وجود

... loading ...

وجود
وجود

حافظ صاحب کی نظر بندی۔۔۔۔کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے

جمعه 03 فروری 2017 حافظ صاحب کی نظر بندی۔۔۔۔کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے

جس دن اہلِ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ یومِ یکجہتی کشمیر منا رہے ہیں اور مظفر وانی شہید کی شہادت سے شروع ہونے والی مزاحمتی تحریک ایک نیا جنم لے چکی ہے،عین اُسی دن بھارت کے وزیر اعظم نریندرا مودی امریکا یاترا کوپدھاریں گے۔ جہاں اہلِ نظر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ میں یکسانیت ڈھونڈنے میں مصروف ہیں اور ان کو زیادہ مایوسی بھی نہیں ہوتی، وہیں مودی کی اس دورے کو طویل المدتی تزویراتی ساجھے داری کی یادہانی بھی یاد آ رہی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ مودی کے اس دورہ امریکا کو بڑی مہارت سے اپنے زیراثر بین الاقوامی سطح پر مارکیٹ فرما رہے ہیں۔ اور لگتا یہی ہے کہ وہ بڑی مہارت سے ، مظفر وانی کی شہادت سے شروع ہونے والی ، کشمیر میں جاری مزاحمت کی موجودہ تحریک کو پس منظر میں دھکیل کراسے پاکستان کی مداخلت اور دہشت گردی ثابت کر نے میں کامیاب رہیں گے کیوں کہ ہمارے میڈیا اور سفارت کاروں نے تو کچھ کرنا نہیں ہے ۔
ایسے میں ن لیگ کی حکومت کے حامی ایک میڈیا گروپ نے اپنے اخبارمیںایک خبر اپنے صفحہ اول پر نمایاں طور پر چھاپی جس میں امریکا کی طرف سے کسی دھمکی کی بات کی گئی جس میں کہا گیا تھا اگر ’’حافظ سعید اور ان کی جماعت کے خلاف ایکشن نہ لیا گیا تو پاکستان کے خلاف ایکشن لیا جاسکتا ہے‘‘۔ اسی دن جب حافظ صاحب کو نظر بند کرنے کی خبر سامنے آئی تو جیو نے شام سات بجے سے لے کر رات دس بجے تک یہ بات ثابت کرنے میں ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیا کہ یہ نظر بندی دراصل امریکا یا بھارت کی فرمائش پر نہیں بلکہ دوست ملک چین کی فرمائش پر لگائی گئی تھی ۔ فوج کو ایبٹ آباد آپریشن سے ـ’’بری الذمہ‘‘ قرار دینے کے لیے کتاب لکھ مارنے والے اس کے ایک با خبر ’رپورٹر‘ نے اس حوالے سے کم از کم تین دفعہ یہی بات کی۔ پھر شاہ زیب خانزادہ اپنے پروگرام میں تو یہاں تک چلے گئے کہ انہوں نے یہ اعلان بھی کر دیا کہ دفترِ خارجہ کا کوئی ترجمان ابھی اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے ان کے ساتھ شریکِ پروگرام ہونے ہی والا ہے۔ لیکن دفترِ خارجہ تو کیا اس کے ’ان ہاوس‘ ماہرینِ خارجہ امور میں سے کوئی یہ بات کہنے کو تیار نہ ہوا تو پھر چڑیا والے نے اپنے پروگرام میں اس بیانیے سے مراجعت اختیار کر لی اور قوم کو تسلی دی کہ بس یہ ضابطے کی کارروائی ہے، اور اب بھارت سے ثبوت مانگے جائیں گے اور چوں کہ بھارت نے نہ پہلے کبھی ثبوت دئیے ہیں اور نہ ہی اب دے گا تو یوں حافظ صاحب عنقریب رہا ہو جائیں گے۔
اب ظاہر ہے کہ امریکا نے بھارت کا سواگت کرنے کے لیے کسی سطح سے تو یہ دباؤ ڈلوایا ہو گا ، لیکن جیشِ محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے حوالے سے آنے والے دباو کو چینی دوستوں کی مدد سے کم کرنے کی بجائے نہ جانے حافظ سعید کی دفعہ کیوں لیٹ جانے پر اکتفا کیا گیا؟ ہوسکتا ہے کچھ ایسی بات ہوجو ہمیں سمجھ نہ آ سکتی ہو؟
حافظ سعید صاحب کی یہ کوئی پہلی نظربندی نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی وہ کافی طویل عرصوں تک اس طرح کی نظربندیاں بھگتا چکے ہیں۔ اور ملک کی اعلیٰ ترین عدالتوں کی جانب سے بے گناہ قرار دینے پر رہا ہوئے تھے ۔ ہماری حافظ صاحب سے آخری ملاقات اسی طرح کی ایک نظر بندی کے دوران ان کے جوہر ٹاؤن کے گھر کے نزدیک واقع مسجد میں ہوئی تھی جہاں وہ’بندوقوں کے سائے میں‘ باجماعت نماز ادا کرنے تشریف لائے لیکن حافظ صاحب بھارت کی ایک چھیڑ بن چکے ہیں، اور بھارتی میڈیا ان کی وقتاً فوقتاً ایسی تیسی کرتا رہتا ہے۔ بھارتی میڈیا کو ایسا کرنا بھی چاہیے کیوں کہ حافظ صاحب کشمیر یوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ لیکن اصل دکھ کی بات یہ ہے کہ اس مسئلے پر ہمارا میڈیا بھی بھارتیوں کا ہم نوا بن جاتا ہے اور وہ کشمیریوں کے حقوق کی بات کرنے والے کی مدافعت میں کوئی بات نہیں کرتا۔ اور تو اور حکمران لیگ کے ارکان بھی حافظ صاحب کے خلاف بھارتی زبان بولتے ہیں باوجود اس کے کہ حافظ صاحب کے سیاسی عزائم نہ ہونے کے باعث ان کے رضاکاروں کی غالب اکثریت تو ن لیگ کی ووٹر ہے۔
حافظ صاحب کی نظربندی کے فوراً بعد ایک طریقہ تو یہ ہے کہ پورا راشن پانی لے کر ’’میاں نوازشریف کی نا اہل حکومت ‘‘کے سر پرسوار ہواجائے اور اپنی بغل میں لپیٹ کر رکھا گیا چموٹا نکال کر خوب خوب ان کی چھترول کی جائے کیوں کہ یہ ہیں ہی اس قابل، اور آج کل چوں کہ یہ ہم جیسوں کو منہ نہیں لگاتے ، تو یہ بات اور بھی ضروری ہے۔ اور یہ بیانیہ چیونگم کی طرح چباتے چلے جائیں کہ چوں کہ حافظ صاحب فوج کے حق میں کھلے عام ریلیوں کا انعقاد کرتے رہے ہیں ، اس لیے ہو نہ ہو یہ نواز حکومت نے فوج کو نیچا دکھانے کے لیے کیا ہے۔ویسے بھی پاناما قضیے میں کل اور آج کا ناغہ تھا تو ایسے میں ہم جیسے چموٹہ برداروں کے پاس ’آج‘ کے دال دلیا کے لیے کچھ تو ہونا چاہیے۔
لیکن اس سے پہلے اگر جان (اور سوشل میڈیا پر عزت کی بھی) امان مل جائے تو کیا یہ پوچھنے کی جسارت کی جا سکتی ہے کہ حافظ سعید صاحب اندرونِ ملک کن اداروں کا تزویراتی اثاثہ مانے جاتے ہیں۔ آپ کا جواب ہوسکتا ہے کہ بھائی یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے، یہ توگلی کے بچے بچے کو معلوم ہے۔
تو پھر کچھ ہم یاد دلاتے چلیں کہ جب حافظ صاحب اعلیٰ عدالتوں سے بے گناہ قرار پائے تھے تو اُس وقت انہوں نے ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ چوں کہ ان پر پابندی کے حوالے سے یہ دباؤ امریکا کی طرف سے آتا ہے ، اور اقوامِ متحدہ امریکا کی باندی بن چکی ہے، اس لیے وہ امریکا جاکر ، ان کی عدالتوں میں ایک مقدمہ دائر کریں گے جس میں وہ اپنی بے گناہی ثابت کریں گے۔ حافظ صاحب کی دیکھا دیکھی باجوڑ اور اس سے ملحقہ دیگر قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کی زد میں آنے والے کچھ قبائلیوں نے بھی امریکی عدالتوں میں جا کر مقدمے کرنے کا اعلان کر دیا۔ حافظ صاحب کو توہو سکتا ہے ’اعلیٰ کمان‘ نے یا پھر کمال سالارالدین صاحب نے سمجھا لیا ہو لیکن قبائلی چوں کہ پٹھان تھے، نہ سمجھ پائے اس لیے تو ان کو ’احتیاطاً غائب کر دیا گیا، اور آج تک اُس بندے کا سراغ نہیں مل پارہا جس نے اس بات کا اعلان کیا تھا۔
ظاہر ہے جو کولیشن سپورٹ فنڈ دیتے ہیں تووہ اس بات کی گارنٹی تو لیتے ہوں گے جو ’گند ‘ ہم تمہارے ملک میں ڈالیں گے اس کو اپنے ملک تک محدود رکھنا بھی تمہاری ہی ذمہ داری ہو گی۔ اگر کسی کو اس میں شک ہو توجنرل ریٹائرڈ شاہد عزیز صاحب کی کتاب ’یہ خاموشی کہاں تک‘ پڑھ لے ۔ کیا کتاب لکھی ہے اس فوجی زادے نے۔ اس لیے چموٹہ بازی میں تھوڑا سا وقفہ، اگر آپ معدے سے نہیں بلکہ دماغ سے سوچتے ہیں تو۔۔!!
٭٭


متعلقہ خبریں


شہید برہان وانی بھارت کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بن گیا! اشتیاق احمد خان - هفته 08 جولائی 2017

کشمیری پاکستانیوں سے سینئر پاکستانی ہیں کہ پاکستان کا قیام14 اگست 1947 کو وجود میں آیا اس سے قبل تمام لوگ ہندوستان کے شہری تھے جو ہندوستان سے ہجرت کر کے جب پاکستان میں داخل ہوئے وہ اس وقت سے پاکستانی کہلائے لیکن کشمیریوں نے 13 جولائی1947کو پاکستان سے الحاق کا اعلان کرتے ہوئے ریا...

شہید برہان وانی بھارت کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بن گیا!

برہان وانی کی شہادت ۔تحریک آزادیٔ کشمیر کا سنگ میل بن گئی وجود - هفته 08 جولائی 2017

اکتوبر2015ء میں جب کشمیر میں تاریخی معرکے لڑنے والے ابوالقاسم عبدالرحمن شہادت کی خلعت فاخرہ سے سرفراز ہوئے توابوالقاسم شہیدکے قافلہ جہاد سے متاثر برہان مظفروانی نامی ایک چمکتا دمکتاستارہ جہادی افق پرنمودارہوا۔اس نے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی رُوح پھونک دی۔ برہان وانی ایک تو با...

برہان وانی کی شہادت ۔تحریک آزادیٔ کشمیر کا سنگ میل بن گئی

صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے سے کشمیر ی عسکریت کے گلوبلائزد ہونے کا امکان وجود - جمعه 30 جون 2017

امریکا نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندرا مودی کے دورۂ امریکا کے موقع پر بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے مسلح رہنما محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین کو ’خصوصی طورپر نامزد عالمی دہشت گرد‘ قرار دے دیا ہے۔بھارت نے جہاںامریکا کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے، وہیں پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اپنے ...

صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے سے کشمیر ی عسکریت کے گلوبلائزد ہونے کا امکان

کشمیریوں کے بدلتے تیور ‘ذمہ دار کون؟ الطاف ندوی کشمیری - جمعرات 16 مارچ 2017

پرنٹ میڈیا سے لے کر الیکٹرانک میڈیا تک آج ہر جگہ ایک ہی بات موضوع بحث بنی ہوئی ہے کہ آخر فوج اور دوسری سیکورٹی ایجنسیوں کے’’ہتھیار بندمجاہدین‘‘کو گھیرنے کے بعدکشمیر کی نہتی عوام انہیں بچانے کے لیے اپنی زندگی کیوں داؤ پر لگا دیتی ہے ؟حیرت یہ کہ عوام کچھ عرصے سے تمام تر تنبیہات ...

کشمیریوں کے بدلتے تیور ‘ذمہ دار کون؟

کشمیر میں جاری نسل کشی الطاف ندوی کشمیری - جمعرات 23 فروری 2017

اب اورجنازے اٹھانے کی سکت نہیں رہی ہے ہم میں ۔کشمیر گزشتہ دو سو برس میں کئی بار جلا،اس کے گام و شہرکو کھنڈرات میں تبدیل کر دیاگیا ۔اس کی عزتیں لوٹی گئیں۔ اس کے بزرگوں کو بے عزت کیا گیا ۔اس کی بیٹیاں لا پتہ کر دی گئیں ۔اس کی اکثریت کے جذبات کو بوٹوں تلے روندا گیا ۔اس کی اقلیت کو و...

کشمیر میں جاری نسل کشی

کشمیر کاز:ہر ایک کو ایجنٹ قراردینے کی نقصان دہ روِش الطاف ندوی کشمیری - بدھ 18 جنوری 2017

ایجنٹ انگریزی زبان کا لفظ ہے مگر یہ دنیا کی اکثر زبانوں میں اس قدر بولا جاتا ہے کہ گویا ہر زبان کا لفظ ہو ۔اس کی وجہ شاید صرف یہ ہے کہ اس لفظ کو ہر شخص بلا کم و کاست اپنے دشمن کے لیے استعمال کرتا ہے ۔دنیا میں جتنے بھی انسان رہتے ہیں ان کے ارد گرد صرف ان کے دوست ہی نہیں بستے ہیں ب...

کشمیر کاز:ہر ایک کو ایجنٹ قراردینے کی نقصان دہ روِش

کشمیری مجاہدین کا فدائی حملہ، 2افسران سمیت 7بھارتی فوجی ہلاک وجود - بدھ 30 نومبر 2016

فدائین نے رنگروٹہ کے اس فوجی کیمپ پر دھاوا بولا جس میں ایل او سی اور پاکستانی علاقے پر بلااشتعال فائرنگ کی منصوبہ سازی ہوتی تھی ،ذرائع۔درجنوں بھارتی فوجی زخمی۔3فدائین کی شہادت کی بھی اطلاعات ۔بھارتی فوج مظالم سے جذبہ آزادی کو ختم نہیں کرسکتی ،حریت رہنما ۔۔۔مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی...

کشمیری مجاہدین کا فدائی حملہ، 2افسران سمیت 7بھارتی فوجی ہلاک

صبر کے امتحان میں ناکام ہوا۔۔۔تاہم امیدبہار قائم ہے شیخ امین - بدھ 23 نومبر 2016

میں 16سال7مہینے سے اپنے وطن ،اپنے گا ؤں ،اپنے محلے ،اپنے گھر ،اپنے رشتے ،اپنے دوستوں اور اپنے ہم وطنوں سے دورجوانی کا سفر طے کرکے بڑھاپے میں داخل ہو چکا ہوں ۔۔۔۔۔۔یہ دوری کتنی تکلیف دہ ہے اس کا بہتر اندازہ وہی لوگ کرسکتے ہیں،جو ایسے حالات سے یا تو دوچار ہوئے ہوں یا دوچار ہیں ۔کئ...

صبر کے امتحان میں ناکام ہوا۔۔۔تاہم امیدبہار قائم ہے

کشمیر ، جہاں انسانیت شکست کھاگئی الطاف ندوی کشمیری - هفته 19 نومبر 2016

8 جولائی 2016ءسے اب تک ہم پر کیا گزری اور کیا گزر رہی ہے ،دنیا کے لوگ کیسے سمجھ سکتے ہیں جبکہ ہمارے پاس انھیں سنانے کے ذرائع بالکل معدوم ہیں۔خبروں کی ترسیل کے تیز ترین ذرائع دلی کے پاس ہیں۔ سینکڑوں نیوز چینلز کے مالکان اُن کے غلام ہیں۔معروف نیوز ایجنسیاں ان کی مرضی سے چلتی ہیں ۔ا...

کشمیر ، جہاں انسانیت شکست کھاگئی

مودی سے ٹرمپ تک شیخ امین - اتوار 13 نومبر 2016

28فروری2002ء جب گجرات میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے اور بی جے پی ،شیو سینا،بجرنگ دل کے غنڈوں نے گجرات کے ہزاروں مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ لیے، عفت مآب خواتین کی عصمت دری کی۔ اورمحتاط اندازے کے مطا بق ایک لاکھ لوگوں کو بے گھر کردیا ۔ نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے...

مودی سے ٹرمپ تک

وطن ہمارا آدھا کشمیر شیخ امین - منگل 01 نومبر 2016

کالم کے عنوان پر بعض لوگ مسکرانے پر اکتفا کریں گے ،بعض قہقہے بھی لگا سکتے ہیں لیکن شاید یہ بھی ممکن ہے کہ بعض لوگ اسے اپنی توہین سمجھ کر ،نا زیبا زبان کا استعمال کرتے ہوئے راقم کو ریاست دشمن بھی قرار دے سکتے ہیں۔لیکن میری گزارش ہے کہ یہ الفاظ استعمال کرنے کی صرف میں ہی گستاخی نہی...

وطن ہمارا آدھا کشمیر

کربلا ،کشمیر اور عالم اسلام الطاف ندوی کشمیری - منگل 25 اکتوبر 2016

امام الانبیاء جناب محمد عربی ﷺ کی اپنی اولاد میں صرف بیٹیاں ہی زندہ رہیں بیٹے حضرت ابراہیمؓ کا بچپن میں ہی انتقال ہوگیا۔ بیٹیوں میں سب سے پیاری سیدۃالنساء حضرت فاطمۃالزھرارضی اللہ عنہا تھیں ۔ان کا نکاح آپﷺ نے حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ سے کیا۔ان کی اولاد میں حضرت حسن وحضرت حسی...

کربلا ،کشمیر اور عالم اسلام

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر