وجود

... loading ...

وجود
وجود

جرم چھپانے میں ماہر

پیر 06 فروری 2017 جرم چھپانے میں ماہر

دھرنےسے کچھ ماہ پہلے ، جب میاں نواز شریف بجلی سازی کے گڈانی اور نندی پور جیسے ناکام منصوبوں کی دھول سے نکل کر اندھا دھند چین کی طرف بھاگی اور اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر دستخط کر کے چینیوں کو گھسیٹ کر پاکستان لانے لگی تو اندرون اور بیرونِ ملک دشمنوں نے اقتصادی راہداری پر ابلاغی یلغار کر دی ۔ ان عناصر کے ماتھے پر کالاباغ ڈیم کو متنازع بنانے کی کلغی سجی ہوئی تھی اس لیے انہیں اعتماد تھا کہ وہ اس دفعہ اقتصادی راہدری کو بھی متنازع بنا کر چین کو یہاں سے بھگا دیں گے۔ اس دفعہ تو ویسے بھی سوشل میڈیا بہت بڑے ہتھیار کی صورت میں دستیاب تھا، جہاں پر جسے مرضی جو مرضی کہہ ڈالیں، کوئی پکڑ بھی نہیں تھی۔
یہی بات تھی کہ ’دھرنے والوں ‘سے لے کر ’کھپے والوں ‘تک ، سب نے مل کر ان منصوبوں کے خلاف طبلِ جنگ بجا دیا اور ایک وقت تو ایسا آیا کہ چینیوں کو بے چارے خود ترحمی کا شکار اور خودکشی پر مائل اس پاکستانی قوم کے ساتھ ساتھ اپنی سرمایہ کاری ڈوبنے کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا۔ اس دوران میں چینی میڈیا میں لکھا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری دراصل چین کی ”شہ رگ “ ہے اور یوں یہ پیغام بھجوایا گیا کہ ہم اس کے بارے میں کس قدر سنجیدہ ہیں۔
جہاں چینیوں نے دیگر کچھ اقدامات کیے وہاں انہوں نے ان شور مچانے والوں کے منہ بند کرنے کے لیے نئے منصوبوں کا ڈول ڈال دیا اور اقتصادی راہداری کے تمام مخالفین کے لئے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیے ، اس کے علاوہ اقتصادی راہداری کو ایک اور کالا باغ ڈیم بنانے والوں کو خاک چٹا نے کے لیے اسلام آباد میں اپنے سفارت خانے میں ’محمد ژاو ‘ نامی ایک مسلم چینی کو اپنا ترجمان مقرر کردیا۔ ان صاحب پر ایسے ایسے رکیک حملے ہوئے کہ اللہ کی پناہ۔ ایک ارب روپے مالیاتی منصوبے میں دس ارب روپے کی کرپشن نکال لانے والے لال بجھکڑ صحافی سے لے کر انصافی سوشل میڈیا کے استرا برداروں کے علاوہ کون نہیں تھا جس نے محمدژاو پرہاتھ صاف نہیں کیے۔ لیکن وہ صاحب ہیں کہ بڑی متانت اور سنجیدگی سے اپنی جگہ پر ڈٹے ان حملہ آوروں اور نفرتوں کے سوداگروں کو جواب دیتے رہے۔ معترضین ڈھیٹ اس قدر تھے کہ گالم گلوچ کے بعد اپنے ٹویٹ مٹا(ڈیلیٹ کر) دیتے۔
جب سوشل میڈیا کے محاذ پر حکومتِ پاکستان کے وزیر ِ اقتصادی راہداری جناب پروفیسر ڈاکٹر احسن اقبال اور ان کی وزارت کے ترجمانوں سمیت کسی کو بھی اقتصادی راہداری کے خلاف اٹھائے گئے اعتراضات کے جواب دینے کی توفیق نہیں ہوتی تھی، تو محمد ژاونامی یہ اکیلا مجاہد رات کے تین بجے بھی اس محاذ پرڈٹا ہوتا تھا۔
خیر یہاں ایک بات قابلِ غور ہے کہ بھارت اورپاکستان کے ذرائع ابلاغ زرداری صاحب کے اقتدار میں آنے کے بعد ایک نکتے پر متفق رہے ہیں اور وہ اس بات کو ذرائع ابلاغ کے صارفین کے لاشعور میں راسخ کرنے میں دن رات مصروف رہتے ہیں کہ پاکستان میں فوج اور سول حکومت ”دو متحارب قوتیں “ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے اس امر میں ’شکریہ‘ بریگیڈ اور اس سے منسلک تمام حوالدار اینکر حضرات سے لے کر نوازلیگ کے تما م تنخواہ دار راتب خور کالم نگار وں اور بھارتی صحافی ارناب گوسوامی نامی مخلوق تک ہمیں سب ایک ہی ’پیج‘ پر نظر آتے ہیں۔
گزشتہ دنوں جب حافظ سعید کو نظر بندی کی خبر پھوڑی گئی تو شام سے لے کر رات گئے تک ایک میڈیا گروپ کا سارا زور ایک ہی نکتے پر تھا کہ حافظ صاحب کی گرفتاری دراصل امریکا کی فرمائش پر نہیں بلکہ چینی دوستوں کے حُکم پر کی گئی ہے۔ ہمارے لئے کیا کسی بھی پاکستانی کے لئے یہ بات قابلِ ہضم نہیں تھی۔ سات بجے شروع ہونے والے اس ابلاغی حملے کی یلغار شام سات بجے کے اس گروہ (گروپ کا اردو ترجمہ تو یہی بنتا ہے) کے پروگراموں سے آدھی رات کے پرگراموں تک جاری رہی۔ اس دوران اس ٹی وی کے ہرپروگرام پر اسی بات کو دہرایا جاتا رہا، حتیٰ کہ دس بجے والے پروگرام میں میزبان نے یہ بھی اعلان کردیا کہ ’ہم کوشش کر رہے ہیں کہ دفترِ خارجہ کے کسی ذمہ دار کے ساتھ بات ہو جائے اور اس بات کی مزید تفصیلات جان سکیں‘ گویا میزبان نے جج بن کر یہ فتویٰ بھی جاری کردیا تھا کہ یہ تو حتمی اور طے ہے کہ یہ حکم چین کی طرف سے ہی آیا ہے۔ ہم پروگرام کے آخر تک اس پروگرام سے جڑے بیٹھے رہے لیکن دفترِ خارجہ کا ترجمان تو کیا کوئی نائب قاصد بھی ان کے ہاتھ نہ لگ سکا۔
اب ہم نے چڑیا اڑتی دیکھ کر محمد ژاو صاحب کے ٹویٹر پیج پر جا نکلے تو وہاں پر ایک ری ٹویٹ پیغام ہمارا منتظر تھا۔
’دی ولسن سنٹر ‘ نامی ایک امریکی تھنک ٹینک کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور جنوبی ایشیا کے لئے سینئر ایسوسی ایٹ ، جن کی زیادہ نظرپاکستان بنگلہ دیش بھارت اور افغانستان کے معاملات پر ہے، انہوں نے ایک ٹویٹ کیا تھا جس کے الفاظ یہ تھے۔
”اگرحافظ سعید کی گرفتاری میں کوئی ”بیرونی دباو¿ “فیصلہ کن (موثر) ہوسکتا ہے تو اس کا زیادہ امکان ہے کہ وہ امریکا کے بجائے چین سے ہو“۔اس کے جواب میں محمد ژاو صاحب نے ٹویٹ فرمایا تھا کہ
”ہاہا ’اس بات کا زیادہ امکان ہے‘یہ تو آج کے دن کا سب سے بڑا لطیفہ ہے ۔محض قیاس آرائی۔کیا ان خیالات سے ایک (ریسرچ) اسکالر کی ساکھ متاثر نہیں ہوتی؟“
ہم نے ایک دوست سے بات کی تو یہ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے چینی سفیر نے بھی ٹویٹ کیا ہے لیکن ہم کوشش کے باوجود اس کو تلاش نہ کرسکے، ویسے یہ سب عریاں ہو چکا تھا کہ یہ کھیل کون کھیل رہا ہے۔ لیکن اگلے دو ون میں اسی اخبار کے ادارتی صفحے پر تین کالم یہی موضوع لئے ہوئے تھے، جس سے اس کی مزید سمجھ آ گئی کہ یہ کون بول رہا ہے کس کے لہجے میں ہمارا سب سے بڑا میڈیا گروپ ایجنڈا سیٹنگ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں برہنہ پکڑا گیا تھا۔ اور ایجنڈا بھی پکڑا گیا تھا۔ دھت تیرے کی۔ اب ضروری تھا کہ اس شرمندگی سے توجہ ہٹائی جاتی تو اس لئے دو ماہ پرانے جیتے گئے مقدمے کی خبر پھوڑ کر شور مچا دیا گیا کہ ہماری حب الوطنی پر کوئی شک نہ کیا جائے ہمیں تو برطانیہ کی عدالتوں نے ذمہ دار اور محب وطن قرار دے دیا ہے۔ میں صدقے جاوں ، واری واری اور پھر واپس بھی نہ آو¿ں۔ اب تو آپ کو سمجھ آ گئی ہو گی یہ لندن اور کوئٹہ میں کئی ہفتے قبل سنائے گئے مقدمات کے فیصلوں پر لمبے لمبے بھاشن اور خبرنامے کے بیشتر حصے کیوں مخصوص کیے جا رہے ہیں۔
یہ سب شرمندگی مٹانے اور جرم چھپانے کی کوششیں ہیں۔ اور یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے۔
٭٭


متعلقہ خبریں


نواز شریف اوراسحاق ڈار کو بچانے کی کوششیں ایچ اے نقوی - جمعه 01 ستمبر 2017

سپریم کورٹ سے نواز شریف کی نااہلی اورمریم نواز ،کیپٹن صفدر ،حسن اور حسین نواز کے خلاف ریفرنس عدالت میں جمع کرانے کے حوالے سے نیب کو واضح ہدایات کے باوجود ان محکموں میں موجود نواز شریف کے بعض نمک خوار افسران مبینہ طورپر عدالت کے حکم کی سرتابی کرتے ہوئے اب بھی ان کو سزا سے بچانے کے...

نواز شریف اوراسحاق ڈار کو بچانے کی کوششیں

نوازشریف محاذ آرائی کے راستے پر وجود - هفته 12 اگست 2017

سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد اسلام آباد سے لاہور کی جانب گامزن ہیں ، جمہوریت ریلی کی قیادت کرتے ہوئے وہ آج گوجرانوالہ سے لاہور روانہ ہوں گے ۔سابق وزیر اعظم نواز شریف گزشتہ روز مقررہ وقت 10بجے سے حسب معمول ڈیڑھ گھنٹہ کی تاخیر سے جہلم کے...

نوازشریف محاذ آرائی کے راستے پر

معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا، کیا آپ کو منظورہے؟نوازشریف کا ریلی میں سوال!!! رانا خالد محمود - جمعه 11 اگست 2017

میاں محمد نواز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہلی کے خلاف ریلی لے کر دو روز سے سڑکوں پر ہیں ۔ ان کا قافلہ راولپنڈی سے لاہور کی جانب گامزن ہے، نوازشریف ریلی کے دوسرے روز 12 بجے کے قریب راولپنڈی سے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور کی جانب روانہ ہوئے، روانگی سے قبل راولپنڈی پنجاب ہائوس میں ...

معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا، کیا آپ کو منظورہے؟نوازشریف کا ریلی میں سوال!!!

6 الزامات نواز شریف کا پیچھا کرتے رہیں گے!!!! شہلا حیات نقوی - منگل 08 اگست 2017

نواز شریف سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد مسلسل یہ بات دہرارہے ہیں کہ انھیں فخر ہے کہ ان کو کرپشن کے الزام میں نااہل قرار نہیں دیاگیا بلکہ ان کی معمولی سی بے ضرر سی غلطی ان کی نااہلی کاسبب بنی ۔ اس طرح کی باتیں کرکے دراصل نواز شریف اپنے ماتھے پر لگے سیاہی کے داغ کو چھپان...

6 الزامات نواز شریف کا پیچھا کرتے رہیں گے!!!!

نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی باری !!! الیاس احمد - هفته 05 اگست 2017

ملک میں ایک بھونچال آگیا ہے وزیراعظم کو تاحیات نااہل قرار دے کر گھر بھیج دیا گیا ہے اورعبوری وزیراعظم شاہ خاقان عباسی بنائے گئے ہیں ان کی کابینہ نے حلف بھی اٹھالیا ہے ۔ اب یہ بات بھی واضح ہو چکی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف وزیراعظم کی دوڑ سے دور رہیں گے اور شاید شاہد خاقان ...

نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی باری !!!

وزیراعظم عہدے سے سبکدوش ، وفاقی کابینہ تحلیل ۔قائم مقام وزیراعظم کا نام طے کر لیا گیا! وجود - جمعه 28 جولائی 2017

عدالت عظمیٰ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد وزیراعظم نوازشریف اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ نون کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو تحفظات کے باوجود تسلیم کرنے کا عندیہ دیا گیا۔ ترج...

وزیراعظم عہدے سے سبکدوش ، وفاقی کابینہ تحلیل ۔قائم مقام وزیراعظم کا نام طے کر لیا گیا!

نوازشریف کی سیاسی زندگی کا باب ختم ۔شریف خاندان بتدریج سیاسی کھیل سے باہر ہوجائے گا! نجم انوار - جمعه 28 جولائی 2017

وزیراعظم نوازشریف کو عدالت عظمیٰ کی طرف سے تا حیات نااہل قرار دیے جانے کے بعد اب اُن کی سیاسی زندگی کی کتاب بھی مستقل بند ہو نا شروع ہو جائے گی۔ وہ پاناما پیپرز کے انکشافات کے بعد مسلسل اپنے سیاسی فیصلوں میں ناکام ہوتے چلے گئے اور نوشتہ دیوار پڑھنے میں مسلسل ناکام رہے۔ اُن کے پاس...

نوازشریف کی سیاسی زندگی کا باب ختم ۔شریف خاندان بتدریج سیاسی کھیل سے باہر ہوجائے گا!

پاناما فیصلے پر وزیراعظم کی قریبی رفقاء کے ساتھ مشاورت وجود - جمعه 28 جولائی 2017

پاناما پیپرز کیس کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا وقت بالکل قریب آپہنچا ہے۔ اور اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف نے اپنے قریبی ساتھیوں اور وزراء سے مشاورت شروع کردی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف 27 جولائی (جمعرات) کی شام 4 بجے مالدیپ کا دورہ مکمل کرکے نور خان ائیر بیس پہنچے تھے جہاں ...

پاناما فیصلے پر وزیراعظم کی قریبی رفقاء کے ساتھ مشاورت

جے آئی ٹی کے سامنے وزیرا عظم کی پیشی،بیان بازی کابازار گرم شہلا حیات نقوی - هفته 17 جون 2017

وزیراعظم نواز شریف جمعرات کو پاناما پیپرز کے دعوؤں کے مطابق اپنے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوگئے۔وزیراعظم نواز شریف کی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات...

جے آئی ٹی کے سامنے وزیرا عظم کی پیشی،بیان بازی کابازار گرم

نواز شریف کو انتخابی مہم میں کڑے سوالوں کاسامنا کرناہوگا ایچ اے نقوی - منگل 23 مئی 2017

وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت گزشتہ روز قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں سالانہ منصوبے پی ایس ڈی پی اور آئندہ بجٹ کے اہداف کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر ، گورنر کے پی کے، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعلیٰ گلگت و بلتستان اور دیگر ممبران نے شرکت کی۔ ق...

نواز شریف کو انتخابی مہم میں کڑے سوالوں کاسامنا کرناہوگا

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں وجود - هفته 20 مئی 2017

[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں

لاشعوری دباؤ وجود - هفته 29 اپریل 2017

آدمی حیران ہو جاتا ہے۔کیا واقعی وزیراعظم نوازشریف نے سجن جندال سے اس موقع پر ملاقات کی سبیل نکالی ہے؟ اُن کے ذہن میں کیا رہا ہوگا؟ظاہر ہے کہ ہم فلسفی برٹرینڈ رسل کے تشکیکی مضامین تو نہیں پڑھ رہے جنہیں اُٹھا کر ردی کی ٹوکری میں پھینکا جاسکے۔یہ مری کی ملاقات ہے۔ جس کی گرمی ملک بھر...

لاشعوری دباؤ

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر