... loading ...
چکوال خطہ پوٹھوہار کا ایک معروف ضلع ہے ۔ تاریخی ورثے کے حوالے سے اس علاقے کو خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔ یہاں کے جو تاریخی مقامات اپنا منفرد اور قدیمی پس منظر رکھتے ہیں اُن میں کٹاس کا قلعہ ، ملوٹ کا قدیم قلعہ ، کُسک کا قلعہ، کلر کہار کا تختِ بابری ، باغِ صفا، موروں والا حق باہو کا مزار قابلِ ذکر ہے ۔ یہ اور ان جیسے اور بہت سے دوسرے آثار ، نشانات اور صنادید اپنے اندر سینکڑوں بلکہ ہزاروں سالہ تاریخ سموئے ہوئے ہیں ۔
سطح مرتفع کوہستان نمک ( پوٹھوہار ) کے اس علاقے کے تاریخی مطالعے کے دوران میں شری راج کٹاس جانے کا موقع ملا ۔ یہ ہندوؤں کے لیے ایک مقد س مقام ہے ۔ یہ علاقہ چھ ہزار سال کی طویل تاریخ کا حامل اور ہندوؤں ، سکھوں بدھوں اور مسیحوں کی تہذیبوں کا گہوارہ اور سنگم ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ عظیم مسلمان محقق البیرونی نے اسی علاقے میں زمین کا محور ناپنے کے حوالے سے اپنا نظریہ پیش کیا تھا ۔ یہاں قدم قدم پر تاریخ بکھری پڑی ہے ۔
’’ شری کٹاس راج‘‘ میں ہندوؤں کے مقدس چشمہ کے ساتھ ساتھ بہت سے مندراور سٹوپے بھی موجود ہیں ۔ مختلف مورخین کے ساتھ ساتھ ساتویں صدی عیسویں کے چینی سیاح ہیون سانگ بھی اس علاقے کا ذکر کرتا ہے ۔آج کی قسط میں کٹاس جھیل کے حوالے سے کچھ معلومات قارئین کی نذر کی جائیں گی۔
کوہستان نمک کے درمیان چکوال سے جنوب کی جانب 35 کلومیٹر کے فاصلے پر کٹاس کا چشمہ موجود ہے ۔ اس چشمے کو ہندو مت میں بہت زیادہ تقدس حاصل ہے ۔ روایات کے مطابق کٹاس ابتدا ہی سے ایک مقدس جگہ ہے ’’مہا بھارت ‘‘ (جو مسیح علیہ السلام سے سے تین سوسال پہلے کی تصنیف ہے) میں بھی اس کا ذکر ہے ۔ سبحان رائے بٹالوی اپنی تصنیف ’’ خلاصتہ التواریخ ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’ مکھیالہ کے علاقے میں ایک جگہ کوٹ چھینہ ہے یہاں کی جھیل اتنی گہری ہے کہ کوئی آدمی اس کی گہرائی نہیں جانتا یہ قدیم ایام سے ایک پرستش گاہ تصور کی جارہی ہے ۔مقدس دنوں میں جب سورج بُرج حمل سے بُرج صوت میں داخل ہوتا ہے تو ہندو لوگ گروہ در گروہ اس جگہ نہانے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں ۔ان کا عقیدہ ہے کہ زمین کی دو آنکھیں ہیں دائیں آنکھ تو اجمیر کے قریب پشکر کی جھیل ہے اور بائیں آنکھ یہ جھیل ہے ‘‘
کے پس منظر کے حوالے سے تاریخِ جہلم میںمرقوم ہے کہ برہمنوں کی روایت کے مطابق جب شو دیوتا کی بیوی ستی مر گئی تو وہ اتنا دُکھی ہوا کہ اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی ندی جاری ہو گئی اور ان سے دو مقدس تالاب معرضِ وجود میں آ گئے ایک اجمیر کا پشکر اور دوسرا کٹک شیل۔ سنسکرت میں اس کا مطلب آنسوؤں کی لڑی ہے ۔ یہ لفظ بعد میں کثرت ِ استعمال سے کٹاس بن گیا ۔
ڈاکٹر سٹین کا کہنا ہے کہ ’’ سالٹ رینج کے درمیان ایک مقدس چشمہ یا تالاب جو پنڈدانخان سے 15 میل کے فاصلے پر ہے شمال مغرب 43 فٹ ۔32 ڈگری اور مشرق کی جانب49 فٹ 72 ڈگری پر واقع ہے۔ یہ تالاب گنیاں نالے کے سرے پر واقع ہے یہ تالاب سطح سمندر سے دوہزار فٹ سے زیادی بلندی پر ہے یہ پہاڑی چشموں کے پانی سے بھرا رہتا ہے ،اس کے ارد گرد کے علاقے سے ایک چھوٹی ندی چوآ سیدن شاہ کے پاس سے گزرتی ہوئی گندہالہ وادی میں داخل ہوتی ہے ۔ ‘‘جنرل کننگھم نے بھی ان آثارِ قدیمہ کا حوالہ دیا ہے، وہ لکھتے ہیں کہ ’’ کٹاس کا مقدس چشمہ جوالا مکھی کے بعد پنجاب میں یاتریوں کی سب سے بڑی آماجگاہ ہے ۔ برہمنوں کی ایک روایت کے مطابق شوجی مہاراج کو دکشیا کی بیٹی اور اپنی بیوی ستی کی موت پر اتنا دُکھ ہوا کہ اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی ندی جاری ہو گئی جس سے دو تالاب بن گئے ان میں سے ایک اجمیر کے قریب پشکر یا پوکھر ہے اور دوسرا کٹک شاہ یا کٹاس جو کہ دوآبہ سندھ ساگر میں ہے کاٹکشا کے معنی ’’برستی آنکھیں ‘‘ ہے لیکن اس جگہ کے جاہل برہمن اس کا تلفظ کٹاشا یا کٹاکشا کرتے ہیں ۔ اگرچہ کہ وہ اس کا مطلب وہی بتاتے ہیں ۔ تالاب جزوی طور پر مصنوعی ہے ۔چٹان کو کاٹ کر گنیاں نالہ کی گذر گاہ میں واقع قدرتی طاس کو چوڑا کر دیا گیا ہے ۔ تالاب کے اُوپر ہاتھوں سے بنی ہوئی ایک مضبوط دیوار ہے ۔ جس کی چوڑائی سوا دو فٹ اور اونچائی 19 فٹ ہے ۔ یہ دیوار ایک ساتھ ہی تعمیر کی گئی تھی تاکہ نالے کے پانی کو اکٹھا کرکے ایک بڑی جھیل بنا لی جائے ۔برہمنوں کا خیا ل ہے کہ یہ بندر اجہ پاتک یا پتک جو دہلی کے کسی حکمران کا وزیر تھا، نے تعمیر کروایا تھا ۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ مقدس تالاب کو محفوظ رکھا جائے اور فالتو پانی کا اخراج عمل میں لایا جائے ۔ پانی کی سُرنگ جو122 فٹ لمبی تھی چٹان کاٹ کر بنائی گئی تھی ۔ جو پانی کو اُٹھا کر تالاب کے نیچے ایک مقام پر لے جاتی تھی چونکہ تالاب اپنے اندر بھی چشمے رکھتا ہے، یہ بات قرین قیاس ہے کہ یہ پانی کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے اکٹھا کیا گیا ہو ۔ ‘‘
اس جھیل یا چشموں کے حوالے سے ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی ( سابق ڈپٹی کمشنر چکوال ) کی مرتب کردہ تاریخ چکوال میں تحریر ہے کہ ’’پنڈت موہن لال جو نومبر1983 ء میں ہندو یاتریوں کے لیڈر کی حیثیت سے یہاں آئے تھے ان کے بقول ’’ کٹاس راج کا اصلی نام ’’کے ٹیکش راج ‘‘ تھا۔ اس کے لفظی معنی ناگوں کا بادشاہ ہے۔ اس جگہ کا تعلق بھگوان شنکر یا شو جی مہاراج سے ہے ۔یہ علاقہ پہلے بھی اور آج بھی سانپوں کا مسکن ہے ۔ سناتن دھرمی ہندوؤں کا اعتقاد ہے کہ بھگوان شنکر کا ظہور اسی جگہ پر ہوا تھا ۔یوں ان کی جائے ظہور سے ایک چشمہ پھوٹ نکلا ۔ جس سے امرت ( ہجیات ) بہنے لگا چونکہ بھگوان شنکر سانپوں کا بادشاہ ہے اس لیے کٹاس راج جھیل سانپوں سے بھری پڑی ہے لیکن وہ شاذو نادر ہی کسی کو ضرر پہنچاتے ہیں ۔۔
کٹاس راج کے حوالے سے بہت سے تاریخی حوالے موجود ہیں ۔ ہرسال ہندو یاتریوں کی بڑی تعداد یہاں عبادت کے لیے آتی ہے ۔ بتایا گیا گہ ایک سال میں تقریباً دو مرتبہ ہندو یاتریوں کے جتھے اپنی عبادات کے لیے اس علاقے کا رُخ کرتے ہیں ۔ ہندو یاتری مردو خواتین کٹاس کی مقدس جھیل میں اشنان کرتے ہیں ۔ ان کا عقیدہ ہے کہ اس جھیل میں اشنان کرنے سے پاپ جھڑتے ہیں اور دکھ بیماریاں دور ہوتی ہیں ۔ اس جھیل پر محکمہ اوقاف نے خواتین کے اشنان کے لیے علیحدہ باتھ روم بنایا ہے جو ایک کمرے میں ہے ۔ بھارت سے آنے والے ہندویاتری یہاں سے پانی ڈبوں میں بھر کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں ۔ اس جھیل کے حوالے سے مشہور روایتوں میں ایک روایت یہ بھی ہے کہ ایسی متبرک جھیلوں میں سونے اور چاندی کے زیورات اور سکے بھی ہوتے ہیں ۔ ’’ ڈپٹی کمشنر کی ڈائری ‘‘ میں ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی لکھتے ہیں کہ ’’ اس جھیل کے کنارے بریگیڈیر گلزار احمد کا گھر تھا۔ انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ زمانہ قدیم میں ہندو خواتین اور مرد منت مانگنے کے لیے اپنے زیورات اور سکے جھیل میں پھینکتے تھے ‘‘۔۔
شری کٹاس راج میں ہندوؤں ، بدھوں اور سکھوں کی عبادت گاہیں بھی ہیں جن کے بارے میں تفصیل علیحدہ سے بیان کی جائے گی ۔ کٹاس راج اس وقت متروکہ وقف املاک میں شامل ہے ۔پنجاب کا محکمہ اوقاف اس کی نگرانی کر رہا ہے ۔ یہاں قائم چونے ریت اور مختلف دالوں سے تیاری کی گئی عمارتیں کئی سو سال قدیم ہونے کی وجہ سے شکست و ریخت کا شکار ہیں ۔ ستمبر 1948 ء کی قیامت خیز بارش نے ان قدیم عبادت گاہوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا تھا ۔ ایودھیا میں بابری مسجد شہید کیے جانے کا ردِ عمل بھی یہاں دیکھنے میں آیا تھا۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے 11 جنوری کو راج کٹاس مندر کی تعمیرِ نو ، تزئین اور ضروری سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے ایک تقریب میں بھی شرکت کی ۔ پاکستان نے ہمیشہ اقلیتوں کے مقدس مقامات کی دیکھ بھال پر خصوصی توجہ دی ہے ۔ ایسے مقامات کی مناسب دیکھ بھال ہمارا فرض بھی ہے اور اپنے علاقے کے تاریخی ورثے کی دیکھ بھال اور اُسے محفوظ بنانا ہماری قومی ذمہ داری بھی ہے ۔
٭٭٭
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...
حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔
سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...
خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...
سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...
اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...
جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...
ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...
محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...
ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...