھستان میں جس کڑھی میں پکوڑے نہ شامل ہوں اسے رانڈ کڑھی کہا جاتاہے یعنی وہ بیوہ کڑھی ہے۔ مونٹی کی والدہ کے نیویارک میں جب وہ گھر پر ہوں ،دو ہی مشغلے تھے۔یا تو وہ یوٹیوب پر مفتی مانک کے خطبات سنتی رہتی تھیں یا مختلف کھانوں کی تراکیب یوٹیوب پر دیکھ دیکھ کر انہیں پکاتی تھیں۔ البتہ زبیدہ آپا سے وہ اس وقت الرجک ہوگئیں جب وہ غیر مستند اشتہارات اور رنگ گورا کرنے والی فراڈ مصنوعات کے پروموشن کے چکر میں پڑگئیں۔سفیرہ نے پوچھ ہی لیا کہ عرب تو یقینا بہت مہمان نواز ہوتے ہیں مگر پہلی دفعہ علم ہوا کہ پاکستانی مسلمان بھی ان سے کسی طور پیچھے نہیں۔مونٹی کہنے لگا کہ بھُجیے(گجراتی میں پکوڑوں کو کہتے ہیں) اور سموسے کھلا کھلا کرہمارے شیخ احمد دیدات صاحب نے ڈربن جنوبی افریقہ میں بڑے عیسائیوں کو مسلمان کیا۔اس پر سفیرہ کہنے لگی کہ ہماری پشت پر تاریخ اور معاشیات کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک ہے جس کی وجہ سے یہودیوں کو اسلام کی جانب راغب کرنا بہت مشکل ہے۔ شرارت سے تلوری کی جانب دیکھ کر کہنے لگی اسے رانڈ کڑھی کھلاؤ تو شاید یہ مسلمان ہوجائے مگر اس میں کڑھی کی بیوگی سے ہمدردی اور اسلام سے زیادہ تمہاری شخصیت کی فسوں کاری کا دخل ہوگا۔الغرض طعام اور سیر کے دوران بہت گفتگو ہوئی۔دونوں اس کی والدہ کے ساتھ رضائی میں گھس جاتی تھیں۔ یہودیوں کے بارے میں بڑے دل چسپ انکشافات کیے۔ہم پہنچے تو جاچکی تھیں مگر اسرائیل کی دعوت دے کر۔پاکستانیوں کو وہ ایک سفری کارڈ جاری کرتے ہیں۔پاسپورٹ رکھ لیتے ہیں ۔بہت سے گجراتی جن کا تعلق مختلف فرقوں سے ہیں، اپنی زیارتوں کی خاطر بالخصوص مصر سے اس طریقے سے ہی اسرائیل جاتے ہیں۔
وہ بتارہی تھیں کہ ہم یہودی جب ایک کام کے پیچھے پڑ جائیں تو لگے رہتے ہیں، طبیعتاً ہم بہت شکایت کرنے والے اور حجتّی لوگ ہیں۔مونٹی کو حیرت ہوئی کہ قرآن ان کی شکایتی طبیعت،حجت پسندی اور کج بحثی کا ذکرخاص طور پر کرتا ہے۔مثلاً صحرائے سینا میں بھٹکتے ہوئے من و سلویٰ سے عاجز آن کر لہسن پیاز قسم کی سبزیوں کی فرمائش کرنا،بچھڑے کے حوالے سے حضرت موسیؑ کو تنگ کرنا کہ اس کی عمر، جنس، رنگ کیسا ہو۔ ہماری ضد ایسی ہے کہ ہماری مادام کیوری اور پیری کیوری آٹھ ٹن لوہا تن تنہا اپنے گھر کی بھٹی میں پگھلاتے رہے۔ اس عمل میں ان کے پھیپھڑوں میں سوارخ ہوگئے مگر وہ ایک دانہ ریڈیم حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے جس کی دریافت پر انہیں نوبل پرائز ملا۔ہمارے پسندیدہ پیشہ طب، سائنس، بینکاری، میڈیااور خفیہ ایجنسیاں ہیں۔آپ کابھی ایک فرقہ اس حوالے سے ہماری بہت تقلید کرتا ہے۔
مونٹی کی والدہ کے ڈھوکلے اور دیگر ڈشوں کے علاوہ ایک مشق ان کے سوجانے پر کمبل ٹھیک کرنا اور دعاؤں کے بعد دم کرنے کی تھی۔(جاری ہے)
٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر